Urdu translation of Stefan Bohdan's poems
Urdu translation of Stefan Bohdan's poems
Aug 9, 2018
This is the translation of Stefan Bohdan's poem.He is a novelist,short story writer and poet From USA.
دیدبان شمارہ ۔۸
This is the translation of Stefan Bohdan's poem.He is a novelist,short story writer and poet From USA.
Translation Aamir shahzad
روشنی کے باطن میں
اے نور ازل
اے کائناتی روشنی کے منبع
تمہارا نور عطا کرتا ہے
میری نظموں کو لفظ
میں اپنے بہشت سے آئے قلم کو
ڈبوتا ہوں
کھلتے ہوئے سیاہ گلاب کی
دلکش آگہی بھری روشنائی میں
سب کچھ اپنے اصل کی جانب لوٹتا ہے
اے کائناتی روشنی کے منبع
تمھارا نور عطا کرتا ہے
میری نظموں کو لفظ
میں اپنے بہشت سے آئے قلم کو
ڈبوتا ہوں
اپنے سرخ دھڑکتے دل میں
رہا ہو جاتے ہیں
گیت گاتے پرندے
دعا وں بھرے آسمان میں
سب کچھ اپنے اصل کی جانب لوٹتا ہے
لوٹتا ہے دعاوں بھرے آسمان کی جانب
روشنی کی جانب۔
......
BABEL بابل
میری دعاوں میں تمہارا نام
یوں ہے جیسے
دہن ،شہد کی مٹھاس سے لبریز
سنبھالے ہوے ہیں میری ہتھیلیاں
تمہاری روشنی
اور فرشتے سرگوشیاں کرتے ہیں میرے کانوں میں
بیان کرتے ہیں الوہی راز
سوںپتا ہوں تمہیں
اپنی کھلی آنکھیں
اپنی مست روح
تصور میں کرتا ہوں میں سواری
تقدس بھری بصیرت کے شیر کی
اور چہرہ چھوتا ہے جب مٹی کو
تہ چوم لیتی ہے دھول
محبت کے لیے ترسی میری پیشانی کو
مگر میں قاصر ہوں
تمہاری عبادت میں کیے گیے سجدے کو
با معنی بنانے میں
ہمارا انسلاک
دو دنیاوں کے دو سلطنتوں کے میاں
ہمارا الوہی رقص
حاضر اور غیاب
موجودونا موجود کے درمیان
ایک خالی پن پھر بھی سیرابی
میں روشنی کا ذرہ
میں حلقہ وار توانائی
ایک بے شکل سمندر میں میری روح
موجود تھی
اپنی تخلیق سے بھی پہلے
زمردی سمندرجو
میرے حر قطرہ خون میں ہے
میرے خواب عطا کرتے ہیں
ابدی سوالوں کے جواب
جب کھلتے ہیں یہ
لطف اٹھاو
خالق کی جادوئی روشنی کا
جو اندر بھی ہے اور باہر بھی
طلوع ہوتا ہے سورج
محبت سے لبریز ایک دعا کے ساتھ
سرخ اناری پھول
کھلتے ہیں الوہی باغ میں
میٹھی مہک
جنت کی خوشبووں کی
ہوا پر تیرتی ہے
بلبل گاتی ہے خدا کا مقدس گیت
الوہی شراب
آگ کی طرح بہتی ہے میری زبان پر
میرے دل میں خواہش ہے
اس آگ کا رزق ہونے کی
دعا کرتا ہوں میں
پگھل کر ختم ہو جاے
جب میرے وجود کی شمع
میری روشنی ابد تک باقی رہے۔
دیدبان شمارہ ۔۸
This is the translation of Stefan Bohdan's poem.He is a novelist,short story writer and poet From USA.
Translation Aamir shahzad
روشنی کے باطن میں
اے نور ازل
اے کائناتی روشنی کے منبع
تمہارا نور عطا کرتا ہے
میری نظموں کو لفظ
میں اپنے بہشت سے آئے قلم کو
ڈبوتا ہوں
کھلتے ہوئے سیاہ گلاب کی
دلکش آگہی بھری روشنائی میں
سب کچھ اپنے اصل کی جانب لوٹتا ہے
اے کائناتی روشنی کے منبع
تمھارا نور عطا کرتا ہے
میری نظموں کو لفظ
میں اپنے بہشت سے آئے قلم کو
ڈبوتا ہوں
اپنے سرخ دھڑکتے دل میں
رہا ہو جاتے ہیں
گیت گاتے پرندے
دعا وں بھرے آسمان میں
سب کچھ اپنے اصل کی جانب لوٹتا ہے
لوٹتا ہے دعاوں بھرے آسمان کی جانب
روشنی کی جانب۔
......
BABEL بابل
میری دعاوں میں تمہارا نام
یوں ہے جیسے
دہن ،شہد کی مٹھاس سے لبریز
سنبھالے ہوے ہیں میری ہتھیلیاں
تمہاری روشنی
اور فرشتے سرگوشیاں کرتے ہیں میرے کانوں میں
بیان کرتے ہیں الوہی راز
سوںپتا ہوں تمہیں
اپنی کھلی آنکھیں
اپنی مست روح
تصور میں کرتا ہوں میں سواری
تقدس بھری بصیرت کے شیر کی
اور چہرہ چھوتا ہے جب مٹی کو
تہ چوم لیتی ہے دھول
محبت کے لیے ترسی میری پیشانی کو
مگر میں قاصر ہوں
تمہاری عبادت میں کیے گیے سجدے کو
با معنی بنانے میں
ہمارا انسلاک
دو دنیاوں کے دو سلطنتوں کے میاں
ہمارا الوہی رقص
حاضر اور غیاب
موجودونا موجود کے درمیان
ایک خالی پن پھر بھی سیرابی
میں روشنی کا ذرہ
میں حلقہ وار توانائی
ایک بے شکل سمندر میں میری روح
موجود تھی
اپنی تخلیق سے بھی پہلے
زمردی سمندرجو
میرے حر قطرہ خون میں ہے
میرے خواب عطا کرتے ہیں
ابدی سوالوں کے جواب
جب کھلتے ہیں یہ
لطف اٹھاو
خالق کی جادوئی روشنی کا
جو اندر بھی ہے اور باہر بھی
طلوع ہوتا ہے سورج
محبت سے لبریز ایک دعا کے ساتھ
سرخ اناری پھول
کھلتے ہیں الوہی باغ میں
میٹھی مہک
جنت کی خوشبووں کی
ہوا پر تیرتی ہے
بلبل گاتی ہے خدا کا مقدس گیت
الوہی شراب
آگ کی طرح بہتی ہے میری زبان پر
میرے دل میں خواہش ہے
اس آگ کا رزق ہونے کی
دعا کرتا ہوں میں
پگھل کر ختم ہو جاے
جب میرے وجود کی شمع
میری روشنی ابد تک باقی رہے۔