غزل : ثمینہ سیّد
غزل : ثمینہ سیّد
Sep 24, 2023
دیدبان شمارہ ۔ ۱۹
غزل : ثمینہ سید
روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں
چھوڑ گئے جو تنہا ہم کو ان پیاروں کی بات کریں
سرد روی کے جھونکے تن کو چھید رہے ہیں مدت سے
آوُ تو۔۔۔مل کر دروازوں سے دیواروں کی بات کریں
خاک نشینی ٹھیک ہے لیکن کبھی کبھی دل کرتا ہے
دور فضا میں اڑتے جائیں کہساروں کی بات کریں
اس دن سوچ حنائی ہو گی اس دن رادھا ناچے گی
بیچارے.جب مل کر سارے بیچاروں کی بات کریں
سورج جا کر چھپ جاتا ہے دھن والوں کی جھولی میں
مل جل کر ہم جگنو بانٹیں اجیاروں کی بات کریں
دیکھ ثمینہ سید کیسے وقت نے کروٹ بدلی ہے
سر کی باتیں کرنے والے دستاروں کی بات کریں
ثمینہ سید
دیدبان شمارہ ۔ ۱۹
غزل : ثمینہ سید
روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں
چھوڑ گئے جو تنہا ہم کو ان پیاروں کی بات کریں
سرد روی کے جھونکے تن کو چھید رہے ہیں مدت سے
آوُ تو۔۔۔مل کر دروازوں سے دیواروں کی بات کریں
خاک نشینی ٹھیک ہے لیکن کبھی کبھی دل کرتا ہے
دور فضا میں اڑتے جائیں کہساروں کی بات کریں
اس دن سوچ حنائی ہو گی اس دن رادھا ناچے گی
بیچارے.جب مل کر سارے بیچاروں کی بات کریں
سورج جا کر چھپ جاتا ہے دھن والوں کی جھولی میں
مل جل کر ہم جگنو بانٹیں اجیاروں کی بات کریں
دیکھ ثمینہ سید کیسے وقت نے کروٹ بدلی ہے
سر کی باتیں کرنے والے دستاروں کی بات کریں
ثمینہ سید