نعت رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم
نعت رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم
Feb 5, 2019
نکہت فاروق نظر
نعت رسول مقبول صلاللہ علیہ وسلم
نکہت فاروق نظر
دل اگر غافل ہے پر جاگتی ہیں انگلیاں
نعت لکھتی ہوں تو میری کانپتی ہیں انگلیاں
جس سے بڑھ جائیگا رتبہ دونوں عالم میں میرا
اس گدائی کا سلیقہ مانگتی ہیں انگلیاں
گنبد خضرا کا سایہ اور تراوت اوڑھ کر
ساتھ میرے شب گئے تک جاگتی ہیں انگلیاں
جالیاں روضے کی چھو کر کیا سے کیا یہ ہو گئیں
کیا خبر اب راز کیا کیا جانتی ہیں انگلیاں
یہ تو رہتی ہیں سدا محو ثنا محو درود
کون کہتا ہے کہاں کب بولتی ہیں انگلیاں
وجد کا عالم ہے اور ذکر نبی کی دھوم ہے
جھومتی ہیں جھوم کر اور ڈولتی ہیں انگلیاں
آپ کی چوکھٹ کو چھونے کی للک ہے کس قدر
میرے ہاتھوں سے نکل کر بھاگتی ہیں انگلیاں
میں کہاں رہتی ہوں خود میں جب کروں ذکر رسول
مجھ کو دو پاٹوں میں اکثر بانٹتی ہیں انگلیاں
آج بھی اٹھتی ہیں دیتی ہیں گواہی آپ کی
آپ ہیں ختم رسل یہ بولتی ہیں انگلیاں
اب کے ہو بخشش میری صدقے نبی کے اے خدا
رات کے پچھلے پہر یہ مانگتی ہیں انگلیاں
اس مہرباں رب کا ہم سے شکر ہو کیسے ادا
نعمتیں جس کی کھلا کر پالتی ہیں انگلیاں
بس کہ ہو حاصل کسی کوچے میں ان کے نقش پا
اے نظر خاک ِ مدینہ چھانتی ہیں انگلیاں ۔
....................
نعت رسول مقبول صلاللہ علیہ وسلم
نکہت فاروق نظر
دل اگر غافل ہے پر جاگتی ہیں انگلیاں
نعت لکھتی ہوں تو میری کانپتی ہیں انگلیاں
جس سے بڑھ جائیگا رتبہ دونوں عالم میں میرا
اس گدائی کا سلیقہ مانگتی ہیں انگلیاں
گنبد خضرا کا سایہ اور تراوت اوڑھ کر
ساتھ میرے شب گئے تک جاگتی ہیں انگلیاں
جالیاں روضے کی چھو کر کیا سے کیا یہ ہو گئیں
کیا خبر اب راز کیا کیا جانتی ہیں انگلیاں
یہ تو رہتی ہیں سدا محو ثنا محو درود
کون کہتا ہے کہاں کب بولتی ہیں انگلیاں
وجد کا عالم ہے اور ذکر نبی کی دھوم ہے
جھومتی ہیں جھوم کر اور ڈولتی ہیں انگلیاں
آپ کی چوکھٹ کو چھونے کی للک ہے کس قدر
میرے ہاتھوں سے نکل کر بھاگتی ہیں انگلیاں
میں کہاں رہتی ہوں خود میں جب کروں ذکر رسول
مجھ کو دو پاٹوں میں اکثر بانٹتی ہیں انگلیاں
آج بھی اٹھتی ہیں دیتی ہیں گواہی آپ کی
آپ ہیں ختم رسل یہ بولتی ہیں انگلیاں
اب کے ہو بخشش میری صدقے نبی کے اے خدا
رات کے پچھلے پہر یہ مانگتی ہیں انگلیاں
اس مہرباں رب کا ہم سے شکر ہو کیسے ادا
نعمتیں جس کی کھلا کر پالتی ہیں انگلیاں
بس کہ ہو حاصل کسی کوچے میں ان کے نقش پا
اے نظر خاک ِ مدینہ چھانتی ہیں انگلیاں ۔
....................