نیّر حیات قاسمی کی چار نظمیں
نیّر حیات قاسمی کی چار نظمیں
Jul 29, 2025
issue-twenty-eight


’’نیّر حیات قاسمی‘‘ کی چار نظمیں
1۔اُس نے،
چھابڑی والے سے
ایک پاؤ خاموشی کا نرخ پُوچھا
تو چھابڑی والے نے
توجہ کی مکھیاں اُڑاتے ہُوئے
ترازُو کے ایک پَلڑے میں سماعت
اور دُوسرے میں شور رکھتے ہُوئے کہا
’’بابُو جی!
آج کَل ۔۔۔ خاموشی بڑی مہنگی ہو گئی ہے
تیار حالت میں نہیں مِلتی
بنانی پڑتی ہے
یہ آپ خُود ہی دیکھ لیں جناب
کہ ایک پاؤ خاموشی کشید کرنے میں
ایک کِلو خام شور
سماعت میں کُوٹنا پڑے گا!!!‘‘
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
2-بُہت طویل رات دیکھی ہے
آنکھوں کو اَب
اَندھیرے کے سِوا
کُچھ بھی جَچتا نہیں
دِن بُجھے ۔۔۔ تو مُجھے کُچھ دِکھائی دے!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
3-کئی دِنوں سے
زیست کا موسم
گرم اور خُشک تھا، سُلگتا تھا
سَر پہ فردا کا تَپتپاتا سُورج
قہر ڈھاتا تھا، جگمگاتا تھا
ایسے میں پھر فضا نے کروٹ لی
یاد کے نرم مرطُوب سے جھونکے
اَدھ کُھلی کھڑکیوں میں بہنے لگے
دُور سے ریڈیو کی لہروں پر
خبر یہ نشر کہیں سے ہونے لگی
محکمہ موسمیات کے مطابق
آج ہوا کا رُخ،
ماضی سے ۔۔۔ حال کی جانب ہے!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
4-اب خواب بھی
تعبیر کی وارنٹی کے بغیر
لُوز پیکنگ میں آتے ہیں
ڈِسپوزیبل سے ہیں خواب
آج کَل
دیکھے بغیر ہی ۔۔۔
۔۔۔ ٹُوٹ جاتے ہیں!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
’’نیّر حیات قاسمی‘‘ کی چار نظمیں
1۔اُس نے،
چھابڑی والے سے
ایک پاؤ خاموشی کا نرخ پُوچھا
تو چھابڑی والے نے
توجہ کی مکھیاں اُڑاتے ہُوئے
ترازُو کے ایک پَلڑے میں سماعت
اور دُوسرے میں شور رکھتے ہُوئے کہا
’’بابُو جی!
آج کَل ۔۔۔ خاموشی بڑی مہنگی ہو گئی ہے
تیار حالت میں نہیں مِلتی
بنانی پڑتی ہے
یہ آپ خُود ہی دیکھ لیں جناب
کہ ایک پاؤ خاموشی کشید کرنے میں
ایک کِلو خام شور
سماعت میں کُوٹنا پڑے گا!!!‘‘
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
2-بُہت طویل رات دیکھی ہے
آنکھوں کو اَب
اَندھیرے کے سِوا
کُچھ بھی جَچتا نہیں
دِن بُجھے ۔۔۔ تو مُجھے کُچھ دِکھائی دے!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
3-کئی دِنوں سے
زیست کا موسم
گرم اور خُشک تھا، سُلگتا تھا
سَر پہ فردا کا تَپتپاتا سُورج
قہر ڈھاتا تھا، جگمگاتا تھا
ایسے میں پھر فضا نے کروٹ لی
یاد کے نرم مرطُوب سے جھونکے
اَدھ کُھلی کھڑکیوں میں بہنے لگے
دُور سے ریڈیو کی لہروں پر
خبر یہ نشر کہیں سے ہونے لگی
محکمہ موسمیات کے مطابق
آج ہوا کا رُخ،
ماضی سے ۔۔۔ حال کی جانب ہے!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘
4-اب خواب بھی
تعبیر کی وارنٹی کے بغیر
لُوز پیکنگ میں آتے ہیں
ڈِسپوزیبل سے ہیں خواب
آج کَل
دیکھے بغیر ہی ۔۔۔
۔۔۔ ٹُوٹ جاتے ہیں!!!
’’نیّر حیات قاسمی‘‘