· نعت: سیدعارف معین بلے

· نعت: سیدعارف معین بلے

Jul 5, 2024

مصنف

· سیدعارف معین بلے

عارف معین بلے ایک ادیب،صحافی،دانشور،مصنف،مولف، محقق،مترجم اور صاحب طرز شاعر ہیں۔انہوں نے اردو،انگریزی،عربی اور فارسی کئی زبانوں میں تخلیقی اور تحقیقی کام کیے ہیں۔ آج کل ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز سےکاپی اور کانٹینٹ ڈیسک کے انچارج ہیں ۔ سید عارف معین بلے کا یہ ادبی،تخلیقی اور تحقیقی سفرنصف صدی کا قصہ ہے۔

شمارہ

شمارہ۔٢٦


· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

· نعت نگار: سید عارف معین بلے


· سید المرسلین ، رحمۃ للعالمین ، محبوب ِ ِ رب العالمین ، خاتم النببین حضرت ِ احمد مجتبیٰ محمد ِمصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمد و ثنا میں پندرہ سو سال کے دوران اتنا خوبصورت شعری کلام لکھا گیا ہے کہ بڑی سے بڑی لائبریریوں میں بھی کتابوں کی شکل میں انہیں اکٹھا نہیں کیا جاسکتا۔ عربی ، فارسی، ہندی ، سنسکرت ،سندھی ،ملتانی ،پنجابی، سرائیکی، بروہوی، بلوچی، پختونی، بلتی ریاستی، فرانسیسی، جاپانی ، انگریزی اور اردو زبانوں میں اتنی معرکۃ الآرا مدحیہ شاعری سامنے آئی ہے کہ ایمان تازہ ہوجاتا ہے اور سوچ کوایسی لذیذ غذا ملتی ہےکہ دل کی گہرائیوں اور روح کی پہنائیوں تک مٹھاس اترتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مدحت کا سفر کسی انسان نے نہیں بلکہ خالق ِ کائنات نے شروع کیا تھا ۔ اسی لئے آپ قرآن حکیم کی تلاوت کریں تو آپ کو نعتیں ہی نعتیں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔قصیدہ ء بردہ شریف کا شمار بھی اس مدحیہ کلام میں کیا جا سکتا ہے ، جسے بارگاہ ِ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پسندیدگی اور مقبولیت کی سند عطا ہوئی ہے۔ معروف اردو شاعر سید عارف معین بلے نے قصیدہ بردہ شریف کی زمین میں لاتعداد نعتیں کہی ہیں ، جسے دید بان میں ماہانہ بنیاد پر بتدریج شائع کیا جارہا ہے ۔انہوں نے ایسے ایسے موضوعات پر قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں اپنے تخلیقی رنگ جمائے ہیں کہ اس سے پہلے اردو ادب کا دامن ایسےشعری ذخائر سے خالی نظر آتا ہے۔ سید عارف معین بلے کاتعلق خاندان ِ چشت سے ہے ، ان کا نسب نامہ اپنے والد بزرگوار سید فخرالدین بلے سے ہوتا ہوا خواجہ ء خواجگاں سلطان الہند حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے ہوتا ہوا مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ سے جاملتاہے ۔سید عارف معین بلےایک قا درالکلام شاعر ہیں اور وسیع المطالعہ ادبی شخصیت بھی ۔قصیدہ بردہ شریف کی زمین میں انہوں نے نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چادر ِ مبارک پر بھی بڑی خوبصورت نعت لکھی ہے۔ آپ نے نعتوں میں کہیں کہیں کالی کملی پر نعتیہ اشعار ضرور دیکھے ہوں گے لیکن ایسی نعت شاید ہی آپ کی نظر سے گزری ہو ، جس میں کالی کملی یا نبیء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ِ کسا کی بنیاد پر آپ کی ردائے مبارکہ کو کسی شاعر نے اپنی نعت کا موضوع بنایا ہو۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سید عارف معین بلےنے چادر ِ تطہیر،کالی کملی ، یاایھالمزمل ،عبائے رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو موضوع بنا کر خوبصورت نعتیں کہی ہیں اور اس حوالے سے ہرایک نعت کا اپنا ایک رنگ ہے ۔قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں اسی موضوع یعنی کالی کملی ءرسول ِ محترم کی چادرِ تطہیر ، عبائے رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، کسائے مصطفیٰ ، چادر ِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت کوئی بھی عنوان دے دیں ، یہ نعت بلاشبہ بڑی شان دار اور جان دار ہے ۔اس کا ایک ایک شعر ایسا ہے ، جس میں معانی کے بہت سے جہان موجود ہیں ، شعر ملاحظہ فرمائیے۔

