"نظم "چرخہ
"نظم "چرخہ
Mar 24, 2018
جب تنہائی چرخہ کا ت رہی ہو
دیدبان شمارہ۔۷
عذرا عباس کی نظم : چرخہ
جب تنہائی چرخہ کات رہی ہو
اداسی اس کےپہلو میں سر نیہوڑائے بیٹھی ہو
چرخہ کاتنے والے ہاتھ
تیزی سے چرخہ چلا رہے ہیں
کوئی انھیں روکتا کیوں نہیں
اس کی چیخ و پکار نے
سناٹے کو مبہوت کردیا ہے
اداسی پہلو بدل بدل کر بیٹھ رہی ہے
بس ڈری ہو ئی ہے
اگر شام گہری ہو گئی تو
چرخہ نظر نہیں آئے گا
اداسی بھی چھپ جائے گی
بس تنہائی رہ جائے گی
اور چرخے کی چیخ و پکار
................................
دیدبان شمارہ۔۷
عذرا عباس کی نظم : چرخہ
جب تنہائی چرخہ کات رہی ہو
اداسی اس کےپہلو میں سر نیہوڑائے بیٹھی ہو
چرخہ کاتنے والے ہاتھ
تیزی سے چرخہ چلا رہے ہیں
کوئی انھیں روکتا کیوں نہیں
اس کی چیخ و پکار نے
سناٹے کو مبہوت کردیا ہے
اداسی پہلو بدل بدل کر بیٹھ رہی ہے
بس ڈری ہو ئی ہے
اگر شام گہری ہو گئی تو
چرخہ نظر نہیں آئے گا
اداسی بھی چھپ جائے گی
بس تنہائی رہ جائے گی
اور چرخے کی چیخ و پکار
................................