غزل.....................حمیدہ شاہین..
غزل.....................حمیدہ شاہین..
May 4, 2020
غزل.....................حمیدہ شاہین..
...........................................................
میرے جوتے مِرے اپنے ہی لہو سے تَر ہیں
چار سُو گنگ دریچے ہیں ، مقفّل در ہیں
اِک روایت میں کہا تھا تِری بستی نے مجھے
بے خطر آ کہ یہاں سب تِرے اپنے گھر ہیں
ہم یہاں کیوں ہیں ، اُسی شخص نے پوچھا ہم سے
جس کو معلوم تھا ، ہم اس کے بھروسے پر ہیں
جا بنا لے مِری چُنری سے تُو دستار نئی
یہ بلائیں مجھے کافی ہیں جو میرے سر ہیں
جن کے ہاتھوں میں لکیریں نہیں رکھّی جاتیں
ہم سے ڈر شہرِ ستم , ہم وہی مٹھّی بھر ہیں
کن تماشوں میں لگے ہیں یہ ترے شہر کے لوگ
خود بنے ہیں کہ بنائے ہوئے بازی گر ہیں
سُورۃ النّاس کے ہالے میں کھڑی ہوں گُم صُم
اور تا حدِّ نظر شور مچاتے شَر ہیں
اپنے شانوں پہ ٹِکی چھت کو بتاؤں کیسے
میری درزوں میں چھپے نم سے مجھے کیا ڈر ہیں
لوگ چھتنار ہوا کرتے تھے ، لیکن اب تو
چند بے سایہ شجر پیکرِ کرّ و فر ہیں
شیر کی چال شکاری کو بتا دیتی ہے
غار کی گود میں پلتے ہوئے بچّے نر ہیں
.........................................
غزل.....................حمیدہ شاہین..
...........................................................
میرے جوتے مِرے اپنے ہی لہو سے تَر ہیں
چار سُو گنگ دریچے ہیں ، مقفّل در ہیں
اِک روایت میں کہا تھا تِری بستی نے مجھے
بے خطر آ کہ یہاں سب تِرے اپنے گھر ہیں
ہم یہاں کیوں ہیں ، اُسی شخص نے پوچھا ہم سے
جس کو معلوم تھا ، ہم اس کے بھروسے پر ہیں
جا بنا لے مِری چُنری سے تُو دستار نئی
یہ بلائیں مجھے کافی ہیں جو میرے سر ہیں
جن کے ہاتھوں میں لکیریں نہیں رکھّی جاتیں
ہم سے ڈر شہرِ ستم , ہم وہی مٹھّی بھر ہیں
کن تماشوں میں لگے ہیں یہ ترے شہر کے لوگ
خود بنے ہیں کہ بنائے ہوئے بازی گر ہیں
سُورۃ النّاس کے ہالے میں کھڑی ہوں گُم صُم
اور تا حدِّ نظر شور مچاتے شَر ہیں
اپنے شانوں پہ ٹِکی چھت کو بتاؤں کیسے
میری درزوں میں چھپے نم سے مجھے کیا ڈر ہیں
لوگ چھتنار ہوا کرتے تھے ، لیکن اب تو
چند بے سایہ شجر پیکرِ کرّ و فر ہیں
شیر کی چال شکاری کو بتا دیتی ہے
غار کی گود میں پلتے ہوئے بچّے نر ہیں
.........................................