پرانے خواب
پرانے خواب
Mar 24, 2021
نظم
نظم : پرانے خواب
انجم قدوائی
سنی سنی سی لگی ہے مجھکو
وہ سردیوں میں لحاف اوڑھے ہوئے کہانی ۔
کہیں الاو کے گرد چلتے ہوئے وہ قصے ۔
سروں پہ اپنے انگوچھے باندھے ہوئے وہ قصے ۔۔
الاو کے گرد جلتےبجھتے ہوئے وہ قصے ۔۔
کہیں پہ شہزادیوں کے قصے ۔۔
کہیں پرندوں کی کھچڑیوں کی وہی کہانی۔
۔وہ ایک چڈاجو کھا گیا تھا تمام کھچڑی۔
کہیں نمک سی کہیں مرچ سی
کبھی وہ میٹھی کھٹائی جیسی نئی کہانی ۔۔
بہت پرانی سی بات ہے یہ ۔
نہ اب الاوکے گرد میلہ
۔ نہ چڑیا چڈے کی وہ کہانی ۔
نمک کی خاطر نہ شاہ زادی نے دکھ اٹھائے ۔
وہ شاہزادہ جو جنگلوں میں تلاش کرتا رہا تھا پانی ۔۔
وھیں پہ اس کو پری ملی تھی
تمام جنگل بھی کٹ چکے ہیں ۔
سراج انور کے سارے جنگل کہیں نہیں ہیں ۔
وہ ساری پریاں بھی سو گئی ہیں ۔
نہ شہزادے
نہ کوئی جادو بھری کہانی ۔کہاں ہیں نسطور کے وہ قصے
جو ہاتھ اپنا بڑھا کے داوات کھینچتا تھا ۔
بس اب تو وہ دور بھی ختم ہے ۔
نہیں ہیں بچوں کے وہ رسالے ۔
کھلونا ۔پھلواری شریر لڑکا ۔
نہ موٹو پتلو کے پیارے قصے ۔
بس اب تو خبریں دہاڑتی ہیں
-----------
نظم : پرانے خواب
انجم قدوائی
سنی سنی سی لگی ہے مجھکو
وہ سردیوں میں لحاف اوڑھے ہوئے کہانی ۔
کہیں الاو کے گرد چلتے ہوئے وہ قصے ۔
سروں پہ اپنے انگوچھے باندھے ہوئے وہ قصے ۔۔
الاو کے گرد جلتےبجھتے ہوئے وہ قصے ۔۔
کہیں پہ شہزادیوں کے قصے ۔۔
کہیں پرندوں کی کھچڑیوں کی وہی کہانی۔
۔وہ ایک چڈاجو کھا گیا تھا تمام کھچڑی۔
کہیں نمک سی کہیں مرچ سی
کبھی وہ میٹھی کھٹائی جیسی نئی کہانی ۔۔
بہت پرانی سی بات ہے یہ ۔
نہ اب الاوکے گرد میلہ
۔ نہ چڑیا چڈے کی وہ کہانی ۔
نمک کی خاطر نہ شاہ زادی نے دکھ اٹھائے ۔
وہ شاہزادہ جو جنگلوں میں تلاش کرتا رہا تھا پانی ۔۔
وھیں پہ اس کو پری ملی تھی
تمام جنگل بھی کٹ چکے ہیں ۔
سراج انور کے سارے جنگل کہیں نہیں ہیں ۔
وہ ساری پریاں بھی سو گئی ہیں ۔
نہ شہزادے
نہ کوئی جادو بھری کہانی ۔کہاں ہیں نسطور کے وہ قصے
جو ہاتھ اپنا بڑھا کے داوات کھینچتا تھا ۔
بس اب تو وہ دور بھی ختم ہے ۔
نہیں ہیں بچوں کے وہ رسالے ۔
کھلونا ۔پھلواری شریر لڑکا ۔
نہ موٹو پتلو کے پیارے قصے ۔
بس اب تو خبریں دہاڑتی ہیں
-----------