نظم:تسنیم کوثر
نظم:تسنیم کوثر
Feb 10, 2024
مجھے تم یاد آتی ہو
دیدبان شمارہ (۲۰ اور ۲۱)۲۰۲۴
مجھے تم یاد آتی ہو
غموں کی دھوپ پھیلی ہے
چھپائے کون اب مجھ کو محبت کی پناہوں میں
میرے سر پر نہیں ہے شفقتوں کی اب ردا کوئی
تمہارے بعد سب ناتے ہوئے بے نام سے اب تو
سبھی رشتے یوں بکھرے ہیں کہ جیسے ریت مٹھی سے پھسل جائے
یہ مٹھی اب تو خالی ہے
تمہارے پھول گلشن کے ہیں گم سب اپنی دنیا میں
مگر سونا ہے وہ آنگن
جہاں معصوم خوشیاں تھیں جہاں ہر ضد مچلتی تھی
تمہاری ڈانٹ کھا کرمیں اگر ہوتی تھی افسردہ
تمہارا لاڈ ملتا تھا، تمہارا پیار ملتا تھا
وہ آنگن یاد آتا ہے جو بس آباد تھا تم سے
جہاں چھاؤں تمہاری تھی
جہاں میں جب بھی جاتی تھی تو بچپن لوٹ آتا تھا
وہ باتیں خواب ہیں اب تو
وہ دن نایاب ہیں اب تو
دکھوں کی اور جھمیلوں کی
کڑی جب دھوپ پڑتی ہے
کوئی سایہ نہیں ملتا
تو ایسے میں یونہی اکثر مجھے تم یاد آتی ہو
ہمیں تم سے ملنے کی فرصت نہیں ہے
ہزاروں جھمیلے،
دکھوں کے ہیں ریلے
زمانے کے جھنجھٹ
وہ اشکوں کے پنگھٹ
اداسی کے ڈیرے
ہمیں اب ہیں گھیرے
چاہت کے ہم نے
نہ دیکھے سویرے
محبت کے قصے
محبت کی باتیں
خواب ہوگئیں اب
وہ مہتاب راتیں
ایسے میں کیوں کر
ملیں تم سے آ کر
نہ دلگیر ہونا
نہ تم آہیں بھرنا
ملنے کی باتیں
نہ اب ہم سے کرنا
ہمیں تم سے ملنے کی فرصت نہیں ہے
کہ جذبوں میں پہلی سی شدت نہیں ہے
تسنیم کوثر
دیدبان شمارہ (۲۰ اور ۲۱)۲۰۲۴
مجھے تم یاد آتی ہو
غموں کی دھوپ پھیلی ہے
چھپائے کون اب مجھ کو محبت کی پناہوں میں
میرے سر پر نہیں ہے شفقتوں کی اب ردا کوئی
تمہارے بعد سب ناتے ہوئے بے نام سے اب تو
سبھی رشتے یوں بکھرے ہیں کہ جیسے ریت مٹھی سے پھسل جائے
یہ مٹھی اب تو خالی ہے
تمہارے پھول گلشن کے ہیں گم سب اپنی دنیا میں
مگر سونا ہے وہ آنگن
جہاں معصوم خوشیاں تھیں جہاں ہر ضد مچلتی تھی
تمہاری ڈانٹ کھا کرمیں اگر ہوتی تھی افسردہ
تمہارا لاڈ ملتا تھا، تمہارا پیار ملتا تھا
وہ آنگن یاد آتا ہے جو بس آباد تھا تم سے
جہاں چھاؤں تمہاری تھی
جہاں میں جب بھی جاتی تھی تو بچپن لوٹ آتا تھا
وہ باتیں خواب ہیں اب تو
وہ دن نایاب ہیں اب تو
دکھوں کی اور جھمیلوں کی
کڑی جب دھوپ پڑتی ہے
کوئی سایہ نہیں ملتا
تو ایسے میں یونہی اکثر مجھے تم یاد آتی ہو
ہمیں تم سے ملنے کی فرصت نہیں ہے
ہزاروں جھمیلے،
دکھوں کے ہیں ریلے
زمانے کے جھنجھٹ
وہ اشکوں کے پنگھٹ
اداسی کے ڈیرے
ہمیں اب ہیں گھیرے
چاہت کے ہم نے
نہ دیکھے سویرے
محبت کے قصے
محبت کی باتیں
خواب ہوگئیں اب
وہ مہتاب راتیں
ایسے میں کیوں کر
ملیں تم سے آ کر
نہ دلگیر ہونا
نہ تم آہیں بھرنا
ملنے کی باتیں
نہ اب ہم سے کرنا
ہمیں تم سے ملنے کی فرصت نہیں ہے
کہ جذبوں میں پہلی سی شدت نہیں ہے
تسنیم کوثر