نظم : مابعد کرونا
نظم : مابعد کرونا
Oct 31, 2020
مابعد کرونا
منکر نکیر
تم کافر ہو
تمہاری ڈیڑھ بالشت سے ایک انچ کم ہے
تم فاحشہ ہو
تمہاری ران سے میری نظر ہٹتی نہیں
میں تو وضو میں ہوں
ایمان کامل کا مالک
روزہ نہیں ٹوٹے گا
مگر وہ جینز والا لونڈا
اسکی زپ نہ ٹوٹ جائے
کہ تمہاری عبا سے چھاتیاں ڈھلک سی رہیں
یہ میری رال نہیں
روزے میں بھی منہ تر ہی رہتا
کہ تمام رات قیام کرتا
جب پڑوسی اپنے سیل پہ پورن دیکھتا
مجھے یقین ہے
ورنہ شجر ممنوعہ والا فون
کس کام کا
یہ جو بڈھی گزری ابھی
خضاب رنگی
اس عمر میں رجھانے کا کیا فائدہ
بالوں کی سپیدی
پاکیزگی کی ضامن ہے
فحش عورت
ساٹھ کے ہندسے کو چھو کر بھی
لب دنداسے سے لالیں کیے
پرانے یار کی تلاش میں ہوگی
سفید کوٹھی پہ علم
کیا انکو کرونا سے بچا پائے گا؟
یہ وظیفہ جو وائرل پہ دیکھا ابھی
صرف سنی عقیدہ ہی بچ پائے گا
محرم کے کونڈے
تم جو کھاتے نہیں
جعفر نہ ہوتے تو کیا
تم امتی ہونے کے لائق کہلوا پاتے
گو خلیفہ کا انتخاب سیاست ہی تھا
مگر آج بھی
ہم تمہاری تین نسلوں کے قائل نہیں
سینے پہ ہاتھ رکھو
قیام کا طریق اپنانے میں تفریق رکھنے والوں کو
باہر دھکیلو
کہ
اس جا کے لیے
تم چندہ دینے سے گریزاں تھے
انا للہ ۔۔۔ مر گیا
بہت ہی بدکار تھا
جبھی تو جنازہ بھاری
میرا کندھا ہل گیا
ایک ٹھنڈی بوتل پلانا
جہنم کی آگ مجھے دفناتے ہی محسوس ہوگئی
وہ جو سامنے گھر میں جوان لڑکا لڑکی رہتے
کیا ثبوت کہ زانی نہیں
نکاح نامے کا سوال کون اٹھائے۔
محلہ کمیٹی
میں ہوش کھو بیٹھا
قصور بچی کا تھا
اسکی چوڑیوں کی کھنک سے
مجھے سہاگ رات یاد آگئی
میں بہک گیا
میرا سر مونڈھتے ہو
داڑھی سنت ہے اسکو مت چھیڑنا
وہ بچہ جو کچرے میں لپٹا گرا
وہ حرام نہیں
بیٹی ہے
مگر،
ساتویں۔۔۔۔
اب تو کتے بھی کھا گئے
عضو بچ گیا تو سارے ہی پہچان گئے
فجر سے واپسی جو تھی
رات کا اندھیرا گناہ لاتا ہے
ٹچ سکرین کا ٹچ
نس نس کو مس کرواتا ہے
بیوی بہکی ہوئی
شوہر شوگر زدہ
ورنہ اسکو کیا ضرورت ہے سنگھار کی
سنا ہے وبا جانے والی نہیں
یہود و نصاری کے گناہوں کی سزا
کہ ہم تو پاپی نہیں
ہم ہیں منکر نکیر
سیمیں درانی
مابعد کرونا
منکر نکیر
تم کافر ہو
تمہاری ڈیڑھ بالشت سے ایک انچ کم ہے
تم فاحشہ ہو
تمہاری ران سے میری نظر ہٹتی نہیں
میں تو وضو میں ہوں
ایمان کامل کا مالک
روزہ نہیں ٹوٹے گا
مگر وہ جینز والا لونڈا
اسکی زپ نہ ٹوٹ جائے
کہ تمہاری عبا سے چھاتیاں ڈھلک سی رہیں
یہ میری رال نہیں
روزے میں بھی منہ تر ہی رہتا
کہ تمام رات قیام کرتا
جب پڑوسی اپنے سیل پہ پورن دیکھتا
مجھے یقین ہے
ورنہ شجر ممنوعہ والا فون
کس کام کا
یہ جو بڈھی گزری ابھی
خضاب رنگی
اس عمر میں رجھانے کا کیا فائدہ
بالوں کی سپیدی
پاکیزگی کی ضامن ہے
فحش عورت
ساٹھ کے ہندسے کو چھو کر بھی
لب دنداسے سے لالیں کیے
پرانے یار کی تلاش میں ہوگی
سفید کوٹھی پہ علم
کیا انکو کرونا سے بچا پائے گا؟
یہ وظیفہ جو وائرل پہ دیکھا ابھی
صرف سنی عقیدہ ہی بچ پائے گا
محرم کے کونڈے
تم جو کھاتے نہیں
جعفر نہ ہوتے تو کیا
تم امتی ہونے کے لائق کہلوا پاتے
گو خلیفہ کا انتخاب سیاست ہی تھا
مگر آج بھی
ہم تمہاری تین نسلوں کے قائل نہیں
سینے پہ ہاتھ رکھو
قیام کا طریق اپنانے میں تفریق رکھنے والوں کو
باہر دھکیلو
کہ
اس جا کے لیے
تم چندہ دینے سے گریزاں تھے
انا للہ ۔۔۔ مر گیا
بہت ہی بدکار تھا
جبھی تو جنازہ بھاری
میرا کندھا ہل گیا
ایک ٹھنڈی بوتل پلانا
جہنم کی آگ مجھے دفناتے ہی محسوس ہوگئی
وہ جو سامنے گھر میں جوان لڑکا لڑکی رہتے
کیا ثبوت کہ زانی نہیں
نکاح نامے کا سوال کون اٹھائے۔
محلہ کمیٹی
میں ہوش کھو بیٹھا
قصور بچی کا تھا
اسکی چوڑیوں کی کھنک سے
مجھے سہاگ رات یاد آگئی
میں بہک گیا
میرا سر مونڈھتے ہو
داڑھی سنت ہے اسکو مت چھیڑنا
وہ بچہ جو کچرے میں لپٹا گرا
وہ حرام نہیں
بیٹی ہے
مگر،
ساتویں۔۔۔۔
اب تو کتے بھی کھا گئے
عضو بچ گیا تو سارے ہی پہچان گئے
فجر سے واپسی جو تھی
رات کا اندھیرا گناہ لاتا ہے
ٹچ سکرین کا ٹچ
نس نس کو مس کرواتا ہے
بیوی بہکی ہوئی
شوہر شوگر زدہ
ورنہ اسکو کیا ضرورت ہے سنگھار کی
سنا ہے وبا جانے والی نہیں
یہود و نصاری کے گناہوں کی سزا
کہ ہم تو پاپی نہیں
ہم ہیں منکر نکیر
سیمیں درانی