شعور کی عمر

شعور کی عمر

Mar 17, 2018

سیمون دی بوا

دیدبان شمارہ۔

*شعور کی عمر*


سیمون دی بوا

اردو ترجمہ:  یونس خان

(دوسری  قسط)

میں نے آندرے سے کہا  ' فیلپ کو اپنے حواس میں واپس لانے کے لئے آپ  میری  کیوں مدد نہیں کرتے؟ تم ایک دم سے راستہ دے دیتے ہو۔ہمیں  اپنے درمیان شائد اسے مائل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔'

لوگوں کو کھلا چھوڑ دینا چاہئے۔ انہیں کبھی بھی خوفناک طریقے سے پڑھانا نہیں چاہئے۔

لیکن اس کی اپنے  مقالے میں دلچسپی تھی۔ ایک نقطے پر، بہت ہی  مبہم طریقے سے  بیان کئے گئے نقطے پر۔ میں اسے سمجھ رہی تھی۔

تم ہر شخص کو سمجھ لیتے ہو۔ ’

ایک وقت تھا آندرے  کسی بھی دوسرے شخص کے نقطہ نظر کو سمجھنے سے عاری تھا جیساکہ وہ  اپنے  آپ کو۔ آج کل اس کا سیاسی نقطہ نظرکمزور نہیں ہوا وہ اکیلے میں اپنے لئے محتاط ہوتا ہے۔ وہ لوگوں سے معذرت کرتا ہے، وہ ان کی وضاحت کرتا ہے، وہ ان کو قبول کرتا ہے۔ ایک ایسی پچ پر جو کبھی کبھی مجھ پاگل بنا دیا کرتی تھی۔ میں  کہتی گئی کیا آپ کو لگتا ہے کہ پیسہ کمانا ہی زندگی کا  اہم  گول ہے؟

میں واقعی نہیں جانتی کہ ہمارے گول کیا تھے اور نہ  ہی یہ کہ وہ موزوں تھے۔

کیاوہ واقعی وہی کہہ رہا تھا  جس کا اسے یقین تھا یا وہ صرف مجھے تنگ کر کے مزہ لے رہا تھا؟

ایسا وہ کبھی کبھار کر لیتا تھاجب وہ  یہ سوچتا   تھاکہ مجھے  میرے اعتقادات اور میرے اصولوں کے مطابق   ترتیب دیا  جا سکے۔عام طور پر میں اس کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتی تھی۔۔۔ میں بھی اس کے کھیل کا حصہ بن جاتی۔ لیکن اس دفعہ  میرا موڈ نہیں تھا کہ اسے غیر سنجیدہ لیا جائے۔ میری آواز بلند ہو گئی۔" تم کیوں اس طرح کی زندگی نہیں گزارتے جیسی کہ ہم نے گزاری  کیا تم سمجھتے ہو کہ  زندگی گزارنے کے اتنے ہی  اچھے  اور طریقے بھی موجود ہیں؟

 کیونکہ  دوسری صورت میں ہم ایسا نہیں کر سکتے۔"

دوسری صورت میں ہم ایسا نہیں کر سکتے  کیونکہ وہ ہمارا طریقہ زیست تھا جو ہمیں درست معلوم ہوتا تھا۔

نہیں، جہاں تک میرے جاننے کا تعلق ہے ، دریافت کرنے کا، وہ ایک پاگل پن تھا، ایک جزبہ تھا یا وہ بھی عصابی خلل کی ایک صورت تھی تھوڑے سے بھی اخلاقی جواز کے بغیر۔

میں نے کبھی نہیں سوچا کہ ہر شخص کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔

جب میں گہرائی میں سوچتی ہوں شائد ہر شخص کو ایسا ہی کرنا چاہئے لیکن میں اس نقطے پر بحث نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا " یہ ہر شخص کا سوال نہیں ہے، فیلپ کا ہے۔ وہ اپنے ایک ساتھی کی دلچسپی کی وجہ سے تبدیل ہوا ہے وہ بھی پیسہ بنانے کی  ایک مشکوک ڈیل  کی وجہ سے۔ یہ وہ نہیں ہے جس کے لئے میں نے اسے پالا پوسا تھا۔"

آندرے کی جھلک دکھائی دی۔" ایک  نوجوان کے لئے مشکل ہے کہ  اس کے ایسے  والدین ہوں جو   بہت زیادہ کامیاب ہوں۔ وہ یہ سوچے کہ  وہ یہ مشاہدہ کرنے میں ناکام ہوا ہے کہ اس کی مناسب حدیں کہاں ہیں اور وہ فرض کر سکتا تھاکہ  وہ ان اقدامات کی پیروی کرتا اوربہتر طریقے سے  ان کا مقابلہ کر تا۔ وہ اپنی رقم کسی اور گھوڑے پر لگانے کو اہمیت دیتا۔

فیلپ نے بہت اچھا آغاز کیاتھا۔

" تم نے اسی کی مدد کی۔ وہ تمہارے سائے میں کام کر رہا تھا۔ سچ کہوں، وہ تمہارے بغیر زیادہ دور نہیں جا سکے گا۔اس کا احساس کرنے کے لئے کافی ہے کہ اس کی سوچ بڑی واضح ہے۔"

" فیلپ کے بارے میں  ہمارے درمیان  ایک بنیادی اختلاف موجود رہا ہے۔ ممکن ہے آندرے برہمی کا شکار ہو  کیونکہ اس نے سائنس کی بجائے  ادب کو  چنا تھا : یا  ممکن ہے کہ یہ کلاسک باپ بیٹے کی  پیشہ وارانہ چشمک ہو۔ کیونکہ اس نے ہمیشہ اسے اوسط معیار کا شخص ہی سمجھا اور یہی ایک  راستہ تھا اسے اوسط معیار کی طرف راہنمائی کرنے کا۔"

"میں جانتی ہوں۔" میں نے کہا۔" تم نے اسے کبھی بھی  اعتماد نہیں دیا اور اگر اس میں اعتماد نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو تمہاری آنکھوں سے دیکھتا ہے۔"

"ممکن ہے۔" آندرے نے  مصالحت امید لہجے میں کہا۔

"میرے معاملے میں، جو شخص زمہ دار ہے وہ آئرین ہے۔ یہ وہی ہے جو  اس  پر دباؤ ڈالتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کا خاوند بہت زیادہ رقم کمائے۔ یہ صرف وہی ہے جو اسے مجھ سے دور کر کے بہت خوش ہے۔"

"اوہ تم ساس نہ بنو! وہ اتنی ہی اچھی ہے جتنی کہ کوئی اور لڑکی ہوتی۔"

" کیسی  کوئی اور لڑکی؟ وہ تو ہیبت ناک باتیں کرتی ہے۔"

"وہ ایسا کبھی کبھی کرتی ہے۔ کبھی کبھی وہ بہت تیز ہوتی ہے۔ یہ عفریت  پن  زہانت کی کمی کی بجائے جزباتی غیر ہمواری کی علامت ہے۔ اور اگر   وہ کسی بھی اور چیز کے علاوہ   سب سے زیادہ پیسے کی تمنائی ہوتی تو اس نے کبھی بھی فیلپ سے شادی نہ کی ہوتی جو کہ  بالکل امیر نہیں ہے۔"

" اس نے دیکھا کہ وہ امیر بن سکتا ہے۔"

"اس نے کسی ایسےشخص  کا  انتخاب نہیں کیاجس نے اپنی اصل سے بڑھ کر اپنی اہمیت  کا احساس دلایا ہو وہ کم حثیت نہیں ہے اس نے  ان تمام معاملات کا جائزہ لے کر ہی اس کا چناؤ کیا ہے۔"

"اگر تم اسے بہت زیادہ پسند کرتے ہو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔"

"جب تم کسی سے محبت کرتے ہو،تمہیں اس شخص کو جس سے تم محبت کرتے ہو تو اس کی اہمیت کے حوالے سے  اسے کریڈیٹ دینا چاہئے۔"

"یہ سچ ہے۔"میں نے کہا۔ " اس کے باوجود  آئرین مجھے دل شکن لگتی ہے۔"

"وہ  جس پس منظر سے آئی ہے  اس پر  آپ کوغور کرنا ہو گا۔"

" بدقسمتی سے  وہ ایسی باتوں کی طرف کم ہی توجہ دیتی ہے۔ وہ ابھی ادھر ہی ہے۔"

" وہ موٹے، بااثر، اہم بورژوا، پیسوں سے جڑے ہوئے،اس سے کہیں زیادہ گھناونے لگتے ہیں  جتنی کہ فیشن ایبل  کھوکھلی دنیا جس کے خلاف میں لڑکی ہونے کے ناطے بغاوت کرتی ہوں۔"

ہم کچھ دیر کے لئے چپ رہے۔کھڑکی سے باہر نیون اشتہار کی پھڑپھڑاتی ہوئی سرخ روشنی  سبز میں تبدیل ہو گئی: بڑی دیوار کی آنکھیں شدت سے چمکنے لگیں۔ ایک محبت بھری رات۔ میں فیلپ کے ساتھ آخری ڈرنک کے لئے کیفے کی ٹیرس پر جاؤں گی۔۔۔ کہنے کے لئے کوئی بات نہیں ہے۔ آندرے۔ شائد وہ چہل قدمی کے لئے آنا پسند کرے، ظاہر ہے وہ پہلے سے ہی نیند میں ہے۔ میں نے کہا " میں حیران ہوں کہ فیلپ نے اس سے  کیوں شادی کی ہے۔"

"اوہ  تم جانتی ہو باہر سے ان چیزوں کی تفہیم ممکن نہیں ہوتی۔" اس نے سرد آواز میں جواب دیا۔ اس کا چہرہ اترا ہوا تھا: وہ اپنی ایک انگلی سے اپنے گال کو مسوڑھوں تک دبا رہا تھا۔۔۔ اضطراب کی حالت  میں جسے اس نے کچھ عرصہ پہلے ہی اپنایا تھا۔

"کیا تمہارے دانت میں درد ہو رہا ہے؟"

"نہیں۔"

" پھر تم اپنے مسوڑھوں کے ساتھ کیوں الجھے ہوئے ہو؟"

"میں یقین کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ یہ تکلیف نہیں دیں گے۔"

"پچھلے سال وہ ہر دس منٹ بعد اپنی نبض چیک کرتا تھا۔ یہ صحیح ہے کہ  ان کا بلڈ پریشر کچھ زیادہ تھا، علاج کے بعد وہ سترہ پر مستحکم ہو گیا ہے ، یہ ہماری عمر کے لوگوں کے لئے بہترین ہے۔ انہوں نے اپنے گال کو انگلیوں سے دبائے رکھا؛ ان کی آنکھیں بالکل خالی تھیں ؛ بوڑھا شخص ہونے کے ناطے وہ کھیل رہا تھا، اور  وہ اختتام کرے گا  مجھے امادہ کر کے  کہ وہ بوڑھا ہو رہا ہے۔ اس ہولناک لمحے میں مَیں نے سوچا: فیلپ جا رہا ہے اور   اب مجھے اپنی باقی  ماندہ زندگی ایک بوڑھے شخص کے ساتھ گزارنا ہو گی! مجھے لگا کہ میں چلا رہی ہوں،" رکو ۔میں یہ سب برداشت نہیں کر سکتی۔" اس کے باوجود کہ انہوں نے میری آواز سنی تھی وہ مسکرائے، وہ اپنے آپ میں واپس  آئے ،اور ہم  سونے کے لئے بستر پر  چلے گئے۔

و ہ ابھی تک سوئے ہوئے تھے۔میں جاؤں اور جا کر انہیں  جگاؤں۔ ہم پائیپ کے زریعے گرما گرم  چین کی چاہئے پئیں گے۔ لیکن آج کی صبح کل جیسی نہیں ہے۔ مجھے یہ جان لینا چاہئے کہ میں فیلپ کو کھو چکی ہوں۔۔۔ مجھے دوبارہ جان جانا چاہئے۔ مجھے لازمی طور پر یہ جاننا چاہئے۔ جب وہ جا رہا تھا تو اس نے مجھے اپنی شادی کے متعلق بتایا تھا: اس نے مجھے اپنی پیدئش کے وقت چھوڑا۔۔۔ میری جگہ ایک نرس نےسنبھال لی تھی۔ میں نے کیا تصور کیا تھا؟ کیونکہ اس میں بہت زیادہ طلب  تھی میرا خیال تھا کہ میں ناگزیر ہوں۔ کیونکہ وہ آسانی سے متاثر ہوجاتا ہے میرا خیال تھا کہ میں نے اسے اپنے ہی عکس پر تخلیق کیا ہے۔ اس سال جب میں نے اسے  آئرین اور اس کے سسرال کے ساتھ دیکھاوہ میرے ساتھ تھا لیکن ایک شخص کے طور پر نہیں۔ میں نے خیال کیا کہ وہ ایک گیم  کھیل رہا ہے: صرف میں ہی ایک ہوں جو اصلی  فیلپ کو جانتی  ہے۔ اور اس نے اس بات کو اہمیت دی ہے کہ وہ میرے سے دور چلاجائے، ہمارے اپنے خفیہ گٹھ جوڑ کو توڑنے کے لئے، میں نے  زندگی کو پرے پھینکنے کے   لئےاسے اتنی تکلیفوں سے بنایا تھا۔وہ ایک اجنبی میں تبدیل ہو جائے گا۔آؤ۔ آندرے نے اکثر مجھے اندھی رجائیت پسند کا الزام دیا: شائد میں بلا وجہ اپنے آپ کو کرب میں مبتلا کر لیتی ہوں۔ آخر کار میں حقیقی طور پر ایسا سوچ ہی نہیں سکتی  تھی کہ  یونیورسٹی سے باہر کی دنیا میں کوئی نجات نہیں ہے اور نہ ہی یہ کہ مقالہ لکھنا واضح طور پر ضروری ہے۔ فیلپ نے کہا  ہے کہ وہ مہنگی ملازمت کرے گا۔۔۔ لیکن مجھے  ایسی نوکریوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے جو آئرین کا باپ اسے پیش کر سکتا ہے۔ مجھے فیلپ پر کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اس نے اکثر میرے سے چیزیں چھپائی ہیں یا  جھوٹ بولا ہے: مجھے اس کی خامیوں کا پتا ہے  اس لئے میں انہیں چھوڑ رہی ہوں۔۔۔در اصل انہوں نے مجھے جسمانی بدنمائی کے طور پر دھکیلا ہے۔ لیکن اب کے میں غصے کا اظہار کر رہی ہوں کیونکہ اس نے مجھے اپنے  منصوبوں کےبارے میں اگاہ نہیں کیا جیسا کہ وہ بن رہے تھے۔میں غصے میں بھی ہوں اور متفکر بھی۔ اب تک جب بھی اس نے میرا دل دکھایا وہ ہمیشہ جانتا تھا کہ  اس کے بعد مجھے کیسے منانا ہے: اب کے یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ مجھے کیسے منائے گا۔

آندرے کیوں لیٹ ہے؟ میں نے مسلسل چار گھنٹے بغیر رکے کام کیا ہے؛ میرا سر بھاری ہے اور میں دیوان پر لیٹ گئی ہوں۔ تین دن، فیلپ نے اپنی زندگی کی کوئی علامت نہیں دکھائی: یہ اس کا طریقہ نہیں ہے اور میں اس کی خاموشی کی وجہ سے حیران ہوں  میری دل آزاری کے بعد وہ جب بھی ڈرا ہوا ہوتا   وہ بار بار ٹیلی فون  کرتا اور چھوٹےچھوٹے   پیغام لکھ بھیجتا۔ میں سمجھ نہیں پائی، میرا دل بوجھل ہے اور میری اداسی  ہے کہ پھیلتی جا رہی ہے، دنیا  اندھیرے  میں ملفوف ہو رہی ہے، اور دنیا واپس خوراک دے رہی ہے اس پر پلنے کے لئے۔ آندرے۔ وہ بہت زیادہ آداسی بو رہا ہے۔ ویٹرنؔ ہی اس کا واحد دوست تھا جس سے وہ  ابھی تک ملتا تھا اور وہ ابھی تک ناراض تھا جب میں نے اسے کھانا کھانے کے لئے کہا۔ اس نے کہا"  میں اس سے بیزار ہوں"۔ ہر شخص اسے بیزار کرتا ہے۔ اور میرے متعلق کیا خیال ہے؟ بہت لمحوں بعد اب اس نے مجھ ے کہا ہے " جب تک تم میرے پاس ہو  میں ناخوش ہو ہی نہیں سکتا۔" اور وہ خوش نظر نہیں   آتا۔ وہ مجھ سے اتنا پیار نہیں کرتا جتنا کہ وہ مجھ سے کرتا تھا۔ اس کے نزدیک آج کل  پیار کا کیا مطلب ہے؟ وہ تو میرے ساتھ چپک جاتا تھا  جیساکہ وہ ہر اس چیز سے  بہت دیر تک کے لئے چپک جاتا تھا جن کا وہ عادی تھا لیکن میں اب اس کے لئے کسی طرح کی بھی خوشی کا باعث نہیں بنتی۔ شائد یہ انصاف کی بات نہ ہو، میں اس صورتحال کو ناپسند کرتی ہوں: وہ اس بے اعتنائی کو محسوس کرتا ہے۔۔۔ اس نے اس کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے۔

تالے میں  چاپی گھومی ہے؛ اس نے مجھے چوما ہے؛ وہ ذہنی طور پر مصروف نظر آ رہا ہے۔" مجھے دیر ہو گئی ہے۔"

" ہاں شائد۔"

فیلپ آیا تھا اور مجھے تعلیمی ادارے اِکول نارمیل ؔ لے گیا تھا۔ ہم نے اکٹھے  ڈرنک کیا ہے۔

" تم اسےیہاں کیوں نہیں لے آئے؟"

"وہ میرے ساتھ علیحدگی میں بات کرنا چاہتا تھا۔"

اس طرح تو میں اکیلا ہی ہوں جو بتا سکے کہ اس نے کیا کہا ہے۔"( کیا وہ ملک سے باہر جا رہا ہے،  بہت دیر کے لئے ، سالہا سال کے لئے؟) :"تم اس صورتحال کو پسند نہیں کرتی۔ پچھلی سےپچھلی  رات وہ   یہ بتانے کے لئے نہیں آیا تھا لیکن اب یہ تمام طے  ہے۔ اس کے سسر نے اس کے لئے ایک نوکری تلاش کر لی ہے۔ وہ منسٹری اُف کلچر میں جائے گا۔ اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی عمر کے  کسی بھی شخص کے لئے یہ ایک شاندر نوکری ہے۔ تم دیکھ سکتی ہو اس کا کیا مطلب ہے۔"

" یہ ناممکن ہے۔ فیلپ؟"

یہ نا ممکن ہے۔ اس نے ہمارے خیالات  کو آگے پہنچایا ہے۔الجیریا کی جنگ میں اس نے بہت زیادہ خطرات کو مول لیا تھا۔۔۔ایسی جنگ جس نے ہمارے دلوں کو توڑ کر رکھ دیا تھا اور اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔ اینٹی گالسٹؔ  مظاہرے میں اس نے اپنے آپ کو سزا دی تھی۔ پچھلے الیکشن میں اس نے بھی انہیں ہی  ووٹ دیا تھا جہاں ہم نے دیا تھا۔۔۔

" وہ کہتا ہے کہ اس نے ترقی کر لی ہے۔ وہ اب سمجھنے لگ گیا ہے کہ  فرانس کے بائیں بازو کی منفیت پسندی اسے کہیں نہیں لے جائے گی، بس یہی ہوا ہے، ختم، وہ تیرتا رہنا چاہتا ہے، دنیا پر اپنی گرفت قائم رکھنے کے لئے ، کسی چیز کو مکمل کرنے کے لئے کچھ بنانا چاہتا ہے، تعمیر کرنا چاہتا ہے۔"

" کوئی  بھی دوسراسوچ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ آئرین  نے کہاہے۔"

"ہاں یہ فیلپ تھا۔" آندرے نے سخت آواز میں کہا۔

اچانک ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر واپس ا گئی۔ میرے اندر سے غصہ ختم ہو گیا۔"تو پھر یہی سب کچھ ہے؟ وہ  چلتا پرزہ  ہے۔۔۔  ایک ایسی مخلوق جو کامیابی کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو ۔ وہ اپنی رزیل  خواہشات کے لئے  اپنے اصول تبدیل کر رہا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ تم نے اسے بتایا ہو گا کہ تمہارے اس کے متعلق کیا  خیالات ہیں۔"

" میں نے اسے کہا ہے کہ میں اس  چیزکے  خلاف ہوں۔"

" کیا تم نے  اس کا ذہن تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی؟"

" یقینا میں نے کوشش کی۔ میں نے بڑی دلیلیں  دی ہیں۔"

"دلیلیں دی ہیں! تم اسے ڈراسکتے تھے۔۔۔ اسے کہتے ہم اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔ تم نے بہت نرمی دکھائی: میں تمہیں جانتی ہوں۔" ایک دم میرے اوپرشکوک اور بے چین احساسات  کا ایک برفانی تودہ ٹوٹ پڑا جسے میں نے واپس دھکیل دیا۔ اس نے کبھی  بھی کچھ بھی نہیں رکھا ماسوا نمود ونمائش، فیشن  اور ہاں  بہت اچھے کپڑے پہننے والی عوت بھی؟ آئرین ہی کیوں اور  چرچ میں ایک بڑے بلبلے کی جیسی شادی؟ اس نے کیوں اپنے سسرالیوں کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کی  پر اشتیاق خواہش کا اظہار کیا۔۔۔ اس طرح کی کامیابی  کیوں؟ وہ اس طرح کی حد بندیوں   کو جانتا تھا، ایک مچھلی کی طرح جو  اپنےپانی میں رہتی ہے۔ میں نے کبھی بھی اپنے آپ پر سوال  اٹھانا نہیں چاہا اور اگر آندرے نے بھی  ناخوشگوار تنقید کرنے کی کوشش کی تو میں  ہمیشہ فیلپ کے لئے کھڑی ہوئی۔میرا تمام تر سرکش اعتماد دل کی تلخی میں تبدیل ہو گیا۔ ایک واقعے میں فیلپ نے ایک اور چہرہ دکھا دیا۔ اخلاقی کج روی پر مبنی خواہشیں، ایک خطرناک  عمل۔" میں اس سے  مختصر بات کرنا چاہتی  ہوں۔"

میں غصے سے ٹیلی فون کی طرف بڑھی۔ آندرے نے مجھے روک دیا۔ " پہلے  پر سکون ہو جاؤ۔ ایک نقطہ کسی شخص کے لئے کوئی بہتری نہیں لائے گا۔ اس سے میرے دماغ کو سکون ملے گا۔"

"پلیز۔"

"مجھے اکیلا چھوڑ دو۔"

"میں نے فیلپ کا نمبر ڈائل کیا۔ تمہارے والد نے  مجھے ابھی ابھی بتایا ہے کہ تم منسٹری اف ڈیفنس  میں ایک بڑے عہدے پر ملازمت شروع کر رہے ہو۔ مبارک ہو!"

