ون ملین ایئرز بی سی

ون ملین ایئرز بی سی

Oct 7, 2023

مصنف

محسن شکیل

دیدبان شمارہ -٢٠ اور٢١

'ون ملین ایئرز بی سی'      

محسن شکیل

خدا اپنی خلوت کی خاطر ابھی

کائناتیں بنانے

اور ان کی وسعت کی خواہش کی لذت میں ہر گز مگن

اور ذرہ برابر کہیں بھی نہیں مبتلا لگ رہا تھا

ابھی اس نے سوچا نہیں تھا کہ آدم بنانے کی مٹی کو گیلا کرے وہ

اور گھما دے تسلسل کے اس چاک کو

جس سے بننے لگیں اک اکیلے سے آدم کے لا محدود کوزے

اس کی دلجوئی کو پھر بنائے وہ حوا کی مورت       اس کی اپنی ہی پسلی سے حسنِ بے حد کی تشکیل و تسکیں کی اک اور صورت

ابھی اس نے کھینچی نہیں تھیں ارم کی لکیریں

جہنم کے نقشے

ازل اور ابد کے حوالوں کی ترتیب شاید ابھی اس نے سوچی نہیں تھی

ابھی اس نے وہ پھل اگانے کی خاطر نہیں فکر کی تھی

جسے شجرِ ممنوع میں گننا تھا اس کو

ابھی رزقِ آدم و حوا کی چنداں نہیں تھی اسے فکر لاحق

مگر پھر نجانے یہ لامحدود نے ایک تحدید کا

استعارا

ایک ہالہ ہر اک اور کیوں خود میں چاہا

کہ یک دم اچانک اسے ہوک اٹھی کہ تنہا رہے وہ ازل میں

اور ابد تک اکیلا وہ زندہ رہے

اور اسی ثانیے اس نے لمحے بنانے کی پہلے پہل ابتدا کی

وقت جاری کیا

اور جینے کی وسعت کو اس نے

ایک سیلِ رواں بن کے طاری کیا

کائناتیں بنائیں

ان گنت کہکشاؤں کی تشکیل کی

لاکھوں سورج بنائے

چاند تارے بنائے

آسمانوں کے تہہ دار جلوے بنائے

زمیں ایک کہرے میں تخلیق کی

اور اسی کی ابد تاب تہذیب کرنے زمانے تراشے

اور اسی آن میں پھر ارم کو بنایا

جہنم کی حدت کی ترتیب کی

اور ازل کے کسی چاک پر اس نے آدم کی مٹی میں اک سانس پھونکی

اور اس ہی کی پسلی سے حوا کی نرمی کو جنما

اپنا باغِ ارم ان کو تحفہ کیا

مبتلا پھر کیا ان کو وحشت کی اک آرزو میں

پھر بتایا محبت کریں وہ مگر ایک پھل کو ذرا بھر نہ چکھیں

ضبطِ آدم کو یہ حکم بھاری پڑا

اور حوا بھی منکر ہوئی لذت سے دوری کے اس فیصلے سے

اس ہوس

جان لینے

اور خود پر تیقن کی

تازہ بشارت کو پہچان لینے کی پاداش میں

ان کو باغِ ارم سے نکالا گیا

اور زمیں کی اتھاؤں میں بھیجا گیا

یہ ابھی چند گزرے ہوئے کچھ زمانوں کی ساعت کا مذکور ہے

ابھی دس لاکھ برسوں سے پہلے

ابن مریم کے ہونے سے پہلے زمانوں کی اک بات ہے

وہ اتارے گئے اس زمیں پر

کیسی تنہائی آ پڑی آسمانوں کے کہنہ مکیں پر

ان کو دیکھا گیا اک ازل کے کنارے سسکتے ہوئے ہی کہیں پر

کھو گئے اس زمیں پر وہ آدم اور حوا

خود میں پھیلی ہوئی اک کمی ساتھ رکھے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے سرخوشی

میں نے حوا کو دیکھا حسیں روپ میں

کچھ لکیروں کے بھیدوں بھرے

گہرے بہروپ میں

حسن اور دلکشی تابناکی لیے

اور جلو میں ازل کی اداسی لیے

ابھی کچھ پہر

چند لحظے ادھر

بس ابھی وقت کے اک تسلسل میں

یہی دس قرن یا کہ لاکھوں برس پہلے افسوں لیے  

جگ میں عیسیٰ کی آمد سے پہلے

میں نے حوا کو دیکھا حسیں حسن پارے میں

صدیوں کے دھارے میں

جمال فراواں کے پھیلے ہوئے

وسعت بیکراں کے تسلسل بھرے استعارے میں

تاب و تب کے تحیر کے بہتے ہوئے اک کنارے میں

چار سو ان نگاہوں میں موجود و موہوم سے اک

نظارے میں

وہ چلی اپنی سمتوں کے لکھے ہوئے لا زمانوں میں

کچی پناہوں میں

کھوئے ہوئے کچھ سرابوں میں

اور ہتھیلی پہ تحریر کردہ لکیروں کے پکے نشانوں میں

وہ چلی آئی خیرہ سے پردے پہ سب کی طرف

اپنا جادو لیے

اپنے ازلی تقاضوں کی خوشبو لیے

سرخ گالوں پہ بہتے ہوئے خشک آنسو لیے

فن کے جگنو لیے !      

