غزل:‎‎ثمینہ سید

غزل:‎‎ثمینہ سید

Dec 10, 2025

.............................

دیدبان شمارہ-30 نومبر


غزل

آزمائشی رستے مختصر نہیں ہوتے

”ساتھ چلنے والے بھی ہمسفر نہیں ہوتے“

نیند آ ہی جائے گی شب گزیدہ لوگوں کو

خواب وہ بھی دیکھیں گے جن کے گھر نہیں ہوتے

ان کو فکر ایماں کی جان سے زیادہ ہے

ایک در کے ہو کر جو در بدر نہیں ہوتے

یہ جہان کرتا ہے اُن کو بس نظر انداز

وُہ خموش رہتے ہیں بے ہنر نہیں ہوتے

دشمنوں کے لشکر میں کس قدر منافق ہیں

ورنہ یوں مقابل تو اتنے سر نہیں ہوتے

دیکھا پشت کی جانب ہم نے ہی نہیں ۔ورنہ

جسم اپنے ہی خوں سے اتنے تر نہیں ہوتے

تم سمجھ نہیں پائے اس ثمینہ سید کو

ورنہ میری ہستی سے بے خبر نہیں ہوتے

ثمینہ سید


.............................

دیدبان شمارہ-30 نومبر


غزل

آزمائشی رستے مختصر نہیں ہوتے

”ساتھ چلنے والے بھی ہمسفر نہیں ہوتے“

نیند آ ہی جائے گی شب گزیدہ لوگوں کو

خواب وہ بھی دیکھیں گے جن کے گھر نہیں ہوتے

ان کو فکر ایماں کی جان سے زیادہ ہے

ایک در کے ہو کر جو در بدر نہیں ہوتے

یہ جہان کرتا ہے اُن کو بس نظر انداز

وُہ خموش رہتے ہیں بے ہنر نہیں ہوتے

دشمنوں کے لشکر میں کس قدر منافق ہیں

ورنہ یوں مقابل تو اتنے سر نہیں ہوتے

دیکھا پشت کی جانب ہم نے ہی نہیں ۔ورنہ

جسم اپنے ہی خوں سے اتنے تر نہیں ہوتے

تم سمجھ نہیں پائے اس ثمینہ سید کو

ورنہ میری ہستی سے بے خبر نہیں ہوتے

ثمینہ سید


خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024