· آپ کی کملی ہے مولا پردہ ء بیت الحرم

· یہ کساہےچادر ِ تطہیر ، دامان ِ کرم

· یہ ہے دیدبان کے جون 2024کے شمارے کےلئے سید عارف معین بلےکی اہم نعت ،یہ بھِی قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں ہے ۔ اسی لئے آپ کو بھی رہا شدت سے انتظار ۔ یہ ایسی نعت ہے ، جو تاریخی واقعات سے لبریز بھی ہے اور جس میں نظر آتے ہیں سرور ِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت اور شخصیت کے دلکش نقوش و نگار ۔بہر حال اب کسی تمہید کے بغیر آپ ملاحظہ فرمائیے، مولا یا صل وسلم دائماً ابداً کی فکری فضاسے آراستہ سید عارف معین بلے کی خوبصورت نعت ، جسے پڑھ کر یاایھالمزمل ، چادر ِ تطہیر، عبائے مصطفیٰ ،کسائے مجتبیٰ اور کالی کملی کے بہت سے رنگ آپ کے دل کے تار چھوتے ہوئے محسوس ہوں گے ۔

· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

نعت نگار: سید عارف معین بلے

آبروئے دو جہاں ہیں آپ مکّہ کی قسم

آپ کی کملی ہے مولا پردۂ بیت الحرم

کملی کیا ہے؟ کیا لکھوں فرمائیے شاہِ اُمم

دِل میں جذبے موج زَن ہیں ، سر بسجدہ ہے قلم

چادرِ Iتطہیر ہے یہ مولا کملی آپ کی

دُھوپ میں ہم پر بھی مولا اپنا دامانِ کرم

اِک لقَب کے ساتھ خلعت آپ کو کر دی عطا

رَب نے جب دیکھا مِرے مولا کے پیروں پر وَرم

پیار آیا ہے خدا کو اُوڑھنی پر آپ کی

المدثر آپ کہلائے رسولِ محترم

اوڑھی کملی تو مزمل کہہ دیا ہے آپ کو

ہر ادا پر ہے خدا کی بارشِ لطف و کرم

کملی کیا ہے ؟ چادرِ تطہیر ہے سرکار کی

سچ اگر پوچھو تو ہے پوشاکِ سردارِ اُمم

یادیں بھی اس سے ہیں وابستہ رسولِ پاک کی

المزمل کا لقب ہو ، یا ہو پیروں پر وَرَم

اِس کی ہے تقدیر میں مولا رفاقت آپ کی

رزم ہو یا بزم ،بردوشِ رسولِ محتشم

یہ تہجد میں بھی مولا آپ کے ہے ساتھ ساتھ

یہ تقدّس کی علامت ہے نبیٔ محترم

کیا کہوں ؟ یہ ہے نشانِ رحمتِ پروردِگار

آبروئے دوجہاں ، پوشاکِ سلطانِ اُمم

اِس کو شانے پر بھی رکھ کر بخشی زینت آپ نے

اعلیٰ ہیں درجات اس کے رب العزت کی قسم

اِس کو سینے سے لگایا، سَر چڑھایا آپ نے

آپ نے اس کے اُٹھائے ہیں بڑے ناز و نِعَم

اُجلی اُجلی چاندنی ہے ، پنجتن کی اوڑھنی

جسم پر ہو تو کِسا ، اُٹھّے فضا میں تو عَلَم

کیا کہوں میں آپ سے ،اہلِ کسا سے پوچھئے

پنجتن کی اوڑھنی بے شک ہے دامانِ کرم

اس نے چُوما جسمِ اطہر سرورِ کونین کا

خوشبوئے لمسِ رسالت ہو گئی ہے اس میں ضَم

اس پہ ہیں قربان اس دُنیا کے سب شاہی لباس

آیہء رحمت ہے ، اس کی سادگی میں بھی حَشَم

چُوما ہے سرکارِ دوعالم کا اس نے اََنگ اَنگ

دُنیا کا جو بھی بڑا اعزاز ہو، اِس سے ہے کم

بڑھ گئی ہے یوں بھی اس کی اور قدر و منزلت

بَس گئی ہے اس میں خوشبوئے رسولِ محترم

سچ اگر پوچھو تو یہ سردار پہناووں کی ہے

