غزل : نجمہ ثاقب
غزل : نجمہ ثاقب
Nov 23, 2020
غزل : نجمہ ثاقب
دیے کی لو اگر زخمی ہوئی ہے
ہوا بھی رات سے سہمی ہوئی ہے
گلی کے پار سناٹے کی بارش
گھروں نے خامشی پہنی ہوئی ہے
مرے گاؤں کے کچے راستے کی
اداسی دھول میں لپٹی ہوئی ہے
شجر پر کیا کوئی جادو ہوا ہے؟
کہ ڈالی بیل سے چمٹی ہوئی ہے
سرہانے رکھ کے چرخہ اور پونی
تھکی بڑھیا ذرا لیٹی ہوئی ہے
دریچہ کھول کے دیکھو ذرا سا
وبا دہلیز پر بیٹھی ہوئی ہے؟؟
نجمہ ثاقب
غزل : نجمہ ثاقب
دیے کی لو اگر زخمی ہوئی ہے
ہوا بھی رات سے سہمی ہوئی ہے
گلی کے پار سناٹے کی بارش
گھروں نے خامشی پہنی ہوئی ہے
مرے گاؤں کے کچے راستے کی
اداسی دھول میں لپٹی ہوئی ہے
شجر پر کیا کوئی جادو ہوا ہے؟
کہ ڈالی بیل سے چمٹی ہوئی ہے
سرہانے رکھ کے چرخہ اور پونی
تھکی بڑھیا ذرا لیٹی ہوئی ہے
دریچہ کھول کے دیکھو ذرا سا
وبا دہلیز پر بیٹھی ہوئی ہے؟؟
نجمہ ثاقب