سید عارف معین بلے
Jan 14, 2024
سید عارف معین بلے کا ادبی اور صحافتی سفر
عارف معین بلےکی ادبی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ ان کا نسب نامہ شاہ ِ اجمیر سلطان الہند خواجہ غریب نواز حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے ہوتاہوا مولائے کائنات حضرت علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم اور خاتون ِ جنت بی بی فاطمۃ الزھرا سلام اللہ علیھا سے جاملتا ہے۔انہوں نے کئی زبانوں میں تخلیقی اور تحقیقی کام کیا ہے۔ اردو، انگریزی، عربی اور فارسی زبانوں کی بنیادپران کا کام اہل ِ ادب کی توجہ کامرکز بنارہا ہے اور اب بھی ہے ۔سید عارف معین بلے ایک ادیب، صحافی ، دانشور ،مصنف ، مولف، محقق مترجم اور صاحب ِ طرز شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت کچھ ہیں ۔انہوں نے قرآن حکیم کی کئی سورتوں کے منظوم اردو تراجم کئے ہیں ۔سورہ ء مزمل ، سورہ فاتحہ ،اور درود تاج کا منظوم اردو ترجمہ اتنا شان دار ہے کہ علماء و مشائخ اور علمی ادبی شخصیات نے اسے قابل قدر کوشش کا نام دیاہے۔ قصیدۂ بردہ شریف بھی عربی زبان میں ہے ، انہوں نے اردو میں نہ صرف اس کامنظوم ترجمہ کیا ہے بلکہ مولا یا صلّ ِ وسلم دائماً ابداً کو بنیاد بنا کر قصیدۂ بردہ شریف کی زمین میں بیسیوں نعتیں کہی ہیں اور ہر نعت میں مولا یا صل وسلم دائماً ابداً کی معنوی گونج سنائی دیتی ہے۔قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ بھی سید عارف معین بلے کا ایک معرکۃ الآرا شاہکار ہے ۔اس میں انہوں نے پورےقصیدۂ بردہ شریف کو بالعموم اور اس قصیدے کی پہچان مولا یا صلّ وسلم دائماً ابداً کو بالخصوص اپنی مدحیہ شاعری کا مرکز و محور بنایا ہے۔ عالم ِ اسلام کی خاتون ِ اول بی بی خدیجۃ الکبریٰ کی منظوم سوانح ِ زندگی ۔بھی سیدعارف معین بلے کی ایک تخلیقی اور تحقیقی کتاب ہے۔یہ قرآن واحادیث کے آئینے میں معتبر اور مستند تاریخی حوالوں کے ساتھ شعری زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس کاانتساب انہوں نے اپنی والدہ محترمہ مہر افروز المعروف ۔مہرو ۔کے نام کیا ہے ، یہ انتساب ہی نہیں انہوں نے اس تاریخی کتاب کا دیباچہ بھی منظوم لکھاہے ۔سیدعارف معین بلے نے عظیم المرتبت شاعر مولانا عبدالرحمان جامی کی بہت سی معروف فارسی نعتوں کا بھی اردو زبان میں منظوم ترجمہ کیا ہے ،جو بڑے بڑے نعت خوانوں نے نعتیہ محافل میں پیش کرکےنام کمایا اور جن کی گونج جنوبی ایشیاء کے ممالک خصوصاً پاکستان ، بھارت اور بنگلہ دیش میں برسوں سے سنائی دے رہی ہے۔سیدعارف معین بلے ان مدحیہ کاوشوں کو " جامی کی نعتیں ، اب اردو زبان میں " کے عنوان کے تحت سامنے لائے ہیں ۔ انگریزی زبان میں بھی سید عارف معین بلے نے اپنا خوبصورت رنگ جمایا ہے ۔ انہوں نے اپنی کسی کتاب یا اس کے کسی باب کےلئے جو عنوان بھی منتخب کیا ہے ، اس کے تمام انگریزی حروف کو الگ الگ کرکے لکھا ہے ۔اسے ۔ایکروسٹک فارم آف رائیٹنگ کہا جاتا ہے ۔ اردو میں اسے صنعت ِ توشیح کہتے ہیں ۔اس اکروسٹک آسٹائل آف رائیٹنگ میں ان کی جودوکتابیں آئی ہیں، وہ درج ذیل ہیں ۔اور اس میں انہوں نے اپنے تجربات اور مشاہدات کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ سمیٹا ہے ۔
These books are written in a.c.r.o.s.t.i.c form of writing
1. A B CS’ OF MODERN JOURNALISM
2. SMART JOURNALISM
3. ان کی کئی انگریزی کتابیں ابھی منصۂ شہود پر جلوہ گرنہیں ہوئیں ۔لیکن نے ۔اسمارٹ جنرل ازم کتاب لکھی تھی تو اس کی تقریب ِ رونماِئی کے موقع پر ٹی وی کے مقبول مذہبی پروگرام صبح ِ نور کے ہردلعزیز میزبان اور لاہور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس نذیر احمد غازی نےاسے انقلاب آفریں کارنامہ قراردیا اور کہا تھا "سید عارف معین بلے نےاظہار کےلئے ایک مشکل راستے کا انتخاب کرکے بڑی خوبصورت کتاب لکھی ہے ۔جو وقت کی ضرورت ہے ۔ انگریزی زبان اور بیان پر ان کی گرفت بڑی مضبوط ہے ۔ اردو میں بھی خوب لکھتے ہیں اور یہ مجھے علم کادریا نظرآتے ہیں ۔"
سید عارف معین بلے داتاکی نگری لاہور میں پیدا ہوئے۔گھر میں ادبی ماحول ملا۔بڑے بڑے ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں کا ان کے گھر آنا جانا لگارہتاتھا کیونکہ وہ ان کے والدبزرگوار سید فخرالدین بلے کے قدردان تھے۔اس ادبی ماحول نے سید عارف معین بلے کو فکری جلا بخشی ۔کوئی ایسی صنف ِ شعرو سخن نہیں ، جس میں انہوں نے طبع آزمائی نہ کی ہو۔جب بھی ملک میں کسی بحران نے سراٹھایا، ان کے اندر کاشاعر جاگ اٹھا۔ اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کاآغاز سیدعارف معین بلےنے قومی اخبار روزنامہ سیاست ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔روزنامہ نوائے وقت کے میگزین انچارج ایڈیٹر بھی برسوں رہے۔ روزنامہ نیا دن کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ روزنامہ نیادور ملتان کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی انہوں نے کئی برس اپنے رنگ جمائے ۔جہاں جہاں کام کیا، ان کے رفقائے کار نے اس امر کی تصدیق کی کہ یہ بڑے قادرالکلام اورزود نویس شاعر ہیں۔روزنامہ ایکسپریس رحیم یارخاں کے بانی ریذیڈنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی اپنے رنگ جمانے اور دکھانے کااعزاز سید عارف معین بلے نے اپنے نام کیا۔یہ آج کل ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز سے کاپی اور کانٹینٹ ڈیسک کے انچارج ہیں ۔ قدآور ٹی وی اینکر محمداسامہ غازی کا اب سے قریباً بیس سال پہلے روزنامہ دنیا کے سنڈے میگزین میں ایک انٹرویو شائع ہواتھا ، جس میں انہوں نے سیدعارف معین بلے کواپنا استاد قراردیاتھا ۔سیدعارف معین بلے کا ادبی ، تخلیقی اور تحقیقی سفرنصف صدی کا قصہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب یہ اپنے ادبی سفر میں کون سا نیا موڑ کاٹتے ہیں ۔.....