ہم سفر مولا کی ہے ، معراج میں بھی ہم قَدَم

مرحبا، صلِّ علیٰ اس کی رسائی عرش تک

سر چڑھا کر اس کو رکھتے تھے نبیِٔ مختتم

یہ رہی دوشِ رسولِ پاک پر اکثر سوار

ہو نہیں سکتی سواری اس سے بڑھ کر محتشم

یہ ہے برکات و تجلیات کی بے شک امیں

اس کو اکثر اوڑھتے تھے صاحب خیرالامُم

رنگ اس پر چڑھ گیا ہے سرورِ کونین کا

رب نے خود صلِ علیٰ پڑھ کر کیا ہے ،اس پہ دَم

سچے موتی اس کے ہر اِک تار میں انوار کے

کہتی ہیں نورانی مخلوقات صدقے جائیں ہم

روشنی اور سر بلندی طرہّء صد امتیاز

آسماں سورج ،ستارے چاند اس چادر میں ضَم

جذب ہے اس میں پسینہ میرے مولا آپ کا

بزمِ دو عالم معطّر ہو گئی ہے ایک دَم

مولا واری حضرتِ یوسف کا اس پہ پیرہن

جاہ اس میں آپ کی ،بوالانبیاء کا ہے حَشَم

رحمت للعالمیں کی رحمتوں کا یہ نشاں

اس کی صورت سایۂ رحمت بھی پہنچایا بہم

اس میں ہیں دنیا و دیں کی وسعتیں سمٹی ہوئی

ہیں زمیں پر بھی لوائے حمد کے سائے میں ہم

یہ علامت ہے یقیناً عزت و ناموس کی

دیدنی ہے حُسنِ دستارِ رسولِ محترم

آپ کی رحمت کی چادر پوری دُنیا پر محیط

عرش کیا ؟ یہ فرش کیا؟ ہے کیا عرب اور کیا عجم

اس کے تو اِک تار کی قیمت چکا سکتے نہیں

دنیا بھر کے پونڈ ، یورو ہوں یا دینار و دِرَم

سنگِ اسود اس میں رکھ کر نصب فرمایا گیا

اس کی ہے بنیاد پر تاریخِ اسلامی رقم

ہے یہی ہجرت کی شب بستر رسول اللہ کا

مرحبا ہیں جلوہ آرا ، جس پہ مولودِ حرم

چاندنی اپنی بچھا دی آپ کے اعزاز میں

مادرِ آلِ نبی بنتِ رسولِ محترم

مانگا کرتے تھے دُعا رو رو کے اُمت کے لئے

اس لئے رہتی تھی اکثر آپ کی چادر بھی نَم

دُنیا بھر کے قیمتی سب پیرہن اس پر نثار

دولتِ ہر دو جہاں ہے، آپ کی چادر سے کم

جسمِ اطہر پر رِدا، ہو سر پہ تو دستار ہے

یہ لوائے حمد ہے مولا شفاعت کا عَلَم

داستانیں اَن گنت وابستہ اس چادر سے ہیں

پَر کریں کیا ؟ لکھنے سے قاصر ہے جب اپنا قَلَم

زخم بھی کھائے، لہو ٹپکا ، ہیں دونوں سرخ رو

ہم سفر طائف میں چادر ، مشکلوں میں ہم قدم

جب لُٹا مالِ غنیمت آپ فرمانے لگے

میری چادر کر دو واپس ، یہ نہیں مالِ غَنَم

قید کر کے حضرتِ شیما کو جب لایا گیا

آپ نے چادر بچھا دی اپنی از راہِ کرم

زَمِّ لونی ، زَمِّ لونی ہے زباں پر آپ کی

جب حرا سے واپسی پر گھر میں رکھا ہے قدم

دفعتاً خاتونِ اوّل نے اوڑھا دی ہے رِدا

کپکپاتا دیکھ کر جسمِ رسولِ محترم

زندگی کے سب اندھیرے دور تو ہونے ہی تھے

چاندنی کو اوڑھ کر نکلے ہیں ہادیٔ اُمم

گِڑگِڑا کر جب دُعا کرتے ڈھلک جاتی رِدا

پھر اوڑھا دیتے تھے اصحابِ نبیٔ محتشم

بدر کے غزوے سے پہلے بار ہا ایسا ہوا

مستند ہے واقعہ ، تاریخ میں بھی ہے رقم

عصمت و عفّت کا آئینہ ہے ورثہ آپ کا

