ستیہ پال آنند کی نظمیں
ستیہ پال آنند کی نظمیں
Mar 26, 2024
دیدبان شمارہ ۔۲۴
ستیہ پال آنند
نیک بیبیاں
.....................................................
نیک بیبیو
آئو تو ، ہم
سوچ کے تکیوں پر
کچھ نئے سوالوں کو
شعروں کی صورت کاڑھ کے دیکھیں۔
ایک سوال تو وہی پرانا ، پہلے کا ہے۔۔۔
شوہر کی یا ساس کی یہ خواہش تو اکثر ہوتی ہی ہے۔
آئو اب اس بات کو
تکیے کے اک شعر میں ڈھال کے پوچھیں۔
کتنی بار یہ سوچ کے، بیٹی کی شادی
ہم کیسے کر پائیں گے، تم نے ۔۔۔
پیٹ میں پلنے والی بچی پر
لعنت ، پھٹکار کے کوڑے بر سائے ہیں
کتنی بار خود اپنے آپ کو
مجرم جان کے یہ سمجھا ہے
انحصار بیٹی یا بیٹے کے ہونے کا عورت پر ہے
مرد کا کوئی قصور نہیں ہے۔ کتنی بار، ذرا سوچو تو!
تم اولاد ِ نرینہ کی ازلی خواہش میں
خود ہی اپنی کوکھ کی بچی مار چکی ہو ؟
سوچو، سوچو، سوچو، تم سب نیک بیبیاں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیدبان شمارہ ۔۲۴
ستیہ پال آنند
نیک بیبیاں
.....................................................
نیک بیبیو
آئو تو ، ہم
سوچ کے تکیوں پر
کچھ نئے سوالوں کو
شعروں کی صورت کاڑھ کے دیکھیں۔
ایک سوال تو وہی پرانا ، پہلے کا ہے۔۔۔
شوہر کی یا ساس کی یہ خواہش تو اکثر ہوتی ہی ہے۔
آئو اب اس بات کو
تکیے کے اک شعر میں ڈھال کے پوچھیں۔
کتنی بار یہ سوچ کے، بیٹی کی شادی
ہم کیسے کر پائیں گے، تم نے ۔۔۔
پیٹ میں پلنے والی بچی پر
لعنت ، پھٹکار کے کوڑے بر سائے ہیں
کتنی بار خود اپنے آپ کو
مجرم جان کے یہ سمجھا ہے
انحصار بیٹی یا بیٹے کے ہونے کا عورت پر ہے
مرد کا کوئی قصور نہیں ہے۔ کتنی بار، ذرا سوچو تو!
تم اولاد ِ نرینہ کی ازلی خواہش میں
خود ہی اپنی کوکھ کی بچی مار چکی ہو ؟
سوچو، سوچو، سوچو، تم سب نیک بیبیاں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