" اوہ  آپ اسے ایسا نہ سمجھیں۔" اس نے مجھے کہا۔

" پھر مجھے  کیسا سمجھنا چاہئے؟ مجھے خوش ہونا چاہئے ۔تم اپنے آپ سے شرمندہ ہو کہ تم نے میرے سامنے  یہ بات کرنے کی جرات نہیں کی۔"

" مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی رائے پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔"

"نظر ثانی! صرف چھ ماہ پہلے کی بات ہے۔ تم   حکومت کی مکمل کلچرل پالیسی کی مزمت کر رہے تھے۔"

" تب تم یہاں تھے! میں کوشش کروں گی کہ یہ سب کچھ تبدیل ہو جائے۔"

" آؤ، آؤ، تم میں یہ صلاحیت نہیں ہے اور یہ تم بھی جانتے ہو۔ تم ان کا ایک چھوٹا سا کھیل کھیلو گے اتنا اچھا جیسے سونا اور تم ایک چھوٹے سے دلکش زریعہ معاش سے اپنے آپ کو  تراشو گے۔ تمہارا مقصد صرف اپنی خواہش کو پورا کرنا ہے اور کچھ بھی نہیں ۔۔۔" مجھے نہیں یاد کہ اس کے علاوہ میں نے اسے اور کیا کہا۔ وہ چلایا " شٹ اَپ، شٹ اَپ۔" میں کہتی گئی: اس نے مجھے ٹوکا، اس کی آواز نفرت سے بھر گئی اور آخر میں وہ غصے سے  چلایا۔ میں سور نہیں ہوں  کیونکہ میں تمہارے بڑھاپے کی ضد میں حصہ دار نہیں ہوں۔"

" یہ کافی ہے۔ جب تک میں زندہ ہوں میں تمہیں دوبارہ دیکھنا پسند نہیں کروں گی۔"

میں سکتے میں آ گئی: میں نیچے بیٹھ گئی، مجھے پسینہ آنا شروع ہو گیا اور میں نے کانپنا شروع کر دیا میری ٹانگیں میرا بوجھ آٹھانے کے قابل نہ رہیں۔ ہم ایک دفعہ پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے  ٹوٹ گئے؛ یہ تصادم واقعی سنجیدہ تھا۔میں اسے دوبارہ نہیں دیکھوں گی۔ اس کے اصولوں کی تبدیلی نےمجھے بیمار کر دیا ہے اور اس کے الفاظ نے میرے دل کو بُری طرح توڑ دیا ہے کیونکہ وہ ہمارے دل  کو  گہرائی سے توڑنا چاہتا تھا۔

" اس نے ہماری توہین کی ہے۔ اس نے ہمارے بڑھاپے کی ضد  کے  متعلق بات کی  ہے۔میں اسے دوبارہ نہیں دیکھو ں گی میں یہ چاہتی ہوں کہ تم بھی اسے دوبارہ نہ دیکھو۔"

" تم بھی بہت سخت ہو۔ تمہیں بھی جزبات کی بنیاد پر ایسا برتاؤ نہیں کرنا چاہئے تھا۔"

" کیوں نہیں؟ اس نے ہمارے جزبات کا ز را بھی خیال نہیں رکھا۔ اس نے ہماری بجائے پہلی ترجیح زریعہ معاش کو دی اور اسے اس توڑ پھوڑ کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔"

" وہ کسی توڑ پھوڑ کی توقع نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ یہاں کچھ نہیں ہو گا: مجھے کچھ نہیں ہوا  ہے۔"

"جہاں تک میرا تعلق ہے یہاں یہ سب کچھ  پہلے ہی ہو چکا ہے: میرے اور فیلپ کے درمیان ہر چیز ختم ہو گئی ہے۔" میں نے اپنا منہ بند کر لیا۔ میں ابھی بھی غصے سے کانپ رہی تھی۔

" ابھی کچھ وقت کے لئے  تو فیلپ عجیب اور حیلا ساز  بن گیا ہے۔" آندرے نے کہا۔"  تم اسے تسلیم نہیں کرو گی لیکن میں نے تو واضح طور پر دیکھ لیا ہے۔ ابھی تک میں یقین نہیں کرتا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے۔"

" وہ تو صرف جاہ طلب ایک چھوٹا سا  چوہا ہے۔"

"ہاں۔" آندرے نے الجھی ہوائی آواز میں کہا ۔" لیکن کیوں؟"

" تمہارا کیا مطلب ہے، کیوں؟"

" جیسا کہ ہم  پچھلی سے پچھلی شام کہہ رہے تھے اس میں  کچھ نہ کچھ حصہ ہماری زمہ داری کا بھی ہے۔"

 وہ ہچکچایا۔ " یہ تم ہو جس نے  جاہ طلبی اس کے دماغ میں ڈالی۔ اپنے آپ کو چھوڑ کر وہ  مقابلۃًبے اعتناء شخص ہے اور بلا شبہ میں نے بھی اس کے اندر احساس ِبغاوت پیدا کیا ہے۔"

" سارا قصور آئرین کا ہے۔" میں پھٹ پڑی۔ اگر اُس نے اِس سے شادی نہ کی ہوتی، اگر وہ ایسے ماحول میں نہ ہوتا وہ اس طرح چھوڑ کرنہ چلا جاتا۔"

" لیکن وہ اس سے شادی  کر چکا ہے اور اس نے یہ شادی جزوی طور پر کی ہے وہ اس طرح کے ماحول کے لوگوں سے مرعوب ہوتا ہے۔ کافی عرصے سے ہماری اقدار اس کی اقدار نہیں رہیں۔ مجھے اس کی بے شمار وجہیں نظر آتیں ہیں۔۔۔"

" تم اس کا ساتھ نہیں دو گے۔"

" میں وضاحت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔"

" کوئی بھی وضاحت مجھے قائل نہیں کرے گی۔میں یہ بھی نہیں چاہتی کہ تم اسے دوبارہ دیکھو۔"

" اس طرح کی کوئی غلطی نہ کرنا۔ میں اس کی حمایت نہیں کروں گا۔ میں اسے سختی سے رَد کر وں گا۔ میں اسے ملوں گا اور تم بھی۔"

" نہیں میں اسے نہیں ملوں گی۔ اور اگر تم مجھے نیچا دکھاؤ گے، جو کچھ مجھے وہ ٹیلی فون پر کہہ چکا ہے اس کے بعد، میں اسے زیادہ بے رحمی سے لوں گی۔ تمام زندگی میں جتنا بھی تم نے مجھے غصہ دیا ہے میں اسے اس سے کہیں زیادہ محسوس کرتی ہوں۔ اس کے متعلق میرے ساتھ مزید کوئی با ت نہ کرو۔"

ہم اس کے علاوہ کوئی اور بات کر ہی نہیں سکتے۔ ہم نے تقریبا خاموش رہ کر رات کا کھانا کھایا وہ بھی  تیز تیز اور ہم دونوں نے ایک ایک کتاب اٹھا لی۔ میں آئرین کے خلاف کڑواہٹ محسوس کر رہی تھی، آندرے کے خلاف  بھی اور عمومی طور پر پوری دنیا کے خلاف میرے اندر کڑواہٹ موجود تھی۔" یقینا ہماری زمہ داری کا بھی حصہ ہے۔"   جواز  اوروجوہات ڈھونڈھنا کتنی چھوٹی سی بات ہے۔ " تمہارے بڑھاپے کی ضد"وہ ان الفاظ کے ساتھ میرے اوپر چلایا تھا۔ کتنا یقینی تھا اس کا پیار ہمارے لئے ، میرے لئے: در اصل میں نے کبھی بھی کسی چیز کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی ۔۔۔ میں اس کے لئے کچھ بھی نہیں تھی؛ بس ایک پرانا  رَدی مال معمولی تفصیلات کے ساتھ۔ اور مجھے صرف یہی کرنا تھا کہ میں بھی اسے اسی طرح رَدی مال میں پھینک دوں۔ تمام شب  غصے سے میرا دم گھٹتا رہا۔ اگلی صبح، یونہی آندرے گیا، میں فیلپ کے کمرے میں چلی گئی، سارے پرانے خطوط کو پھاڑ کر، تمام پرانے کاغذات کو باہر پھینک دیا، اس کی تمام کتابوں کو ایک سوٹ کیس میں بند کیا ، سویٹروں، پاجاموں اور اس کی تمام چیزوں کو جو الماریوں میں موجود تھی ان کو ایک دوسرے کے اوپر ڈھیر کر دیا۔ تمام خالی  شیلفوں  کو دیکھتے ہوئے میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ بہت ساری متحرک ، غالب یادیں میرے اندر جاگنا شروع ہو گئیں۔ میں نے ان تمام کی گردنیں مروڑ دیں۔ وہ مجھے چھوڑ گیا ہے  اس نےمجھے  دھوکہ دیا ہے، میرا تمسخر اڑایا ہے،میری ہتک کی ہے۔ میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گی۔

فیلپ کا زکر کئے  بغیر ہمارے دو دن گزر گئے۔ تیسری  صبح، جب ہم اپنی ڈاک دیکھ رہے تھے، میں نے آندرے سے کہا "فیلپ کی طرف سے ایک خط ہے۔"

"میں نے تصور کیا  وہ  کہہ رہا ہو گا میں معذرت خواہ ہوں۔"

"وہ اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔ مجھے یہ خط نہیں پڑھنا چاہئے۔"

" اوہ!  اس کے باوجود،اسے دیکھ تو لو۔ تم جانتی ہو اس کے لئے پہلا قدم اٹھانا کتنا مشکل ہو گا۔ اسے ایک موقع دو۔"

"یقیناً نہیں۔" میں نے خط کو دہرا کیا اور اسے ایک لفافے میں ڈال  کر فیلپ کا پتہ لکھ دیا۔ "پلیز اسے میری جگہ  تم پوسٹ کر دینا۔"

میں نے ہمیشہ اس کی دلکش مسکراہٹوں  اور خوب صورت اطوارکوبہت آسانی سے ٹالا تھا۔مجھے اس دفعہ اسے نہیں ٹالنا چاہئے۔

دو دن بعد، صبح سویرے، آئرین کی طرف سے فون آیا۔" میں پانچ منٹ کے لئے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔"

ایک بہت مختصر لباس، ننگے بازو، کمر تک آتے ہوئے بال: وہ ایک لڑکی کی طرح نظر آ رہی تھی، بہت نوجوان، معصوم صورت اور شرمیلی۔ میں نے   ابھی تک اسے اس مخصوص  رول میں نہیں دیکھا تھا۔ میں نے اس اندر آنے دیا۔ یقیناً وہ  فیلپ کی عذر داری پیش کرنے کے لئے آئی تھی۔ اس کے خط کو واپس بھیجنے  کے عمل نے  اسے  بُری طرح دکھی کیا تھا۔ اس نے  جو کچھ ٹیلی فون پر کہا تھا اُس کی اِس نے معذرت کی۔ اس کا یہ مطلب نہیں تھا۔ ہاں میں اس کی فطرت جانتی ہوں۔۔۔ وہ فوری طور پر غصے میں آ جاتا ہے پھر وہ کچھ بھی کہہ سکتا ہے وہ واقعی بہت زیادہ گرم ہوا کی طرح ہے۔ اسے مکمل طور پر میرے ساتھ اسے نکال لینا چاہیے تھا۔

" وہ خود کیوں نہیں آیا؟"

" وہ ڈرا ہوا تھا کہ آپ سختی کے ساتھ اس کے لئے دروازہ بند کر دیں گی۔"

"میں صرف یہی کر سکتی ہوں۔ میں اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتی۔ فل سٹاپ۔ دی اینڈ۔"

"ا س نے اصرار کیا۔ میرا اس کے لئے غصہ ہونا کبھی  وہ برادشت نہیں کرے گا: اس نے کبھی تصور ہی نہیں کیا کہ میں کیسے چیزوں کو  شدت کے ساتھ دل سے لگا لیتی ہوں۔ اس  صورت میں اسے بیوقوف لوگوں میں شامل ہو جانا چاہئے: اسے جہنم میں چلا جانا چاہئے۔"

" آپ اس کا احساس نہیں  کر سکتی۔ پاپا نے اس کے لئے کیامعجزہ کر دیا ہے: اس طرح کی نوکری، اس عمر میں، مطلق طور پر  حیریت انگیز۔ آپ  اپنے لئے اسے  مستقبل کی قربانی کا نہیں کہہ سکتی۔"

" اس  کاایک مستقبل ہے۔۔۔  صاف ستھرا، اس کے اپنے تصورات کے مطابق۔"

" میں معذرت خواہ ہوں۔۔۔ تمہارے تصورات کے مطابق۔ جس کے لئے وہ تیار ہو چکا ہے۔"

" وہ ترقی کرتا چلا جائے  گا؛ یہ دُھن ہے  اور ہم یہ جانتے ہیں۔ اپنے مفادات کے ساتھ وہ اپنی آراء کی گھنٹیوں کی جھنکار پیدا کرے گا۔ابھی تک تو وہ اپنے بُرے عقیدے کے درمیان میں ہے۔ اس کا ایک ہی  تصور ہے اور وہ ہے کامیابی۔ ابھی تک تو وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے اور وہ یہ جانتا ہے۔ یہی کچھ ہے جو دسویں  درجے کا ہے۔" میں نے  یہ سب جزباتی انداز میں کہا۔

آئرین نے مجھے گندی نظر سے دیکھا۔" میں تصور کرتی ہوں کہ تمہاری اپنی زندگی ہمیشہ مکمل رہی ہے اور اس لئے تمہیں اجازت مل جاتی ہے کہ تم ہر شخص کو  بہت زیادہ اونچائی سے جج کر سکو۔"

میں بہت زیادہ ضد کا مظاہرہ کر رہی تھی۔" میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ میں ایماندار رہوں۔ میں چاہتی تھی کہ فیلپ بھی ایسا ہی کرے۔ مجھے افسوس ہے کہ تم نے اسے راستے سے بھٹکا دیا ہے۔"

اس پر ہنسی کا دورہ پڑ گیا۔ " کوئی بھی شخص یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ نقب زن بن گیا ہے یاکوئی دھوکے باز۔"

" ایسے ایقان والے شخص کے طور پر میں نہیں سمجھتی  کہ  اس کے لئے  یہ کوئی باوقار  انتخاب ہے۔"

آئرین کھڑی ہو ئی۔ " بحرحال یہ ایک عجیب بات ہے کہ آپ کا   یہ اعلی اخلاقی موقف ہے۔" اس نے بڑی آہستگی سے کہا۔ "  آپ سے کہیں زیادہ اس کے باپ کی سیاسی وابستگی  ہے؛ اور اس نے فیلپ کے ساتھ اپنے تعلق کو ختم نہیں کیا ہے۔ جہاں تک آپ کا تعلق ہے۔۔۔۔ " میں نے  دخل اندازی کرتے ہوئے کہا "  اس نے یہ تعلق توڑا نہیں ہے ۔۔۔ تم یہ کہہ رہی ہو کہ  وہ ایک دوسرے کو مل چکے ہیں ؟"

"میں نہیں جانتی۔" اس نے تیزی سے جواب دیا "میں جانتی ہوں  کہ انہوں نے کبھی بھی   تعلق ختم کرنے کی بات نہیں کی  جب فیلپ نے اپنے فیصلے کے متعلق انہیں آگاہ کیا تھا۔"

" یہ فون کال سے پہلے کی بات ہے۔ اس کے بعد کیاہوا؟"

"میں نہیں جانتی۔"

" تم نہیں جانتی کہ فیلپ کیا دیکھتا ہے اور کیا نہیں دیکھتا۔"

وہ خود سر نظر آ رہی تھی۔ اس نے کہا "نہیں۔"

"ٹھیک ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔" میں نے کہا۔

میں تو اس کے لئے ایسے ہی تھی جیسے دروازہ۔میں نے اپنے دماغ کو اپنی آخری گفتگو کے حوالے کر دیا۔ اپنے مدعا پر  رہتے ہوئے کیا  اس نے بات کو مختصر کر دیا ہے۔۔۔ ایک مکار چوٹ۔۔۔ کیا یہ ایک بڑی غلطی تھی ؟ تمام معاملات پر میرا ذہن پہلے سے بنا ہواتھا۔ تقریبا بنا ہوا۔ غصے کے اظہار کے لئے یہ کافی نہیں ہے۔  بس یہ میرے لئے کافی ہے  کہ میرا اذیت اور پریشانی سے دم گھٹ جائے۔

جیسے ہی آندرے اندر آیا میں اس کے ساتھ چل پڑی۔ " تم نے کیوں نہیں بتایا کہ تم فیلپ  کو دوبارہ ملے ہو؟"

" تمہیں کس نے بتایا؟"

"آئرین۔ وہ مجھے یہی کہنے آئی ہے کہ اگر آپ اسے مل سکتے ہو تو میں کیوں نہیں۔"

"میں تمہیں بتارہا ہوں کہ میں اسے دوبارہ بھی ملوں گا۔"

"میں تمہیں متنبہ  کر رہی ہوں کہ میں اسے بہت  زیادہ غصے سے لوں گی۔ یہ تم تھے جس نے اسے مجھے خط لکھنے کے لئے مائل کیا۔"

"نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔"

"یقینا ایسا ہی ہے۔ اوہ تو تم میرے ساتھ مذاق کر رہے ہو، ٹھیک ہے:'  تم جانتے ہو کہ اس کے لئے پہلا قدم آٹھانا کتنا مشکل تھا۔' اور یہ کام تم نے  کیا ہے! راز داری سے۔"

"تمہاری اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پہلا قدم اس نے خود آٹھایا۔"

"تمہاری خواہش پر۔ تم دونوں نے میرے پیچھے یہ سازش  تیار کی۔ تم نے میرے ساتھ ایک بچے کی طرح کا سلوک کیا۔ بالکل نادرست۔"

میرے ذہن میں اچانک ہی سرخ دھواں بھر گیا، میری آنکھوں میں سرخ دھند تھی، کوئی سرخ چیز میرے گلے میں  چیخ رہی تھی۔ میں فیلپ کے خلاف غصے کی عادی ہو گئی تھی: میں اپنے آپ کو جانتی ہوں۔میں بھی انہیں میں سے ایک ہوں۔ لیکن جب یہ ہوا  ( یہ بہت کم ہے ، بہت ہی نایاب)  میں آندرے کے لئے  شدت سے غضبناک ہو گئی،یہ وہ طوفان تھا جو مجھے اس سے ہزاروں میل دور لے گیا اور مجھے اپنے آپ سے  بھی ، ایک صحرا میں  جو بیک وقت بہت گرم بھی تھا اور شدید سرد بھی۔

" تم نے اسے سے پہلے  میرے ساتھ کبھی جھوٹ نہیں بولا! ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے۔"

"ہمیں اس بات پر اتفاق کر لینا چاہئے کہ میں غلط تھی۔"

" مجھ سے جھوٹ بولنے کے لئے ،فیلپ کو دوبارہ ملنے کی غلطی، آئرین کے ساتھ مل کر میرے خلاف سازش کرنے کی غلطی، مجھے بیوقوف بنانے کی غلطی ۔ یہ تو غلطی میں بہت دور جانا ہے۔"

" سُنو۔۔۔ کیا تم میری بات خاموشی سے سن سکتی ہو۔"

" نہیں۔ میں تمہارے ساتھ کوئی بات کرنا نہیں چاہتی؛ میں تمہیں دوبارہ دیکھنا بھی نہیں چاہتی۔ میں سب خود کرلوں گی: میں واک کے لئے باہر جا رہی ہوں۔"

"واک کے لئے چلی جاؤ گی  پھر،  اپنے آپ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرو۔" اس نے روکھے پن سے کہا۔

میں گلیوں میں سے گزری، اور میں نے چہل قدمی کی جیسا کہ میں اپنے غصے یا خوف کو یا اپنی ذہنی تصاویر سے چھٹکارا حاصل کرنے  کے لئے کرتی ہوں۔ میں اب بیس سال کی نہیں تھی اور نہ ہی پچاس سال کی، میرے اوپر بہت جلد تھکاوٹ نے غلبہ پا لیا۔ میں ایک کیفے میں چلی گئی اور ایک گلاس شراب  اپنے اندر اتاری، نیون کی ظالمانہ چکا چوند  سے میری  آنکھوں کو تکلیف پہنچ رہی تھی۔ فیلپ: یہ سب تمام ہوا۔ شادی کر لی: دوسری طرف سے بھاگا ہوا  ایک بھگوڑا۔ آندرے ہی میرا سب کچھ تھا جسے میں نے چھوڑ دیااور وہ یہاں تھا۔۔۔ میرے پاس شائد اب وہ بھی نہیں ہے۔میں نے فرض کیا کہ ہم  ایک دوسرے  کوٹھیک اندر  تک دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اکٹھے ہیں، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں  جڑواں۔ اس نے  میرے سے الگ اپنے آپ کو بند کر لیاہے، میرے سے جھوٹ بول کر؛ اور یہاں میں کیفے کی بنچ پر  بیٹھی ہوئی ہوں ، بالکل اکیلی۔ میں مسلسل اپنے ذہن میں   اس کے چہرے کو ، اس کی آواز کو،یاد کرتی رہی اور  اس آگ کو جو میرے اندر لگی ہوئی تھی اس کو  دھونکتی  رہی۔  یہ ان بیماریوں کی طرح تھی جس میں آپ اپنا ہی نقصان خود تیار کرتے ہو۔۔۔ ہر سانس آپ کے پھپھڑوں کو ٹکڑوں میں تبدیل  کرتی ہے اور آپ ہر  سانس لینے کے لئے مجبور ہوتے ہو۔

میں یہاں سے نکلی اور گلیوں میں دوبارہ چہل قدمی کرنا شروع کر دی۔ اب کیا ہو گا؟ میں نے بدحواسی میں اپنے آپ سے کہا۔ ہم علیحدہ نہیں ہوں گے۔ ہم دونوں تنہا۔۔۔ ہم پہلو بہ پہلو زندگی کریں گے۔ میں اپنے اختلافات کو دفن کر دوں گی، ان خیالات کو جن کو میں  بھولنا نہیں چاہتی۔یہ تصور کہ ایک دن میرا غصہ مجھے  بہت بُرا بنانے کے لئے چھوڑ دے گا۔

میں گھر پہنچی تو میز پر ایک خط پڑا تھا: میں سنیما جا رہا ہوں۔میں نے اپنے بیڈ روم کا دروازہ کھولا۔ آندرے کے پاجامے بیڈ پر پڑے تھے، اس کی مکیشن جسے وہ سلیپرز کے طور پر استعمال کرتا تھا  دروازے میں پڑی تھی، ایک پائیپ، تمباکو کا ایک پیکٹ اور اس کے بلڈ پریشر کی دوائی بیڈ سائیڈ ٹیبل پر پڑی تھی۔ ایک لمحے کے لئے وہ یہاں موجود تھا۔۔۔ ایک دل چھیدنے والی موجودگی۔۔۔ اگر چہ اسے  بیماری یا جلاوطنی کی وجہ سے میرے  سے دور  سمجھاجائے  اور میں اسے بھولی اور بکھری ہوئی چیزوں میں دیکھ رہی تھی۔ میری آنکھیں میں  آنسو آ گئے ۔ میں نے نیند کی گولی لی اور بستر پر چلی گئی۔

جب میں صبح جاگی تو وہ سویا ہوا تھا، ایک ہاتھ دیوار کی طرف کئے عجیب اندز میں مڑا ہوا۔ میں نے دوسری طرف دیکھنا شروع کر دیا۔اس کے لئے کسی بھی طرح کا کوئی  احساس  نہ تھا۔ میرا دل اجڑے ہوئے اس چرچ کی طرح   تھاجس میں ایک عرصے سے  چراغ کی ٹمٹاہٹ  کی تھوڑی سی بھی  گرمی  پیدا نہ ہوئی ہو،اداس اور  منجمد ۔ سلیپرز اور پائیپ نے بھی میرے اندر کوئی احساس پیدا نہ کیا؛ انہوں نے ایک محبوب شخص کو ذہن میں دور دھکیل دیا تھا؛ یہ سب کچھ ایک ایسے  اجنبی شخص کی توسیع تھا جو میری طرح ایک ہی چھت کے نیچے رہتا تھا۔ غصے کا خوف ناک  انحراف جو محبت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور جو  غصے کو قتل کرتا ہے۔

میں نے اس سے گفتگو نہیں کی۔ جب وہ لائبریری میں چائے پی رہا تھا میں اپنے کمرے میں ٹھہری  رہی۔ جانے سے پہلے اس نے کہا " کیا تم اسے باہر نہیں لے جانا چاہو  گی؟"

"نہیں۔"

یہاں "باہر لے جانے کے لئے " کچھ نہیں  ہے۔

اس غصے اور تکلیف کے خلاف الفاظ چٹخ گئے تھے، میرے دل میں یہ سختی۔

سارا دن میں آندرے کے متعلق سوچتی رہی، اور کچھ تھا جو  وقتاً فوقتاً میرے ذہن میں ٹمٹماتا تھا۔ جیسے کچھ ماتھے میں ٹکرایا ہو، جب کسی کی بصارت میں انتشار ہو اور کوئی شخص مختلف بلندیوں سے دنیا کی دومختلف تصاویر دیکھتا ہو اور وہ اس اہل نہ ہو کہ وہ دیکھ سکے کہ کیا اوپر ہے اور کیا نیچے۔ میرے پاس دو تصویریں تھیں، ماضی کا آندرے ، اور حال کا آندرے، یہ ایک ہی جگہ پر اکٹھے نہیں ہوتے تھے۔ کہیں نہ کہیں کوئی خرابی تھی۔ موجودہ لمحہ ایک جھوٹ تھا: یہ ہم نہیں تھے جو متعلقین تھے: نہ آندرے، نہ میں: سب کچھ کسی اور جگہ پر وقوع پذیر ہو رہا تھا۔ یا تو ماضی سراب تھا  یا میں آندرے  کے متعلق  مکمل طور پر غلط تھی۔ نہ ہی   ایک اور نہ ہی دوسرا میں نے اپنے آپ سے کہا میں کب  واضع طور پر دوبارہ دیکھ سکوں گی۔ سچائی تو یہی تھی کہ وہ تبدیل ہو گیا تھا۔ بوڑھا ہو گیا تھا۔ اب وہ چیزوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتا تھا۔  پہلے تو وہ فیلپ کے رویے میں باغیانہ پن محسوس کرتا تھا، اب وہ صرف رد کرنے سے زیادہ کچھ نہیں کرتا تھا۔ اسے میرے پیچھے سازش نہیں کرنا چاہئے تھی؛ اسے میرے ساتھ جھوٹ نہیں بولنا چاہئے تھا۔ اس کی حساسیت اور  اخلاقی اقدار کے عمدہ کنارے ختم ہو گئے تھے۔ کیا وہ اسی رجحان کو جاری رکھے گا؟ زیادہ سے زیادہ لاتعلقی۔        ۔۔۔ میں اسے برداشت نہیں کر سکتی۔  