چادرِ زھرا و زینب کے تقدّس کی قسم

معنویت کا جہاں قرآں کی ہر آیت میں ہے

بندگی کے ساتھ ہے ذِکرِ عبائے محترم

نعت سُن کر کعب کو بُردہ عطا فرمادیا

میرے مولا کا رہا ہے نعت خوانوں پر کرم

حضرتِ بوصیری کو بخشا ہے بُردہ آپ نے

کیا ثنا خوانِ رسالت کا ہے یہ اعزاز کم

ہو کے خوش ،دامانِ رحمت مرحمت فرما دیا

آپ کی چادر ہے اِک انعامِ قاسمِ نِعَم

دین و دُنیا کا جمال و حُسن اس گُدڑی میں ہے

آپ کے خِرقے میں عرش و کرسی و لوح و قلم

تھی وصیّت خرقہ دے آنا اویسِ پاک کو

ہوگئی تعمیلِ ارشادِ رسولِ ذی حَشَم

مانگ لی چادر صحابی نے ، جو نکلے اوڑھ کر

بخش دی انکار کب کرتے تھے سرکارِ اُمم

کچھ صحابہ کا کفن بھی آپ کی اُترن بنی

خوش نصیبی ہے یہ زادِ راہیٔ ملکِ عدم

موٹا سا تہہ بند ہے ، چادر میں بھی پیوند ہے

دیکھئے ، وقتِ وصالِ صاحبِ خیر الاُمم

پورا شہرِ علم و حکمت اس میں ہے لپٹا ہوا

یہ ہے احرامِ رسولِ پاک، ناموسِ حرم

چادرِ رحمت کی کوئی حد نہ سرحد ہے کوئی

سچ ہے یہ ارض و سما کی وسعتیں ہیں اس سے کم

مولا کملی آپ کی جزدان ہے قرآن کا

آپ کی کملی غلاف و غُرفہء بیت الحرم

دھوپ یہ مولا قیامت کی نہ جھلسا دے کہیں

دو جہاں میں مرحمت فرمائیں دامانِ کرم

· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

· نعت: سیدعارف معین بلے



· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

· نعت نگار: سید عارف معین بلے


· سید المرسلین ، رحمۃ للعالمین ، محبوب ِ ِ رب العالمین ، خاتم النببین حضرت ِ احمد مجتبیٰ محمد ِمصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمد و ثنا میں پندرہ سو سال کے دوران اتنا خوبصورت شعری کلام لکھا گیا ہے کہ بڑی سے بڑی لائبریریوں میں بھی کتابوں کی شکل میں انہیں اکٹھا نہیں کیا جاسکتا۔ عربی ، فارسی، ہندی ، سنسکرت ،سندھی ،ملتانی ،پنجابی، سرائیکی، بروہوی، بلوچی، پختونی، بلتی ریاستی، فرانسیسی، جاپانی ، انگریزی اور اردو زبانوں میں اتنی معرکۃ الآرا مدحیہ شاعری سامنے آئی ہے کہ ایمان تازہ ہوجاتا ہے اور سوچ کوایسی لذیذ غذا ملتی ہےکہ دل کی گہرائیوں اور روح کی پہنائیوں تک مٹھاس اترتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مدحت کا سفر کسی انسان نے نہیں بلکہ خالق ِ کائنات نے شروع کیا تھا ۔ اسی لئے آپ قرآن حکیم کی تلاوت کریں تو آپ کو نعتیں ہی نعتیں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔قصیدہ ء بردہ شریف کا شمار بھی اس مدحیہ کلام میں کیا جا سکتا ہے ، جسے بارگاہ ِ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پسندیدگی اور مقبولیت کی سند عطا ہوئی ہے۔ معروف اردو شاعر سید عارف معین بلے نے قصیدہ بردہ شریف کی زمین میں لاتعداد نعتیں کہی ہیں ، جسے دید بان میں ماہانہ بنیاد پر بتدریج شائع کیا جارہا ہے ۔