اسٹیچو آف لبرٹی

اسٹیچو آف لبرٹی

May 20, 2021

لبرٹاس کے پس منظر میں خود کو سپر پاور سمجھنے والے ملک کے عالمی کردار اور جنگجویانہ وحشت کی طرف اشارہ کرتی ایک پر اثر تحریر

اسٹیچو آف لبرٹی

قریشی منظور

آج کے انٹرنیٹ کی طرح، 500 سال قبل چھاپہ خانہ نے یورپ کی ہر دہلیز پر کتابیں، رسالے، اخبار پہنچا دیئے۔ پوپ بادشاہت اشرافیہ کے بنائے سیاسی سماجی ریاستی فریب آشکار ہونے لگے۔ لوگوں نے پڑھنا سوچنا شروع کر دیا۔ لگا کہ یہ سب نظام آسمان سے نہیں اترا بلکہ طاقتور نے کمزور عوام کے خلاف مقدس لفظوں میں لکھا تھا۔

اجتماعی شعور ابلنے لگا۔ اور پھر یورپ نے انگڑائی لی۔ تاریخ کے صفحات پر ایک نیا عنوان "حیات نو"(۱۔ رینیزنس)رقم ہؤا۔ فرانس نے بادشاہ، چرچ، فرسودہ نصاب و نظام  سے آزادی حاصل کر لی۔ امریکہ نے 1776 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ فرانس کو لگا امریکہ کو آزادی کا تحفہ بھیجنا چاہئے۔

روم کی ایک دیوی لبرٹاس تھی۔ جو دائیں ہاتھ میں علم کی مشعل اور بائیں ہاتھ میں آزادی کی کتاب تھامے رکھتی۔ اس کے پاؤں میں غلامی کی زنجیر شکستہ ہو کر بکھر چکی تھی۔ فرانس نے پیتل سے اس دیوی کا مجسمہ بنایا اور بطور "آزادی کا تحفہ" بحری جہازوں کے ذریعے امریکی عوام کو بھیج دیا جو امریکہ کی نیویارک سٹی میں ایک اونچے پیڈسٹل پر ایستادہ ہے۔

۔۲۔ لبرٹاس (آزادی کا مجسمہ) دیکھنے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں اور انسانیت کے لئے ایک احساس آزادی لے کر واپس لوٹتے ہیں۔ لیکن یہ احساس بدقسمت امریکہ کے وائٹ ہاوس میں براجمان سرمایہ دار رولنگ کلاس کو کبھی نہ ہو سکا۔ ھیرو شیما، ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا، کوریا ویتنام پر آگ لگانے والے نیپام بم برسائے، لیبیا، تیونس، شام، عراق، افغانستان پر ڈرون میزائل داغے، کروڑوں بیگناہ انسانوں کو زندہ دفن کر دیا اور پانچ ھزار سالہ تہذیبوں کو کھنڈرات میں بدل دیا۔

آج سٹیچو آف لبرٹی کے سائے تلے وہی امریکہ فلسطینی بچوں کی غلیل کے سامنے اسرائیل اور اس کے مزائل سسٹم کو حق(۳۔سیلف ڈیفنس) دے رہا ہے۔

یہ مختصر تاریخی تعارف نسیم سید جی کی نظم "خیر ہو تیری امن کی دیوی" کی نظر کرتا ہوں۔ "گر قبول افتد زہے عزو شرف۔"

قریشی منظور

مئ 2021

"خیر ہو تیری امن کی دیوی"

امن کی دیوی۔

تیری مشعل کی لو اونچی رہے

تیرے آواز پر جمی کائ

تہہ بہ تہ دبیز ہو

تیری آنکھوں میں دہکتی

آگ جلتی رہے

لپکتی رہے

ان کی طرف

جن کے ہاتھوں میں

میزائل نہیں

بلکہ انکے بچوں کی لا شیں ہیں

یہ نہتے

امن نامی جانور کو چا رہے ہیں

انکے کڑیل جوان

امن کی بھٹی  کا

ایندھن ہیں

ان بستیوں  سے اٹھتا دھواں

تیری آنکھوں کو سرمہ ہو

ا پنی آوازوں  کے ملبہ میں دبی لاشیں

امن کی دیوی!

تجھے نذرانے ہیں

کہ ہماری خوش حال بستیوں نے

یہ فیصلہ بقلم خود لکھ کے

تیرے قدموں میں دھر دیا ہے

ہماری دھندلائ آنکھیں

اس سر بہ مہر لفافے کے مضمون

سے خوب واقف ہیں

جو تیرے ہاتھ میں ہے  

مگر ہماری خوش حال بستیوں کے حواسوں

پر سونے کا خول چڑھا ہواہے

انکی آنکھوں میں

خود غرضی کے جالے اتر آئے ہیں

اورانکے دلوں پر

غلامی کی مہر ہے

اپنے گھروں کہ ملبے پہ تنہا

اور بے حواس

ان گنت فلسطینی بچے

امن اور انسانیت نامی

جھوٹ کی غذا بن گئے

مگر

لہو لہان فلسطین

کو تاکید ہے

وہ اپنے  ملبہ پر امن کی دیوی کے نام کا

پرچم لہرا کے

شکرانے ادا کریں  

"اے پتھر کے ہونٹوں پہ  

پتھرائی ہوئی انسانییت

تیری آواز پر جمی کائ

تہہ بہ تہہ دبیز ہو۔"

