آستین ( افسانچہ )

آستین ( افسانچہ )

Feb 9, 2023

دیدبان فروری 2023

آستین ( افسانچہ )

مطربہ شیخ

حکیموں کے گاوں میں خشک سالی کے باعث قحط پڑ گیا۔ حکومتی و فلاحی تنظیموں کی امداد آتی رہتی لیکن پوری نہ پڑتی۔

حکیموں کے باپ نے کہا، شہر جا کر کوئی نوکری کر لے، یہاں تو اب یہی حالات رہیں گے، جب تک بارش نہ ہو، آخر گاوں کے دوسرے لڑکے بھی تو شہر جا کر نوکریاں کرتے ہیں۔

حکیموں شہر نہیں جانا چاہتا تھا، گاوں میں اس کی عم زاد اور منگیتر سموں تھی، اسکی ماں تھی، اور زمین تھی، چاہے تھوڑی ہی سہی، وہ اسی پر محنت کر کے خوش تھا۔

لیکن وہ قحط سالی کے باعث ہونے والی تنگ دستی کے ہاتھوں مجبور ہو کر شہر پہنچ گیا، جہاں اسکے گاوں کے ایک آدمی نے اسکو ایک گھر میں ملازمت کے لئے رکھوا دیا، اس وسیع و عریض گھر میں حکیموں کا کام صرف اس مالی کی مدد کرنا تھا، جو کانوں میں ہر وقت ہیڈ فونز لگائے موسیقی سے لطف اندوز ہوتا اور ساتھ ہی ساتھ گھر کے اندر ہی سینکڑوں گز پھیلے باغ کی دیکھ ریکھ بہت جانفشانی سے کرتا تھا۔

کام اتنا زیادہ نہیں ہوتا تھا، حکیموں نے کوئی اور ملازمت ڈھونڈنی چاہی، تو اسکے گاوں کے آدمی نے اسے گھرکا کہ ناشکری نہ کرو، چھوٹے موٹے کام کرنے کے اتنے پیسے مل رہے ہیں، چپ چاپ کام کرتے رہو۔

حکیموں دل ہی دل میں مالی کے ہر وقت گانے سننے اور تھرکنے کی عادت پر کڑھتا رہتا۔

جب سے اسکو یہ معلوم ہوا تھا کہ مالی غیر مسلم بھی ہے تو اسکو اور بھی کراہت آنے لگی، وہ اسکے ساتھ کھانے پینے سے گریز کرتا اور طنزا

مالی کو ڈسکو مالی اور ڈانس والا مالی کہتا، مالی اپنے یہ نئے نام سن کر بہت ہنسا، وہ اسکی کراہت و حقارت کو بھی خوش اسلوبی سے برداشت کرتا اور کبھی بھی پلٹ کر حکیموں کو جواب نہ دیتا۔

گھر کے مکینوں سے بھی اسے شکایات رہتیں، کہ اتنابڑا گھر کیوں بنایا جہاں صرف چار افراد رہتے ہیں، آخر یہ کاروباری لوگ اتنے بڑے گھر کیوں بناتے ہیں، اس گھر کے اردگرد تمام گھر بڑے اور عالیشان تھے۔

حکیموں کو سب سے زیادہ غصہ اس گھر کی عورتو پر آتا تھا، جو چھوٹے چھوٹے اور بغیر آستینوں کے کپڑے پہنتی تھیں، انکی سہیلیاں بھی ایسے ہی کپڑے پہن کر انکے گھر آتیں تھیں۔حکیموں کے دل میں ان عورتوں کے خلاف نفرت پروان چڑھ رہی تھی، وہ دل ہی دل میں کہتا تھا، بے حیا عورتیں، میں تو کبھی بھی اپنی سموں کو ایسے کپڑے نہ پہننے دوں۔

کئ ماہ گزر گئے، ساون کا مہینہ شروع ہو گیا، ملک بھر میں بارشیں شروع ہو گئیں۔

کہاں تو بارشیں ہو نہ رہی تھی اور پھر اچانک اتنی ہوئیں کہ ملک کے نشیبی و دریائی علاقوں میں سیلاب آ گیا۔

حکیموں نے ٹی وی پر خبروں میں اپنے گاوں کے حالات دیکھے جہاں سیلابی ریلا پہنچ چکا تھا، وہ گاوں جانا چاہتا تھا، لیکن راستے بند تھے۔ ڈسکو مالی اوردیگر ملازمین حکیموں کو تسلی دیتے لیکن حکیموں کو سکون کہا ں تھا،

وہ بے چین ہو کر رونے لگتا۔

ایک دن مالک نے اس سے کہا، رونا دھونا بند کرو، ہم تمھارے گاوں امدادی سامان لے کر جا رہے ہیں، چلو ہمارے ساتھ اور راستے کی رہنمائی کرو، حکیموں فورا تیار ہو گیا۔

