‏غزلبں: ن م دانش

‏غزلبں: ن م دانش

Oct 14, 2025

مصنف

ن م دانش

غزل۔ 1 ن م دانش

ایسا لگتا ہے جہاں کے درمیاں اک رنج ہے

اس زمیں اور آسماں کے درمیاں اک رنج ہے

ایک لامحدود تنہائی میرے سینے میں ہے

خالی کمرے اور مکاں کے درمیاں اک رنج ہے

اس کہانی کے تسلسل میں خوشی اپنی جگہ

ہاں مگر اس داستاں کے درمیاں اک رنج ہے

یوں تو یہ بہتی چلی جاتی ہے اپنی موج میں

ہاں مگر عمر رواں کے درمیاں اک رنج ہے

واقعے تو ناگہاں ہوتے ہی ہیں پر دہر میں

واقعے اور ناگہاں کے درمیاں اک رنج ہے

زندگی تو رائیگاں ہوتی ہی ہے دکھ ہے تو

زندگی اور رائیگاں کے درمیاں اک رنج ہے

جو ہوا معلوم ہے لیکن عیاں کیسے وہ ہو

جو کہانی اور بیاں کے درمیاں اک رنج ہے

سر خوشی اپنی جگہ لیکن کبھی لگتا ہے یوں

یاد یار مہرباں کے درمیاں اک رنج ہے


غزل-2 ن م دانش

خبر ہے زندگانی کر رہی ہے رائیگاں مجھ کو

نہیں دیتا ہے مرنے لذت کار جہاں مجھ کو

کوئی بتلاؤ ہوتے ہیں نہ ہونے کے معانی کیا

کوئی سمجھاؤ وہ کیسے کرے گا بے نشاں مجھ کو

کبھی کونے میں اک پاؤں پسارے لیٹ جاتا ہوں

کبھی پڑ جاتے ہیں وحشت میں کم دونوں جہاں مجھ کو

میرا مصرف کوئی گر ہے تو استعمال ہونے میں

اب اس پر ہے وہ کر لے جس طرح بھی رائیگاں مجھ کو

اگر وہ شخص اس کار جہاں سے لا تعلق ہے

دکھائی دیتا ہے کیوں ہر طرف سے درمیاں مجھ کو

میں ایسے تنگناے ذہن میں اب قید ہوں جس میں

دکھائی دیتا ہے کھڑکی برابر آسماں مجھ کو

مجھے جو بات کہنی ہے اشاروں میں ہی ممکن ہے

بیاں کے کھوکھلے پن نے کیا ہے بے زباں مجھ کو


غزل۔ 1 ن م دانش

ایسا لگتا ہے جہاں کے درمیاں اک رنج ہے

اس زمیں اور آسماں کے درمیاں اک رنج ہے

ایک لامحدود تنہائی میرے سینے میں ہے

خالی کمرے اور مکاں کے درمیاں اک رنج ہے

اس کہانی کے تسلسل میں خوشی اپنی جگہ

ہاں مگر اس داستاں کے درمیاں اک رنج ہے

یوں تو یہ بہتی چلی جاتی ہے اپنی موج میں

ہاں مگر عمر رواں کے درمیاں اک رنج ہے

واقعے تو ناگہاں ہوتے ہی ہیں پر دہر میں

واقعے اور ناگہاں کے درمیاں اک رنج ہے

زندگی تو رائیگاں ہوتی ہی ہے دکھ ہے تو

زندگی اور رائیگاں کے درمیاں اک رنج ہے

جو ہوا معلوم ہے لیکن عیاں کیسے وہ ہو

جو کہانی اور بیاں کے درمیاں اک رنج ہے

سر خوشی اپنی جگہ لیکن کبھی لگتا ہے یوں

یاد یار مہرباں کے درمیاں اک رنج ہے


غزل-2 ن م دانش

خبر ہے زندگانی کر رہی ہے رائیگاں مجھ کو

نہیں دیتا ہے مرنے لذت کار جہاں مجھ کو

کوئی بتلاؤ ہوتے ہیں نہ ہونے کے معانی کیا

کوئی سمجھاؤ وہ کیسے کرے گا بے نشاں مجھ کو

کبھی کونے میں اک پاؤں پسارے لیٹ جاتا ہوں

کبھی پڑ جاتے ہیں وحشت میں کم دونوں جہاں مجھ کو

میرا مصرف کوئی گر ہے تو استعمال ہونے میں

اب اس پر ہے وہ کر لے جس طرح بھی رائیگاں مجھ کو

اگر وہ شخص اس کار جہاں سے لا تعلق ہے

دکھائی دیتا ہے کیوں ہر طرف سے درمیاں مجھ کو

میں ایسے تنگناے ذہن میں اب قید ہوں جس میں

دکھائی دیتا ہے کھڑکی برابر آسماں مجھ کو

مجھے جو بات کہنی ہے اشاروں میں ہی ممکن ہے

بیاں کے کھوکھلے پن نے کیا ہے بے زباں مجھ کو


خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024