غزل ارشد مرشد

غزل ارشد مرشد

Apr 29, 2020

غزل


غزل


لرزتے لب پر دعا ابھی ہے
تو اس کا مطلب خدا ابھی ہے

زمیں کی عریانی ڈھانپنے کو
فلک کی سر پہ ردا ابھی ہے

میں کھولوں آنکھیں کہ بند رکھوں
چلا گیا ہے وہ، یا ابھی ہے ؟

یہ بادبانوں کی سرسراہٹ
بتا رہی ہے ہوا ابھی ہے

بتا نیا کوٸی ورد مرشد
کہ" میں" کی دل میں بلا ابھی ہے


ارشد مرشد


غزل


لرزتے لب پر دعا ابھی ہے
تو اس کا مطلب خدا ابھی ہے

زمیں کی عریانی ڈھانپنے کو
فلک کی سر پہ ردا ابھی ہے

میں کھولوں آنکھیں کہ بند رکھوں
چلا گیا ہے وہ، یا ابھی ہے ؟

یہ بادبانوں کی سرسراہٹ
بتا رہی ہے ہوا ابھی ہے

بتا نیا کوٸی ورد مرشد
کہ" میں" کی دل میں بلا ابھی ہے


ارشد مرشد

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024