زبیر قیصر کی غزلیں
زبیر قیصر کی غزلیں
Mar 13, 2018
وفا کے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں
دیدبان شمارہ۔۷
غزل -1
زبیر قیصر
وفاکے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں،
ہم اہل ِ عشق ، محبت میں مارےجاتے ہیں،
۔۔۔
ہماری لاش تو گرتی ہے جنگ
لڑتے ہوئے،
مگر جو پیٹھ پہ برچھےاُتارے جاتے ہیں،
عمامہ سجتا ہے آخر امیرِ
شہر کے سر،
ہمارے جیسے عقیدت میں وارےجاتے ہیں،
میں روک سکتا نہیں خاک کو
بکھرنے سے،
سمندروں کی طرف چل کے دھارے
جاتے ہیں،
۔
بھلے
ہو کارِ محبت یا کارِدنیا
۔۔۔۔۔۔ زبیر،
ہمارے ساتھ ہمیشہ خسارے
جاتے ہیں،
۔۔
۔..................
غزل -2
زبیر قیصر
میں کیسے جھیل سکوں گابنانے والے کا دکھ،
جھری جھری پہ لکھا ہے لگانے
والے کا دکھ،
۔
۔۔
غضب کی آنکھ اداکار تھی ،
مگر ہائے!
تمھاری بات ہنسی میں اڑانے
والے کا دکھ،
۔۔
۔
غزل میں درد کی پہلے بھی
کچھ کمی نہیں تھی
اور اُس پہ ہو گیا شاملسنانے والے کا دکھ
۔۔۔
تجھے تو دکھ ہے فقط اپنی
لامکانی کا،
قیام کر تو کھلے گا ٹھکانےوالے کا دکھ
۔۔۔
بدن کے چیتھڑے اڑتے کہیں
ہواؤں میں!
سنانے والے سے کم تھا
چھپانے والے کا دکھ،
۔
۔۔
زمانے عشق کی تفہیم تو ذرا
کرنا!
بے روزگار بتائے، کمانےوالے کا دکھ!
۔۔۔
گرانے والے کے احساس میں
نہیں قیصر
یہ آسماں کو زمیں پراٹھانے والے کا دکھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیدبان شمارہ۔۷
غزل -1
زبیر قیصر
وفاکے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں،
ہم اہل ِ عشق ، محبت میں مارےجاتے ہیں،
۔۔۔
ہماری لاش تو گرتی ہے جنگ
لڑتے ہوئے،
مگر جو پیٹھ پہ برچھےاُتارے جاتے ہیں،
عمامہ سجتا ہے آخر امیرِ
شہر کے سر،
ہمارے جیسے عقیدت میں وارےجاتے ہیں،
میں روک سکتا نہیں خاک کو
بکھرنے سے،
سمندروں کی طرف چل کے دھارے
جاتے ہیں،
۔
بھلے
ہو کارِ محبت یا کارِدنیا
۔۔۔۔۔۔ زبیر،
ہمارے ساتھ ہمیشہ خسارے
جاتے ہیں،
۔۔
۔..................
غزل -2
زبیر قیصر
میں کیسے جھیل سکوں گابنانے والے کا دکھ،
جھری جھری پہ لکھا ہے لگانے
والے کا دکھ،
۔
۔۔
غضب کی آنکھ اداکار تھی ،
مگر ہائے!
تمھاری بات ہنسی میں اڑانے
والے کا دکھ،
۔۔
۔
غزل میں درد کی پہلے بھی
کچھ کمی نہیں تھی
اور اُس پہ ہو گیا شاملسنانے والے کا دکھ
۔۔۔
تجھے تو دکھ ہے فقط اپنی
لامکانی کا،
قیام کر تو کھلے گا ٹھکانےوالے کا دکھ
۔۔۔
بدن کے چیتھڑے اڑتے کہیں
ہواؤں میں!
سنانے والے سے کم تھا
چھپانے والے کا دکھ،
۔
۔۔
زمانے عشق کی تفہیم تو ذرا
کرنا!
بے روزگار بتائے، کمانےوالے کا دکھ!
۔۔۔
گرانے والے کے احساس میں
نہیں قیصر
یہ آسماں کو زمیں پراٹھانے والے کا دکھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