دل کی یہ کاہلی لطف اندوزی اور دانائی کہلاتی ہے: در اصل یہ موت ہے جو آپ کےاندرون میں نیچے بیٹھتی جاتی ہے۔ ابھی نہیں، فوری نہیں۔ اسی دن میری کتاب پر پہلی تنقید ظاہر ہوئی۔ لانٹیئرؔ نے میرے اوپر الزام لگایا کہ میں بار بار ایک ہی  میدان میں گھومی ہوں۔ وہ ایک پرانا بیوقوف ہے اور مجھ سے  نفرت کرتا ہے۔میں نے کبھی بھی یہ  اپنے آپ کو محسوس نہیں ہونے دیا۔  لیکن میرے بدترین مزاج میں  اس نے میری آزردگی کو بڑھاوا دیا۔ اس سلسلے میں مجھے آندرے سے بات کرنا  چاہیئے، لیکن اس کا مطلب ہو گا اس کے ساتھ امن پسندی: یہ میں چاہتی نہیں۔

" میں نے لیبارٹری  بند کر دی ہے۔" اس  شام اس نے  خوشگوار مسکراہٹ کے ساتھ کہا " ہم وِلا نِیوَ ؔ  ؔ اور اٹلی  جا سکتے ہیں جس دن  تم چاہو۔"

" ہم نے طے کیا تھا کہ یہ مہینہ ہم پیرس میں رہیں گے۔" میں نے مختصراً کہا۔

" تم اپنا ذہن تبدیل کر سکتی ہو۔"

" میں ایسا نہیں کر سکتی۔"

آندرے کا چہرہ سیاہ پڑ گیا۔" کیا تم ایک لمبے وقت کے لئے ناراض ہونے جا رہی ہو؟"

" میں ڈرتی ہوں کہ میں ہوں۔"

" ہاں تم غلط ہو۔ جو کچھ ہو چکا یہ اس تناسب سے باہر ہے۔"

" ہر شخص کے اپنے اپنے میعار ہوتے ہیں۔"

" تمہارے خیالات بھٹکے ہوئے ہیں۔ تمہارے ساتھ ایسا ہی ہوتاہے۔ رجائیت پسندی  یا منظم ضد  کی اوٹ میں تم  سچائی کو اپنے آپ سے چھپاتے ہو اور جب یہ تمہارے اوپر غلبہ پا لیتی ہے  تو  یا تو تم  گر پڑتے ہو یا پھر پھٹ پڑتے ہو۔ جو تم برداشت کر سکتے ہو۔۔۔ اور یقینا میں بہت بڑی چیزوں کو برداشت کر سکتی ہوں۔۔۔ وہ یہ ہے کہ  تمہارے فیلپ کے متعلق رائے بہت بلند ہے۔"

" جب کہ تمہاری رائے بہت ہی کمتر ہوتی ہے۔"

" نہیں۔ یہ صرف اتنا ہے کہ میں  اس  کی صلاحیتوں اور اس کے کردار کے بارے میں بہت زیادہ الجھاؤ کا شکار نہیں رہا۔ اس کے باوجود میں اس کے متعلق بہت بلند سوچتا ہوں۔"

" ایک بچہ ایسی چیز نہیں ہوتا کہ جس کا تجزیہ تم  لیبارٹری کے تجربے کی طرح کر سکتے ہو۔ جو کچھ اسے اس کے والدین بنانا چاہتے ہیں وہ ویسا بن جاتا ہے۔ تم نے اسے کھونے کے لئے سہارا دیا اور یہ اس کے لئے کسی بھی طرح کی مدد نہیں تھی۔"

" اور تم نے ہمیشہ جیتنے کے لئے اسے سہارا دیا۔ تم  ایسا کرنے میں آزاد تھی۔ لیکن  جب تم کسی چیز کو کھو دیتے ہو  توتم اسے پاتے ہو۔ اور تم اسے پا نہیں سکتیں۔ تم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ادائیگی کر کے اس میں سے  حاصل کیا جائے؛ تم غیض و غضب میں اُڑی ہو، تم نے ہمیشہ لوگوں پر دائیں یا بائیں کا الزام لگایا ہے۔۔۔ کوئی بھی چیز حتمی طور پر غلطی میں  آپ کو قبول نہیں کرتی۔"

" کسی چیزمیں اعتماد رکھنا غلطی میں ہونا نہیں ہے۔"

" جس دن  تم اپنی غلطی کو تسلیم کر لو گے اس دن خنزیر اڑنا شروع کر دیں گے۔"

میں جانتی ہوں۔ جب میں  بچی تھی تو میں ہمیشہ سے غلطی پر تھی اور میرے لئے یہ اتنا مشکل تھا کہ  میں صحیح راستے پر آ جاؤں اور اب میں ڈرتی ہوں کہ  میں ہمیشہ کے لئے اپنے آپ کو الزام دوں۔ لیکن میرا ایسا کوئی موڈ نہیں ہے کہ میں اسے تسلیم کروں۔ میں نے وہسکی کی بوتل کو پکڑا۔ " ناقابل یقین! تم وکیل کے طور پر میرے خلاف مقدمہ چلاؤ گے!"

میں نے ایک گلاس بھرا اور اسے ایک ہی گھونٹ میں پی گئی۔ آندرے کا چہرہ؛ آندرے کی آواز:ایک ہی شخص، دوسرے شخص میں تبدیل ہو گیا؛محبوب، نفرت شدہ۔ یہ انحراف میرے جسم کے اندر تک اتر گیا۔ میری  نسیں، میرے پٹھے، تشنج کی کپکپی میں سکڑ گئے۔

" بالکل آغاز میں تم نے سکون سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کی بجائے  ہر جگہ تمہارا رنگ فق ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اور اب تم نے پینا شروع کر دی ہے؟ یہ مضحکہ خیز ہے۔" اس نے کہا جیسے ہی میں نے اپنا دوسرا گلاس شروع کیا۔

" اگر میں چاہوں تو میں پیوں گی۔ تمہارا کچھ لینا  دینا نہیں: مجھے اکیلا چھوڑ دو۔"

میں بوتل اٹھا کر اپنے کمرے میں لے آئی۔ میں ایک جاسوسی کہانی کے ساتھ بستر پر  لیٹ گئی لیکن میں اسے پڑھ نہ سکی۔ فیلپ۔ میں نے اس حد تک  اپنے غصے کو آندرے کے خلاف لیا کہ  اس کا تصور معمولی سا زائل ہوا۔ اچانک ہی وہ میرے سامنے آ گیا  وہسکی کے نشے میں جھولتے ہوئے میری طرف دیکھ کر ناقابل برداشت  طور پر مسکراتے ہوئے۔  اس کے متعلق بہت بلند رائے: نہیں۔  میں اسے سے محبت کرتا ہوں اس کی کمزوریوں کے ساتھ: اگر وہ کم جزباتی ہے، اگر وہ پرسکون اور غیر متعلق ہے تو پھر اسے میری ضرورت کم ہے۔ وہ اتنا محبت بھرا شفیق کبھی نہ ہوتا اگر معاف کرنے کی مانگ کرنے کو وہ کچھ اہمیت نہ دیتا۔ ہماری مصالحتیں، ہمارے آنسو، ہمارے بوسے۔ ان دنوں تو یہ چھوٹی چھوٹی تقصیروں کا سوال تھا۔ لیکن اب یہ بالکل ایک مختلف چیز ہے۔ میں نے وہسکی کے ایک لبالب بھرے ہوئے گلاس کو اپنے اندر انڈیلا، دیواریں تبدیل ہونا شروع ہو گئیں اور میں مدہوش ہو گئی۔

روشنی  نے میری پلکوں کے ذریعے اپنا راستہ بنا یا۔میں نے انہیں بند رہنے دیا۔ میرا سر بھاری تھا: میں موت کی طرح آزردہ تھی۔ میں اپنے خوابوں کو یادکرنے سے عاری تھی۔ میں سیاہ گہرائیوں  کی تہہ میں ڈوب گئی: سیال اور سانس گھٹنا۔۔۔ ڈیزل آئل کی طرح ۔۔۔اوراب، اس صبح، میں صرف  سطح تک پہنچ پائی ہوں۔ میں نے اپنی آنکھیں کھولیں۔ آندرے پلنگ کے پائے  کےساتھ ایک آرام کرسی پر بیٹھا مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھ رہا تھا۔" میری پیاری۔ اس طرح تو ہم نہیں جا پائیں گے۔"

یہ وہی تھا، ماضی، حال، آندرے، وہی آدمی: میں نے اس کی تصدیق کی۔ لیکن ابھی تک میرے سینے میں آہنی سلاخ موجود تھی۔ میرے ہونٹ پھڑپھڑائے۔ پہلے سے بھی زیادہ اکڑن، تہہ میں ڈوبی ہوئی، رات اور تنہائی کی گہرائی میں ڈوبا ہوا میرا من۔ کیا بڑے ہوئے ہاتھ کو پکڑنے کی کوشش کروں۔ ویسی ہی پُر سکون آواز میں باتیں کرتے ہوئے جس سے میں محبت کرتی ہوں۔ اس نے تسلیم کیا کہ وہ غلطی پر تھا۔ لیکن یہ میری وجہ سے تھا کہ اس نے فیلپ سے بات کی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ ہم دونوں ہی بہت زیادہ دل گرفتہ ہیں، اس سے پہلے کہ ہمارے درمیان تعلق ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے اس نے بالکل صحیح وقت پر  قدم واپس بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

"تم ہمیشہ ہی بہت زیادہ نرم دل اور چوکس  رہے ہو،اور تمہیں اس چیز کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ  میں کتنی زیادہ دکھی ہوں یہ دیکھ کر کہ تم بھی اپنے کلیجے کو  چبا رہے ہو! میں اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ  اس وقت تم بھی میرےساتھ شدید غصے میں تھے۔ لیکن یہ مت بھولو ہم ایک دوسرے کے لئے کیا ہیں: تم اس واقعےکو پکڑ کر ہمیشہ میرے خلاف کھڑے نہیں ہو سکتے۔"

میں خفیف سا  مسکرائی؛ وہ میرے قریب آیا اور اس نے میرے کندھوں پر اپنا ایک بازو رکھ دیا۔ میں اس کے ساتھ چمٹ گئی اور خاموشی سے رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی گرم طبعی خوشی میرے گالوں سے نیچے کی طرف بہنا شروع ہو گئی۔ کیسا سکون! کیسا تھکا دینے والا عمل ہے کہ اس شخص  سے آپ نفرت کرنے لگیں جس سے آپ محبت کرتے ہوں ۔

"میں جانتا ہوں کہ میں نے کیوں تم سے جھوٹ بولا۔"اس نے کچھ توقف کے بعد مجھ سے کہا : اس لئے کہ میں بوڑھا ہو رہا ہوں۔ میں جانتا تھا کہ تمہیں سچ بتانے کا مطلب  ایک  سانحہ ہوتا: پھر میرے لئے واپسی کا کوئی چارہ نہ ہوتا، لیکن اب صرف لڑائی کاتصور ہی مجھے تھکا دیتا ہے۔ میں نے صرف آسان راہ چنی۔"

"اس کا مطلب ہے کہ تم مجھ سے  ،اور سے اور ،جھوٹ بولتے رہتے؟"

"نہیں۔ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں۔ میں اب گاہے بگاہے بھی ، کسی صورت   فیلپ سے نہیں ملوں گا۔ ہمارے پاس ایک دوسرے کو کہنے کے لئے بہت کچھ نہیں ہے۔"

" لڑائیوں نے تمہیں تھکا دیا ہے۔ لیکن کل شام تم نے، اس وجہ سے،  مجھے بُری طرح رونے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔"

" میں اسے برداشت نہیں کر سکتا جب تم غصے کی وجہ سے خاموش ہو جاتی ہو۔ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم چیخوں اور چلاؤ۔"

میں اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔" شائد تم ٹھیک کہتے ہو۔ ہمیں اس معاملے سے باہر نکلنا چاہئے۔"

اس نے مجھے کندھوں سے پکڑ لیا۔ ہم اس سے باہر نکل چکے ہیں، ہاں باہر نکل چکے ہیں؟ اب تم میرے ساتھ مزید جھگڑا نہیں کرو گی؟"

"بالکل بھی نہیں۔ اب یہ تمام طے ہوا۔"

بات ختم ہوئی: ہم میں دوبارہ دوستی قائم ہو گئی۔ کیا ہم نے وہ تمام کچھ جو ایک دوسرے سے کہنا چاہتے تھے کہہ لیا؟ میں تو نہیں کہہ سکی ، تمام معاملات کے متعلق۔ ابھی تک ایسا کچھ تھا جو کھٹک رہا تھا۔۔۔ آندرے نے  تو بس بڑھاپے کو راستہ دے دیا تھا۔ اس معاملے میں اب  مَیں اس سے  مزیدبات کرنا نہیں چاہتی تھی: دوبارہ آسمان صاف شفاف ہو گیا تھا۔ اور اس کے متعلق کیا خیال ہے؟ کیااس کے اب  کچھ ذ ہنی تحفظات ہیں؟ کیا وہ  ابھی تک سنجیدہ ہے   مجھے الزام دینے میں   جسے وہ منظم طریقے کی ضدی رجائیت پسندی کہتا تھا۔ طوفان اتنا چھوٹا تھا کہ  وہ ہمارے اندر کچھ بھی تبدیل نہ کر سکا: لیکن یہ اس چیز کی علامت نہیں تھا جیسا کہ کبھی ماضی میں۔۔۔ جب سے۔۔۔۔ واقعتاً کچھ تبدیل ہو رہا تھا جس کا ہمیں کوئی احساس نہیں تھا؟

کچھ تبدیل ہو گیا تھا،میں نے اپنے آپ سے کہا جب ہم موٹر وے پر نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نیچے کی طرف جا رہے تھے۔ میں آندرے سے آگے بیٹھی تھی؛ ہماری آنکھیں ایک سڑک اور ایک ہی آسمان کو دیکھ رہی تھیں؛ لیکن ہمارے درمیان، نظر نہ آنے والی اور غیر محسوس،جدا کرنے والی ایک پرت موجود تھی۔ کیا وہ اس سے آگاہ تھا؟ یقیناً۔ وہ آگاہ تھا۔ اس نے یہ سفر کیوں طے کیا تھا  اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ  امید کرتا تھا کہ کہ  اس سفر کی وجہ سے ماضی کے تمام اسفار کی یاد  مجھے   زندگی کی طرف لوٹا سکتی ہےاور اس طرح ہم دوبارہ مکمل طور پر اکٹھے ہو سکتے ہیں: یہ اس طرح کا سفر تو نہیں تھا ، لیکن،  وہ بہت آگے کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا ،جہاں سے  تھوڑی سی خوشی کشید کی  جا سکے۔ مجھے اس کی  رحم دلی کی وجہ سے اس کا شکر گزار ہونا چاہئے تھا: لیکن ایسا تھا نہیں۔ میں اس کی بے حسی کی وجہ سے ٹوٹی ہوئی تھی۔میں بہت واضح طور پر محسوس کر رہی تھی کہ میں تقریبا ً انکار کر چکی تھی، لیکن اس نے میرے انکار کو میری بیمار خواہش کی نشانی کے طور پر لیا۔ ہماری زندگی میں لڑائیاں جھگڑے ہوتے تھے، لیکن سنجیدہ معاملات پر۔۔۔ مثلاً،فیلپ  کی پرورش کرنے پر۔وہ حقیقی تنازعات تھے جنہیں ہم نے پرتشدد طریقے سے حل کیا، فوری طور پر،  لیکن بہتری کے لئے ۔ اس بار بہت تیزی سے چھاتی ہوئی دھند تھی، بغیر آگ کے دھواں تھا؛ اور بہت زیادہ ابہام ہونے کی وجہ سے وہ دو دن واضح طور پر صاف نہیں تھے۔ اور دوبارہ پھر ،پرانے وقتوں میں  ہماری طوفانی مصالحت کی جگہ بستر ہی  تھا۔ جنسی انبساط کی خواہش میں  چھوٹی چھوٹی شکایات جل کر راکھ ہو جاتیں، اور ہم دوبارہ اپنے آپ کو اکٹھا محسوس کرتے، خوش اور تجدید شدہ۔ اب  ہم ان وسائل سے محروم ہو چکے تھے۔

میں نے ایک سائن پوسٹ کو دیکھا: اور اسے بار بار گھورتی رہی۔ " کیا؟ مِلّی ؔ؟ پہلے سے ؟ہم نے بیس منٹ پہلے ہی تو سفر شروع کیا تھا۔"

" میں  نے بہت تیز ڈرائیونگ کی ہے۔" آندرے نے کہا۔

مِلّی ؔ۔ جب والدہ  ہمیں نانی ماں سے ملوانے کے لئے  ہمیں لے جایا کرتیں۔ کیسی یہ مہم تھی! یہ گاؤں تھا، گندم کے سنہری وسیع کھیت، اور ہم نے ان  کھیتوں کے کناروں سے پوست کے پھولوں کو چنا۔ دور دراز کا یہ گاؤں   اب بالزاک ؔ کے دنوں کے   نی لئی ؔ یا  اوٹواِل ؔ کے مقابلے میں پیرس کے قریب تھا۔

آندرے کو کار پارک کرنے میں مشکل پیش آئی، کیونکہ یہ کاروباری دن تھا۔۔۔ کاروں اور پیدل چلنے والوں کے غول کے غول۔ میں نے ڈھکی ہوئی مارکیٹ کو پہچان لیا، لائن ڈی اُورؔ، گھر اور ان کی چمک دھمک کھوتی ہوتی ہوئی ٹائلیں۔  لیکن چوراہا   ، مختلف سٹالز لگانے کی وجہ سے ، مکمل طور پر تبدیل ہو چکا تھا۔ پلاسٹک کے برتن اور  کھلونے، عورتوں کے ہیٹ، ڈبہ بند خوراک، سینٹ اور جیولری، کسی بھی صورت پرانے زمانے کے میلوں کی یاد نہیں دلاتے تھے۔ یہ  فرنچ ریٹیل چین  مون او پرکس ؔ یا اِنّو ؔ کی دکانیں تھیں  جو اوپن ائر میں پھیلی ہوئی تھیں۔ دیواریں اور شیشے کے دروازے: ایک بڑی دمکتی ہوئی سٹیشنری شاپ،  چمکتے ہوئے  کوّرز کے ساتھ کتابوں اور  رسالوں سے بھری ہوئی۔نانی ماں کا گھر گاؤں سے تھوڑا باہر ہوا کرتا تھا، جو پانچ منزلہ عمارت میں تبدیل ہو گیا، اب وہ گاؤں کے اندر تھا۔

" کیا تم کچھ پینا پسند کرو گی؟"

" اوہ، نہیں !" میں نے کہا۔" اب یہ میرا مِلّی نہیں  ہے۔ کوئی چیز بھی اب ویسی نہیں تھی اور یہ یقینی تھا: نہ مَلّی، نہ فیلپ، نہ آندرے ۔کیا میں؟

" بیس منٹ میں مِلّی پہنچنا ایک معجزہ  ہے۔" میں نے کار میں سوار ہوتے ہوئے کہا۔

" صرف یہ مِلّی نہ تھا  اب ۔"

" یہ تم ہو۔ تبدیل ہوتی ہوئی دنیا کا نظارا معجزاتی اور دل توڑنے ولا ، بیک وقت دونوں۔"

میں نے بہت زیادہ گہرائی سے سوچا۔" تم میری رجائیت پسندی پر پھر ہنسو گے، لیکن یہ  میرے لئے آخر کار ایک معجزہ ہی ہے۔"

" تو میرے لئے بھی ایسا ہی ہے۔ بوڑھا ہونے کا دل توڑنے والا پہلو کسی شخص کے اردگرد  کی چیزوں میں نہیں  بلکہ  کسی شخص کے وجود میں  ہوتاہے۔"

" میں ایسا نہیں سمجھتی۔ آپ اپنے آپ میں  کھو سکتے ہو یہ امکان ہے ، لیکن  آپ کچھ پاتے بھی ہو۔"

" آپ جتنا  پاتے ہو اس سے کہیں زیادہ کھوتے ہو۔ میں آپ کو سچائی بتاؤں، یہاں کیا ہے جو حاصل کیا جا سکتا  تھا، بحرحال۔ کیا آپ بتا سکتی ہو ؟"

" یہ خوشگوار ہے کہ کسی کے پاس  لمبا ماضی ہو۔"

" یہ سوچو کہ یہ تمہارے پاس ہے؟  یہاں تک میرا تعلق ہے  تو یہ میرے پاس نہیں ہے۔ یہ تم صرف اپنے آپ کو بتا رہی ہو۔"

" میں جانتی ہوں کہ یہ ہے۔ یہ حال کو گہرائی مہیا کرتا ہے۔"

" ٹھیک ہے۔ اس کے علاوہ؟"

" تم چیزوں کا بہت زیادہ  دانشورانہ عبور رکھتے ہو۔ تم  یقینا، ایک بہت بڑے سودے کو بھول رہے ہو؛ لیکن ایک طرح سے  کوئی ایک شخص جو چیزیں بھول جاتا ہے  وہ اس کے پاس ہی ہوتی ہیں۔"

" تمہارے موقف کے مطابق، کہا جا سکتا ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تو بہت زیادہ لا علم ہوں ہر چیز  کے متعلق جو کہ میرا خاص مضمون نہیں ہے ۔ مجھے واپس  یونیورسٹی جانا چاہئے ایک عام  انڈر گریجوئیٹ طالب علم کی طرح تا کہ کوانٹم فزکس کواپ ٹو ڈیٹ کر سکوں ۔"

"  تمہیں یہاں  ایسا کرنے سے منع کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔"

" شائد میں  کروں۔"

" یہ عجیب ہے۔ " میں نے کہا۔

" ہم ہر چیز پر رضا مند تھے؛ لیکن اس پر نہیں تھے۔ میں نہیں  دیکھ سکتی کہ تم بڑھتی ہوئی عمر میں کیا کھو رہے ہو۔"

وہ مسکرایا۔" جوانی۔"

"وہ اپنے وجود میں بذاتہ کوئی قابل قدر چیز نہیں ہے۔"

" جوانی اور وہ جو اطالوی بڑی خوب صورتی سے کہتے ہیں سٹیمنا۔ جوش، آگ جو تمہیں محبت  کرنے اور تخلیق  کرنےکے قابل بناتی ہے۔ جب تم یہ کھو دیتے ہو تم سب کچھ کھو دیتے ہو۔"

اس نے ایک ایسی تان میں کہا کہ میں  نے  کوشش  ہی نہیں کی  کہ اسے عیش کوشی کا الزام دوں۔ کچھ ایسا تھا جو اسے مسلسل پریشان کر رہا تھا، کوئی ایسی چیز  تھی جس کے متعلق میں بالکل نہیں جانتی تھی۔۔۔ میں اسے جاننا بھی نہیں چاہتی تھی۔۔۔ اس سے مجھے ڈر لگتا تھا۔ شائد یہ وہی کچھ تھا جو ہمیں ایک دوسرے سے  دور کر رہا تھا۔

"میں  کبھی بھی یہ یقین نہیں کر سکتی کہ تم اب کچھ بھی تخلیق نہیں کر سکتے۔" میں نے کہا۔

"بے چل آرڈؔ کہتا ہے  ۔ْبڑے سائنسدان  اپنی زندگی کے پہلے آدھے حصے میں  سائنس کے لئے اہم ہوتے ہیں اور دوسرے  آدھےحصے میں خطرناک۔ٗ  وہ مجھے سائنس دان سمجھتے ہیں۔ میں اب صرف یہ کر سکتاہوں  کہ میں کوشش کروں کہ  میں   زیادہ خطرناک  ثابت  نہ ہوں۔"

میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ سچ یا جھوٹ ،وہ جو کچھ بھی کہہ رہا تھا اس پر اس کا یقین تھا: اس پر احتجاج کرنا فضول تھا۔ یہ سمجھنے کے قابل تھا کہ میری رجائیت پسندی اسے جنجھلاہٹ کا شکار کرتی ہے: ایک طرح سے یہ اس کے مسئلے سے گریز کا ایک طریقہ تھا۔ لیکن میں کیا کر سکتی ہوں؟ میں اُس کے لئے اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتی تھی ۔ بہترین طریقہ تو یہی تھا کہ خاموش رہا جائے۔ ہم نے خاموشی میں سفر کیا یہاں تک کہ ہم  چمپئے ؔ پہنچ گئے۔

"چرچ کی مرکزی عمارت کا یہ والا حصہ واقعی خوب صورت ہے۔" آندرے نے کہا  جیسا کہ ہم چرچ کے اندر جا چکے  تھے۔ یہ مجھے ساینزؔ   میں ایک ایسے ہی چرچ کی یاد دلاتا ہے۔ صرف یہ کہ اس کا تناسب زیادہ عمدہ ہے۔"

" ہاں یہ خوب صورت ہے۔ میں ساینزؔ کو بھول چکا ہوں۔"

" یہ ویسے ہی  موٹے،  سنگل  ستون ہیں   ،اُن جڑواں پتلے ستونوں  کے مقابلے میں ۔"

" کیا یاداشت ہے تمہاری!"

