!ہرے درختوں کی خیر مولا
!ہرے درختوں کی خیر مولا
Mar 24, 2018
نظم حمیدہ شاہین
دیدبان شمارہ ۔۷
نظم
۔۔۔۔۔
حمیدہ شاہین
ہرے درختوں کی خیر مولا!
بلند شاخوں پہ گھونسلو ں کے جڑاؤ ، کھالوں میں بہتےپانی
ہواؤں کے پُرسکوں بہاؤ کی خیر مولا !
اناج کی دل فریب خوشبو کو
جھومتی ،لہلہاتی فصلوں کو زندگی کی امان سائیں
سدا ہو
چھتّوں میں شہد ، مٹکوں میں دودھ ، چاٹی میں چھاچھ سائیں
پھلوں کے رس اور مٹھاس پر بھی سلامتی ہو
مرے مھیمن! ترے کرم کو
میں کیاریوں میں کھلے گلابوں کا واسطہ دوں
کہ تتلیوں جیسی بیٹیوں کا ؟
تجھے بتاؤں ؟
مگر نہیں ۔۔۔۔۔تُو تو جانتا ہے
ِ ہماری مٹّی چُنی گئی ہے
تجھے خبر ہے
ہمارے ُپتلے بنا کے رکھےّ گئے ہیں
کن آتشیں پہاڑوں کی چوٹیوں پر
غبار کر کے
دھوآ ں بنا کر
کسی بھی صورت
ہمیں اُڑانے پہ بات آکر ٹھہر گئی ہے
تو سائیں پھر اک صدائے کنُ دے
اور اُن پرندوں کو زندہ کر
جو ہماری مٹّی میں مر چکے ہیں
دیدبان شمارہ ۔۷
نظم
۔۔۔۔۔
حمیدہ شاہین
ہرے درختوں کی خیر مولا!
بلند شاخوں پہ گھونسلو ں کے جڑاؤ ، کھالوں میں بہتےپانی
ہواؤں کے پُرسکوں بہاؤ کی خیر مولا !
اناج کی دل فریب خوشبو کو
جھومتی ،لہلہاتی فصلوں کو زندگی کی امان سائیں
سدا ہو
چھتّوں میں شہد ، مٹکوں میں دودھ ، چاٹی میں چھاچھ سائیں
پھلوں کے رس اور مٹھاس پر بھی سلامتی ہو
مرے مھیمن! ترے کرم کو
میں کیاریوں میں کھلے گلابوں کا واسطہ دوں
کہ تتلیوں جیسی بیٹیوں کا ؟
تجھے بتاؤں ؟
مگر نہیں ۔۔۔۔۔تُو تو جانتا ہے
ِ ہماری مٹّی چُنی گئی ہے
تجھے خبر ہے
ہمارے ُپتلے بنا کے رکھےّ گئے ہیں
کن آتشیں پہاڑوں کی چوٹیوں پر
غبار کر کے
دھوآ ں بنا کر
کسی بھی صورت
ہمیں اُڑانے پہ بات آکر ٹھہر گئی ہے
تو سائیں پھر اک صدائے کنُ دے
اور اُن پرندوں کو زندہ کر
جو ہماری مٹّی میں مر چکے ہیں