افسانہ: بھرم
افسانہ: بھرم
Jan 14, 2023
بھرم
مصنف؛ شہریار قاضی
۔۔۔۔۔۔۔
"ڈیڈ جلدی کریں فلائیٹ کا وقت ہورہا ہے۔"
بوڑھا ایلکس جو ٹائی کی ناٹ کو درست کرتے ہوئے دو روز پہلے کی اُس شام میں کھویا ہوا تھا جو اُس روزکلِف فورڈ کی راہداری پر دُھند کے ساتھ اُتری تھی۔وہ شام جب وہ حسب معمول لیمپ پوسٹ کے نیچے پڑے بینچ پر بیٹھا بڑی معصومیت سے جیف (jeff) کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے خاموش گفتگو کررہا تھا۔ وہ جب اس مدعے پر بات کر رہا تھا کہ وہ آج بھی اسے اپنے ساتھ گھر کیوں نہیں لے جا سکتا، کتنے ہی جوڑے بانہوں میں میں بانہیں ڈالے ان کے پاس سے گزر کر دھند میں غائب ہوگئے تھے۔
"اوہ جیف مجھے معاف کرنا مگر میں آج بھی تمہیں اپنے ساتھ گھر نہیں لے جاسکتا۔ میرا بیٹا آج کل بہت مصروف ہے میری اس بارے بات نہیں ہوسکی۔ اسے جانور پسند نہیں ہیں اس لیے میں چاہتا ہوں ایک بار اس سے بات کر لوں مگر تم فکر مت کرو۔ایک پیارے سے کتے کو گھر پر رکھنے پر اس کو کیا اعتراض ہوگا اور اگر ہوا بھی تو میرا کہا رد نہیں کرے گا۔ وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ "
"ڈیڈ ۔۔۔ہمیں اب نکلنا ہوگا"
اب کی بار ایلکس نے مڑ کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھا تھا ۔ اس کی شادی مرینا سے ہونے جارہی تھی۔ مرینا جو اسے وہاں پیرس، ایک ٹرپ کے دوران ملی تھی۔ اور پھر اس نے جیسے تیسے کر کے فرائیڈ کو رضامند کر لیا تھا۔
گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اُنھوں نے پلٹ کر گھر کی طرف دیکھا تھا جسے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ رہے تھے۔
وہ جیف کو کیا بتاتا، اس لیے وہ اُس سے ملے بغیر چلے جانا چاہتا تھا مگر پھر اُس نے سوچا کہ انتظار کا کرب شاید جدائی سے کہیں بڑھ کر ہے۔
ایلکس نے اپنے بیٹے کو کلِف فورڈ کی راہداری پر فقط دومنٹ رکنے کا کہا۔
جیف، ایلکس کو اپنی طرف آتا دیکھ کر کھڑا ہوگیا تھا۔ وہ بینچ کی بجائے نیچے جیف کے سامنے جھکا اور اسے سہلاتے ہوئے بتایا کہ وہ ہمیشہ کے لیے یہاں سے جا رہا ہے۔ اس کے بعد ایلکس وہاں ایک لمحہ نہیں رکا۔ایلکس نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے جب آخری بار جیف کی آنکھوں میں دیکھا تو وہاں، شکوہ، بے بسی ، امید کیا کچھ نہیں تھا۔ ایک لمحے کو ایلکس کا دل چاہا کہ وہ اسے بتائے کہ جب اس کا بیٹا ائیرپورٹ جانے سے قبل اسے اولڈ ایج ہوم کے گیٹ پر اتار دے گا تو وہ پھر بھی اسے اپنے ساتھ نہیں لے جاسکے گا۔ وہ یہ بات بتا بھی دیتا اگر اس روز، جب شام دھند کے ساتھ اتری تھی، اُس نے جیف سے یہ نہ کہا ہوتا کہ اُس کا بیٹا ُاس سے بہت پیار کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
بھرم
مصنف؛ شہریار قاضی
۔۔۔۔۔۔۔
"ڈیڈ جلدی کریں فلائیٹ کا وقت ہورہا ہے۔"
بوڑھا ایلکس جو ٹائی کی ناٹ کو درست کرتے ہوئے دو روز پہلے کی اُس شام میں کھویا ہوا تھا جو اُس روزکلِف فورڈ کی راہداری پر دُھند کے ساتھ اُتری تھی۔وہ شام جب وہ حسب معمول لیمپ پوسٹ کے نیچے پڑے بینچ پر بیٹھا بڑی معصومیت سے جیف (jeff) کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے خاموش گفتگو کررہا تھا۔ وہ جب اس مدعے پر بات کر رہا تھا کہ وہ آج بھی اسے اپنے ساتھ گھر کیوں نہیں لے جا سکتا، کتنے ہی جوڑے بانہوں میں میں بانہیں ڈالے ان کے پاس سے گزر کر دھند میں غائب ہوگئے تھے۔
"اوہ جیف مجھے معاف کرنا مگر میں آج بھی تمہیں اپنے ساتھ گھر نہیں لے جاسکتا۔ میرا بیٹا آج کل بہت مصروف ہے میری اس بارے بات نہیں ہوسکی۔ اسے جانور پسند نہیں ہیں اس لیے میں چاہتا ہوں ایک بار اس سے بات کر لوں مگر تم فکر مت کرو۔ایک پیارے سے کتے کو گھر پر رکھنے پر اس کو کیا اعتراض ہوگا اور اگر ہوا بھی تو میرا کہا رد نہیں کرے گا۔ وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ "
"ڈیڈ ۔۔۔ہمیں اب نکلنا ہوگا"
اب کی بار ایلکس نے مڑ کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھا تھا ۔ اس کی شادی مرینا سے ہونے جارہی تھی۔ مرینا جو اسے وہاں پیرس، ایک ٹرپ کے دوران ملی تھی۔ اور پھر اس نے جیسے تیسے کر کے فرائیڈ کو رضامند کر لیا تھا۔
گاڑی میں بیٹھتے ہوئے اُنھوں نے پلٹ کر گھر کی طرف دیکھا تھا جسے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ رہے تھے۔
وہ جیف کو کیا بتاتا، اس لیے وہ اُس سے ملے بغیر چلے جانا چاہتا تھا مگر پھر اُس نے سوچا کہ انتظار کا کرب شاید جدائی سے کہیں بڑھ کر ہے۔
ایلکس نے اپنے بیٹے کو کلِف فورڈ کی راہداری پر فقط دومنٹ رکنے کا کہا۔
جیف، ایلکس کو اپنی طرف آتا دیکھ کر کھڑا ہوگیا تھا۔ وہ بینچ کی بجائے نیچے جیف کے سامنے جھکا اور اسے سہلاتے ہوئے بتایا کہ وہ ہمیشہ کے لیے یہاں سے جا رہا ہے۔ اس کے بعد ایلکس وہاں ایک لمحہ نہیں رکا۔ایلکس نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے جب آخری بار جیف کی آنکھوں میں دیکھا تو وہاں، شکوہ، بے بسی ، امید کیا کچھ نہیں تھا۔ ایک لمحے کو ایلکس کا دل چاہا کہ وہ اسے بتائے کہ جب اس کا بیٹا ائیرپورٹ جانے سے قبل اسے اولڈ ایج ہوم کے گیٹ پر اتار دے گا تو وہ پھر بھی اسے اپنے ساتھ نہیں لے جاسکے گا۔ وہ یہ بات بتا بھی دیتا اگر اس روز، جب شام دھند کے ساتھ اتری تھی، اُس نے جیف سے یہ نہ کہا ہوتا کہ اُس کا بیٹا ُاس سے بہت پیار کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