راشد جاوید احمد کی نظمیں
راشد جاوید احمد کی نظمیں
Mar 29, 2020
راشد جاوید احمد کی نطمیں
راشد جاوید احمد کی نظمیں
آدھی عمر
سود کی کتابت کرتے
اور سرمایہ داروں کا بچا کھچا پلاو کھاتے گزار دی
بہت محنت اور جانفشانی سے یہ کام کیا اور
خوابوں کو پیچھے دھکیلتا رہا
عمر کے اس موسم میں
arrears
میں اکٹھے ہو جانے والے خواب
اب مجھے پریشان کرتے ہیں
کچھ خوابوں کو تو ٹھکانے لگا دیا
مگر ایک خواب
میرے قابو میں نہیں
اس کو تعبیر کے دھاگے میں
پرونے کا وسیلہ ہی نہیں
رات کا سرد ماتھا
اور پلکوں پر اٹکا خواب
بہت جگایا خود کو
سارے دیپ بجھا دیئے
مگر یہ خواب وہیں ٹکا ہے
بس اب آنکھیں نوچنا باقی ہیں
( راشد جاوید احمد )
۔۔۔۔۔۔
زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
وقت بے مہر ہو گیا ہے
جو خواب مجھے آج دیکھنا تھا
وہ کسی دوسرے جنم تک ملتوی کرنا پڑا ہے
زخموں پر مرحم رکھنے کے لئے
اُس نے ابھی صرف وعدہ کیا ہے
کل کے لئے سانسیں کمانے والے ہاتھ
صبح چائے بھی پی سکیں گے یا نہیں
سب کی یہی حالت ہے
زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
اپنی ساری پونجی صرف کرکے
میں نے چند لمحے یہ کہنے کے لئے خریدے ہیں
کہ جب کہیں میں مر گیا
تو کوشش کرنا
مجھے اگلے جنم سے ذرا پہلے دفنا دینا
( راشد جاوید احمد )
راشد جاوید احمد کی نظمیں
آدھی عمر
سود کی کتابت کرتے
اور سرمایہ داروں کا بچا کھچا پلاو کھاتے گزار دی
بہت محنت اور جانفشانی سے یہ کام کیا اور
خوابوں کو پیچھے دھکیلتا رہا
عمر کے اس موسم میں
arrears
میں اکٹھے ہو جانے والے خواب
اب مجھے پریشان کرتے ہیں
کچھ خوابوں کو تو ٹھکانے لگا دیا
مگر ایک خواب
میرے قابو میں نہیں
اس کو تعبیر کے دھاگے میں
پرونے کا وسیلہ ہی نہیں
رات کا سرد ماتھا
اور پلکوں پر اٹکا خواب
بہت جگایا خود کو
سارے دیپ بجھا دیئے
مگر یہ خواب وہیں ٹکا ہے
بس اب آنکھیں نوچنا باقی ہیں
( راشد جاوید احمد )
۔۔۔۔۔۔
زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
وقت بے مہر ہو گیا ہے
جو خواب مجھے آج دیکھنا تھا
وہ کسی دوسرے جنم تک ملتوی کرنا پڑا ہے
زخموں پر مرحم رکھنے کے لئے
اُس نے ابھی صرف وعدہ کیا ہے
کل کے لئے سانسیں کمانے والے ہاتھ
صبح چائے بھی پی سکیں گے یا نہیں
سب کی یہی حالت ہے
زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے
اپنی ساری پونجی صرف کرکے
میں نے چند لمحے یہ کہنے کے لئے خریدے ہیں
کہ جب کہیں میں مر گیا
تو کوشش کرنا
مجھے اگلے جنم سے ذرا پہلے دفنا دینا
( راشد جاوید احمد )