غلامان غلاماں ہیں
غلامان غلاماں ہیں
Mar 12, 2018
ثروت زہرا کی نظم
دیدبان شمارہ ۔۷
ثروت زہرا کی نظم
غلامان غلاماں ہیں
غلامان غلاماں ہیں
ہمیں تم آزما لو
کوئی محنت کرالو
کوئی بھی صورت نکالو
غلاما ن غلاماں ہیں
ہماری لوریوں میں روٹیوں کی جاپ آتی تھی
..............جوانی آئی تو.
اس چولھے چکی سے اضافی تھی
جب ہم نے قد اٹھایا تو
زمان نے بھوک لادی تھی
تنیں یہ گردنیں کیسے؟
کہ جب افلاس نے مہروں کی
علت ہی مٹا دی تھی
غلاما ن غلاماں ہیں
ہمیں تم آزما لو
کوئی محنت کرالو،
کوئی بھی صورت نکالو
ہمیں کوئی بھی ڈھانچہ دو گے
پل لیں گے
ہمیں کوئی بھی کھانچہ دو گے
ڈھل لیں گے-----------
دیدبان شمارہ ۔۷
ثروت زہرا کی نظم
غلامان غلاماں ہیں
غلامان غلاماں ہیں
ہمیں تم آزما لو
کوئی محنت کرالو
کوئی بھی صورت نکالو
غلاما ن غلاماں ہیں
ہماری لوریوں میں روٹیوں کی جاپ آتی تھی
..............جوانی آئی تو.
اس چولھے چکی سے اضافی تھی
جب ہم نے قد اٹھایا تو
زمان نے بھوک لادی تھی
تنیں یہ گردنیں کیسے؟
کہ جب افلاس نے مہروں کی
علت ہی مٹا دی تھی
غلاما ن غلاماں ہیں
ہمیں تم آزما لو
کوئی محنت کرالو،
کوئی بھی صورت نکالو
ہمیں کوئی بھی ڈھانچہ دو گے
پل لیں گے
ہمیں کوئی بھی کھانچہ دو گے
ڈھل لیں گے-----------