" ہم نےشعوری طور پر چرچ کے اس مرکزی حصے کو دیکھنا شروع کیا ،عبادتی گیت گانے  والوں کا طائفہ، فنِ تعمیر۔ چرچ کم خوب صورت نہیں تھا کہ میں  ایتھنزؔ میں  قدیم شہر ایکروپولیس ؔکی بلندی تک گئی تھی لیکن میری ذہنی حالت اب ویسی نہیں تھی جیسی کہ یہ ان دنوں تھی جب ہم  نے منظم طریقے سے ایک پرانی سیکنڈ ہینڈ کار میں ائلی ڈی فرانس  ؔ  کے خطے کی منظم تحقیق کی تھی ۔ اور ہم دونوں میں  سے کوئی بھی  شخص اس پر بات نہیں کر رہا تھا۔ میری  نہ توچرچ کے مرکزی حصے میں کوئی خاص دلچسپی تھی اور نہ ہی  چرچ کے اس کمرے میں جہاں دنیاوی امورنپٹائے جا تے ہیں جس سے کبھی ہم مسحور ہوا کرتے تھے۔

جیسے  ہی ہم چرچ سے باہر نکلے  توآندرے نے مجھ سے کہا  " کیا تمہیں پتا ہے کہ یہاں  ریسٹورنٹ ٹری ٹے ڈی اُورؔ  ابھی بھی یہاں موجود ہے؟"

" آؤ چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔"

پانی کے کنارے پر چھوٹی سی سرائے،اپنے  سادہ، لذت  دارکھانوں کے ساتھ، کبھی اس کا شمار ہمارے پسندیدہ مقامات میں ہواکرتا تھا۔ ہم نے اپنی شادی کی پچیسویں سالگرہ یہیں منائی تھی اور اس کے بعد ہم دوبارہ یہاں واپس نہیں آئے تھے۔ اس گاؤں  کی اپنی خاموشی اوراپنے  چھوٹے گول پتھروں کے فرش میں کچھ تبدیل نہیں ہوا تھا۔ ہم اس کی مین سٹریٹ کی دونوں اطراف میں چلتے رہے: ریسٹورنٹ ٹری ٹے ڈی اُورؔ غائب ہو گیا۔ جہاں ہم رکے تھے  ہم نے صحرا میں ریسٹورنٹ کو پسند نہیں کیا: کیونکہ شائد ہم اس کا  موازنہ  اپنی یادوں سے کر رہے تھے۔

" اب ہم کیا کریں؟" میں نے پوچھا۔

"ہم نے  امراء  کی آبادی چی ٹے ڈی واکسؔ    اور بلینڈی  ؔکے قلعہ کے متعلق سوچا۔"

"کیا تم جانا چاہتے ہو؟"

" کیوں نہیں ؟"

"اس نے اس بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں کی اور نہ ہی میں نے؛ ہم میں سے کسی نے بھی  اس کا اظہار نہیں کیا۔ در اصل وہ کیا سوچ رہا تھا، جب ہم  پتوں کی  پھیلی ہوئی خوشبو والی گاؤں کی چھوٹی سڑکوں پر  گاڑی میں جا رہے تھے؟ اپنے مستقبل کے صحرا کے بارے میں؟اس معاملے میں میں  ان کی  پیروی نہیں کر سکتی تھی ۔ میں نے محسوس کیا کہ میرے پہلو میں  ہونے کے باوجودوہ تنہا ہے۔اور میں بھی۔ فیلپ نے میرے ساتھ ٹیلی فون پر بارہا بات کرنے کی کوشش کی۔ جیسے ہی میں اس کی آواز کو پہچانتی   میں فون بند کر دیتی۔ میں نے اپنے آ پ سے سوال کیا۔ کیا اس کے معاملے میں میں بہت زیادہ طلب گار ہوں؟ کیا آندرے کارویہ حقارت کی حد تک  مشفقانہ ہے؟ کیا یہ ہم اہنگی کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے جس نے اسے نقصان پہنچایا ؟ میں اس معاملے میں  آندرے سے بات کرنا پسند کروں گی، لیکن میں ڈرتی ہوں کہ کہیں دوبارہ لڑائی نہ شروع ہو جائے۔

چی ٹے ڈی واکسؔ    اور بلینڈی  ؔکا قلعہ: ہم نے  اپنا پروگرام جاری رکھا: ہم نے کہا،" مجھے  بہت اچھی طرح یاد ہے، یہ مجھے بالکل بھی یاد نہیں، یہ مینار بہت شاندار ہیں۔۔۔" لیکن ایک لحاظ سے محض چیزوں کا نظارا ،نہ یہاں ہے اور نہ کہیں اور۔ آپ کو چاہئے کہ آپ انہیں کسی پلان یا کسی سوال سے جوڑدیں۔ میں نے تو صرف یہ دیکھا کہ یہ  پتھروں کا ایک ڈھیر ہے ایک دوسرے کے اوپر دھرا ہوا۔

یہ دن ہمیں بہت زیادہ نزدیک نہ لا سکا؛ جیسے ہی  ہم پیرس واپس آئےمیں نے محسوس کیا ،شائد ہم دونوں ہی مایوس ہوئے ہیں اور ہم ایک دوسرے سے بہت دور ہیں ۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ شائد  سب لوگوں نے سن رکھا ہو  رابطے کا نہ ہونا ؛ سچ ثابت ہور ہا تھا، پھر ؟ کیا ، جیسا کہ میں نے غصے  کی جھلک میں دیکھا،ہم خاموشی اور تنہائی کی مذمت کر رہے تھے؟ کیا یہ سب کچھ ہمیشہ میرے ساتھ ہی ہوتا ہے، کیا  یہ صرف ضدی رجائیت پسندی کی وجہ سے ہے ،میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے؟ مجھے ایک کوشش کرنا چاہئے، میں نے اپنے آپ سے کہا جیسے ہی میں بسترپر لیٹی ۔ ہم صبح اس موضوع پر بات کریں گے۔ ہم اس کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارا جھگڑا بکھر جانے کی وجہ سے نہیں تھا کیونکہ یہ تو صرف ایک علامت ہے۔ ہر چیز کو دوبارہ چل پڑنا چاہئے انقلابی انداز میں۔ بحرطور ہمیں فیلپ کے متعلق بات کرتے ہوئے ڈرنا نہیں چاہئے۔ ایک اکلوتا ممنوعہ موضوع اور ہمارا مکالمہ مکمل طور پر مایوسی  کا باعث ہو سکتاہے۔

میں نے چائے انڈھیلی، اور میں نے اس گفتگو کے آغاز کے لئے الفاظ ڈھونڈنا شروع کئے تب آندرے نے کہا، " تم جانتی ہو کہ میں کیا پسند کررہا تھا ؟ بالکل سیدھے وِلا نِیوَ ؔ جاتے ہوئے۔ پیرس جانے کی بجائے بہتر ہے کہ یہی آرام کیا جائے۔"

تو یہ نتیجہ تھا جو اس نے کل کی ناکامی سےاخذ کیا: وہ قریب آنے کی بجائےدور بھاگ رہا تھا۔ ایسا اکثر اوقات ہوتا تھا کہ انہوں نے اپنی ماں کے گھر کچھ دن میرے بغیر گزارے، بغیر کسی محبت کے احساس کے۔ لیکن یہ ایک طریقہ  تھا اپنے درمیان ذاتی گفتگو سے فرار کا۔میں جلد بازی میں کٹ گئی تھی۔

" ایک شاندار خیال۔" میں نے جلدی میں کہا۔" تمہاری والدہ بہت خوش ہوں گی۔چلتے ہیں۔"

" کیا تم میرے ساتھ چلو گی؟" اس نے  غیر حقیقی لہجے میں پوچھا۔

" تم بہت اچھی طرح جانتے ہو کہ  میں فوری طور پر پیرس کو چھوڑنانہیں چاہتی۔ میں  اس تاریخ  کو آ جاؤں گی جو ہم مل کر طے کریں گے۔"

"جیسے تم پسند کرو۔"

مجھے ہر حال میں ٹھہرنا ہو گا:میں  کام کرنا چاہتی ہوں اور میں یہ بھی جاننا  چاہوں گی کہ  لوگ  میری کتاب کو کیسے د یکھتے ہیں ۔۔۔ میں اپنے دوستوں سے اس کے متعلق بات کرنا چاہوں گی۔ لیکن میں بہت دنگ رہ گئی اس کے اس رویے پر کہ اس نے میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔ سرد مہری سے میں نے کہا" تم کب جانا چاہو گے؟"

" میں نہیں جانتا: لیکن جلد۔ یہاں میرے لئے تو کرنے کا کوئی کام نہیں ہے۔"

" جلد سے کیا مراد؟کل ؟ پرسوں؟"

" کل  صبح کیوں نہیں؟"

تو ہم پندرہ دن کے لئے ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔ وہ مجھ سے کبھی بھی  تین یا چار دن سے زائد دور نہیں رہا، ماسو اجب کانگرس کا اجلاس جاری  ہو۔ کیا میں بہت زیادہ ناخوش ہوں؟ انہیں میرے ساتھ مختلف چیزوں کے متعلق باتیں کرنا چاہیں نہ کہ  دور بھاگنا چاہئے۔ فل وقت تو ان  کی طرح  نہیں تھا، ایک مسئلے سے گریز کرنا۔ میں تو اس کی بس ایک ہی وضاحت دیکھ سکتی تھی۔۔۔ ہمیشہ ایک ہی  وضاحت۔۔۔ وہ بوڑھا ہو رہا ہے۔ میں نے فوری طور پر سوچا، اسےجانے دو  اور اس کی بڑھتی ہوئی عمر کو جیسے بڑھ رہی ہے بڑھنے دو۔ میں یقینی طور پر اس کو یہاں روکنے کے لئے ایک انگلی بلند کرنے نہیں جا رہی تھی۔

ہمارے درمیان یہ طے ہو گیا کہ اسے کار پر جانا چاہئے ۔ اس نے سارا دن گیراج پر ، خریداری کرتے ہوئے اور فون کرتے ہوئے گزارا : اس نے  اپنے رفقائے کار کو خدا حافط کہا۔ میں نے اسے بمشکل ہی دیکھا۔ جب اگلے دن وہ کار پر سوار ہواہم نے ایک دوسرے کو چوما اور مسکرائے۔پھر میں لائبریری میں واپس آ گئی،بالکل ایک نقصان کےساتھ۔ میر ا احساس یہ تھا کہ آندرے  مجھ سےچھٹکارہ پا رہا تھا، مجھے سزا دے رہا تھا۔ نہیں : وہ صرف مجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا تھا۔

یونہی میری پہلی حیرانی ختم ہوئی میں ہلکی پھلکی ہو گئی۔  شادی شدہ جوڑے کے طور پر زندگی کا مطلب  فیصلے ہیں۔ ہم کب کھانا کھائیں گے؟ تم کیا رکھنا پسند کرو گے؟ منصوبے وجود میں آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جب کوئی ایک اکیلا ہوتا ہے چیزیں بغیر کسی ابتدائی سوچ بچارکے  ہونا شروع ہو جاتی ہیں:یہ آرام دہ ہے۔ میں صبح دیر سے جاگی؛ میں چادروں کی نرم گرمی میں لپٹی یہاں لیٹی رہی،  اورجلدی سے گزرتے اپنے خوابوں کو پکڑنے کی کوشش کرتی رہی۔ میں چائے پیتے ہوئے اپنےخَطوں کو پڑھتی رہی اور گنگناتی رہی ۔" میں تمہارے بغیر بہت اچھی طرح رہ لوں گی۔۔۔یقینا میں رہ سکتی ہوں۔"  کام کے اوقات میں ، میں گلیوں میں ٹہلتی رہی۔

آن بان کی یہ حالت تین دن تک جاری رہی۔ چوتھے روز شام کے وقت  کسی نے جلدی سے  چھو کر  گھنٹی کو بجایا۔ صرف ایک ہی شخص ہے جو اس طرح گھنٹی بجاتا ہے۔میرے دل نے شدت سے دھم دھم کرنا شروع کر دیا۔ دروازے کے قریب سے میں نے کہا " کون ہے؟"

"دروازہ  کھولیں" فیلپ چلایا : میں اتنی دیر تک گھنٹی پر انگلی رکھے رہوں گا جب تک کہ آپ دروازہ نہیں کھولیں گی۔"

جونہی میں نے دروازہ کھولا، فوراً  اس کے بازو میرے ارد گرد  لپٹے ہوئےتھے اور اس کا سر میرے کندھے پر جھکا ہوا تھا۔ " ڈارلنگ، سویٹ ہارٹ، پلیز، پلیز ، میرے سے نفرت مت کرو۔ اگر ہم ایک دوسرے سے ناراض رہتے ہیں تو ایسی زندگی کو میں برداشت نہیں کر سکتا۔میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔"

بے شماردفعہ اس کی مُلتجیانہ آواز میرے غصے کو پگھلا چکی تھی! میں نے اسے لائبریری میں آنے دیا۔ اس نے مجھ سے پیار کیا؛ میں اس کے متعلق کوئی شک کرہی نہیں سکتی۔ کیااس کے علاوہ کوئی اور چیز اہم ہو سکتی ہے؟ شناسا الفاظ، میرے چھوٹے سے بچے،  عین اس وقت میرے ہونٹؤں پر آ  رہے تھے، لیکن میں نے انہیں واپس پھینک دیا۔ وہ ایک چھوٹا بچہ نہیں تھا۔

" میرے دل کو نرم کرنے کی کوشش  مت کرو : اب بہت دیر ہو گئی ہے۔ تم نے ہر چیز کو تباہ کر دیا ہے۔"

"سنو۔ شائد میں ہی غلط تھی، شائد میں نے ہی بُرا سلوک کیا۔۔۔ میں نہیں جانتی۔ یہ مجھے تمام شب جگائے گا۔ میں تمہیں کھونا نہیں چاہتی۔ میرے اوپر رحم کرو۔ تم مجھے بہت زیادہ ناخوش کر رہے ہو!" بچگانہ آنسو اس کی آنکھوں میں نظر آئے۔ لیکن اب وہ بچہ نہیں تھا۔ ایک مرد، آئرین کا خاوند، مکمل طور پر ایک بالغ شخص۔

" یہ سب کچھ تو بہت آسان ہے۔میں نے کہا۔" تم خاموشی سے اپنے معاملات کو جاری رکھو، بالکل اچھی طرح جانتے ہوئے، تم ہمیں شمالی قطب سےجنوبی قطب جتنا دور رکھ رہے ہو۔ اور تم یہ چاہتے ہو کہ میں اسے ایک مسکراہٹ کے ساتھ قبول کر لوں۔۔۔ تم چاہتے ہو کہ سب کچھ ویسا ہی ہو جائے جیسا کہ یہ پہلے تھا!نہیں ،نہیں ۔نہیں۔"

"  واقعی آپ بہت سخت ہو۔۔۔ آپ کے  اندر بہت زیادہ فریق بننے کی منشاء ہے۔ یہاں والدین اور بچے ہوتے ہیں  وہ ایک ہی طرح کی سیاسی رائے رکھے بغیر ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں ۔"

" یہ مختلف سیاسی نقطہء نظر کا سوال نہیں ہے۔ تم صرف اپنی خواہشات کی وجہ سے اپنی طرف داری بدل  رہے ہو، کسی بھی قیمت پر کامیاب ہونے کی خواہش۔ اسی لئے یہ سب کچھ دسویں درجے کا ہے۔"

" نہیں ، نہیں، کسی بھی صورت نہیں۔ میرا نقطہ ء نظر تبدیل ہو گیا ہے! ممکن ہے میں بہت آسانی سے متاثر ہو جاتی ہوں،لیکن سچ تو یہی ہے کہ میں نے چیزوں کو کسی اور روشنی میں دیکھنا شروع کر دیا ہے۔میں تمہیں یقین دلاتی ہوں کہ میں تبدیل ہو گئی ہوں!"

" تب تمہیں اس واقعے کے متعلق مجھے  پہلے بتانا چاہئے تھا۔ میری کمر کے پیچھے پُتلی کی طرح  اپنی تاروں کو کھینچنا نہیں چاہئے تھااور پھر میرا سامنا کرنا یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ جیسے یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ ہو۔ اس کے لئے میں تمہیں معاف نہیں کر سکتی۔"

" میں کوشش نہیں کر سکتا۔ میرے طرف دیکھنے کا آپ کا اپنا یک طریقہ ہے جو مجھے ڈراتا ہے۔"

" آپ نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ یہ کبھی بھی مناسب عذر نہیں رہا۔"

"آپ نے ہمیشہ مجھے معاف کیا ہے۔ مجھے اس دفعہ بھی معاف کر دیجئے۔ پلیز،پلیز معاف کر دیں۔ میں اسے برداشت نہیں کر سکتا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف ہوں، میں اور آپ۔"

" میں اس کے متعلق کچھ نہیں کر سکتی۔تم نے ایسے طریقے سے عمل کیا ہے کہ میں تمہارا احترام نہیں کر سکتی۔"

اس کی آنکھیں تیزی سے طوفانی ہونے لگ گئیں: میں اس کو اہمیت دیتی ہوں۔ اس کا غصہ میرے غصے کو بڑھائے گا۔

"کبھی کبھی تم بہت زیادہ سنگ دلی کی باتیں کرتے ہو۔ یہاں تک میرا تعلق ہے میں کبھی  حیران نہیں ہوئی میں تمہارا لحاظ کروں یا نہ کروں۔ تم نے جتنی بھی چاہی خوفناک قسم کی بیوقوفی کی  لیکن میری محبت میں تو کمی نہ آئی۔ تم خیال کرتے ہو کہ محبت کا استحقاق  ہونا چاہئے۔ او ،ہاں، تم کر سکتے ہو: اور میں نے تو کوشش کی ہے کہ میں غیر مستحق نہ رہوں۔ ہر چیز جو میں نے ہمیشہ چاہی۔۔۔ ایک پائلیٹ، ایک ریس لگانےوالا ڈرائیور، ایک رپورٹر: ایکشن ،ایڈوینچر۔۔۔ یہ سب کچھ محض تمہارے  لئے محض ایک خبط ہے: میں نے ان تمام چیزوں کی تمہارے لئے قربانی دی ہے۔ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ میں نے تمہاری نہیں سنی، تم نے میرے ساتھ کنارہ کشی کر لی۔"

میں کٹ گئی۔ "تم مجھے نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہو۔تمہارا رویہ مجھے طیش دلاتا ہے: یہی وجہ ہے کہ اب میں تمہیں دیکھنا نہیں چاہتی۔"

" یہ آپ کواس لئے   طیش دلاتا ہے کہ یہ آپ کےمنصوبوں کے خلاف جاتا ہے۔ لیکن سب کچھ یہ ہے کہ تمام عمر  میں آپ کی اطاعت نہیں کر سکتا۔ آپ کا رویہ بہت زیادہ جابرانہ ہے۔ اصولی طور پر تو آپ  کے پاس دل نہیں  ہے،آپ کے پاس محبت کی طاقت ہے۔" اس کی آواز غصے اور آنسوؤں سے بھری ہوئی تھی۔" ٹھیک ہے، خدا حافظ۔ قابل نفرت طور پر آپ جتنا بھی چاہیں مجھے حقیر جانیں۔۔۔ میں آپ کے بغیر بہت اچھی طرح رہ سکتا ہوں۔"

وہ دروازے کی طرف لپکا؛ اس نے غصے سے اپنے  پیچھے دروازہ بند کیا۔ میں بڑے کمرے میں کھڑی رہی، سوچتی ہوئی، وہ واپس ضرور آئے گا۔ وہ ہمیشہ واپس آیا ہے۔ میرے اندر اتنی ہمت نہیں ہے کہ میں  تا دیراس کے خلاف کھڑی رہ سکوں؛ اس کے ساتھ ہی  میرے آنسو پھٹ پڑنے چاہیئں۔ پانچ منٹ بعد میں لائبریری میں چلی آئی؛ میں بیٹھ گئی، اور میں روتی رہی ، اکیلے۔ میرے چھوٹےبچے۔۔۔ یہ بلوغت کیا ہے؟ ایک بچہ وقت کے ساتھ ساتھ   جامے سے باہر ہو جاتا ہے۔ میں نے بہت سارے سال اس سے چن کر علحدہ کئے  اور میں نے اسے دوبارہ بیس سال کا دیکھنا شروع کر دیا: اس کے مقابلےمیں  کسی بھی چیز کو پکڑناناممکن ہے۔ پھر بھی، نہیں، وہ ایک آدمی تھا۔ یہاں ایسی کوئی چھوٹی سی  وجہ بھی  نہیں ہے کہ   دوسروں سے ہٹ کر کم سختی سے اس کا فیصلہ کیا جائے۔ کیامیں سخت دل ہوں؟ کیایہاں  لوگ ہیں جو بغیر احترام کے محبت کر سکتے ہیں؟ احترام کہاں  سےشروع ہوتا ہے اور کہاں ختم ہوتا ہے؟ اور  محبت؟ کیا وہ اپنی یونیورسٹی کے پیشہ ورانہ کارکردگی میں ناکام ہو گیا ہے؟ کیا اس نے معمو لی سی چیز کا پیچھا کیاہے؟ ناکامیاب زندگی، میری شفقت نے تو اسے کبھی ناکامیاب نہیں ہونے دیا: کیونکہ اس کو اس کی  ضرورت تھی۔

اگر اب میں اس کی مزید ضرورت نہیں رہی، لیکن میں  تواس  پر فخر کرتی رہی ہوں ، میں خوش دلی سے اس کے ساتھ محبت کرتی رہوں گی۔ لیکن اب وہ مجھ سے دور بھاگ رہا ہے اور بیک وقت میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ مجھے اس کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہئے۔

میرے اوپر دوبارہ اداسی طاری ہو گئی، اور اس نے میرا کبھی پیچھا نہیں چھوڑا۔ اس وقت سے  میں بستر میں دیر تک لیٹی رہتی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ   میں بے سہارا، دنیااور اپنے خاندان کے جاگتے ہوئے  علم کے پاس جانے سے گریزاں تھی۔ اور جب میں بہترحالت  میں ہوتی تو کبھی کبھی میں یہ چاہتی کہ دوبارہ بستر میں چلی جاؤں اور بستر میں رہوں  جب تک کہ شام نہ ہو جائے۔ میں زبردستی اپنے آپ کو کام میں لگا لیتی۔میں گھنٹوں  کے حساب سے اپنے ڈیسک پر بیٹھی فروٹ جوس پیتی  رہتی  یہاں تک کہ دن کا اختتام ہو جاتا۔ شام کے اختتام پر جب میں کام کرنا بند کر دیتی میرے سر میں آگ لگی ہوتی اور میری ہڈیاں چٹخ رہی ہوتیں۔ اور کبھی کبھی یہ ہوتا کہ میں دیوان پر لیٹے لیٹے گہری نیند سو جاتی اور جب میں جاگتی تو اپنے آپ کو انتہائی پریشان اور بدحواس محسوس کرتی۔۔۔ اس کے باوجود کہ  میرا شعور ، پر اسرار طریقے سے اندھیرے سے جاگنے کی حالت میں آ جاتا، اس سے پہلے کہ دوبارہ وزن پکڑے وہ ہچکچا رہا ہوتا۔ یا پھر اس کے علاوہ میں اردگرد کے شناسا ماحول کو بے یقینی کی آنکھوں سے  گھورتی رہتی۔۔۔ یہ پُر فریب ہوتا، باطل کا چمکتاہوادوسرا رخ جس میں میں ڈوب چکی ہوں۔ میری نظریں حیرت کے ساتھ ان  چیزوں میں اٹک جاتیں جنہیں میں یورپ کے ہر حصے سے اپنےساتھ لائی تھی۔ جگہوں نے میرے اسفار کی کسی نشانی کو برقرار نہیں رکھا تھا ، میری یاد آوری کے عمل کو ذہن میں   لانے کے لئے کسی مصیبت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا، اس کے باجود وہ یہاں موجود تھیں، گڑیا،  برتن، تھوڑے سے  زیورات۔ صرف چھوٹی چھوٹی باتیں مجھے متوجہ رکھتیں اور میرا ذہن پہلے سے ہی  مصروف رکھتیں۔ ایک سرخ سکارف کے مقابلہ میں  ایک بنفشی کشن : میں نے کب باغیچے میں لگے ہوئے پھولوں کو دیکھا تھا، ان کے بشپ اور کارڈینل کے لبادوں اور ان کے کمزور لمبے عضو تناسلوں کےساتھ ؟ جب نازکی کے ساتھ بھری ہوئی عشق پیچاں کی بیلیں، گلابی اور سفید سادہ گلاب کے پھول، زرد اور گُلابی خوشبودار پھولوں کے بکھرے ہوئے بال، نرگس کے پھول حیرانی کے ساتھ، اس  کی  سفیدی کے درمیان میں  پوری طرح کھلی آنکھیں،۔۔۔ کب؟ یہاں تو زمین پر کچھ بھی پچنا نہیں چاہئے اور میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتی۔ نہ ہی جھیلوں میں کنول کے پھول اور نہ ہی باجرے کے پودے کھیتوں میں۔ میرے ارد گرد لامحدود مفروضے کے طور پر پھیلی ہوئی دنیا  تھی جس کی اب  میں تصدیق نہیں کر سکتی۔