(سیدی)

1. (Renaissance)

2.(Libertas)

3.(self-defense)

اسٹیچو آف لبرٹی

قریشی منظور

آج کے انٹرنیٹ کی طرح، 500 سال قبل چھاپہ خانہ نے یورپ کی ہر دہلیز پر کتابیں، رسالے، اخبار پہنچا دیئے۔ پوپ بادشاہت اشرافیہ کے بنائے سیاسی سماجی ریاستی فریب آشکار ہونے لگے۔ لوگوں نے پڑھنا سوچنا شروع کر دیا۔ لگا کہ یہ سب نظام آسمان سے نہیں اترا بلکہ طاقتور نے کمزور عوام کے خلاف مقدس لفظوں میں لکھا تھا۔

اجتماعی شعور ابلنے لگا۔ اور پھر یورپ نے انگڑائی لی۔ تاریخ کے صفحات پر ایک نیا عنوان "حیات نو"(۱۔ رینیزنس)رقم ہؤا۔ فرانس نے بادشاہ، چرچ، فرسودہ نصاب و نظام  سے آزادی حاصل کر لی۔ امریکہ نے 1776 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ فرانس کو لگا امریکہ کو آزادی کا تحفہ بھیجنا چاہئے۔

روم کی ایک دیوی لبرٹاس تھی۔ جو دائیں ہاتھ میں علم کی مشعل اور بائیں ہاتھ میں آزادی کی کتاب تھامے رکھتی۔ اس کے پاؤں میں غلامی کی زنجیر شکستہ ہو کر بکھر چکی تھی۔ فرانس نے پیتل سے اس دیوی کا مجسمہ بنایا اور بطور "آزادی کا تحفہ" بحری جہازوں کے ذریعے امریکی عوام کو بھیج دیا جو امریکہ کی نیویارک سٹی میں ایک اونچے پیڈسٹل پر ایستادہ ہے۔

۔۲۔ لبرٹاس (آزادی کا مجسمہ) دیکھنے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں اور انسانیت کے لئے ایک احساس آزادی لے کر واپس لوٹتے ہیں۔ لیکن یہ احساس بدقسمت امریکہ کے وائٹ ہاوس میں براجمان سرمایہ دار رولنگ کلاس کو کبھی نہ ہو سکا۔ ھیرو شیما، ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا، کوریا ویتنام پر آگ لگانے والے نیپام بم برسائے، لیبیا، تیونس، شام، عراق، افغانستان پر ڈرون میزائل داغے، کروڑوں بیگناہ انسانوں کو زندہ دفن کر دیا اور پانچ ھزار سالہ تہذیبوں کو کھنڈرات میں بدل دیا۔

آج سٹیچو آف لبرٹی کے سائے تلے وہی امریکہ فلسطینی بچوں کی غلیل کے سامنے اسرائیل اور اس کے مزائل سسٹم کو حق(۳۔سیلف ڈیفنس) دے رہا ہے۔

یہ مختصر تاریخی تعارف نسیم سید جی کی نظم "خیر ہو تیری امن کی دیوی" کی نظر کرتا ہوں۔ "گر قبول افتد زہے عزو شرف۔"

قریشی منظور

مئ 2021

"خیر ہو تیری امن کی دیوی"

امن کی دیوی۔

تیری مشعل کی لو اونچی رہے

تیرے آواز پر جمی کائ

تہہ بہ تہ دبیز ہو

تیری آنکھوں میں دہکتی

آگ جلتی رہے

لپکتی رہے

ان کی طرف

جن کے ہاتھوں میں

میزائل نہیں

بلکہ انکے بچوں کی لا شیں ہیں

یہ نہتے

امن نامی جانور کو چا رہے ہیں

انکے کڑیل جوان

امن کی بھٹی  کا

ایندھن ہیں

ان بستیوں  سے اٹھتا دھواں

تیری آنکھوں کو سرمہ ہو

ا پنی آوازوں  کے ملبہ میں دبی لاشیں

امن کی دیوی!

تجھے نذرانے ہیں

کہ ہماری خوش حال بستیوں نے

یہ فیصلہ بقلم خود لکھ کے

تیرے قدموں میں دھر دیا ہے

ہماری دھندلائ آنکھیں

اس سر بہ مہر لفافے کے مضمون

سے خوب واقف ہیں

جو تیرے ہاتھ میں ہے  

مگر ہماری خوش حال بستیوں کے حواسوں

پر سونے کا خول چڑھا ہواہے

انکی آنکھوں میں

خود غرضی کے جالے اتر آئے ہیں

اورانکے دلوں پر

غلامی کی مہر ہے

اپنے گھروں کہ ملبے پہ تنہا

اور بے حواس

ان گنت فلسطینی بچے

امن اور انسانیت نامی

جھوٹ کی غذا بن گئے

مگر

لہو لہان فلسطین

کو تاکید ہے

وہ اپنے  ملبہ پر امن کی دیوی کے نام کا

پرچم لہرا کے

شکرانے ادا کریں  

"اے پتھر کے ہونٹوں پہ  

پتھرائی ہوئی انسانییت

تیری آواز پر جمی کائ

تہہ بہ تہہ دبیز ہو۔"

(سیدی)

1. (Renaissance)

2.(Libertas)

3.(self-defense)

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024