مصطفیٰ ارباب کی نظمیں
مصطفیٰ ارباب کی نظمیں
Mar 13, 2022
دو نظمیں ہانکا اور مدھوبالا
مصطفیٰ ارباب کی نظمیں
ہانکا
جس خطے پہ
ہمیں زندگی گزارتی ہے
بہت بڑی شکار گاہ ہے یہ
ہر وقت
ہانکا لگا رہتا ہے
دوڑتے دوڑتے
ہم ہانپنے لگتے ہیں
سانس اپنا راستہ بھولنے لگتی ہے
ختم ہی نہیں ہوتا یہ ہانکا
دو پاؤں والے
ہمیشہ چار پاؤں والوں کا ہانکا لگاتے ہیں
ہمارے دو پاؤں
ایک ہانکے کا شکار ہو چکے ہیں
ہم بہت خوش ہوئے تھے
اب ہمارے پاس
ہانکا لگانے والوں کی طرح
دو پاؤں ہیں
مگر پاؤں دو ہوں یا چار
ہانکا لگا ہی رہتا ہے
مصطفٰی ارباب
۔۔۔
مدھوبالا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں
اب بھی
اسے دیکھ رہا ہوں
جس کی آنکھوں میں
کہکشاؤں کے اسرار پوشیدہ ہیں
اس کی مسکراہٹ میں
ان چھوا تخیل خوابیدہ ہے
اس کے بدن کے گرد
طلسمی گردش جاری ہے
اس کے پاؤں
محبت سے لب ریز دلوں پر چہل قدمی کرتے ہیں
ان پیروں کے دباؤ سے
نشیلی مدھ کشید کی جا سکتی ہے
اس کی آواز کی لے
ہر ذرے کو
سماعت کی قوت عطا کر دیتی ہے
میں
اس کی حدت کو
محسوس کر رہا ہوں
جو مجھ سے پہلے
ایک اور زمانے میں جنمی تھی
اس کے جمال نے
مجھے
تسخیر کر لیا ہے
میرے بعد
اس دھرتی کے آخری انسان تک
محبت کا تسلسل جاری رہے گا
مصطفٰی ارباب
مصطفیٰ ارباب کی نظمیں
ہانکا
جس خطے پہ
ہمیں زندگی گزارتی ہے
بہت بڑی شکار گاہ ہے یہ
ہر وقت
ہانکا لگا رہتا ہے
دوڑتے دوڑتے
ہم ہانپنے لگتے ہیں
سانس اپنا راستہ بھولنے لگتی ہے
ختم ہی نہیں ہوتا یہ ہانکا
دو پاؤں والے
ہمیشہ چار پاؤں والوں کا ہانکا لگاتے ہیں
ہمارے دو پاؤں
ایک ہانکے کا شکار ہو چکے ہیں
ہم بہت خوش ہوئے تھے
اب ہمارے پاس
ہانکا لگانے والوں کی طرح
دو پاؤں ہیں
مگر پاؤں دو ہوں یا چار
ہانکا لگا ہی رہتا ہے
مصطفٰی ارباب
۔۔۔
مدھوبالا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں
اب بھی
اسے دیکھ رہا ہوں
جس کی آنکھوں میں
کہکشاؤں کے اسرار پوشیدہ ہیں
اس کی مسکراہٹ میں
ان چھوا تخیل خوابیدہ ہے
اس کے بدن کے گرد
طلسمی گردش جاری ہے
اس کے پاؤں
محبت سے لب ریز دلوں پر چہل قدمی کرتے ہیں
ان پیروں کے دباؤ سے
نشیلی مدھ کشید کی جا سکتی ہے
اس کی آواز کی لے
ہر ذرے کو
سماعت کی قوت عطا کر دیتی ہے
میں
اس کی حدت کو
محسوس کر رہا ہوں
جو مجھ سے پہلے
ایک اور زمانے میں جنمی تھی
اس کے جمال نے
مجھے
تسخیر کر لیا ہے
میرے بعد
اس دھرتی کے آخری انسان تک
محبت کا تسلسل جاری رہے گا
مصطفٰی ارباب