دیدبان شمارہ۔

*شعور کی عمر*


سیمون دی بوا

اردو ترجمہ:  یونس خان

(دوسری  قسط)

میں نے آندرے سے کہا  ' فیلپ کو اپنے حواس میں واپس لانے کے لئے آپ  میری  کیوں مدد نہیں کرتے؟ تم ایک دم سے راستہ دے دیتے ہو۔ہمیں  اپنے درمیان شائد اسے مائل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔'

لوگوں کو کھلا چھوڑ دینا چاہئے۔ انہیں کبھی بھی خوفناک طریقے سے پڑھانا نہیں چاہئے۔

لیکن اس کی اپنے  مقالے میں دلچسپی تھی۔ ایک نقطے پر، بہت ہی  مبہم طریقے سے  بیان کئے گئے نقطے پر۔ میں اسے سمجھ رہی تھی۔

تم ہر شخص کو سمجھ لیتے ہو۔ ’

ایک وقت تھا آندرے  کسی بھی دوسرے شخص کے نقطہ نظر کو سمجھنے سے عاری تھا جیساکہ وہ  اپنے  آپ کو۔ آج کل اس کا سیاسی نقطہ نظرکمزور نہیں ہوا وہ اکیلے میں اپنے لئے محتاط ہوتا ہے۔ وہ لوگوں سے معذرت کرتا ہے، وہ ان کی وضاحت کرتا ہے، وہ ان کو قبول کرتا ہے۔ ایک ایسی پچ پر جو کبھی کبھی مجھ پاگل بنا دیا کرتی تھی۔ میں  کہتی گئی کیا آپ کو لگتا ہے کہ پیسہ کمانا ہی زندگی کا  اہم  گول ہے؟

میں واقعی نہیں جانتی کہ ہمارے گول کیا تھے اور نہ  ہی یہ کہ وہ موزوں تھے۔

کیاوہ واقعی وہی کہہ رہا تھا  جس کا اسے یقین تھا یا وہ صرف مجھے تنگ کر کے مزہ لے رہا تھا؟

ایسا وہ کبھی کبھار کر لیتا تھاجب وہ  یہ سوچتا   تھاکہ مجھے  میرے اعتقادات اور میرے اصولوں کے مطابق   ترتیب دیا  جا سکے۔عام طور پر میں اس کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتی تھی۔۔۔ میں بھی اس کے کھیل کا حصہ بن جاتی۔ لیکن اس دفعہ  میرا موڈ نہیں تھا کہ اسے غیر سنجیدہ لیا جائے۔ میری آواز بلند ہو گئی۔" تم کیوں اس طرح کی زندگی نہیں گزارتے جیسی کہ ہم نے گزاری  کیا تم سمجھتے ہو کہ  زندگی گزارنے کے اتنے ہی  اچھے  اور طریقے بھی موجود ہیں؟

 کیونکہ  دوسری صورت میں ہم ایسا نہیں کر سکتے۔"

دوسری صورت میں ہم ایسا نہیں کر سکتے  کیونکہ وہ ہمارا طریقہ زیست تھا جو ہمیں درست معلوم ہوتا تھا۔

نہیں، جہاں تک میرے جاننے کا تعلق ہے ، دریافت کرنے کا، وہ ایک پاگل پن تھا، ایک جزبہ تھا یا وہ بھی عصابی خلل کی ایک صورت تھی تھوڑے سے بھی اخلاقی جواز کے بغیر۔

میں نے کبھی نہیں سوچا کہ ہر شخص کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔

جب میں گہرائی میں سوچتی ہوں شائد ہر شخص کو ایسا ہی کرنا چاہئے لیکن میں اس نقطے پر بحث نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا " یہ ہر شخص کا سوال نہیں ہے، فیلپ کا ہے۔ وہ اپنے ایک ساتھی کی دلچسپی کی وجہ سے تبدیل ہوا ہے وہ بھی پیسہ بنانے کی  ایک مشکوک ڈیل  کی وجہ سے۔ یہ وہ نہیں ہے جس کے لئے میں نے اسے پالا پوسا تھا۔"

آندرے کی جھلک دکھائی دی۔" ایک  نوجوان کے لئے مشکل ہے کہ  اس کے ایسے  والدین ہوں جو   بہت زیادہ کامیاب ہوں۔ وہ یہ سوچے کہ  وہ یہ مشاہدہ کرنے میں ناکام ہوا ہے کہ اس کی مناسب حدیں کہاں ہیں اور وہ فرض کر سکتا تھاکہ  وہ ان اقدامات کی پیروی کرتا اوربہتر طریقے سے  ان کا مقابلہ کر تا۔ وہ اپنی رقم کسی اور گھوڑے پر لگانے کو اہمیت دیتا۔

فیلپ نے بہت اچھا آغاز کیاتھا۔

" تم نے اسی کی مدد کی۔ وہ تمہارے سائے میں کام کر رہا تھا۔ سچ کہوں، وہ تمہارے بغیر زیادہ دور نہیں جا سکے گا۔اس کا احساس کرنے کے لئے کافی ہے کہ اس کی سوچ بڑی واضح ہے۔"

" فیلپ کے بارے میں  ہمارے درمیان  ایک بنیادی اختلاف موجود رہا ہے۔ ممکن ہے آندرے برہمی کا شکار ہو  کیونکہ اس نے سائنس کی بجائے  ادب کو  چنا تھا : یا  ممکن ہے کہ یہ کلاسک باپ بیٹے کی  پیشہ وارانہ چشمک ہو۔ کیونکہ اس نے ہمیشہ اسے اوسط معیار کا شخص ہی سمجھا اور یہی ایک  راستہ تھا اسے اوسط معیار کی طرف راہنمائی کرنے کا۔"

"میں جانتی ہوں۔" میں نے کہا۔" تم نے اسے کبھی بھی  اعتماد نہیں دیا اور اگر اس میں اعتماد نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو تمہاری آنکھوں سے دیکھتا ہے۔"

"ممکن ہے۔" آندرے نے  مصالحت امید لہجے میں کہا۔

"میرے معاملے میں، جو شخص زمہ دار ہے وہ آئرین ہے۔ یہ وہی ہے جو  اس  پر دباؤ ڈالتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کا خاوند بہت زیادہ رقم کمائے۔ یہ صرف وہی ہے جو اسے مجھ سے دور کر کے بہت خوش ہے۔"

"اوہ تم ساس نہ بنو! وہ اتنی ہی اچھی ہے جتنی کہ کوئی اور لڑکی ہوتی۔"

" کیسی  کوئی اور لڑکی؟ وہ تو ہیبت ناک باتیں کرتی ہے۔"

"وہ ایسا کبھی کبھی کرتی ہے۔ کبھی کبھی وہ بہت تیز ہوتی ہے۔ یہ عفریت  پن  زہانت کی کمی کی بجائے جزباتی غیر ہمواری کی علامت ہے۔ اور اگر   وہ کسی بھی اور چیز کے علاوہ   سب سے زیادہ پیسے کی تمنائی ہوتی تو اس نے کبھی بھی فیلپ سے شادی نہ کی ہوتی جو کہ  بالکل امیر نہیں ہے۔"

" اس نے دیکھا کہ وہ امیر بن سکتا ہے۔"

"اس نے کسی ایسےشخص  کا  انتخاب نہیں کیاجس نے اپنی اصل سے بڑھ کر اپنی اہمیت  کا احساس دلایا ہو وہ کم حثیت نہیں ہے اس نے  ان تمام معاملات کا جائزہ لے کر ہی اس کا چناؤ کیا ہے۔"

"اگر تم اسے بہت زیادہ پسند کرتے ہو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔"

"جب تم کسی سے محبت کرتے ہو،تمہیں اس شخص کو جس سے تم محبت کرتے ہو تو اس کی اہمیت کے حوالے سے  اسے کریڈیٹ دینا چاہئے۔"

"یہ سچ ہے۔"میں نے کہا۔ " اس کے باوجود  آئرین مجھے دل شکن لگتی ہے۔"

"وہ  جس پس منظر سے آئی ہے  اس پر  آپ کوغور کرنا ہو گا۔"

" بدقسمتی سے  وہ ایسی باتوں کی طرف کم ہی توجہ دیتی ہے۔ وہ ابھی ادھر ہی ہے۔"

" وہ موٹے، بااثر، اہم بورژوا، پیسوں سے جڑے ہوئے،اس سے کہیں زیادہ گھناونے لگتے ہیں  جتنی کہ فیشن ایبل  کھوکھلی دنیا جس کے خلاف میں لڑکی ہونے کے ناطے بغاوت کرتی ہوں۔"

ہم کچھ دیر کے لئے چپ رہے۔کھڑکی سے باہر نیون اشتہار کی پھڑپھڑاتی ہوئی سرخ روشنی  سبز میں تبدیل ہو گئی: بڑی دیوار کی آنکھیں شدت سے چمکنے لگیں۔ ایک محبت بھری رات۔ میں فیلپ کے ساتھ آخری ڈرنک کے لئے کیفے کی ٹیرس پر جاؤں گی۔۔۔ کہنے کے لئے کوئی بات نہیں ہے۔ آندرے۔ شائد وہ چہل قدمی کے لئے آنا پسند کرے، ظاہر ہے وہ پہلے سے ہی نیند میں ہے۔ میں نے کہا " میں حیران ہوں کہ فیلپ نے اس سے  کیوں شادی کی ہے۔"

"اوہ  تم جانتی ہو باہر سے ان چیزوں کی تفہیم ممکن نہیں ہوتی۔" اس نے سرد آواز میں جواب دیا۔ اس کا چہرہ اترا ہوا تھا: وہ اپنی ایک انگلی سے اپنے گال کو مسوڑھوں تک دبا رہا تھا۔۔۔ اضطراب کی حالت  میں جسے اس نے کچھ عرصہ پہلے ہی اپنایا تھا۔

"کیا تمہارے دانت میں درد ہو رہا ہے؟"

"نہیں۔"

" پھر تم اپنے مسوڑھوں کے ساتھ کیوں الجھے ہوئے ہو؟"

"میں یقین کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ یہ تکلیف نہیں دیں گے۔"

"پچھلے سال وہ ہر دس منٹ بعد اپنی نبض چیک کرتا تھا۔ یہ صحیح ہے کہ  ان کا بلڈ پریشر کچھ زیادہ تھا، علاج کے بعد وہ سترہ پر مستحکم ہو گیا ہے ، یہ ہماری عمر کے لوگوں کے لئے بہترین ہے۔ انہوں نے اپنے گال کو انگلیوں سے دبائے رکھا؛ ان کی آنکھیں بالکل خالی تھیں ؛ بوڑھا شخص ہونے کے ناطے وہ کھیل رہا تھا، اور  وہ اختتام کرے گا  مجھے امادہ کر کے  کہ وہ بوڑھا ہو رہا ہے۔ اس ہولناک لمحے میں مَیں نے سوچا: فیلپ جا رہا ہے اور   اب مجھے اپنی باقی  ماندہ زندگی ایک بوڑھے شخص کے ساتھ گزارنا ہو گی! مجھے لگا کہ میں چلا رہی ہوں،" رکو ۔میں یہ سب برداشت نہیں کر سکتی۔" اس کے باوجود کہ انہوں نے میری آواز سنی تھی وہ مسکرائے، وہ اپنے آپ میں واپس  آئے ،اور ہم  سونے کے لئے بستر پر  چلے گئے۔

و ہ ابھی تک سوئے ہوئے تھے۔میں جاؤں اور جا کر انہیں  جگاؤں۔ ہم پائیپ کے زریعے گرما گرم  چین کی چاہئے پئیں گے۔ لیکن آج کی صبح کل جیسی نہیں ہے۔ مجھے یہ جان لینا چاہئے کہ میں فیلپ کو کھو چکی ہوں۔۔۔ مجھے دوبارہ جان جانا چاہئے۔ مجھے لازمی طور پر یہ جاننا چاہئے۔ جب وہ جا رہا تھا تو اس نے مجھے اپنی شادی کے متعلق بتایا تھا: اس نے مجھے اپنی پیدئش کے وقت چھوڑا۔۔۔ میری جگہ ایک نرس نےسنبھال لی تھی۔ میں نے کیا تصور کیا تھا؟ کیونکہ اس میں بہت زیادہ طلب  تھی میرا خیال تھا کہ میں ناگزیر ہوں۔ کیونکہ وہ آسانی سے متاثر ہوجاتا ہے میرا خیال تھا کہ میں نے اسے اپنے ہی عکس پر تخلیق کیا ہے۔ اس سال جب میں نے اسے  آئرین اور اس کے سسرال کے ساتھ دیکھاوہ میرے ساتھ تھا لیکن ایک شخص کے طور پر نہیں۔ میں نے خیال کیا کہ وہ ایک گیم  کھیل رہا ہے: صرف میں ہی ایک ہوں جو اصلی  فیلپ کو جانتی  ہے۔ اور اس نے اس بات کو اہمیت دی ہے کہ وہ میرے سے دور چلاجائے، ہمارے اپنے خفیہ گٹھ جوڑ کو توڑنے کے لئے، میں نے  زندگی کو پرے پھینکنے کے   لئےاسے اتنی تکلیفوں سے بنایا تھا۔وہ ایک اجنبی میں تبدیل ہو جائے گا۔آؤ۔ آندرے نے اکثر مجھے اندھی رجائیت پسند کا الزام دیا: شائد میں بلا وجہ اپنے آپ کو کرب میں مبتلا کر لیتی ہوں۔ آخر کار میں حقیقی طور پر ایسا سوچ ہی نہیں سکتی  تھی کہ  یونیورسٹی سے باہر کی دنیا میں کوئی نجات نہیں ہے اور نہ ہی یہ کہ مقالہ لکھنا واضح طور پر ضروری ہے۔ فیلپ نے کہا  ہے کہ وہ مہنگی ملازمت کرے گا۔۔۔ لیکن مجھے  ایسی نوکریوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے جو آئرین کا باپ اسے پیش کر سکتا ہے۔ مجھے فیلپ پر کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اس نے اکثر میرے سے چیزیں چھپائی ہیں یا  جھوٹ بولا ہے: مجھے اس کی خامیوں کا پتا ہے  اس لئے میں انہیں چھوڑ رہی ہوں۔۔۔در اصل انہوں نے مجھے جسمانی بدنمائی کے طور پر دھکیلا ہے۔ لیکن اب کے میں غصے کا اظہار کر رہی ہوں کیونکہ اس نے مجھے اپنے  منصوبوں کےبارے میں اگاہ نہیں کیا جیسا کہ وہ بن رہے تھے۔میں غصے میں بھی ہوں اور متفکر بھی۔ اب تک جب بھی اس نے میرا دل دکھایا وہ ہمیشہ جانتا تھا کہ  اس کے بعد مجھے کیسے منانا ہے: اب کے یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ مجھے کیسے منائے گا۔

آندرے کیوں لیٹ ہے؟ میں نے مسلسل چار گھنٹے بغیر رکے کام کیا ہے؛ میرا سر بھاری ہے اور میں دیوان پر لیٹ گئی ہوں۔ تین دن، فیلپ نے اپنی زندگی کی کوئی علامت نہیں دکھائی: یہ اس کا طریقہ نہیں ہے اور میں اس کی خاموشی کی وجہ سے حیران ہوں  میری دل آزاری کے بعد وہ جب بھی ڈرا ہوا ہوتا   وہ بار بار ٹیلی فون  کرتا اور چھوٹےچھوٹے   پیغام لکھ بھیجتا۔ میں سمجھ نہیں پائی، میرا دل بوجھل ہے اور میری اداسی  ہے کہ پھیلتی جا رہی ہے، دنیا  اندھیرے  میں ملفوف ہو رہی ہے، اور دنیا واپس خوراک دے رہی ہے اس پر پلنے کے لئے۔ آندرے۔ وہ بہت زیادہ آداسی بو رہا ہے۔ ویٹرنؔ ہی اس کا واحد دوست تھا جس سے وہ  ابھی تک ملتا تھا اور وہ ابھی تک ناراض تھا جب میں نے اسے کھانا کھانے کے لئے کہا۔ اس نے کہا"  میں اس سے بیزار ہوں"۔ ہر شخص اسے بیزار کرتا ہے۔ اور میرے متعلق کیا خیال ہے؟ بہت لمحوں بعد اب اس نے مجھ ے کہا ہے " جب تک تم میرے پاس ہو  میں ناخوش ہو ہی نہیں سکتا۔" اور وہ خوش نظر نہیں   آتا۔ وہ مجھ سے اتنا پیار نہیں کرتا جتنا کہ وہ مجھ سے کرتا تھا۔ اس کے نزدیک آج کل  پیار کا کیا مطلب ہے؟ وہ تو میرے ساتھ چپک جاتا تھا  جیساکہ وہ ہر اس چیز سے  بہت دیر تک کے لئے چپک جاتا تھا جن کا وہ عادی تھا لیکن میں اب اس کے لئے کسی طرح کی بھی خوشی کا باعث نہیں بنتی۔ شائد یہ انصاف کی بات نہ ہو، میں اس صورتحال کو ناپسند کرتی ہوں: وہ اس بے اعتنائی کو محسوس کرتا ہے۔۔۔ اس نے اس کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے۔

تالے میں  چاپی گھومی ہے؛ اس نے مجھے چوما ہے؛ وہ ذہنی طور پر مصروف نظر آ رہا ہے۔" مجھے دیر ہو گئی ہے۔"

" ہاں شائد۔"

فیلپ آیا تھا اور مجھے تعلیمی ادارے اِکول نارمیل ؔ لے گیا تھا۔ ہم نے اکٹھے  ڈرنک کیا ہے۔

" تم اسےیہاں کیوں نہیں لے آئے؟"

"وہ میرے ساتھ علیحدگی میں بات کرنا چاہتا تھا۔"

اس طرح تو میں اکیلا ہی ہوں جو بتا سکے کہ اس نے کیا کہا ہے۔"( کیا وہ ملک سے باہر جا رہا ہے،  بہت دیر کے لئے ، سالہا سال کے لئے؟) :"تم اس صورتحال کو پسند نہیں کرتی۔ پچھلی سےپچھلی  رات وہ   یہ بتانے کے لئے نہیں آیا تھا لیکن اب یہ تمام طے  ہے۔ اس کے سسر نے اس کے لئے ایک نوکری تلاش کر لی ہے۔ وہ منسٹری اُف کلچر میں جائے گا۔ اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی عمر کے  کسی بھی شخص کے لئے یہ ایک شاندر نوکری ہے۔ تم دیکھ سکتی ہو اس کا کیا مطلب ہے۔"

" یہ ناممکن ہے۔ فیلپ؟"

یہ نا ممکن ہے۔ اس نے ہمارے خیالات  کو آگے پہنچایا ہے۔الجیریا کی جنگ میں اس نے بہت زیادہ خطرات کو مول لیا تھا۔۔۔ایسی جنگ جس نے ہمارے دلوں کو توڑ کر رکھ دیا تھا اور اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔ اینٹی گالسٹؔ  مظاہرے میں اس نے اپنے آپ کو سزا دی تھی۔ پچھلے الیکشن میں اس نے بھی انہیں ہی  ووٹ دیا تھا جہاں ہم نے دیا تھا۔۔۔

" وہ کہتا ہے کہ اس نے ترقی کر لی ہے۔ وہ اب سمجھنے لگ گیا ہے کہ  فرانس کے بائیں بازو کی منفیت پسندی اسے کہیں نہیں لے جائے گی، بس یہی ہوا ہے، ختم، وہ تیرتا رہنا چاہتا ہے، دنیا پر اپنی گرفت قائم رکھنے کے لئے ، کسی چیز کو مکمل کرنے کے لئے کچھ بنانا چاہتا ہے، تعمیر کرنا چاہتا ہے۔"

" کوئی  بھی دوسراسوچ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ آئرین  نے کہاہے۔"

"ہاں یہ فیلپ تھا۔" آندرے نے سخت آواز میں کہا۔

اچانک ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر واپس ا گئی۔ میرے اندر سے غصہ ختم ہو گیا۔"تو پھر یہی سب کچھ ہے؟ وہ  چلتا پرزہ  ہے۔۔۔  ایک ایسی مخلوق جو کامیابی کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو ۔ وہ اپنی رزیل  خواہشات کے لئے  اپنے اصول تبدیل کر رہا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ تم نے اسے بتایا ہو گا کہ تمہارے اس کے متعلق کیا  خیالات ہیں۔"

" میں نے اسے کہا ہے کہ میں اس  چیزکے  خلاف ہوں۔"

" کیا تم نے  اس کا ذہن تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی؟"

" یقینا میں نے کوشش کی۔ میں نے بڑی دلیلیں  دی ہیں۔"

"دلیلیں دی ہیں! تم اسے ڈراسکتے تھے۔۔۔ اسے کہتے ہم اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔ تم نے بہت نرمی دکھائی: میں تمہیں جانتی ہوں۔" ایک دم میرے اوپرشکوک اور بے چین احساسات  کا ایک برفانی تودہ ٹوٹ پڑا جسے میں نے واپس دھکیل دیا۔ اس نے کبھی  بھی کچھ بھی نہیں رکھا ماسوا نمود ونمائش، فیشن  اور ہاں  بہت اچھے کپڑے پہننے والی عوت بھی؟ آئرین ہی کیوں اور  چرچ میں ایک بڑے بلبلے کی جیسی شادی؟ اس نے کیوں اپنے سسرالیوں کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کی  پر اشتیاق خواہش کا اظہار کیا۔۔۔ اس طرح کی کامیابی  کیوں؟ وہ اس طرح کی حد بندیوں   کو جانتا تھا، ایک مچھلی کی طرح جو  اپنےپانی میں رہتی ہے۔ میں نے کبھی بھی اپنے آپ پر سوال  اٹھانا نہیں چاہا اور اگر آندرے نے بھی  ناخوشگوار تنقید کرنے کی کوشش کی تو میں  ہمیشہ فیلپ کے لئے کھڑی ہوئی۔میرا تمام تر سرکش اعتماد دل کی تلخی میں تبدیل ہو گیا۔ ایک واقعے میں فیلپ نے ایک اور چہرہ دکھا دیا۔ اخلاقی کج روی پر مبنی خواہشیں، ایک خطرناک  عمل۔" میں اس سے  مختصر بات کرنا چاہتی  ہوں۔"

میں غصے سے ٹیلی فون کی طرف بڑھی۔ آندرے نے مجھے روک دیا۔ " پہلے  پر سکون ہو جاؤ۔ ایک نقطہ کسی شخص کے لئے کوئی بہتری نہیں لائے گا۔ اس سے میرے دماغ کو سکون ملے گا۔"

"پلیز۔"

"مجھے اکیلا چھوڑ دو۔"

"میں نے فیلپ کا نمبر ڈائل کیا۔ تمہارے والد نے  مجھے ابھی ابھی بتایا ہے کہ تم منسٹری اف ڈیفنس  میں ایک بڑے عہدے پر ملازمت شروع کر رہے ہو۔ مبارک ہو!"

