صفیہ حیات کی نظمیں
صفیہ حیات کی نظمیں
Mar 13, 2022
تین نظمیں
صفیہ حیات کی نظمیں
گالی ایجاد کردہ خواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مجھے یاد نہیں رہا
متعدد بار خواب دیکھتے ہوئے
میرے تعاقب میں کتنے کتے تھے
تین
چار
پانچ یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اور سب سے پہلے
کس رنگ کے کتے نے
میرے پرفیوم کی خو شبو سے سونگھتے بھونک لگائی
۔
مجھے یہ بھی نہیں معلوم ؟
جب آنکھوں کی نمی نے حیرانگی سے پوچھا
کب سے میرا تعاقب کر رہے ہو
اور وجہ۔۔۔۔۔ ؟
وہ منہ پھاڑے بھونکتے رہے
تب مجھے خیال آتا ہے
پتھر اٹھا کر مارنے
یا
تیز آواز سے چیخنے کے بارے میں
لیکن میں خاموش رہی
تما شا دیکھتے ہجوم میں عورت کی عزت کا راز یہی ہے
ورنہ لوگ فاحشہ تصور کرتے ہیں
۔
میں زمین پر بیٹھے ہانپنے لگی
کتے ایک طرف بھاگ نکلے
اور میں
تھکن سے نڈھال
پیاسے پرندے
جیسے لفظوں سے گالیاں ایجاد کرنے لگی
ایک
دو
تین یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفیہ حیات
عنوان آپ رکھ دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت جن کے حواس پہ طاری رہتی ہے۔
وہ صنف نازک کہلانے کے زیادہ حق دار ہیں۔
بڑھتے ریپ کی تعداد بتا تی ہے
ذہنی بیمار قوم کو کونسلنگ کی ضرورت ہے۔
مسلمانیت کے دعوےدار
غسل واجب کے فرائض سے لے کر
کھیرا کاٹنے کے صحیح عمل سے واقف ہیں۔
مگر
دماغی کیڑوں سے نجات کیونکر ممکن ہے
نہیں جانتے
دور سے
جھاڑیوں پہ پڑا لال کپڑا
انکے اندر کھلبھلی مچا دیتا ہے
خارش انکے جسموں پہ رینگنے لگتی ہے۔
کاش انکی بینائی چھین لی جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفیہ حیات
لباس کی اذیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آدھا لباس پہنے
ہوائی اڈے پر اتری
اور
اجنبی زمین پر حیران ہوئے بغیر
قریبی ہوٹل کے بیش قیمت کمرے کی زینت بنی
۔
ہر رات
اجنبی مرد کے ہاتھ
اس کا لباس اتارتے مسرور ہوتے ہیں
اور وہ
آداب جانتی ہے
ان گنت ہونٹوں کا ذائقہ چھکنے کے
۔
وہ ہر شام
بالوں میں موسمی پھول لگاتے سوچتی ہے
مرد کے سامان میں عورت
گھڑی، ٹائی، اور جوتوں سے زیادہ
اہمیت نہیں رکھتی
پھر کیوں
نشئی شوہر کے بچوں کے لئے خواب دیکھتی ہے
اور مسکراتے
نئے مرد کے لئے بے لباس ہوتی ہے
صفیہ حیات
صفیہ حیات کی نظمیں
گالی ایجاد کردہ خواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مجھے یاد نہیں رہا
متعدد بار خواب دیکھتے ہوئے
میرے تعاقب میں کتنے کتے تھے
تین
چار
پانچ یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اور سب سے پہلے
کس رنگ کے کتے نے
میرے پرفیوم کی خو شبو سے سونگھتے بھونک لگائی
۔
مجھے یہ بھی نہیں معلوم ؟
جب آنکھوں کی نمی نے حیرانگی سے پوچھا
کب سے میرا تعاقب کر رہے ہو
اور وجہ۔۔۔۔۔ ؟
وہ منہ پھاