ماچس
ماچس
Nov 24, 2020
سارا احمد کی نظم ماچس
ماچس
راستے سے اٹھائی ہوئی
خالی ماچس کی ڈبیا پر
شعر دیکھ کر حیرت ہوئی
نہ جانے دیا سلائی جلانے
والے نے اسے پڑھا تھا کہ نہیں
شاید نہیں ورنہ اسے اٹھا کر
کسی اونچی منڈیر پہ رکھتا
اس پہ لفظ محبت بھی لکھا تھا
اور شاید پڑھ بھی لیا ہو لیکن
اسے محبت پہ اعتبار نہ تھا
خدا جانے اس نے کبھی محبت
کی ہی نہ ہو اور
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
اس نے عبادت کی جگہ صرف
محبت ہی کی ہو
اور وہ خالی ماچس کی
ڈبیا کی طرح راستے میں
پھینک دی گئی ہو!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارااحمد
ماچس
راستے سے اٹھائی ہوئی
خالی ماچس کی ڈبیا پر
شعر دیکھ کر حیرت ہوئی
نہ جانے دیا سلائی جلانے
والے نے اسے پڑھا تھا کہ نہیں
شاید نہیں ورنہ اسے اٹھا کر
کسی اونچی منڈیر پہ رکھتا
اس پہ لفظ محبت بھی لکھا تھا
اور شاید پڑھ بھی لیا ہو لیکن
اسے محبت پہ اعتبار نہ تھا
خدا جانے اس نے کبھی محبت
کی ہی نہ ہو اور
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
اس نے عبادت کی جگہ صرف
محبت ہی کی ہو
اور وہ خالی ماچس کی
ڈبیا کی طرح راستے میں
پھینک دی گئی ہو!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارااحمد