"آرٹ کی دنیا کا منٹو " اقبال حسین

"آرٹ کی دنیا کا منٹو " اقبال حسین

Mar 14, 2018

آرٹسٹ اقبال حسین کی پینٹنگز.......

مصنف

شائستہ مومن

شمارہ

شمارہ -٧

آرٹ کی دنیا کا منٹو اقبال حسین 

تحریر : شائستہ مومن 

فروری/ ٢٤ کی شام بوٹ بیسن کلفٹن پر واقع " اوشین آرٹ گیلری " میں معروف آرٹسٹ اقبال حسین کی پینٹنگز کی نمائش ہوئی ۔ لآہور سے تعلق رکھنے والے اقبال بمعہ اپنی فیملی کے موجود تھے ۔انتہائی سآدہ سے نظر آنے والے اس آرٹسٹ کانہ ہی آرٹ سادہ ہے اور نہ زندگی ۔ لاہور کے ریڈ لائٹ ایریا میں پیدا ہونے اور پلنے والا یہ بچہ جس نے رات کے اندھیروں میں بکنے والے ، گھنگھرو کی تال پر لچکنے والے جسموں کو اپنے کینوس پر یوں اتارا کہ دنیا کے سامنے ان کے وہ چہرے آ گئے جو دن کی روشنی میں کوئی دیکھنے کا روادار نہیں ہوتا۔اردو ادب میں منٹو نے بازاری عورت کو جنس کے بجائے انسان کے روپ میں پیش کیا اور آرٹ میں اقبال حسین نے ۔ چناچہ اقبال حسین کو آرٹ کا منٹو کہا جائے تو بیجا نہ ہوگااوشین آرٹ گیلری میں ہونے والی نمائش میں کچھ تصاویر میں ان کی مخصوص عورت ، برقعہ پوش عورتوں سے گھری نظر آتی ہے، جو یقیناً آج کی بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کی غماز ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سٹی اسکیپ اور لینڈ اسکیپ بھی نمائش کا حصہ تھے۔ اقبال نے اپنے ماضی کو مستقبل کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا بلکہ ماضی کی بنیادوں کو مضبوط کر کے ایک شاندار عمآرت کھڑی کر دی۔ انہوں نے اپنے تین سو سالہ آبائی مکان کو چھوڑا نہیں بلکہ نچلی منزل کو چھوٹے سے میوزیم میں بدل دیا اور بالآئی منزل پر ثقافتی رنگ سے بھرپور کیفے بنایا۔ آج بڑے بڑے بڑے لوگ دن کی روشنی میں ہی نہپں رات کے اندھیرے میں بھی یہاں فخر سے جاتے ہیں ، تصویریں کھنچواتے ہیں اور دنیا کو بتاتے ہیں۔اپنے اصل سے جڑے رہنے میں ہی ہماری بقاء ہے۔

آرٹ کی دنیا کا منٹو اقبال حسین 

تحریر : شائستہ مومن 

فروری/ ٢٤ کی شام بوٹ بیسن کلفٹن پر واقع " اوشین آرٹ گیلری " میں معروف آرٹسٹ اقبال حسین کی پینٹنگز کی نمائش ہوئی ۔ لآہور سے تعلق رکھنے والے اقبال بمعہ اپنی فیملی کے موجود تھے ۔انتہائی سآدہ سے نظر آنے والے اس آرٹسٹ کانہ ہی آرٹ سادہ ہے اور نہ زندگی ۔ لاہور کے ریڈ لائٹ ایریا میں پیدا ہونے اور پلنے والا یہ بچہ جس نے رات کے اندھیروں میں بکنے والے ، گھنگھرو کی تال پر لچکنے والے جسموں کو اپنے کینوس پر یوں اتارا کہ دنیا کے سامنے ان کے وہ چہرے آ گئے جو دن کی روشنی میں کوئی دیکھنے کا روادار نہیں ہوتا۔اردو ادب میں منٹو نے بازاری عورت کو جنس کے بجائے انسان کے روپ میں پیش کیا اور آرٹ میں اقبال حسین نے ۔ چناچہ اقبال حسین کو آرٹ کا منٹو کہا جائے تو بیجا نہ ہوگااوشین آرٹ گیلری میں ہونے والی نمائش میں کچھ تصاویر میں ان کی مخصوص عورت ، برقعہ پوش عورتوں سے گھری نظر آتی ہے، جو یقیناً آج کی بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کی غماز ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سٹی اسکیپ اور لینڈ اسکیپ بھی نمائش کا حصہ تھے۔ اقبال نے اپنے ماضی کو مستقبل کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا بلکہ ماضی کی بنیادوں کو مضبوط کر کے ایک شاندار عمآرت کھڑی کر دی۔ انہوں نے اپنے تین سو سالہ آبائی مکان کو چھوڑا نہیں بلکہ نچلی منزل کو چھوٹے سے میوزیم میں بدل دیا اور بالآئی منزل پر ثقافتی رنگ سے بھرپور کیفے بنایا۔ آج بڑے بڑے بڑے لوگ دن کی روشنی میں ہی نہپں رات کے اندھیرے میں بھی یہاں فخر سے جاتے ہیں ، تصویریں کھنچواتے ہیں اور دنیا کو بتاتے ہیں۔اپنے اصل سے جڑے رہنے میں ہی ہماری بقاء ہے۔

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024