" اوہ  آپ اسے ایسا نہ سمجھیں۔" اس نے مجھے کہا۔

" پھر مجھے  کیسا سمجھنا چاہئے؟ مجھے خوش ہونا چاہئے ۔تم اپنے آپ سے شرمندہ ہو کہ تم نے میرے سامنے  یہ بات کرنے کی جرات نہیں کی۔"

" مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی رائے پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔"

"نظر ثانی! صرف چھ ماہ پہلے کی بات ہے۔ تم   حکومت کی مکمل کلچرل پالیسی کی مزمت کر رہے تھے۔"

" تب تم یہاں تھے! میں کوشش کروں گی کہ یہ سب کچھ تبدیل ہو جائے۔"

" آؤ، آؤ، تم میں یہ صلاحیت نہیں ہے اور یہ تم بھی جانتے ہو۔ تم ان کا ایک چھوٹا سا کھیل کھیلو گے اتنا اچھا جیسے سونا اور تم ایک چھوٹے سے دلکش زریعہ معاش سے اپنے آپ کو  تراشو گے۔ تمہارا مقصد صرف اپنی خواہش کو پورا کرنا ہے اور کچھ بھی نہیں ۔۔۔" مجھے نہیں یاد کہ اس کے علاوہ میں نے اسے اور کیا کہا۔ وہ چلایا " شٹ اَپ، شٹ اَپ۔" میں کہتی گئی: اس نے مجھے ٹوکا، اس کی آواز نفرت سے بھر گئی اور آخر میں وہ غصے سے  چلایا۔ میں سور نہیں ہوں  کیونکہ میں تمہارے بڑھاپے کی ضد میں حصہ دار نہیں ہوں۔"

" یہ کافی ہے۔ جب تک میں زندہ ہوں میں تمہیں دوبارہ دیکھنا پسند نہیں کروں گی۔"

میں سکتے میں آ گئی: میں نیچے بیٹھ گئی، مجھے پسینہ آنا شروع ہو گیا اور میں نے کانپنا شروع کر دیا میری ٹانگیں میرا بوجھ آٹھانے کے قابل نہ رہیں۔ ہم ایک دفعہ پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے  ٹوٹ گئے؛ یہ تصادم واقعی سنجیدہ تھا۔میں اسے دوبارہ نہیں دیکھوں گی۔ اس کے اصولوں کی تبدیلی نےمجھے بیمار کر دیا ہے اور اس کے الفاظ نے میرے دل کو بُری طرح توڑ دیا ہے کیونکہ وہ ہمارے دل  کو  گہرائی سے توڑنا چاہتا تھا۔

" اس نے ہماری توہین کی ہے۔ اس نے ہمارے بڑھاپے کی ضد  کے  متعلق بات کی  ہے۔میں اسے دوبارہ نہیں دیکھو ں گی میں یہ چاہتی ہوں کہ تم بھی اسے دوبارہ نہ دیکھو۔"

" تم بھی بہت سخت ہو۔ تمہیں بھی جزبات کی بنیاد پر ایسا برتاؤ نہیں کرنا چاہئے تھا۔"

" کیوں نہیں؟ اس نے ہمارے جزبات کا ز را بھی خیال نہیں رکھا۔ اس نے ہماری بجائے پہلی ترجیح زریعہ معاش کو دی اور اسے اس توڑ پھوڑ کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔"

" وہ کسی توڑ پھوڑ کی توقع نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ یہاں کچھ نہیں ہو گا: مجھے کچھ نہیں ہوا  ہے۔"

"جہاں تک میرا تعلق ہے یہاں یہ سب کچھ  پہلے ہی ہو چکا ہے: میرے اور فیلپ کے درمیان ہر چیز ختم ہو گئی ہے۔" میں نے اپنا منہ بند کر لیا۔ میں ابھی بھی غصے سے کانپ رہی تھی۔

" ابھی کچھ وقت کے لئے  تو فیلپ عجیب اور حیلا ساز  بن گیا ہے۔" آندرے نے کہا۔"  تم اسے تسلیم نہیں کرو گی لیکن میں نے تو واضح طور پر دیکھ لیا ہے۔ ابھی تک میں یقین نہیں کرتا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے۔"

" وہ تو صرف جاہ طلب ایک چھوٹا سا  چوہا ہے۔"

"ہاں۔" آندرے نے الجھی ہوائی آواز میں کہا ۔" لیکن کیوں؟"

" تمہارا کیا مطلب ہے، کیوں؟"

" جیسا کہ ہم  پچھلی سے پچھلی شام کہہ رہے تھے اس میں  کچھ نہ کچھ حصہ ہماری زمہ داری کا بھی ہے۔"

 وہ ہچکچایا۔ " یہ تم ہو جس نے  جاہ طلبی اس کے دماغ میں ڈالی۔ اپنے آپ کو چھوڑ کر وہ  مقابلۃًبے اعتناء شخص ہے اور بلا شبہ میں نے بھی اس کے اندر احساس ِبغاوت پیدا کیا ہے۔"

" سارا قصور آئرین کا ہے۔" میں پھٹ پڑی۔ اگر اُس نے اِس سے شادی نہ کی ہوتی، اگر وہ ایسے ماحول میں نہ ہوتا وہ اس طرح چھوڑ کرنہ چلا جاتا۔"

" لیکن وہ اس سے شادی  کر چکا ہے اور اس نے یہ شادی جزوی طور پر کی ہے وہ اس طرح کے ماحول کے لوگوں سے مرعوب ہوتا ہے۔ کافی عرصے سے ہماری اقدار اس کی اقدار نہیں رہیں۔ مجھے اس کی بے شمار وجہیں نظر آتیں ہیں۔۔۔"

" تم اس کا ساتھ نہیں دو گے۔"

" میں وضاحت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔"

" کوئی بھی وضاحت مجھے قائل نہیں کرے گی۔میں یہ بھی نہیں چاہتی کہ تم اسے دوبارہ دیکھو۔"

" اس طرح کی کوئی غلطی نہ کرنا۔ میں اس کی حمایت نہیں کروں گا۔ میں اسے سختی سے رَد کر وں گا۔ میں اسے ملوں گا اور تم بھی۔"

" نہیں میں اسے نہیں ملوں گی۔ اور اگر تم مجھے نیچا دکھاؤ گے، جو کچھ مجھے وہ ٹیلی فون پر کہہ چکا ہے اس کے بعد، میں اسے زیادہ بے رحمی سے لوں گی۔ تمام زندگی میں جتنا بھی تم نے مجھے غصہ دیا ہے میں اسے اس سے کہیں زیادہ محسوس کرتی ہوں۔ اس کے متعلق میرے ساتھ مزید کوئی با ت نہ کرو۔"

ہم اس کے علاوہ کوئی اور بات کر ہی نہیں سکتے۔ ہم نے تقریبا خاموش رہ کر رات کا کھانا کھایا وہ بھی  تیز تیز اور ہم دونوں نے ایک ایک کتاب اٹھا لی۔ میں آئرین کے خلاف کڑواہٹ محسوس کر رہی تھی، آندرے کے خلاف  بھی اور عمومی طور پر پوری دنیا کے خلاف میرے اندر کڑواہٹ موجود تھی۔" یقینا ہماری زمہ داری کا بھی حصہ ہے۔"   جواز  اوروجوہات ڈھونڈھنا کتنی چھوٹی سی بات ہے۔ " تمہارے بڑھاپے کی ضد"وہ ان الفاظ کے ساتھ میرے اوپر چلایا تھا۔ کتنا یقینی تھا اس کا پیار ہمارے لئے ، میرے لئے: در اصل میں نے کبھی بھی کسی چیز کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی ۔۔۔ میں اس کے لئے کچھ بھی نہیں تھی؛ بس ایک پرانا  رَدی مال معمولی تفصیلات کے ساتھ۔ اور مجھے صرف یہی کرنا تھا کہ میں بھی اسے اسی طرح رَدی مال میں پھینک دوں۔ تمام شب  غصے سے میرا دم گھٹتا رہا۔ اگلی صبح، یونہی آندرے گیا، میں فیلپ کے کمرے میں چلی گئی، سارے پرانے خطوط کو پھاڑ کر، تمام پرانے کاغذات کو باہر پھینک دیا، اس کی تمام کتابوں کو ایک سوٹ کیس میں بند کیا ، سویٹروں، پاجاموں اور اس کی تمام چیزوں کو جو الماریوں میں موجود تھی ان کو ایک دوسرے کے اوپر ڈھیر کر دیا۔ تمام خالی  شیلفوں  کو دیکھتے ہوئے میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ بہت ساری متحرک ، غالب یادیں میرے اندر جاگنا شروع ہو گئیں۔ میں نے ان تمام کی گردنیں مروڑ دیں۔ وہ مجھے چھوڑ گیا ہے  اس نےمجھے  دھوکہ دیا ہے، میرا تمسخر اڑایا ہے،میری ہتک کی ہے۔ میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گی۔

فیلپ کا زکر کئے  بغیر ہمارے دو دن گزر گئے۔ تیسری  صبح، جب ہم اپنی ڈاک دیکھ رہے تھے، میں نے آندرے سے کہا "فیلپ کی طرف سے ایک خط ہے۔"

"میں نے تصور کیا  وہ  کہہ رہا ہو گا میں معذرت خواہ ہوں۔"

"وہ اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔ مجھے یہ خط نہیں پڑھنا چاہئے۔"

" اوہ!  اس کے باوجود،اسے دیکھ تو لو۔ تم جانتی ہو اس کے لئے پہلا قدم اٹھانا کتنا مشکل ہو گا۔ اسے ایک موقع دو۔"

"یقیناً نہیں۔" میں نے خط کو دہرا کیا اور اسے ایک لفافے میں ڈال  کر فیلپ کا پتہ لکھ دیا۔ "پلیز اسے میری جگہ  تم پوسٹ کر دینا۔"

میں نے ہمیشہ اس کی دلکش مسکراہٹوں  اور خوب صورت اطوارکوبہت آسانی سے ٹالا تھا۔مجھے اس دفعہ اسے نہیں ٹالنا چاہئے۔

دو دن بعد، صبح سویرے، آئرین کی طرف سے فون آیا۔" میں پانچ منٹ کے لئے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔"

ایک بہت مختصر لباس، ننگے بازو، کمر تک آتے ہوئے بال: وہ ایک لڑکی کی طرح نظر آ رہی تھی، بہت نوجوان، معصوم صورت اور شرمیلی۔ میں نے   ابھی تک اسے اس مخصوص  رول میں نہیں دیکھا تھا۔ میں نے اس اندر آنے دیا۔ یقیناً وہ  فیلپ کی عذر داری پیش کرنے کے لئے آئی تھی۔ اس کے خط کو واپس بھیجنے  کے عمل نے  اسے  بُری طرح دکھی کیا تھا۔ اس نے  جو کچھ ٹیلی فون پر کہا تھا اُس کی اِس نے معذرت کی۔ اس کا یہ مطلب نہیں تھا۔ ہاں میں اس کی فطرت جانتی ہوں۔۔۔ وہ فوری طور پر غصے میں آ جاتا ہے پھر وہ کچھ بھی کہہ سکتا ہے وہ واقعی بہت زیادہ گرم ہوا کی طرح ہے۔ اسے مکمل طور پر میرے ساتھ اسے نکال لینا چاہیے تھا۔

" وہ خود کیوں نہیں آیا؟"

" وہ ڈرا ہوا تھا کہ آپ سختی کے ساتھ اس کے لئے دروازہ بند کر دیں گی۔"

"میں صرف یہی کر سکتی ہوں۔ میں اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتی۔ فل سٹاپ۔ دی اینڈ۔"

"ا س نے اصرار کیا۔ میرا اس کے لئے غصہ ہونا کبھی  وہ برادشت نہیں کرے گا: اس نے کبھی تصور ہی نہیں کیا کہ میں کیسے چیزوں کو  شدت کے ساتھ دل سے لگا لیتی ہوں۔ اس  صورت میں اسے بیوقوف لوگوں میں شامل ہو جانا چاہئے: اسے جہنم میں چلا جانا چاہئے۔"

" آپ اس کا احساس نہیں  کر سکتی۔ پاپا نے اس کے لئے کیامعجزہ کر دیا ہے: اس طرح کی نوکری، اس عمر میں، مطلق طور پر  حیریت انگیز۔ آپ  اپنے لئے اسے  مستقبل کی قربانی کا نہیں کہہ سکتی۔"

" اس  کاایک مستقبل ہے۔۔۔  صاف ستھرا، اس کے اپنے تصورات کے مطابق۔"

" میں معذرت خواہ ہوں۔۔۔ تمہارے تصورات کے مطابق۔ جس کے لئے وہ تیار ہو چکا ہے۔"

" وہ ترقی کرتا چلا جائے  گا؛ یہ دُھن ہے  اور ہم یہ جانتے ہیں۔ اپنے مفادات کے ساتھ وہ اپنی آراء کی گھنٹیوں کی جھنکار پیدا کرے گا۔ابھی تک تو وہ اپنے بُرے عقیدے کے درمیان میں ہے۔ اس کا ایک ہی  تصور ہے اور وہ ہے کامیابی۔ ابھی تک تو وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے اور وہ یہ جانتا ہے۔ یہی کچھ ہے جو دسویں  درجے کا ہے۔" میں نے  یہ سب جزباتی انداز میں کہا۔

آئرین نے مجھے گندی نظر سے دیکھا۔" میں تصور کرتی ہوں کہ تمہاری اپنی زندگی ہمیشہ مکمل رہی ہے اور اس لئے تمہیں اجازت مل جاتی ہے کہ تم ہر شخص کو  بہت زیادہ اونچائی سے جج کر سکو۔"

میں بہت زیادہ ضد کا مظاہرہ کر رہی تھی۔" میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ میں ایماندار رہوں۔ میں چاہتی تھی کہ فیلپ بھی ایسا ہی کرے۔ مجھے افسوس ہے کہ تم نے اسے راستے سے بھٹکا دیا ہے۔"

اس پر ہنسی کا دورہ پڑ گیا۔ " کوئی بھی شخص یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ نقب زن بن گیا ہے یاکوئی دھوکے باز۔"

" ایسے ایقان والے شخص کے طور پر میں نہیں سمجھتی  کہ  اس کے لئے  یہ کوئی باوقار  انتخاب ہے۔"

آئرین کھڑی ہو ئی۔ " بحرحال یہ ایک عجیب بات ہے کہ آپ کا   یہ اعلی اخلاقی موقف ہے۔" اس نے بڑی آہستگی سے کہا۔ "  آپ سے کہیں زیادہ اس کے باپ کی سیاسی وابستگی  ہے؛ اور اس نے فیلپ کے ساتھ اپنے تعلق کو ختم نہیں کیا ہے۔ جہاں تک آپ کا تعلق ہے۔۔۔۔ " میں نے  دخل اندازی کرتے ہوئے کہا "  اس نے یہ تعلق توڑا نہیں ہے ۔۔۔ تم یہ کہہ رہی ہو کہ  وہ ایک دوسرے کو مل چکے ہیں ؟"

"میں نہیں جانتی۔" اس نے تیزی سے جواب دیا "میں جانتی ہوں  کہ انہوں نے کبھی بھی   تعلق ختم کرنے کی بات نہیں کی  جب فیلپ نے اپنے فیصلے کے متعلق انہیں آگاہ کیا تھا۔"

" یہ فون کال سے پہلے کی بات ہے۔ اس کے بعد کیاہوا؟"

"میں نہیں جانتی۔"

" تم نہیں جانتی کہ فیلپ کیا دیکھتا ہے اور کیا نہیں دیکھتا۔"

وہ خود سر نظر آ رہی تھی۔ اس نے کہا "نہیں۔"

"ٹھیک ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔" میں نے کہا۔

میں تو اس کے لئے ایسے ہی تھی جیسے دروازہ۔میں نے اپنے دماغ کو اپنی آخری گفتگو کے حوالے کر دیا۔ اپنے مدعا پر  رہتے ہوئے کیا  اس نے بات کو مختصر کر دیا ہے۔۔۔ ایک مکار چوٹ۔۔۔ کیا یہ ایک بڑی غلطی تھی ؟ تمام معاملات پر میرا ذہن پہلے سے بنا ہواتھا۔ تقریبا بنا ہوا۔ غصے کے اظہار کے لئے یہ کافی نہیں ہے۔  بس یہ میرے لئے کافی ہے  کہ میرا اذیت اور پریشانی سے دم گھٹ جائے۔

جیسے ہی آندرے اندر آیا میں اس کے ساتھ چل پڑی۔ " تم نے کیوں نہیں بتایا کہ تم فیلپ  کو دوبارہ ملے ہو؟"

" تمہیں کس نے بتایا؟"

"آئرین۔ وہ مجھے یہی کہنے آئی ہے کہ اگر آپ اسے مل سکتے ہو تو میں کیوں نہیں۔"

"میں تمہیں بتارہا ہوں کہ میں اسے دوبارہ بھی ملوں گا۔"

"میں تمہیں متنبہ  کر رہی ہوں کہ میں اسے بہت  زیادہ غصے سے لوں گی۔ یہ تم تھے جس نے اسے مجھے خط لکھنے کے لئے مائل کیا۔"

"نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔"

"یقینا ایسا ہی ہے۔ اوہ تو تم میرے ساتھ مذاق کر رہے ہو، ٹھیک ہے:'  تم جانتے ہو کہ اس کے لئے پہلا قدم آٹھانا کتنا مشکل تھا۔' اور یہ کام تم نے  کیا ہے! راز داری سے۔"

"تمہاری اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پہلا قدم اس نے خود آٹھایا۔"

"تمہاری خواہش پر۔ تم دونوں نے میرے پیچھے یہ سازش  تیار کی۔ تم نے میرے ساتھ ایک بچے کی طرح کا سلوک کیا۔ بالکل نادرست۔"

میرے ذہن میں اچانک ہی سرخ دھواں بھر گیا، میری آنکھوں میں سرخ دھند تھی، کوئی سرخ چیز میرے گلے میں  چیخ رہی تھی۔ میں فیلپ کے خلاف غصے کی عادی ہو گئی تھی: میں اپنے آپ کو جانتی ہوں۔میں بھی انہیں میں سے ایک ہوں۔ لیکن جب یہ ہوا  ( یہ بہت کم ہے ، بہت ہی نایاب)  میں آندرے کے لئے  شدت سے غضبناک ہو گئی،یہ وہ طوفان تھا جو مجھے اس سے ہزاروں میل دور لے گیا اور مجھے اپنے آپ سے  بھی ، ایک صحرا میں  جو بیک وقت بہت گرم بھی تھا اور شدید سرد بھی۔

" تم نے اسے سے پہلے  میرے ساتھ کبھی جھوٹ نہیں بولا! ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے۔"

"ہمیں اس بات پر اتفاق کر لینا چاہئے کہ میں غلط تھی۔"

" مجھ سے جھوٹ بولنے کے لئے ،فیلپ کو دوبارہ ملنے کی غلطی، آئرین کے ساتھ مل کر میرے خلاف سازش کرنے کی غلطی، مجھے بیوقوف بنانے کی غلطی ۔ یہ تو غلطی میں بہت دور جانا ہے۔"

" سُنو۔۔۔ کیا تم میری بات خاموشی سے سن سکتی ہو۔"

" نہیں۔ میں تمہارے ساتھ کوئی بات کرنا نہیں چاہتی؛ میں تمہیں دوبارہ دیکھنا بھی نہیں چاہتی۔ میں سب خود کرلوں گی: میں واک کے لئے باہر جا رہی ہوں۔"

"واک کے لئے چلی جاؤ گی  پھر،  اپنے آپ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرو۔" اس نے روکھے پن سے کہا۔

میں گلیوں میں سے گزری، اور میں نے چہل قدمی کی جیسا کہ میں اپنے غصے یا خوف کو یا اپنی ذہنی تصاویر سے چھٹکارا حاصل کرنے  کے لئے کرتی ہوں۔ میں اب بیس سال کی نہیں تھی اور نہ ہی پچاس سال کی، میرے اوپر بہت جلد تھکاوٹ نے غلبہ پا لیا۔ میں ایک کیفے میں چلی گئی اور ایک گلاس شراب  اپنے اندر اتاری، نیون کی ظالمانہ چکا چوند  سے میری  آنکھوں کو تکلیف پہنچ رہی تھی۔ فیلپ: یہ سب تمام ہوا۔ شادی کر لی: دوسری طرف سے بھاگا ہوا  ایک بھگوڑا۔ آندرے ہی میرا سب کچھ تھا جسے میں نے چھوڑ دیااور وہ یہاں تھا۔۔۔ میرے پاس شائد اب وہ بھی نہیں ہے۔میں نے فرض کیا کہ ہم  ایک دوسرے  کوٹھیک اندر  تک دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اکٹھے ہیں، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں  جڑواں۔ اس نے  میرے سے الگ اپنے آپ کو بند کر لیاہے، میرے سے جھوٹ بول کر؛ اور یہاں میں کیفے کی بنچ پر  بیٹھی ہوئی ہوں ، بالکل اکیلی۔ میں مسلسل اپنے ذہن میں   اس کے چہرے کو ، اس کی آواز کو،یاد کرتی رہی اور  اس آگ کو جو میرے اندر لگی ہوئی تھی اس کو  دھونکتی  رہی۔  یہ ان بیماریوں کی طرح تھی جس میں آپ اپنا ہی نقصان خود تیار کرتے ہو۔۔۔ ہر سانس آپ کے پھپھڑوں کو ٹکڑوں میں تبدیل  کرتی ہے اور آپ ہر  سانس لینے کے لئے مجبور ہوتے ہو۔

میں یہاں سے نکلی اور گلیوں میں دوبارہ چہل قدمی کرنا شروع کر دی۔ اب کیا ہو گا؟ میں نے بدحواسی میں اپنے آپ سے کہا۔ ہم علیحدہ نہیں ہوں گے۔ ہم دونوں تنہا۔۔۔ ہم پہلو بہ پہلو زندگی کریں گے۔ میں اپنے اختلافات کو دفن کر دوں گی، ان خیالات کو جن کو میں  بھولنا نہیں چاہتی۔یہ تصور کہ ایک دن میرا غصہ مجھے  بہت بُرا بنانے کے لئے چھوڑ دے گا۔

میں گھر پہنچی تو میز پر ایک خط پڑا تھا: میں سنیما جا رہا ہوں۔میں نے اپنے بیڈ روم کا دروازہ کھولا۔ آندرے کے پاجامے بیڈ پر پڑے تھے، اس کی مکیشن جسے وہ سلیپرز کے طور پر استعمال کرتا تھا  دروازے میں پڑی تھی، ایک پائیپ، تمباکو کا ایک پیکٹ اور اس کے بلڈ پریشر کی دوائی بیڈ سائیڈ ٹیبل پر پڑی تھی۔ ایک لمحے کے لئے وہ یہاں موجود تھا۔۔۔ ایک دل چھیدنے والی موجودگی۔۔۔ اگر چہ اسے  بیماری یا جلاوطنی کی وجہ سے میرے  سے دور  سمجھاجائے  اور میں اسے بھولی اور بکھری ہوئی چیزوں میں دیکھ رہی تھی۔ میری آنکھیں میں  آنسو آ گئے ۔ میں نے نیند کی گولی لی اور بستر پر چلی گئی۔

جب میں صبح جاگی تو وہ سویا ہوا تھا، ایک ہاتھ دیوار کی طرف کئے عجیب اندز میں مڑا ہوا۔ میں نے دوسری طرف دیکھنا شروع کر دیا۔اس کے لئے کسی بھی طرح کا کوئی  احساس  نہ تھا۔ میرا دل اجڑے ہوئے اس چرچ کی طرح   تھاجس میں ایک عرصے سے  چراغ کی ٹمٹاہٹ  کی تھوڑی سی بھی  گرمی  پیدا نہ ہوئی ہو،اداس اور  منجمد ۔ سلیپرز اور پائیپ نے بھی میرے اندر کوئی احساس پیدا نہ کیا؛ انہوں نے ایک محبوب شخص کو ذہن میں دور دھکیل دیا تھا؛ یہ سب کچھ ایک ایسے  اجنبی شخص کی توسیع تھا جو میری طرح ایک ہی چھت کے نیچے رہتا تھا۔ غصے کا خوف ناک  انحراف جو محبت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور جو  غصے کو قتل کرتا ہے۔

میں نے اس سے گفتگو نہیں کی۔ جب وہ لائبریری میں چائے پی رہا تھا میں اپنے کمرے میں ٹھہری  رہی۔ جانے سے پہلے اس نے کہا " کیا تم اسے باہر نہیں لے جانا چاہو  گی؟"

"نہیں۔"

یہاں "باہر لے جانے کے لئے " کچھ نہیں  ہے۔

اس غصے اور تکلیف کے خلاف الفاظ چٹخ گئے تھے، میرے دل میں یہ سختی۔

سارا دن میں آندرے کے متعلق سوچتی رہی، اور کچھ تھا جو  وقتاً فوقتاً میرے ذہن میں ٹمٹماتا تھا۔ جیسے کچھ ماتھے میں ٹکرایا ہو، جب کسی کی بصارت میں انتشار ہو اور کوئی شخص مختلف بلندیوں سے دنیا کی دومختلف تصاویر دیکھتا ہو اور وہ اس اہل نہ ہو کہ وہ دیکھ سکے کہ کیا اوپر ہے اور کیا نیچے۔ میرے پاس دو تصویریں تھیں، ماضی کا آندرے ، اور حال کا آندرے، یہ ایک ہی جگہ پر اکٹھے نہیں ہوتے تھے۔ کہیں نہ کہیں کوئی خرابی تھی۔ موجودہ لمحہ ایک جھوٹ تھا: یہ ہم نہیں تھے جو متعلقین تھے: نہ آندرے، نہ میں: سب کچھ کسی اور جگہ پر وقوع پذیر ہو رہا تھا۔ یا تو ماضی سراب تھا  یا میں آندرے  کے متعلق  مکمل طور پر غلط تھی۔ نہ ہی   ایک اور نہ ہی دوسرا میں نے اپنے آپ سے کہا میں کب  واضع طور پر دوبارہ دیکھ سکوں گی۔ سچائی تو یہی تھی کہ وہ تبدیل ہو گیا تھا۔ بوڑھا ہو گیا تھا۔ اب وہ چیزوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتا تھا۔  پہلے تو وہ فیلپ کے رویے میں باغیانہ پن محسوس کرتا تھا، اب وہ صرف رد کرنے سے زیادہ کچھ نہیں کرتا تھا۔ اسے میرے پیچھے سازش نہیں کرنا چاہئے تھی؛ اسے میرے ساتھ جھوٹ نہیں بولنا چاہئے تھا۔ اس کی حساسیت اور  اخلاقی اقدار کے عمدہ کنارے ختم ہو گئے تھے۔ کیا وہ اسی رجحان کو جاری رکھے گا؟ زیادہ سے زیادہ لاتعلقی۔        ۔۔۔ میں اسے برداشت نہیں کر سکتی۔  