                                       (راکیل ویلچ کے لیے)

دیدبان شمارہ -٢٠ اور٢١

'ون ملین ایئرز بی سی'      

محسن شکیل

خدا اپنی خلوت کی خاطر ابھی

کائناتیں بنانے

اور ان کی وسعت کی خواہش کی لذت میں ہر گز مگن

اور ذرہ برابر کہیں بھی نہیں مبتلا لگ رہا تھا

ابھی اس نے سوچا نہیں تھا کہ آدم بنانے کی مٹی کو گیلا کرے وہ

اور گھما دے تسلسل کے اس چاک کو

جس سے بننے لگیں اک اکیلے سے آدم کے لا محدود کوزے

اس کی دلجوئی کو پھر بنائے وہ حوا کی مورت       اس کی اپنی ہی پسلی سے حسنِ بے حد کی تشکیل و تسکیں کی اک اور صورت

ابھی اس نے کھینچی نہیں تھیں ارم کی لکیریں

جہنم کے نقشے

ازل اور ابد کے حوالوں کی ترتیب شاید ابھی اس نے سوچی نہیں تھی

ابھی اس نے وہ پھل اگانے کی خاطر نہیں فکر کی تھی

جسے شجرِ ممنوع میں گننا تھا اس کو

ابھی رزقِ آدم و حوا کی چنداں نہیں تھی اسے فکر لاحق

مگر پھر نجانے یہ لامحدود نے ایک تحدید کا

استعارا

ایک ہالہ ہر اک اور کیوں خود میں چاہا

کہ یک دم اچانک اسے ہوک اٹھی کہ تنہا رہے وہ ازل میں

اور ابد تک اکیلا وہ زندہ رہے

اور اسی ثانیے اس نے لمحے بنانے کی پہلے پہل ابتدا کی

وقت جاری کیا

اور جینے کی وسعت کو اس نے

ایک سیلِ رواں بن کے طاری کیا

کائناتیں بنائیں

ان گنت کہکشاؤں کی تشکیل کی

لاکھوں سورج بنائے

چاند تارے بنائے

آسمانوں کے تہہ دار جلوے بنائے

زمیں ایک کہرے میں تخلیق کی

اور اسی کی ابد تاب تہذیب کرنے زمانے تراشے

اور اسی آن میں پھر ارم کو بنایا

جہنم کی حدت کی ترتیب کی

اور ازل کے کسی چاک پر اس نے آدم کی مٹی میں اک سانس پھونکی

اور اس ہی کی پسلی سے حوا کی نرمی کو جنما

اپنا باغِ ارم ان کو تحفہ کیا

مبتلا پھر کیا ان کو وحشت کی اک آرزو میں

پھر بتایا محبت کریں وہ مگر ایک پھل کو ذرا بھر نہ چکھیں

ضبطِ آدم کو یہ حکم بھاری پڑا

اور حوا بھی منکر ہوئی لذت سے دوری کے اس فیصلے سے

اس ہوس

جان لینے

اور خود پر تیقن کی

تازہ بشارت کو پہچان لینے کی پاداش میں

ان کو باغِ ارم سے نکالا گیا

اور زمیں کی اتھاؤں میں بھیجا گیا

یہ ابھی چند گزرے ہوئے کچھ زمانوں کی ساعت کا مذکور ہے

ابھی دس لاکھ برسوں سے پہلے

ابن مریم کے ہونے سے پہلے زمانوں کی اک بات ہے

وہ اتارے گئے اس زمیں پر

کیسی تنہائی آ پڑی آسمانوں کے کہنہ مکیں پر

ان کو دیکھا گیا اک ازل کے کنارے سسکتے ہوئے ہی کہیں پر

کھو گئے اس زمیں پر وہ آدم اور حوا

خود میں پھیلی ہوئی اک کمی ساتھ رکھے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے سرخوشی

میں نے حوا کو دیکھا حسیں روپ میں

کچھ لکیروں کے بھیدوں بھرے

گہرے بہروپ میں

حسن اور دلکشی تابناکی لیے

اور جلو میں ازل کی اداسی لیے

ابھی کچھ پہر

چند لحظے ادھر

بس ابھی وقت کے اک تسلسل میں

یہی دس قرن یا کہ لاکھوں برس پہلے افسوں لیے  

جگ میں عیسیٰ کی آمد سے پہلے

میں نے حوا کو دیکھا حسیں حسن پارے میں

صدیوں کے دھارے میں

جمال فراواں کے پھیلے ہوئے

وسعت بیکراں کے تسلسل بھرے استعارے میں

تاب و تب کے تحیر کے بہتے ہوئے اک کنارے میں

چار سو ان نگاہوں میں موجود و موہوم سے اک

نظارے میں

وہ چلی اپنی سمتوں کے لکھے ہوئے لا زمانوں میں

کچی پناہوں میں

کھوئے ہوئے کچھ سرابوں میں

اور ہتھیلی پہ تحریر کردہ لکیروں کے پکے نشانوں میں

وہ چلی آئی خیرہ سے پردے پہ سب کی طرف

اپنا جادو لیے

اپنے ازلی تقاضوں کی خوشبو لیے

سرخ گالوں پہ بہتے ہوئے خشک آنسو لیے

فن کے جگنو لیے !      

                                       (راکیل ویلچ کے لیے)

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024