کئ ٹرکوں پر امدادی سامان لاد کر گھر کا مالک، اسکے دو دوست اسکی بیگم اور اسکی تین چار سہیلیاں ساتھ ہو لیں۔حکیموں نے دل میں کہا، ان عورتوں کو ساتھ جانے کی کیا ضرورت ہے، لیکن مصلحتا چپ رہا۔

راستے کی مشکلات اور جگہ جگہ کھڑے پانی سے بچتے بچاتے وہ لوگ حکیموں کے گاوں پہنچ گئے جہاں گاوں کا نام و نشان نہ تھا، صرف پانی تھا، ایک مندر اور ایک مسجد کی چھت پر گاوں کے لوگ نہ جانے کب سے بھوکے پیاسے بیٹھے تھے، بہ مشکل تمام لوگوں کو خشک خوراک دی گئ، حکیموں اپنے والدین سے مل کر زار زار رویا، بیگم صاحبہ نے کہا، شکر کرو، یہ لوگ زندہ سلامت مل گئے ہیں۔

حکیموں کے چچا چچی بالکل چپ تھے، حکیموں کو سموں نظر نہ آئی، اس نے اپنے چچا چچی سے پوچھا، چچی رونے لگی، حکیموں چیخا، کہاں ہے میری سموں؟؟

اسکے باپ نے بتایا، سموں نہیں مل رہی ہے نہ جانے پانی میں کب بہہ گئ، حکیموں دھاڑیں مار کر رونے لگا۔

بیگم صاحبہ اور صاحب نے اسے تسلی دی، کہ اسے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دو دن کے بعد ایک فلاحی تنظیم کے کارکنان گاوں پہنچے اور لاپتہ لوگوں کو ڈھونڈ نے لگے، وہ مختلف مقامات پر پانی میں اترتے اور نعشیں نکالتے، ایک ٹیلے پر اگی کانٹے دار جھاڑیوں میں پھنسی سموں کی نعش بھی مل گئ۔

حکیموں اور اسکی چچی صدمے سے بے ہوش ہو گئے۔

ہوش میں آنے کے بعد حکیموں نے دیکھا، بیگم صاحبہ اور اسکی سہیلی سموں کے مردہ بدن پر موجود کپڑوں کی دھجیاں الگ کر کے اسکو نیا کفن پہنا رہی تھیں، اور ٹیلے پر موجود کانٹے دار جھاڑی میں سموں کے ملبوس کی کترنیں اور آستین اٹکی ہوئی تھیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیدبان فروری 2023

آستین ( افسانچہ )

مطربہ شیخ

حکیموں کے گاوں میں خشک سالی کے باعث قحط پڑ گیا۔ حکومتی و فلاحی تنظیموں کی امداد آتی رہتی لیکن پوری نہ پڑتی۔

حکیموں کے باپ نے کہا، شہر جا کر کوئی نوکری کر لے، یہاں تو اب یہی حالات رہیں گے، جب تک بارش نہ ہو، آخر گاوں کے دوسرے لڑکے بھی تو شہر جا کر نوکریاں کرتے ہیں۔

حکیموں شہر نہیں جانا چاہتا تھا، گاوں میں اس کی عم زاد اور منگیتر سموں تھی، اسکی ماں تھی، اور زمین تھی، چاہے تھوڑی ہی سہی، وہ اسی پر محنت کر کے خوش تھا۔

لیکن وہ قحط سالی کے باعث ہونے والی تنگ دستی کے ہاتھوں مجبور ہو کر شہر پہنچ گیا، جہاں اسکے گاوں کے ایک آدمی نے اسکو ایک گھر میں ملازمت کے لئے رکھوا دیا، اس وسیع و عریض گھر میں حکیموں کا کام صرف اس مالی کی مدد کرنا تھا، جو کانوں میں ہر وقت ہیڈ فونز لگائے موسیقی سے لطف اندوز ہوتا اور ساتھ ہی ساتھ گھر کے اندر ہی سینکڑوں گز پھیلے باغ کی دیکھ ریکھ بہت جانفشانی سے کرتا تھا۔

کام اتنا زیادہ نہیں ہوتا تھا، حکیموں نے کوئی اور ملازمت ڈھونڈنی چاہی، تو اسکے گاوں کے آدمی نے اسے گھرکا کہ ناشکری نہ کرو، چھوٹے موٹے کام کرنے کے اتنے پیسے مل رہے ہیں، چپ چاپ کام کرتے رہو۔

حکیموں دل ہی دل میں مالی کے ہر وقت گانے سننے اور تھرکنے کی عادت پر کڑھتا رہتا۔

جب سے اسکو یہ معلوم ہوا تھا کہ مالی غیر مسلم بھی ہے تو اسکو اور بھی کراہت آنے لگی، وہ اسکے ساتھ کھانے پینے سے گریز کرتا اور طنزا