دل کی یہ کاہلی لطف اندوزی اور دانائی کہلاتی ہے: در اصل یہ موت ہے جو آپ کےاندرون میں نیچے بیٹھتی جاتی ہے۔ ابھی نہیں، فوری نہیں۔ اسی دن میری کتاب پر پہلی تنقید ظاہر ہوئی۔ لانٹیئرؔ نے میرے اوپر الزام لگایا کہ میں بار بار ایک ہی  میدان میں گھومی ہوں۔ وہ ایک پرانا بیوقوف ہے اور مجھ سے  نفرت کرتا ہے۔میں نے کبھی بھی یہ  اپنے آپ کو محسوس نہیں ہونے دیا۔  لیکن میرے بدترین مزاج میں  اس نے میری آزردگی کو بڑھاوا دیا۔ اس سلسلے میں مجھے آندرے سے بات کرنا  چاہیئے، لیکن اس کا مطلب ہو گا اس کے ساتھ امن پسندی: یہ میں چاہتی نہیں۔

" میں نے لیبارٹری  بند کر دی ہے۔" اس  شام اس نے  خوشگوار مسکراہٹ کے ساتھ کہا " ہم وِلا نِیوَ ؔ  ؔ اور اٹلی  جا سکتے ہیں جس دن  تم چاہو۔"

" ہم نے طے کیا تھا کہ یہ مہینہ ہم پیرس میں رہیں گے۔" میں نے مختصراً کہا۔

" تم اپنا ذہن تبدیل کر سکتی ہو۔"

" میں ایسا نہیں کر سکتی۔"

آندرے کا چہرہ سیاہ پڑ گیا۔" کیا تم ایک لمبے وقت کے لئے ناراض ہونے جا رہی ہو؟"

" میں ڈرتی ہوں کہ میں ہوں۔"

" ہاں تم غلط ہو۔ جو کچھ ہو چکا یہ اس تناسب سے باہر ہے۔"

" ہر شخص کے اپنے اپنے میعار ہوتے ہیں۔"

" تمہارے خیالات بھٹکے ہوئے ہیں۔ تمہارے ساتھ ایسا ہی ہوتاہے۔ رجائیت پسندی  یا منظم ضد  کی اوٹ میں تم  سچائی کو اپنے آپ سے چھپاتے ہو اور جب یہ تمہارے اوپر غلبہ پا لیتی ہے  تو  یا تو تم  گر پڑتے ہو یا پھر پھٹ پڑتے ہو۔ جو تم برداشت کر سکتے ہو۔۔۔ اور یقینا میں بہت بڑی چیزوں کو برداشت کر سکتی ہوں۔۔۔ وہ یہ ہے کہ  تمہارے فیلپ کے متعلق رائے بہت بلند ہے۔"

" جب کہ تمہاری رائے بہت ہی کمتر ہوتی ہے۔"

" نہیں۔ یہ صرف اتنا ہے کہ میں  اس  کی صلاحیتوں اور اس کے کردار کے بارے میں بہت زیادہ الجھاؤ کا شکار نہیں رہا۔ اس کے باوجود میں اس کے متعلق بہت بلند سوچتا ہوں۔"

" ایک بچہ ایسی چیز نہیں ہوتا کہ جس کا تجزیہ تم  لیبارٹری کے تجربے کی طرح کر سکتے ہو۔ جو کچھ اسے اس کے والدین بنانا چاہتے ہیں وہ ویسا بن جاتا ہے۔ تم نے اسے کھونے کے لئے سہارا دیا اور یہ اس کے لئے کسی بھی طرح کی مدد نہیں تھی۔"

" اور تم نے ہمیشہ جیتنے کے لئے اسے سہارا دیا۔ تم  ایسا کرنے میں آزاد تھی۔ لیکن  جب تم کسی چیز کو کھو دیتے ہو  توتم اسے پاتے ہو۔ اور تم اسے پا نہیں سکتیں۔ تم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ادائیگی کر کے اس میں سے  حاصل کیا جائے؛ تم غیض و غضب میں اُڑی ہو، تم نے ہمیشہ لوگوں پر دائیں یا بائیں کا الزام لگایا ہے۔۔۔ کوئی بھی چیز حتمی طور پر غلطی میں  آپ کو قبول نہیں کرتی۔"

" کسی چیزمیں اعتماد رکھنا غلطی میں ہونا نہیں ہے۔"

" جس دن  تم اپنی غلطی کو تسلیم کر لو گے اس دن خنزیر اڑنا شروع کر دیں گے۔"

میں جانتی ہوں۔ جب میں  بچی تھی تو میں ہمیشہ سے غلطی پر تھی اور میرے لئے یہ اتنا مشکل تھا کہ  میں صحیح راستے پر آ جاؤں اور اب میں ڈرتی ہوں کہ  میں ہمیشہ کے لئے اپنے آپ کو الزام دوں۔ لیکن میرا ایسا کوئی موڈ نہیں ہے کہ میں اسے تسلیم کروں۔ میں نے وہسکی کی بوتل کو پکڑا۔ " ناقابل یقین! تم وکیل کے طور پر میرے خلاف مقدمہ چلاؤ گے!"

میں نے ایک گلاس بھرا اور اسے ایک ہی گھونٹ میں پی گئی۔ آندرے کا چہرہ؛ آندرے کی آواز:ایک ہی شخص، دوسرے شخص میں تبدیل ہو گیا؛محبوب، نفرت شدہ۔ یہ انحراف میرے جسم کے اندر تک اتر گیا۔ میری  نسیں، میرے پٹھے، تشنج کی کپکپی میں سکڑ گئے۔

" بالکل آغاز میں تم نے سکون سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کی بجائے  ہر جگہ تمہارا رنگ فق ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اور اب تم نے پینا شروع کر دی ہے؟ یہ مضحکہ خیز ہے۔" اس نے کہا جیسے ہی میں نے اپنا دوسرا گلاس شروع کیا۔

" اگر میں چاہوں تو میں پیوں گی۔ تمہارا کچھ لینا  دینا نہیں: مجھے اکیلا چھوڑ دو۔"

میں بوتل اٹھا کر اپنے کمرے میں لے آئی۔ میں ایک جاسوسی کہانی کے ساتھ بستر پر  لیٹ گئی لیکن میں اسے پڑھ نہ سکی۔ فیلپ۔ میں نے اس حد تک  اپنے غصے کو آندرے کے خلاف لیا کہ  اس کا تصور معمولی سا زائل ہوا۔ اچانک ہی وہ میرے سامنے آ گیا  وہسکی کے نشے میں جھولتے ہوئے میری طرف دیکھ کر ناقابل برداشت  طور پر مسکراتے ہوئے۔  اس کے متعلق بہت بلند رائے: نہیں۔  میں اسے سے محبت کرتا ہوں اس کی کمزوریوں کے ساتھ: اگر وہ کم جزباتی ہے، اگر وہ پرسکون اور غیر متعلق ہے تو پھر اسے میری ضرورت کم ہے۔ وہ اتنا محبت بھرا شفیق کبھی نہ ہوتا اگر معاف کرنے کی مانگ کرنے کو وہ کچھ اہمیت نہ دیتا۔ ہماری مصالحتیں، ہمارے آنسو، ہمارے بوسے۔ ان دنوں تو یہ چھوٹی چھوٹی تقصیروں کا سوال تھا۔ لیکن اب یہ بالکل ایک مختلف چیز ہے۔ میں نے وہسکی کے ایک لبالب بھرے ہوئے گلاس کو اپنے اندر انڈیلا، دیواریں تبدیل ہونا شروع ہو گئیں اور میں مدہوش ہو گئی۔

روشنی  نے میری پلکوں کے ذریعے اپنا راستہ بنا یا۔میں نے انہیں بند رہنے دیا۔ میرا سر بھاری تھا: میں موت کی طرح آزردہ تھی۔ میں اپنے خوابوں کو یادکرنے سے عاری تھی۔ میں سیاہ گہرائیوں  کی تہہ میں ڈوب گئی: سیال اور سانس گھٹنا۔۔۔ ڈیزل آئل کی طرح ۔۔۔اوراب، اس صبح، میں صرف  سطح تک پہنچ پائی ہوں۔ میں نے اپنی آنکھیں کھولیں۔ آندرے پلنگ کے پائے  کےساتھ ایک آرام کرسی پر بیٹھا مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھ رہا تھا۔" میری پیاری۔ اس طرح تو ہم نہیں جا پائیں گے۔"

یہ وہی تھا، ماضی، حال، آندرے، وہی آدمی: میں نے اس کی تصدیق کی۔ لیکن ابھی تک میرے سینے میں آہنی سلاخ موجود تھی۔ میرے ہونٹ پھڑپھڑائے۔ پہلے سے بھی زیادہ اکڑن، تہہ میں ڈوبی ہوئی، رات اور تنہائی کی گہرائی میں ڈوبا ہوا میرا من۔ کیا بڑے ہوئے ہاتھ کو پکڑنے کی کوشش کروں۔ ویسی ہی پُر سکون آواز میں باتیں کرتے ہوئے جس سے میں محبت کرتی ہوں۔ اس نے تسلیم کیا کہ وہ غلطی پر تھا۔ لیکن یہ میری وجہ سے تھا کہ اس نے فیلپ سے بات کی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ ہم دونوں ہی بہت زیادہ دل گرفتہ ہیں، اس سے پہلے کہ ہمارے درمیان تعلق ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے اس نے بالکل صحیح وقت پر  قدم واپس بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

"تم ہمیشہ ہی بہت زیادہ نرم دل اور چوکس  رہے ہو،اور تمہیں اس چیز کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ  میں کتنی زیادہ دکھی ہوں یہ دیکھ کر کہ تم بھی اپنے کلیجے کو  چبا رہے ہو! میں اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ  اس وقت تم بھی میرےساتھ شدید غصے میں تھے۔ لیکن یہ مت بھولو ہم ایک دوسرے کے لئے کیا ہیں: تم اس واقعےکو پکڑ کر ہمیشہ میرے خلاف کھڑے نہیں ہو سکتے۔"

میں خفیف سا  مسکرائی؛ وہ میرے قریب آیا اور اس نے میرے کندھوں پر اپنا ایک بازو رکھ دیا۔ میں اس کے ساتھ چمٹ گئی اور خاموشی سے رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی گرم طبعی خوشی میرے گالوں سے نیچے کی طرف بہنا شروع ہو گئی۔ کیسا سکون! کیسا تھکا دینے والا عمل ہے کہ اس شخص  سے آپ نفرت کرنے لگیں جس سے آپ محبت کرتے ہوں ۔

"میں جانتا ہوں کہ میں نے کیوں تم سے جھوٹ بولا۔"اس نے کچھ توقف کے بعد مجھ سے کہا : اس لئے کہ میں بوڑھا ہو رہا ہوں۔ میں جانتا تھا کہ تمہیں سچ بتانے کا مطلب  ایک  سانحہ ہوتا: پھر میرے لئے واپسی کا کوئی چارہ نہ ہوتا، لیکن اب صرف لڑائی کاتصور ہی مجھے تھکا دیتا ہے۔ میں نے صرف آسان راہ چنی۔"

"اس کا مطلب ہے کہ تم مجھ سے  ،اور سے اور ،جھوٹ بولتے رہتے؟"

"نہیں۔ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں۔ میں اب گاہے بگاہے بھی ، کسی صورت   فیلپ سے نہیں ملوں گا۔ ہمارے پاس ایک دوسرے کو کہنے کے لئے بہت کچھ نہیں ہے۔"

" لڑائیوں نے تمہیں تھکا دیا ہے۔ لیکن کل شام تم نے، اس وجہ سے،  مجھے بُری طرح رونے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔"

" میں اسے برداشت نہیں کر سکتا جب تم غصے کی وجہ سے خاموش ہو جاتی ہو۔ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم چیخوں اور چلاؤ۔"

میں اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔" شائد تم ٹھیک کہتے ہو۔ ہمیں اس معاملے سے باہر نکلنا چاہئے۔"

اس نے مجھے کندھوں سے پکڑ لیا۔ ہم اس سے باہر نکل چکے ہیں، ہاں باہر نکل چکے ہیں؟ اب تم میرے ساتھ مزید جھگڑا نہیں کرو گی؟"

"بالکل بھی نہیں۔ اب یہ تمام طے ہوا۔"

بات ختم ہوئی: ہم میں دوبارہ دوستی قائم ہو گئی۔ کیا ہم نے وہ تمام کچھ جو ایک دوسرے سے کہنا چاہتے تھے کہہ لیا؟ میں تو نہیں کہہ سکی ، تمام معاملات کے متعلق۔ ابھی تک ایسا کچھ تھا جو کھٹک رہا تھا۔۔۔ آندرے نے  تو بس بڑھاپے کو راستہ دے دیا تھا۔ اس معاملے میں اب  مَیں اس سے  مزیدبات کرنا نہیں چاہتی تھی: دوبارہ آسمان صاف شفاف ہو گیا تھا۔ اور اس کے متعلق کیا خیال ہے؟ کیااس کے اب  کچھ ذ ہنی تحفظات ہیں؟ کیا وہ  ابھی تک سنجیدہ ہے   مجھے الزام دینے میں   جسے وہ منظم طریقے کی ضدی رجائیت پسندی کہتا تھا۔ طوفان اتنا چھوٹا تھا کہ  وہ ہمارے اندر کچھ بھی تبدیل نہ کر سکا: لیکن یہ اس چیز کی علامت نہیں تھا جیسا کہ کبھی ماضی میں۔۔۔ جب سے۔۔۔۔ واقعتاً کچھ تبدیل ہو رہا تھا جس کا ہمیں کوئی احساس نہیں تھا؟

کچھ تبدیل ہو گیا تھا،میں نے اپنے آپ سے کہا جب ہم موٹر وے پر نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نیچے کی طرف جا رہے تھے۔ میں آندرے سے آگے بیٹھی تھی؛ ہماری آنکھیں ایک سڑک اور ایک ہی آسمان کو دیکھ رہی تھیں؛ لیکن ہمارے درمیان، نظر نہ آنے والی اور غیر محسوس،جدا کرنے والی ایک پرت موجود تھی۔ کیا وہ اس سے آگاہ تھا؟ یقیناً۔ وہ آگاہ تھا۔ اس نے یہ سفر کیوں طے کیا تھا  اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ  امید کرتا تھا کہ کہ  اس سفر کی وجہ سے ماضی کے تمام اسفار کی یاد  مجھے   زندگی کی طرف لوٹا سکتی ہےاور اس طرح ہم دوبارہ مکمل طور پر اکٹھے ہو سکتے ہیں: یہ اس طرح کا سفر تو نہیں تھا ، لیکن،  وہ بہت آگے کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا ،جہاں سے  تھوڑی سی خوشی کشید کی  جا سکے۔ مجھے اس کی  رحم دلی کی وجہ سے اس کا شکر گزار ہونا چاہئے تھا: لیکن ایسا تھا نہیں۔ میں اس کی بے حسی کی وجہ سے ٹوٹی ہوئی تھی۔میں بہت واضح طور پر محسوس کر رہی تھی کہ میں تقریبا ً انکار کر چکی تھی، لیکن اس نے میرے انکار کو میری بیمار خواہش کی نشانی کے طور پر لیا۔ ہماری زندگی میں لڑائیاں جھگڑے ہوتے تھے، لیکن سنجیدہ معاملات پر۔۔۔ مثلاً،فیلپ  کی پرورش کرنے پر۔وہ حقیقی تنازعات تھے جنہیں ہم نے پرتشدد طریقے سے حل کیا، فوری طور پر،  لیکن بہتری کے لئے ۔ اس بار بہت تیزی سے چھاتی ہوئی دھند تھی، بغیر آگ کے دھواں تھا؛ اور بہت زیادہ ابہام ہونے کی وجہ سے وہ دو دن واضح طور پر صاف نہیں تھے۔ اور دوبارہ پھر ،پرانے وقتوں میں  ہماری طوفانی مصالحت کی جگہ بستر ہی  تھا۔ جنسی انبساط کی خواہش میں  چھوٹی چھوٹی شکایات جل کر راکھ ہو جاتیں، اور ہم دوبارہ اپنے آپ کو اکٹھا محسوس کرتے، خوش اور تجدید شدہ۔ اب  ہم ان وسائل سے محروم ہو چکے تھے۔

میں نے ایک سائن پوسٹ کو دیکھا: اور اسے بار بار گھورتی رہی۔ " کیا؟ مِلّی ؔ؟ پہلے سے ؟ہم نے بیس منٹ پہلے ہی تو سفر شروع کیا تھا۔"

" میں  نے بہت تیز ڈرائیونگ کی ہے۔" آندرے نے کہا۔

مِلّی ؔ۔ جب والدہ  ہمیں نانی ماں سے ملوانے کے لئے  ہمیں لے جایا کرتیں۔ کیسی یہ مہم تھی! یہ گاؤں تھا، گندم کے سنہری وسیع کھیت، اور ہم نے ان  کھیتوں کے کناروں سے پوست کے پھولوں کو چنا۔ دور دراز کا یہ گاؤں   اب بالزاک ؔ کے دنوں کے   نی لئی ؔ یا  اوٹواِل ؔ کے مقابلے میں پیرس کے قریب تھا۔

آندرے کو کار پارک کرنے میں مشکل پیش آئی، کیونکہ یہ کاروباری دن تھا۔۔۔ کاروں اور پیدل چلنے والوں کے غول کے غول۔ میں نے ڈھکی ہوئی مارکیٹ کو پہچان لیا، لائن ڈی اُورؔ، گھر اور ان کی چمک دھمک کھوتی ہوتی ہوئی ٹائلیں۔  لیکن چوراہا   ، مختلف سٹالز لگانے کی وجہ سے ، مکمل طور پر تبدیل ہو چکا تھا۔ پلاسٹک کے برتن اور  کھلونے، عورتوں کے ہیٹ، ڈبہ بند خوراک، سینٹ اور جیولری، کسی بھی صورت پرانے زمانے کے میلوں کی یاد نہیں دلاتے تھے۔ یہ  فرنچ ریٹیل چین  مون او پرکس ؔ یا اِنّو ؔ کی دکانیں تھیں  جو اوپن ائر میں پھیلی ہوئی تھیں۔ دیواریں اور شیشے کے دروازے: ایک بڑی دمکتی ہوئی سٹیشنری شاپ،  چمکتے ہوئے  کوّرز کے ساتھ کتابوں اور  رسالوں سے بھری ہوئی۔نانی ماں کا گھر گاؤں سے تھوڑا باہر ہوا کرتا تھا، جو پانچ منزلہ عمارت میں تبدیل ہو گیا، اب وہ گاؤں کے اندر تھا۔

" کیا تم کچھ پینا پسند کرو گی؟"

" اوہ، نہیں !" میں نے کہا۔" اب یہ میرا مِلّی نہیں  ہے۔ کوئی چیز بھی اب ویسی نہیں تھی اور یہ یقینی تھا: نہ مَلّی، نہ فیلپ، نہ آندرے ۔کیا میں؟

" بیس منٹ میں مِلّی پہنچنا ایک معجزہ  ہے۔" میں نے کار میں سوار ہوتے ہوئے کہا۔

" صرف یہ مِلّی نہ تھا  اب ۔"

" یہ تم ہو۔ تبدیل ہوتی ہوئی دنیا کا نظارا معجزاتی اور دل توڑنے ولا ، بیک وقت دونوں۔"

میں نے بہت زیادہ گہرائی سے سوچا۔" تم میری رجائیت پسندی پر پھر ہنسو گے، لیکن یہ  میرے لئے آخر کار ایک معجزہ ہی ہے۔"

" تو میرے لئے بھی ایسا ہی ہے۔ بوڑھا ہونے کا دل توڑنے والا پہلو کسی شخص کے اردگرد  کی چیزوں میں نہیں  بلکہ  کسی شخص کے وجود میں  ہوتاہے۔"

" میں ایسا نہیں سمجھتی۔ آپ اپنے آپ میں  کھو سکتے ہو یہ امکان ہے ، لیکن  آپ کچھ پاتے بھی ہو۔"

" آپ جتنا  پاتے ہو اس سے کہیں زیادہ کھوتے ہو۔ میں آپ کو سچائی بتاؤں، یہاں کیا ہے جو حاصل کیا جا سکتا  تھا، بحرحال۔ کیا آپ بتا سکتی ہو ؟"

" یہ خوشگوار ہے کہ کسی کے پاس  لمبا ماضی ہو۔"

" یہ سوچو کہ یہ تمہارے پاس ہے؟  یہاں تک میرا تعلق ہے  تو یہ میرے پاس نہیں ہے۔ یہ تم صرف اپنے آپ کو بتا رہی ہو۔"

" میں جانتی ہوں کہ یہ ہے۔ یہ حال کو گہرائی مہیا کرتا ہے۔"

" ٹھیک ہے۔ اس کے علاوہ؟"

" تم چیزوں کا بہت زیادہ  دانشورانہ عبور رکھتے ہو۔ تم  یقینا، ایک بہت بڑے سودے کو بھول رہے ہو؛ لیکن ایک طرح سے  کوئی ایک شخص جو چیزیں بھول جاتا ہے  وہ اس کے پاس ہی ہوتی ہیں۔"

" تمہارے موقف کے مطابق، کہا جا سکتا ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تو بہت زیادہ لا علم ہوں ہر چیز  کے متعلق جو کہ میرا خاص مضمون نہیں ہے ۔ مجھے واپس  یونیورسٹی جانا چاہئے ایک عام  انڈر گریجوئیٹ طالب علم کی طرح تا کہ کوانٹم فزکس کواپ ٹو ڈیٹ کر سکوں ۔"

"  تمہیں یہاں  ایسا کرنے سے منع کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔"

" شائد میں  کروں۔"

" یہ عجیب ہے۔ " میں نے کہا۔

" ہم ہر چیز پر رضا مند تھے؛ لیکن اس پر نہیں تھے۔ میں نہیں  دیکھ سکتی کہ تم بڑھتی ہوئی عمر میں کیا کھو رہے ہو۔"

وہ مسکرایا۔" جوانی۔"

"وہ اپنے وجود میں بذاتہ کوئی قابل قدر چیز نہیں ہے۔"

" جوانی اور وہ جو اطالوی بڑی خوب صورتی سے کہتے ہیں سٹیمنا۔ جوش، آگ جو تمہیں محبت  کرنے اور تخلیق  کرنےکے قابل بناتی ہے۔ جب تم یہ کھو دیتے ہو تم سب کچھ کھو دیتے ہو۔"

اس نے ایک ایسی تان میں کہا کہ میں  نے  کوشش  ہی نہیں کی  کہ اسے عیش کوشی کا الزام دوں۔ کچھ ایسا تھا جو اسے مسلسل پریشان کر رہا تھا، کوئی ایسی چیز  تھی جس کے متعلق میں بالکل نہیں جانتی تھی۔۔۔ میں اسے جاننا بھی نہیں چاہتی تھی۔۔۔ اس سے مجھے ڈر لگتا تھا۔ شائد یہ وہی کچھ تھا جو ہمیں ایک دوسرے سے  دور کر رہا تھا۔

"میں  کبھی بھی یہ یقین نہیں کر سکتی کہ تم اب کچھ بھی تخلیق نہیں کر سکتے۔" میں نے کہا۔

"بے چل آرڈؔ کہتا ہے  ۔ْبڑے سائنسدان  اپنی زندگی کے پہلے آدھے حصے میں  سائنس کے لئے اہم ہوتے ہیں اور دوسرے  آدھےحصے میں خطرناک۔ٗ  وہ مجھے سائنس دان سمجھتے ہیں۔ میں اب صرف یہ کر سکتاہوں  کہ میں کوشش کروں کہ  میں   زیادہ خطرناک  ثابت  نہ ہوں۔"

میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ سچ یا جھوٹ ،وہ جو کچھ بھی کہہ رہا تھا اس پر اس کا یقین تھا: اس پر احتجاج کرنا فضول تھا۔ یہ سمجھنے کے قابل تھا کہ میری رجائیت پسندی اسے جنجھلاہٹ کا شکار کرتی ہے: ایک طرح سے یہ اس کے مسئلے سے گریز کا ایک طریقہ تھا۔ لیکن میں کیا کر سکتی ہوں؟ میں اُس کے لئے اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتی تھی ۔ بہترین طریقہ تو یہی تھا کہ خاموش رہا جائے۔ ہم نے خاموشی میں سفر کیا یہاں تک کہ ہم  چمپئے ؔ پہنچ گئے۔

"چرچ کی مرکزی عمارت کا یہ والا حصہ واقعی خوب صورت ہے۔" آندرے نے کہا  جیسا کہ ہم چرچ کے اندر جا چکے  تھے۔ یہ مجھے ساینزؔ   میں ایک ایسے ہی چرچ کی یاد دلاتا ہے۔ صرف یہ کہ اس کا تناسب زیادہ عمدہ ہے۔"

" ہاں یہ خوب صورت ہے۔ میں ساینزؔ کو بھول چکا ہوں۔"

" یہ ویسے ہی  موٹے،  سنگل  ستون ہیں   ،اُن جڑواں پتلے ستونوں  کے مقابلے میں ۔"

" کیا یاداشت ہے تمہاری!"