انہوں نے ایسے ایسے موضوعات پر قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں اپنے تخلیقی رنگ جمائے ہیں کہ اس سے پہلے اردو ادب کا دامن ایسےشعری ذخائر سے خالی نظر آتا ہے۔ سید عارف معین بلے کاتعلق خاندان ِ چشت سے ہے ، ان کا نسب نامہ اپنے والد بزرگوار سید فخرالدین بلے سے ہوتا ہوا خواجہ ء خواجگاں سلطان الہند حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے ہوتا ہوا مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ سے جاملتاہے ۔سید عارف معین بلےایک قا درالکلام شاعر ہیں اور وسیع المطالعہ ادبی شخصیت بھی ۔قصیدہ بردہ شریف کی زمین میں انہوں نے نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چادر ِ مبارک پر بھی بڑی خوبصورت نعت لکھی ہے۔ آپ نے نعتوں میں کہیں کہیں کالی کملی پر نعتیہ اشعار ضرور دیکھے ہوں گے لیکن ایسی نعت شاید ہی آپ کی نظر سے گزری ہو ، جس میں کالی کملی یا نبیء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ِ کسا کی بنیاد پر آپ کی ردائے مبارکہ کو کسی شاعر نے اپنی نعت کا موضوع بنایا ہو۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سید عارف معین بلےنے چادر ِ تطہیر،کالی کملی ، یاایھالمزمل ،عبائے رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو موضوع بنا کر خوبصورت نعتیں کہی ہیں اور اس حوالے سے ہرایک نعت کا اپنا ایک رنگ ہے ۔قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں اسی موضوع یعنی کالی کملی ءرسول ِ محترم کی چادرِ تطہیر ، عبائے رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، کسائے مصطفیٰ ، چادر ِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت کوئی بھی عنوان دے دیں ، یہ نعت بلاشبہ بڑی شان دار اور جان دار ہے ۔اس کا ایک ایک شعر ایسا ہے ، جس میں معانی کے بہت سے جہان موجود ہیں ، شعر ملاحظہ فرمائیے۔

· آپ کی کملی ہے مولا پردہ ء بیت الحرم

· یہ کساہےچادر ِ تطہیر ، دامان ِ کرم

· یہ ہے دیدبان کے جون 2024کے شمارے کےلئے سید عارف معین بلےکی اہم نعت ،یہ بھِی قصیدہ ء بردہ شریف کی زمین میں ہے ۔ اسی لئے آپ کو بھی رہا شدت سے انتظار ۔ یہ ایسی نعت ہے ، جو تاریخی واقعات سے لبریز بھی ہے اور جس میں نظر آتے ہیں سرور ِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت اور شخصیت کے دلکش نقوش و نگار ۔بہر حال اب کسی تمہید کے بغیر آپ ملاحظہ فرمائیے، مولا یا صل وسلم دائماً ابداً کی فکری فضاسے آراستہ سید عارف معین بلے کی خوبصورت نعت ، جسے پڑھ کر یاایھالمزمل ، چادر ِ تطہیر، عبائے مصطفیٰ ،کسائے مجتبیٰ اور کالی کملی کے بہت سے رنگ آپ کے دل کے تار چھوتے ہوئے محسوس ہوں گے ۔

· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

نعت نگار: سید عارف معین بلے

آبروئے دو جہاں ہیں آپ مکّہ کی قسم

آپ کی کملی ہے مولا پردۂ بیت الحرم

کملی کیا ہے؟ کیا لکھوں فرمائیے شاہِ اُمم

دِل میں جذبے موج زَن ہیں ، سر بسجدہ ہے قلم

چادرِ Iتطہیر ہے یہ مولا کملی آپ کی

دُھوپ میں ہم پر بھی مولا اپنا دامانِ کرم

اِک لقَب کے ساتھ خلعت آپ کو کر دی عطا

رَب نے جب دیکھا مِرے مولا کے پیروں پر وَرم

پیار آیا ہے خدا کو اُوڑھنی پر آپ کی

المدثر آپ کہلائے رسولِ محترم

اوڑھی کملی تو مزمل کہہ دیا ہے آپ کو

ہر ادا پر ہے خدا کی بارشِ لطف و کرم

کملی کیا ہے ؟ چادرِ تطہیر ہے سرکار کی

سچ اگر پوچھو تو ہے پوشاکِ سردارِ اُمم

یادیں بھی اس سے ہیں وابستہ رسولِ پاک کی

المزمل کا لقب ہو ، یا ہو پیروں پر وَرَم

اِس کی ہے تقدیر میں مولا رفاقت آپ کی

رزم ہو یا بزم ،بردوشِ رسولِ محتشم

یہ تہجد میں بھی مولا آپ کے ہے ساتھ ساتھ

یہ تقدّس کی علامت ہے نبیٔ محترم

کیا کہوں ؟ یہ ہے نشانِ رحمتِ پروردِگار

آبروئے دوجہاں ، پوشاکِ سلطانِ اُمم

اِس کو شانے پر بھی رکھ کر بخشی زینت آپ نے

اعلیٰ ہیں درجات اس کے رب العزت کی قسم

اِس کو سینے سے لگایا، سَر چڑھایا آپ نے

آپ نے اس کے اُٹھائے ہیں بڑے ناز و نِعَم

اُجلی اُجلی چاندنی ہے ، پنجتن کی اوڑھنی

جسم پر ہو تو کِسا ، اُٹھّے فضا میں تو عَلَم

کیا کہوں میں آپ سے ،اہلِ کسا سے پوچھئے

پنجتن کی اوڑھنی بے شک ہے دامانِ کرم

اس نے چُوما جسمِ اطہر سرورِ کونین کا

خوشبوئے لمسِ رسالت ہو گئی ہے اس میں ضَم

اس پہ ہیں قربان اس دُنیا کے سب شاہی لباس

آیہء رحمت ہے ، اس کی سادگی میں بھی حَشَم

چُوما ہے سرکارِ دوعالم کا اس نے اََنگ اَنگ

دُنیا کا جو بھی بڑا اعزاز ہو، اِس سے ہے کم

بڑھ گئی ہے یوں بھی اس کی اور قدر و منزلت

بَس گئی ہے اس میں خوشبوئے رسولِ محترم

سچ اگر پوچھو تو یہ سردار پہناووں کی ہے

ہم سفر مولا کی ہے ، معراج میں بھی ہم قَدَم

مرحبا، صلِّ علیٰ اس کی رسائی عرش تک

سر چڑھا کر اس کو رکھتے تھے نبیِٔ مختتم

یہ رہی دوشِ رسولِ پاک پر اکثر سوار

ہو نہیں سکتی سواری اس سے بڑھ کر محتشم

یہ ہے برکات و تجلیات کی بے شک امیں

اس کو اکثر اوڑھتے تھے صاحب خیرالامُم

رنگ اس پر چڑھ گیا ہے سرورِ کونین کا

رب نے خود صلِ علیٰ پڑھ کر کیا ہے ،اس پہ دَم

سچے موتی اس کے ہر اِک تار میں انوار کے

کہتی ہیں نورانی مخلوقات صدقے جائیں ہم

روشنی اور سر بلندی طرہّء صد امتیاز

آسماں سورج ،ستارے چاند اس چادر میں ضَم

جذب ہے اس میں پسینہ میرے مولا آپ کا

بزمِ دو عالم معطّر ہو گئی ہے ایک دَم

مولا واری حضرتِ یوسف کا اس پہ پیرہن

جاہ اس میں آپ کی ،بوالانبیاء کا ہے حَشَم

رحمت للعالمیں کی رحمتوں کا یہ نشاں

اس کی صورت سایۂ رحمت بھی پہنچایا بہم

اس میں ہیں دنیا و دیں کی وسعتیں سمٹی ہوئی

ہیں زمیں پر بھی لوائے حمد کے سائے میں ہم

یہ علامت ہے یقیناً عزت و ناموس کی

دیدنی ہے حُسنِ دستارِ رسولِ محترم

