امن کے گیت
امن کے گیت
Apr 25, 2024
احمد مقداد( فلسطینی شاعر )
فلسطینی شاعر احمد مقداد کی نظم
ترجمہ:سلمیٰ جیلانی
ارض مقدس پر آہستگی سے پھیلتے ہوئے،
دھیرے سے مسجد سے ابھرتی اذان سنو
امن کے گیت کے طور پر۔
معجزاتی ، چرچ کی گھنٹیاں بج رہی ہیں،
پرانے شہر کے اطراف میں ،
شادمانی کا احساس جگاتی دعا
امن کے گیت کے طور پر۔
ذرا غور سے دیکھو
ادھر شمالی پہاڑوں سے پرے
پتنگیں اڑاتے ہوئے بچے
اچھلتے شور مچاتے ، دل میں آزادی کی تڑپ لیے
امن کے گیت کے طور پر۔
جفا کش کسانوں کے ہاتھ سے لگائے ہوئے
زیتون کے درختوں کے سر سبز باغوں کی چھائوں ،
آنے والی نسلوں میں
امید جگاتی ہوئی
امن کے گیت کے طور پر
گواہ رہنا ، آزادی کی جدوجہد کرنے والے مجاہد
چوری کی گئی خون میں ڈوبی سرحدوں کے قریب،
فلسطینی پرچم بلند کر رہے ہیں
بہادری ان کی اس قربانی میں
امن کے گیت کے طور پر۔
سنو ! چڑیاں سر خوشی میں چہچہاتی ہیں
پھولوں سے لدی شاخوں پر
ان کے نغمے
خوشیوں کی لے سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے،
امن کے گیت کے طور پر۔
آو،استقامت سے یکجا ہو جائیں،
اور فلسطین کی آزادی کا گیت گائیں
پیار اور سکوں کو پھیلا کر
امن کے گیت کے طور پر۔
فلسطینی شاعر احمد مقداد کی نظم
ترجمہ:سلمیٰ جیلانی
ارض مقدس پر آہستگی سے پھیلتے ہوئے،
دھیرے سے مسجد سے ابھرتی اذان سنو
امن کے گیت کے طور پر۔
معجزاتی ، چرچ کی گھنٹیاں بج رہی ہیں،
پرانے شہر کے اطراف میں ،
شادمانی کا احساس جگاتی دعا
امن کے گیت کے طور پر۔
ذرا غور سے دیکھو
ادھر شمالی پہاڑوں سے پرے
پتنگیں اڑاتے ہوئے بچے
اچھلتے شور مچاتے ، دل میں آزادی کی تڑپ لیے
امن کے گیت کے طور پر۔
جفا کش کسانوں کے ہاتھ سے لگائے ہوئے
زیتون کے درختوں کے سر سبز باغوں کی چھائوں ،
آنے والی نسلوں میں
امید جگاتی ہوئی
امن کے گیت کے طور پر
گواہ رہنا ، آزادی کی جدوجہد کرنے والے مجاہد
چوری کی گئی خون میں ڈوبی سرحدوں کے قریب،
فلسطینی پرچم بلند کر رہے ہیں
بہادری ان کی اس قربانی میں
امن کے گیت کے طور پر۔
سنو ! چڑیاں سر خوشی میں چہچہاتی ہیں
پھولوں سے لدی شاخوں پر
ان کے نغمے
خوشیوں کی لے سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے،
امن کے گیت کے طور پر۔
آو،استقامت سے یکجا ہو جائیں،
اور فلسطین کی آزادی کا گیت گائیں
پیار اور سکوں کو پھیلا کر
امن کے گیت کے طور پر۔