" ہم نےشعوری طور پر چرچ کے اس مرکزی حصے کو دیکھنا شروع کیا ،عبادتی گیت گانے  والوں کا طائفہ، فنِ تعمیر۔ چرچ کم خوب صورت نہیں تھا کہ میں  ایتھنزؔ میں  قدیم شہر ایکروپولیس ؔکی بلندی تک گئی تھی لیکن میری ذہنی حالت اب ویسی نہیں تھی جیسی کہ یہ ان دنوں تھی جب ہم  نے منظم طریقے سے ایک پرانی سیکنڈ ہینڈ کار میں ائلی ڈی فرانس  ؔ  کے خطے کی منظم تحقیق کی تھی ۔ اور ہم دونوں میں  سے کوئی بھی  شخص اس پر بات نہیں کر رہا تھا۔ میری  نہ توچرچ کے مرکزی حصے میں کوئی خاص دلچسپی تھی اور نہ ہی  چرچ کے اس کمرے میں جہاں دنیاوی امورنپٹائے جا تے ہیں جس سے کبھی ہم مسحور ہوا کرتے تھے۔

جیسے  ہی ہم چرچ سے باہر نکلے  توآندرے نے مجھ سے کہا  " کیا تمہیں پتا ہے کہ یہاں  ریسٹورنٹ ٹری ٹے ڈی اُورؔ  ابھی بھی یہاں موجود ہے؟"

" آؤ چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔"

پانی کے کنارے پر چھوٹی سی سرائے،اپنے  سادہ، لذت  دارکھانوں کے ساتھ، کبھی اس کا شمار ہمارے پسندیدہ مقامات میں ہواکرتا تھا۔ ہم نے اپنی شادی کی پچیسویں سالگرہ یہیں منائی تھی اور اس کے بعد ہم دوبارہ یہاں واپس نہیں آئے تھے۔ اس گاؤں  کی اپنی خاموشی اوراپنے  چھوٹے گول پتھروں کے فرش میں کچھ تبدیل نہیں ہوا تھا۔ ہم اس کی مین سٹریٹ کی دونوں اطراف میں چلتے رہے: ریسٹورنٹ ٹری ٹے ڈی اُورؔ غائب ہو گیا۔ جہاں ہم رکے تھے  ہم نے صحرا میں ریسٹورنٹ کو پسند نہیں کیا: کیونکہ شائد ہم اس کا  موازنہ  اپنی یادوں سے کر رہے تھے۔

" اب ہم کیا کریں؟" میں نے پوچھا۔

"ہم نے  امراء  کی آبادی چی ٹے ڈی واکسؔ    اور بلینڈی  ؔکے قلعہ کے متعلق سوچا۔"

"کیا تم جانا چاہتے ہو؟"

" کیوں نہیں ؟"

"اس نے اس بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں کی اور نہ ہی میں نے؛ ہم میں سے کسی نے بھی  اس کا اظہار نہیں کیا۔ در اصل وہ کیا سوچ رہا تھا، جب ہم  پتوں کی  پھیلی ہوئی خوشبو والی گاؤں کی چھوٹی سڑکوں پر  گاڑی میں جا رہے تھے؟ اپنے مستقبل کے صحرا کے بارے میں؟اس معاملے میں میں  ان کی  پیروی نہیں کر سکتی تھی ۔ میں نے محسوس کیا کہ میرے پہلو میں  ہونے کے باوجودوہ تنہا ہے۔اور میں بھی۔ فیلپ نے میرے ساتھ ٹیلی فون پر بارہا بات کرنے کی کوشش کی۔ جیسے ہی میں اس کی آواز کو پہچانتی   میں فون بند کر دیتی۔ میں نے اپنے آ پ سے سوال کیا۔ کیا اس کے معاملے میں میں بہت زیادہ طلب گار ہوں؟ کیا آندرے کارویہ حقارت کی حد تک  مشفقانہ ہے؟ کیا یہ ہم اہنگی کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے جس نے اسے نقصان پہنچایا ؟ میں اس معاملے میں  آندرے سے بات کرنا پسند کروں گی، لیکن میں ڈرتی ہوں کہ کہیں دوبارہ لڑائی نہ شروع ہو جائے۔

چی ٹے ڈی واکسؔ    اور بلینڈی  ؔکا قلعہ: ہم نے  اپنا پروگرام جاری رکھا: ہم نے کہا،" مجھے  بہت اچھی طرح یاد ہے، یہ مجھے بالکل بھی یاد نہیں، یہ مینار بہت شاندار ہیں۔۔۔" لیکن ایک لحاظ سے محض چیزوں کا نظارا ،نہ یہاں ہے اور نہ کہیں اور۔ آپ کو چاہئے کہ آپ انہیں کسی پلان یا کسی سوال سے جوڑدیں۔ میں نے تو صرف یہ دیکھا کہ یہ  پتھروں کا ایک ڈھیر ہے ایک دوسرے کے اوپر دھرا ہوا۔

یہ دن ہمیں بہت زیادہ نزدیک نہ لا سکا؛ جیسے ہی  ہم پیرس واپس آئےمیں نے محسوس کیا ،شائد ہم دونوں ہی مایوس ہوئے ہیں اور ہم ایک دوسرے سے بہت دور ہیں ۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ شائد  سب لوگوں نے سن رکھا ہو  رابطے کا نہ ہونا ؛ سچ ثابت ہور ہا تھا، پھر ؟ کیا ، جیسا کہ میں نے غصے  کی جھلک میں دیکھا،ہم خاموشی اور تنہائی کی مذمت کر رہے تھے؟ کیا یہ سب کچھ ہمیشہ میرے ساتھ ہی ہوتا ہے، کیا  یہ صرف ضدی رجائیت پسندی کی وجہ سے ہے ،میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے؟ مجھے ایک کوشش کرنا چاہئے، میں نے اپنے آپ سے کہا جیسے ہی میں بسترپر لیٹی ۔ ہم صبح اس موضوع پر بات کریں گے۔ ہم اس کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارا جھگڑا بکھر جانے کی وجہ سے نہیں تھا کیونکہ یہ تو صرف ایک علامت ہے۔ ہر چیز کو دوبارہ چل پڑنا چاہئے انقلابی انداز میں۔ بحرطور ہمیں فیلپ کے متعلق بات کرتے ہوئے ڈرنا نہیں چاہئے۔ ایک اکلوتا ممنوعہ موضوع اور ہمارا مکالمہ مکمل طور پر مایوسی  کا باعث ہو سکتاہے۔

میں نے چائے انڈھیلی، اور میں نے اس گفتگو کے آغاز کے لئے الفاظ ڈھونڈنا شروع کئے تب آندرے نے کہا، " تم جانتی ہو کہ میں کیا پسند کررہا تھا ؟ بالکل سیدھے وِلا نِیوَ ؔ جاتے ہوئے۔ پیرس جانے کی بجائے بہتر ہے کہ یہی آرام کیا جائے۔"

تو یہ نتیجہ تھا جو اس نے کل کی ناکامی سےاخذ کیا: وہ قریب آنے کی بجائےدور بھاگ رہا تھا۔ ایسا اکثر اوقات ہوتا تھا کہ انہوں نے اپنی ماں کے گھر کچھ دن میرے بغیر گزارے، بغیر کسی محبت کے احساس کے۔ لیکن یہ ایک طریقہ  تھا اپنے درمیان ذاتی گفتگو سے فرار کا۔میں جلد بازی میں کٹ گئی تھی۔

" ایک شاندار خیال۔" میں نے جلدی میں کہا۔" تمہاری والدہ بہت خوش ہوں گی۔چلتے ہیں۔"

" کیا تم میرے ساتھ چلو گی؟" اس نے  غیر حقیقی لہجے میں پوچھا۔

" تم بہت اچھی طرح جانتے ہو کہ  میں فوری طور پر پیرس کو چھوڑنانہیں چاہتی۔ میں  اس تاریخ  کو آ جاؤں گی جو ہم مل کر طے کریں گے۔"

"جیسے تم پسند کرو۔"

مجھے ہر حال میں ٹھہرنا ہو گا:میں  کام کرنا چاہتی ہوں اور میں یہ بھی جاننا  چاہوں گی کہ  لوگ  میری کتاب کو کیسے د یکھتے ہیں ۔۔۔ میں اپنے دوستوں سے اس کے متعلق بات کرنا چاہوں گی۔ لیکن میں بہت دنگ رہ گئی اس کے اس رویے پر کہ اس نے میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔ سرد مہری سے میں نے کہا" تم کب جانا چاہو گے؟"

" میں نہیں جانتا: لیکن جلد۔ یہاں میرے لئے تو کرنے کا کوئی کام نہیں ہے۔"

" جلد سے کیا مراد؟کل ؟ پرسوں؟"

" کل  صبح کیوں نہیں؟"

تو ہم پندرہ دن کے لئے ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔ وہ مجھ سے کبھی بھی  تین یا چار دن سے زائد دور نہیں رہا، ماسو اجب کانگرس کا اجلاس جاری  ہو۔ کیا میں بہت زیادہ ناخوش ہوں؟ انہیں میرے ساتھ مختلف چیزوں کے متعلق باتیں کرنا چاہیں نہ کہ  دور بھاگنا چاہئے۔ فل وقت تو ان  کی طرح  نہیں تھا، ایک مسئلے سے گریز کرنا۔ میں تو اس کی بس ایک ہی وضاحت دیکھ سکتی تھی۔۔۔ ہمیشہ ایک ہی  وضاحت۔۔۔ وہ بوڑھا ہو رہا ہے۔ میں نے فوری طور پر سوچا، اسےجانے دو  اور اس کی بڑھتی ہوئی عمر کو جیسے بڑھ رہی ہے بڑھنے دو۔ میں یقینی طور پر اس کو یہاں روکنے کے لئے ایک انگلی بلند کرنے نہیں جا رہی تھی۔

ہمارے درمیان یہ طے ہو گیا کہ اسے کار پر جانا چاہئے ۔ اس نے سارا دن گیراج پر ، خریداری کرتے ہوئے اور فون کرتے ہوئے گزارا : اس نے  اپنے رفقائے کار کو خدا حافط کہا۔ میں نے اسے بمشکل ہی دیکھا۔ جب اگلے دن وہ کار پر سوار ہواہم نے ایک دوسرے کو چوما اور مسکرائے۔پھر میں لائبریری میں واپس آ گئی،بالکل ایک نقصان کےساتھ۔ میر ا احساس یہ تھا کہ آندرے  مجھ سےچھٹکارہ پا رہا تھا، مجھے سزا دے رہا تھا۔ نہیں : وہ صرف مجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا تھا۔

یونہی میری پہلی حیرانی ختم ہوئی میں ہلکی پھلکی ہو گئی۔  شادی شدہ جوڑے کے طور پر زندگی کا مطلب  فیصلے ہیں۔ ہم کب کھانا کھائیں گے؟ تم کیا رکھنا پسند کرو گے؟ منصوبے وجود میں آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جب کوئی ایک اکیلا ہوتا ہے چیزیں بغیر کسی ابتدائی سوچ بچارکے  ہونا شروع ہو جاتی ہیں:یہ آرام دہ ہے۔ میں صبح دیر سے جاگی؛ میں چادروں کی نرم گرمی میں لپٹی یہاں لیٹی رہی،  اورجلدی سے گزرتے اپنے خوابوں کو پکڑنے کی کوشش کرتی رہی۔ میں چائے پیتے ہوئے اپنےخَطوں کو پڑھتی رہی اور گنگناتی رہی ۔" میں تمہارے بغیر بہت اچھی طرح رہ لوں گی۔۔۔یقینا میں رہ سکتی ہوں۔"  کام کے اوقات میں ، میں گلیوں میں ٹہلتی رہی۔

آن بان کی یہ حالت تین دن تک جاری رہی۔ چوتھے روز شام کے وقت  کسی نے جلدی سے  چھو کر  گھنٹی کو بجایا۔ صرف ایک ہی شخص ہے جو اس طرح گھنٹی بجاتا ہے۔میرے دل نے شدت سے دھم دھم کرنا شروع کر دیا۔ دروازے کے قریب سے میں نے کہا " کون ہے؟"

"دروازہ  کھولیں" فیلپ چلایا : میں اتنی دیر تک گھنٹی پر انگلی رکھے رہوں گا جب تک کہ آپ دروازہ نہیں کھولیں گی۔"

جونہی میں نے دروازہ کھولا، فوراً  اس کے بازو میرے ارد گرد  لپٹے ہوئےتھے اور اس کا سر میرے کندھے پر جھکا ہوا تھا۔ " ڈارلنگ، سویٹ ہارٹ، پلیز، پلیز ، میرے سے نفرت مت کرو۔ اگر ہم ایک دوسرے سے ناراض رہتے ہیں تو ایسی زندگی کو میں برداشت نہیں کر سکتا۔میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔"

بے شماردفعہ اس کی مُلتجیانہ آواز میرے غصے کو پگھلا چکی تھی! میں نے اسے لائبریری میں آنے دیا۔ اس نے مجھ سے پیار کیا؛ میں اس کے متعلق کوئی شک کرہی نہیں سکتی۔ کیااس کے علاوہ کوئی اور چیز اہم ہو سکتی ہے؟ شناسا الفاظ، میرے چھوٹے سے بچے،  عین اس وقت میرے ہونٹؤں پر آ  رہے تھے، لیکن میں نے انہیں واپس پھینک دیا۔ وہ ایک چھوٹا بچہ نہیں تھا۔

" میرے دل کو نرم کرنے کی کوشش  مت کرو : اب بہت دیر ہو گئی ہے۔ تم نے ہر چیز کو تباہ کر دیا ہے۔"

"سنو۔ شائد میں ہی غلط تھی، شائد میں نے ہی بُرا سلوک کیا۔۔۔ میں نہیں جانتی۔ یہ مجھے تمام شب جگائے گا۔ میں تمہیں کھونا نہیں چاہتی۔ میرے اوپر رحم کرو۔ تم مجھے بہت زیادہ ناخوش کر رہے ہو!" بچگانہ آنسو اس کی آنکھوں میں نظر آئے۔ لیکن اب وہ بچہ نہیں تھا۔ ایک مرد، آئرین کا خاوند، مکمل طور پر ایک بالغ شخص۔

" یہ سب کچھ تو بہت آسان ہے۔میں نے کہا۔" تم خاموشی سے اپنے معاملات کو جاری رکھو، بالکل اچھی طرح جانتے ہوئے، تم ہمیں شمالی قطب سےجنوبی قطب جتنا دور رکھ رہے ہو۔ اور تم یہ چاہتے ہو کہ میں اسے ایک مسکراہٹ کے ساتھ قبول کر لوں۔۔۔ تم چاہتے ہو کہ سب کچھ ویسا ہی ہو جائے جیسا کہ یہ پہلے تھا!نہیں ،نہیں ۔نہیں۔"

"  واقعی آپ بہت سخت ہو۔۔۔ آپ کے  اندر بہت زیادہ فریق بننے کی منشاء ہے۔ یہاں والدین اور بچے ہوتے ہیں  وہ ایک ہی طرح کی سیاسی رائے رکھے بغیر ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں ۔"

" یہ مختلف سیاسی نقطہء نظر کا سوال نہیں ہے۔ تم صرف اپنی خواہشات کی وجہ سے اپنی طرف داری بدل  رہے ہو، کسی بھی قیمت پر کامیاب ہونے کی خواہش۔ اسی لئے یہ سب کچھ دسویں درجے کا ہے۔"

" نہیں ، نہیں، کسی بھی صورت نہیں۔ میرا نقطہ ء نظر تبدیل ہو گیا ہے! ممکن ہے میں بہت آسانی سے متاثر ہو جاتی ہوں،لیکن سچ تو یہی ہے کہ میں نے چیزوں کو کسی اور روشنی میں دیکھنا شروع کر دیا ہے۔میں تمہیں یقین دلاتی ہوں کہ میں تبدیل ہو گئی ہوں!"

" تب تمہیں اس واقعے کے متعلق مجھے  پہلے بتانا چاہئے تھا۔ میری کمر کے پیچھے پُتلی کی طرح  اپنی تاروں کو کھینچنا نہیں چاہئے تھااور پھر میرا سامنا کرنا یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ جیسے یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ ہو۔ اس کے لئے میں تمہیں معاف نہیں کر سکتی۔"

" میں کوشش نہیں کر سکتا۔ میرے طرف دیکھنے کا آپ کا اپنا یک طریقہ ہے جو مجھے ڈراتا ہے۔"

" آپ نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ یہ کبھی بھی مناسب عذر نہیں رہا۔"

"آپ نے ہمیشہ مجھے معاف کیا ہے۔ مجھے اس دفعہ بھی معاف کر دیجئے۔ پلیز،پلیز معاف کر دیں۔ میں اسے برداشت نہیں کر سکتا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف ہوں، میں اور آپ۔"

" میں اس کے متعلق کچھ نہیں کر سکتی۔تم نے ایسے طریقے سے عمل کیا ہے کہ میں تمہارا احترام نہیں کر سکتی۔"

اس کی آنکھیں تیزی سے طوفانی ہونے لگ گئیں: میں اس کو اہمیت دیتی ہوں۔ اس کا غصہ میرے غصے کو بڑھائے گا۔

"کبھی کبھی تم بہت زیادہ سنگ دلی کی باتیں کرتے ہو۔ یہاں تک میرا تعلق ہے میں کبھی  حیران نہیں ہوئی میں تمہارا لحاظ کروں یا نہ کروں۔ تم نے جتنی بھی چاہی خوفناک قسم کی بیوقوفی کی  لیکن میری محبت میں تو کمی نہ آئی۔ تم خیال کرتے ہو کہ محبت کا استحقاق  ہونا چاہئے۔ او ،ہاں، تم کر سکتے ہو: اور میں نے تو کوشش کی ہے کہ میں غیر مستحق نہ رہوں۔ ہر چیز جو میں نے ہمیشہ چاہی۔۔۔ ایک پائلیٹ، ایک ریس لگانےوالا ڈرائیور، ایک رپورٹر: ایکشن ،ایڈوینچر۔۔۔ یہ سب کچھ محض تمہارے  لئے محض ایک خبط ہے: میں نے ان تمام چیزوں کی تمہارے لئے قربانی دی ہے۔ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ میں نے تمہاری نہیں سنی، تم نے میرے ساتھ کنارہ کشی کر لی۔"

میں کٹ گئی۔ "تم مجھے نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہو۔تمہارا رویہ مجھے طیش دلاتا ہے: یہی وجہ ہے کہ اب میں تمہیں دیکھنا نہیں چاہتی۔"

" یہ آپ کواس لئے   طیش دلاتا ہے کہ یہ آپ کےمنصوبوں کے خلاف جاتا ہے۔ لیکن سب کچھ یہ ہے کہ تمام عمر  میں آپ کی اطاعت نہیں کر سکتا۔ آپ کا رویہ بہت زیادہ جابرانہ ہے۔ اصولی طور پر تو آپ  کے پاس دل نہیں  ہے،آپ کے پاس محبت کی طاقت ہے۔" اس کی آواز غصے اور آنسوؤں سے بھری ہوئی تھی۔" ٹھیک ہے، خدا حافظ۔ قابل نفرت طور پر آپ جتنا بھی چاہیں مجھے حقیر جانیں۔۔۔ میں آپ کے بغیر بہت اچھی طرح رہ سکتا ہوں۔"

وہ دروازے کی طرف لپکا؛ اس نے غصے سے اپنے  پیچھے دروازہ بند کیا۔ میں بڑے کمرے میں کھڑی رہی، سوچتی ہوئی، وہ واپس ضرور آئے گا۔ وہ ہمیشہ واپس آیا ہے۔ میرے اندر اتنی ہمت نہیں ہے کہ میں  تا دیراس کے خلاف کھڑی رہ سکوں؛ اس کے ساتھ ہی  میرے آنسو پھٹ پڑنے چاہیئں۔ پانچ منٹ بعد میں لائبریری میں چلی آئی؛ میں بیٹھ گئی، اور میں روتی رہی ، اکیلے۔ میرے چھوٹےبچے۔۔۔ یہ بلوغت کیا ہے؟ ایک بچہ وقت کے ساتھ ساتھ   جامے سے باہر ہو جاتا ہے۔ میں نے بہت سارے سال اس سے چن کر علحدہ کئے  اور میں نے اسے دوبارہ بیس سال کا دیکھنا شروع کر دیا: اس کے مقابلےمیں  کسی بھی چیز کو پکڑناناممکن ہے۔ پھر بھی، نہیں، وہ ایک آدمی تھا۔ یہاں ایسی کوئی چھوٹی سی  وجہ بھی  نہیں ہے کہ   دوسروں سے ہٹ کر کم سختی سے اس کا فیصلہ کیا جائے۔ کیامیں سخت دل ہوں؟ کیایہاں  لوگ ہیں جو بغیر احترام کے محبت کر سکتے ہیں؟ احترام کہاں  سےشروع ہوتا ہے اور کہاں ختم ہوتا ہے؟ اور  محبت؟ کیا وہ اپنی یونیورسٹی کے پیشہ ورانہ کارکردگی میں ناکام ہو گیا ہے؟ کیا اس نے معمو لی سی چیز کا پیچھا کیاہے؟ ناکامیاب زندگی، میری شفقت نے تو اسے کبھی ناکامیاب نہیں ہونے دیا: کیونکہ اس کو اس کی  ضرورت تھی۔

اگر اب میں اس کی مزید ضرورت نہیں رہی، لیکن میں  تواس  پر فخر کرتی رہی ہوں ، میں خوش دلی سے اس کے ساتھ محبت کرتی رہوں گی۔ لیکن اب وہ مجھ سے دور بھاگ رہا ہے اور بیک وقت میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ مجھے اس کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہئے۔

میرے اوپر دوبارہ اداسی طاری ہو گئی، اور اس نے میرا کبھی پیچھا نہیں چھوڑا۔ اس وقت سے  میں بستر میں دیر تک لیٹی رہتی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ   میں بے سہارا، دنیااور اپنے خاندان کے جاگتے ہوئے  علم کے پاس جانے سے گریزاں تھی۔ اور جب میں بہترحالت  میں ہوتی تو کبھی کبھی میں یہ چاہتی کہ دوبارہ بستر میں چلی جاؤں اور بستر میں رہوں  جب تک کہ شام نہ ہو جائے۔ میں زبردستی اپنے آپ کو کام میں لگا لیتی۔میں گھنٹوں  کے حساب سے اپنے ڈیسک پر بیٹھی فروٹ جوس پیتی  رہتی  یہاں تک کہ دن کا اختتام ہو جاتا۔ شام کے اختتام پر جب میں کام کرنا بند کر دیتی میرے سر میں آگ لگی ہوتی اور میری ہڈیاں چٹخ رہی ہوتیں۔ اور کبھی کبھی یہ ہوتا کہ میں دیوان پر لیٹے لیٹے گہری نیند سو جاتی اور جب میں جاگتی تو اپنے آپ کو انتہائی پریشان اور بدحواس محسوس کرتی۔۔۔ اس کے باوجود کہ  میرا شعور ، پر اسرار طریقے سے اندھیرے سے جاگنے کی حالت میں آ جاتا، اس سے پہلے کہ دوبارہ وزن پکڑے وہ ہچکچا رہا ہوتا۔ یا پھر اس کے علاوہ میں اردگرد کے شناسا ماحول کو بے یقینی کی آنکھوں سے  گھورتی رہتی۔۔۔ یہ پُر فریب ہوتا، باطل کا چمکتاہوادوسرا رخ جس میں میں ڈوب چکی ہوں۔ میری نظریں حیرت کے ساتھ ان  چیزوں میں اٹک جاتیں جنہیں میں یورپ کے ہر حصے سے اپنےساتھ لائی تھی۔ جگہوں نے میرے اسفار کی کسی نشانی کو برقرار نہیں رکھا تھا ، میری یاد آوری کے عمل کو ذہن میں   لانے کے لئے کسی مصیبت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا، اس کے باجود وہ یہاں موجود تھیں، گڑیا،  برتن، تھوڑے سے  زیورات۔ صرف چھوٹی چھوٹی باتیں مجھے متوجہ رکھتیں اور میرا ذہن پہلے سے ہی  مصروف رکھتیں۔ ایک سرخ سکارف کے مقابلہ میں  ایک بنفشی کشن : میں نے کب باغیچے میں لگے ہوئے پھولوں کو دیکھا تھا، ان کے بشپ اور کارڈینل کے لبادوں اور ان کے کمزور لمبے عضو تناسلوں کےساتھ ؟ جب نازکی کے ساتھ بھری ہوئی عشق پیچاں کی بیلیں، گلابی اور سفید سادہ گلاب کے پھول، زرد اور گُلابی خوشبودار پھولوں کے بکھرے ہوئے بال، نرگس کے پھول حیرانی کے ساتھ، اس  کی  سفیدی کے درمیان میں  پوری طرح کھلی آنکھیں،۔۔۔ کب؟ یہاں تو زمین پر کچھ بھی پچنا نہیں چاہئے اور میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتی۔ نہ ہی جھیلوں میں کنول کے پھول اور نہ ہی باجرے کے پودے کھیتوں میں۔ میرے ارد گرد لامحدود مفروضے کے طور پر پھیلی ہوئی دنیا  تھی جس کی اب  میں تصدیق نہیں کر سکتی۔

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024