آپ کی رحمت کی چادر پوری دُنیا پر محیط

عرش کیا ؟ یہ فرش کیا؟ ہے کیا عرب اور کیا عجم

اس کے تو اِک تار کی قیمت چکا سکتے نہیں

دنیا بھر کے پونڈ ، یورو ہوں یا دینار و دِرَم

سنگِ اسود اس میں رکھ کر نصب فرمایا گیا

اس کی ہے بنیاد پر تاریخِ اسلامی رقم

ہے یہی ہجرت کی شب بستر رسول اللہ کا

مرحبا ہیں جلوہ آرا ، جس پہ مولودِ حرم

چاندنی اپنی بچھا دی آپ کے اعزاز میں

مادرِ آلِ نبی بنتِ رسولِ محترم

مانگا کرتے تھے دُعا رو رو کے اُمت کے لئے

اس لئے رہتی تھی اکثر آپ کی چادر بھی نَم

دُنیا بھر کے قیمتی سب پیرہن اس پر نثار

دولتِ ہر دو جہاں ہے، آپ کی چادر سے کم

جسمِ اطہر پر رِدا، ہو سر پہ تو دستار ہے

یہ لوائے حمد ہے مولا شفاعت کا عَلَم

داستانیں اَن گنت وابستہ اس چادر سے ہیں

پَر کریں کیا ؟ لکھنے سے قاصر ہے جب اپنا قَلَم

زخم بھی کھائے، لہو ٹپکا ، ہیں دونوں سرخ رو

ہم سفر طائف میں چادر ، مشکلوں میں ہم قدم

جب لُٹا مالِ غنیمت آپ فرمانے لگے

میری چادر کر دو واپس ، یہ نہیں مالِ غَنَم

قید کر کے حضرتِ شیما کو جب لایا گیا

آپ نے چادر بچھا دی اپنی از راہِ کرم

زَمِّ لونی ، زَمِّ لونی ہے زباں پر آپ کی

جب حرا سے واپسی پر گھر میں رکھا ہے قدم

دفعتاً خاتونِ اوّل نے اوڑھا دی ہے رِدا

کپکپاتا دیکھ کر جسمِ رسولِ محترم

زندگی کے سب اندھیرے دور تو ہونے ہی تھے

چاندنی کو اوڑھ کر نکلے ہیں ہادیٔ اُمم

گِڑگِڑا کر جب دُعا کرتے ڈھلک جاتی رِدا

پھر اوڑھا دیتے تھے اصحابِ نبیٔ محتشم

بدر کے غزوے سے پہلے بار ہا ایسا ہوا

مستند ہے واقعہ ، تاریخ میں بھی ہے رقم

عصمت و عفّت کا آئینہ ہے ورثہ آپ کا

چادرِ زھرا و زینب کے تقدّس کی قسم

معنویت کا جہاں قرآں کی ہر آیت میں ہے

بندگی کے ساتھ ہے ذِکرِ عبائے محترم

نعت سُن کر کعب کو بُردہ عطا فرمادیا

میرے مولا کا رہا ہے نعت خوانوں پر کرم

حضرتِ بوصیری کو بخشا ہے بُردہ آپ نے

کیا ثنا خوانِ رسالت کا ہے یہ اعزاز کم

ہو کے خوش ،دامانِ رحمت مرحمت فرما دیا

آپ کی چادر ہے اِک انعامِ قاسمِ نِعَم

دین و دُنیا کا جمال و حُسن اس گُدڑی میں ہے

آپ کے خِرقے میں عرش و کرسی و لوح و قلم

تھی وصیّت خرقہ دے آنا اویسِ پاک کو

ہوگئی تعمیلِ ارشادِ رسولِ ذی حَشَم

مانگ لی چادر صحابی نے ، جو نکلے اوڑھ کر

بخش دی انکار کب کرتے تھے سرکارِ اُمم

کچھ صحابہ کا کفن بھی آپ کی اُترن بنی

خوش نصیبی ہے یہ زادِ راہیٔ ملکِ عدم

موٹا سا تہہ بند ہے ، چادر میں بھی پیوند ہے

دیکھئے ، وقتِ وصالِ صاحبِ خیر الاُمم

پورا شہرِ علم و حکمت اس میں ہے لپٹا ہوا

یہ ہے احرامِ رسولِ پاک، ناموسِ حرم

چادرِ رحمت کی کوئی حد نہ سرحد ہے کوئی

سچ ہے یہ ارض و سما کی وسعتیں ہیں اس سے کم

مولا کملی آپ کی جزدان ہے قرآن کا

آپ کی کملی غلاف و غُرفہء بیت الحرم

دھوپ یہ مولا قیامت کی نہ جھلسا دے کہیں

دو جہاں میں مرحمت فرمائیں دامانِ کرم

· کالی کملی ، چادر ِ تطہیر ، باران ِ کرم

· نعت: سیدعارف معین بلے


خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024