مالی کو ڈسکو مالی اور ڈانس والا مالی کہتا، مالی اپنے یہ نئے نام سن کر بہت ہنسا، وہ اسکی کراہت و حقارت کو بھی خوش اسلوبی سے برداشت کرتا اور کبھی بھی پلٹ کر حکیموں کو جواب نہ دیتا۔

گھر کے مکینوں سے بھی اسے شکایات رہتیں، کہ اتنابڑا گھر کیوں بنایا جہاں صرف چار افراد رہتے ہیں، آخر یہ کاروباری لوگ اتنے بڑے گھر کیوں بناتے ہیں، اس گھر کے اردگرد تمام گھر بڑے اور عالیشان تھے۔

حکیموں کو سب سے زیادہ غصہ اس گھر کی عورتو پر آتا تھا، جو چھوٹے چھوٹے اور بغیر آستینوں کے کپڑے پہنتی تھیں، انکی سہیلیاں بھی ایسے ہی کپڑے پہن کر انکے گھر آتیں تھیں۔حکیموں کے دل میں ان عورتوں کے خلاف نفرت پروان چڑھ رہی تھی، وہ دل ہی دل میں کہتا تھا، بے حیا عورتیں، میں تو کبھی بھی اپنی سموں کو ایسے کپڑے نہ پہننے دوں۔

کئ ماہ گزر گئے، ساون کا مہینہ شروع ہو گیا، ملک بھر میں بارشیں شروع ہو گئیں۔

کہاں تو بارشیں ہو نہ رہی تھی اور پھر اچانک اتنی ہوئیں کہ ملک کے نشیبی و دریائی علاقوں میں سیلاب آ گیا۔

حکیموں نے ٹی وی پر خبروں میں اپنے گاوں کے حالات دیکھے جہاں سیلابی ریلا پہنچ چکا تھا، وہ گاوں جانا چاہتا تھا، لیکن راستے بند تھے۔ ڈسکو مالی اوردیگر ملازمین حکیموں کو تسلی دیتے لیکن حکیموں کو سکون کہا ں تھا،

وہ بے چین ہو کر رونے لگتا۔

ایک دن مالک نے اس سے کہا، رونا دھونا بند کرو، ہم تمھارے گاوں امدادی سامان لے کر جا رہے ہیں، چلو ہمارے ساتھ اور راستے کی رہنمائی کرو، حکیموں فورا تیار ہو گیا۔

کئ ٹرکوں پر امدادی سامان لاد کر گھر کا مالک، اسکے دو دوست اسکی بیگم اور اسکی تین چار سہیلیاں ساتھ ہو لیں۔حکیموں نے دل میں کہا، ان عورتوں کو ساتھ جانے کی کیا ضرورت ہے، لیکن مصلحتا چپ رہا۔

راستے کی مشکلات اور جگہ جگہ کھڑے پانی سے بچتے بچاتے وہ لوگ حکیموں کے گاوں پہنچ گئے جہاں گاوں کا نام و نشان نہ تھا، صرف پانی تھا، ایک مندر اور ایک مسجد کی چھت پر گاوں کے لوگ نہ جانے کب سے بھوکے پیاسے بیٹھے تھے، بہ مشکل تمام لوگوں کو خشک خوراک دی گئ، حکیموں اپنے والدین سے مل کر زار زار رویا، بیگم صاحبہ نے کہا، شکر کرو، یہ لوگ زندہ سلامت مل گئے ہیں۔

حکیموں کے چچا چچی بالکل چپ تھے، حکیموں کو سموں نظر نہ آئی، اس نے اپنے چچا چچی سے پوچھا، چچی رونے لگی، حکیموں چیخا، کہاں ہے میری سموں؟؟

اسکے باپ نے بتایا، سموں نہیں مل رہی ہے نہ جانے پانی میں کب بہہ گئ، حکیموں دھاڑیں مار کر رونے لگا۔

بیگم صاحبہ اور صاحب نے اسے تسلی دی، کہ اسے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دو دن کے بعد ایک فلاحی تنظیم کے کارکنان گاوں پہنچے اور لاپتہ لوگوں کو ڈھونڈ نے لگے، وہ مختلف مقامات پر پانی میں اترتے اور نعشیں نکالتے، ایک ٹیلے پر اگی کانٹے دار جھاڑیوں میں پھنسی سموں کی نعش بھی مل گئ۔

حکیموں اور اسکی چچی صدمے سے بے ہوش ہو گئے۔

ہوش میں آنے کے بعد حکیموں نے دیکھا، بیگم صاحبہ اور اسکی سہیلی سموں کے مردہ بدن پر موجود کپڑوں کی دھجیاں الگ کر کے اسکو نیا کفن پہنا رہی تھیں، اور ٹیلے پر موجود کانٹے دار جھاڑی میں سموں کے ملبوس کی کترنیں اور آستین اٹکی ہوئی تھیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024