نظمیں : عذرا عبّاس
نظمیں : عذرا عبّاس
Oct 31, 2020
نظم : وقت کے مچان پر
عذرا عباس
ہم وقت کے مچان پر بیٹھے ہیں
شاید بس ڈرتے ہیں
کہیں وہ ہمیں دھکا نا دیدے
ہمنے مچان کے کونے کو اپنے ہاتھوں سے
تھاما ہوا ہے
وقت ہنستا ہے اپنا منہ چھپا کر
ہماری بزدلی پر
اور موت جس سے ڈر کرہم مچان پر چڑھ گئے تھے
جوسرخ ڈوپٹہ اوڑھےپیٹھ پیچھے کھڑی ہے
وہ وقت کی دوستی پر نازاں ہے
وہ جانتی ہے
وقت اس کے اشارے پر
ہمیں دھکادیدے گا
اور ہم جووقت کے مچان پر بیٹھے
سوچ رہے ہیں
ہم تو بچے ہوئے ہیں
----------------------
نظم : ہمارے خواب
عذرا عباس
سستے داموں بیچتے رہے تم ہمارے خواب
انھیں تم ایک ٹھیلے پر لئے لئے پھرتے ہو
جب ہم بسوں میں دھکے کھاتے ہوئے
اپنی کتابوں کو سینے سے لگائے لگائے
پھرتے تھے
اور آج بھی پھرتے ہیں
تمھاری تجارت
ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
ہولناک آسیب کا شکار ہو گئی ہے
جس میں ہمارےخوابوں کے سودے کی باتیں ہوتی ہیں
ہم نہیں جانتے
ہمارے خواب کب چھین لئے جاتے ہیں
ہم منہ بولی اخلاقیات کے بچھونے میں
منہ چھپا کر سونے کے عادی بنا دئے گئے
آج ہماری کتابیں دیمک نے سنبھال کر رکھی ہیں
اور ہمارے خواب
تم منہ بولی اخلاقیات کے ساتھ
اپنے اپنے ٹھیلوں پر رکھے پھر رہے ہو
تاکہ ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
تمھاری تجارت چلتی رہے
نظم : وقت کے مچان پر
عذرا عباس
ہم وقت کے مچان پر بیٹھے ہیں
شاید بس ڈرتے ہیں
کہیں وہ ہمیں دھکا نا دیدے
ہمنے مچان کے کونے کو اپنے ہاتھوں سے
تھاما ہوا ہے
وقت ہنستا ہے اپنا منہ چھپا کر
ہماری بزدلی پر
اور موت جس سے ڈر کرہم مچان پر چڑھ گئے تھے
جوسرخ ڈوپٹہ اوڑھےپیٹھ پیچھے کھڑی ہے
وہ وقت کی دوستی پر نازاں ہے
وہ جانتی ہے
وقت اس کے اشارے پر
ہمیں دھکادیدے گا
اور ہم جووقت کے مچان پر بیٹھے
سوچ رہے ہیں
ہم تو بچے ہوئے ہیں
----------------------
نظم : ہمارے خواب
عذرا عباس
سستے داموں بیچتے رہے تم ہمارے خواب
انھیں تم ایک ٹھیلے پر لئے لئے پھرتے ہو
جب ہم بسوں میں دھکے کھاتے ہوئے
اپنی کتابوں کو سینے سے لگائے لگائے
پھرتے تھے
اور آج بھی پھرتے ہیں
تمھاری تجارت
ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
ہولناک آسیب کا شکار ہو گئی ہے
جس میں ہمارےخوابوں کے سودے کی باتیں ہوتی ہیں
ہم نہیں جانتے
ہمارے خواب کب چھین لئے جاتے ہیں
ہم منہ بولی اخلاقیات کے بچھونے میں
منہ چھپا کر سونے کے عادی بنا دئے گئے
آج ہماری کتابیں دیمک نے سنبھال کر رکھی ہیں
اور ہمارے خواب
تم منہ بولی اخلاقیات کے ساتھ
اپنے اپنے ٹھیلوں پر رکھے پھر رہے ہو
تاکہ ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
تمھاری تجارت چلتی رہے