فلسطینی بچے کی فریاد

فلسطینی بچے کی فریاد

May 19, 2021

The cry of a Palestinian child

مصنف

سلمیٰ جیلانی

شمارہ

شمارہ - ١٤


فلسطین کے موجودہ حالات پر  اردو /انگریزی میں ایک نظم

فلسطینی بچے کی فریاد

از سلمیٰ جیلانی

دنیا کے دوسرے بچوں کی طرح

اسکول کے میدان میں کھیلنا

لائبریری میں کتاب پڑھنا

میرے مقدر میں نہیں

کیونکہ میں غزہ میں پیدا ہوا

اچھی زندگی کیا ہوتی ہے

میں نہیں جانتا

ہم پتھروں سے کھیلتے ہیں

بدلے میں گولیاں کھاتے ہیں جو بچ جائیں تو

فوجی عدالتوں سے سزا پاتے رہتے ہیں

ایک پتلی سی لکیر جیسا وطن ہے میرا

یہاں تابوت سکینہ دفن ہے

انبیاء کی میراث

سکوں بخش اور فرحت آمیز

مگر اس کے سائے میں میرے لئے

بادلوں سے پانی نہیں

بارود برستا ہے

آسماں والے تک

میری فریاد پہنچتی نہیں

گو قبلہ اول کا رکھوالا ہوں

انبیاء کی اصل میراث ہوں

مگر میرے اطراف ملبے کے ڈھیر ہیں

جہاں سب کچھ جل کر راکھ ہو گیا

میرے ان دیکھے خواب بھی

سلمیٰ جیلانی

١٦/٥ /٢٠٢١

The cry of a Palestinian child

by Salma Jilani

Like other children in the world

Playing on the school field

Reading a book in the library

Not in my destiny

Because I was born in Gaza

What’s the meaning of a good life?

I do not know

We play with rocks

In return, attacked by bullets

If survived convicted by the military courts

My country is like a thin streak of land-dwelling

It is said that the ark of covenant (taboot e sakeena) buried here

The legacy of the prophets is calming and soothing

But for me under its shadow

No rain from the clouds

Instead, dynamite is poured

My cry does not reach

To Heavens

Although I am the defender of the first Qibla

Be the real legacy of the prophets

But I am surrounded by rubble

Where everything has burnt to ashes

Even my unseen dreams

Salma Jilani


فلسطین کے موجودہ حالات پر  اردو /انگریزی میں ایک نظم

فلسطینی بچے کی فریاد

از سلمیٰ جیلانی

دنیا کے دوسرے بچوں کی طرح

اسکول کے میدان میں کھیلنا

لائبریری میں کتاب پڑھنا

میرے مقدر میں نہیں

کیونکہ میں غزہ میں پیدا ہوا

اچھی زندگی کیا ہوتی ہے

میں نہیں جانتا

ہم پتھروں سے کھیلتے ہیں

بدلے میں گولیاں کھاتے ہیں جو بچ جائیں تو

فوجی عدالتوں سے سزا پاتے رہتے ہیں

ایک پتلی سی لکیر جیسا وطن ہے میرا

یہاں تابوت سکینہ دفن ہے

انبیاء کی میراث

سکوں بخش اور فرحت آمیز

مگر اس کے سائے میں میرے لئے

بادلوں سے پانی نہیں

بارود برستا ہے

آسماں والے تک

میری فریاد پہنچتی نہیں

گو قبلہ اول کا رکھوالا ہوں

انبیاء کی اصل میراث ہوں

مگر میرے اطراف ملبے کے ڈھیر ہیں

جہاں سب کچھ جل کر راکھ ہو گیا

میرے ان دیکھے خواب بھی

سلمیٰ جیلانی

١٦/٥ /٢٠٢١

The cry of a Palestinian child

by Salma Jilani

Like other children in the world

Playing on the school field

Reading a book in the library

Not in my destiny

Because I was born in Gaza

What’s the meaning of a good life?

I do not know

We play with rocks

In return, attacked by bullets

If survived convicted by the military courts

My country is like a thin streak of land-dwelling

It is said that the ark of covenant (taboot e sakeena) buried here

The legacy of the prophets is calming and soothing

But for me under its shadow

No rain from the clouds

Instead, dynamite is poured

My cry does not reach

To Heavens

Although I am the defender of the first Qibla

Be the real legacy of the prophets

But I am surrounded by rubble

Where everything has burnt to ashes

Even my unseen dreams

Salma Jilani

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024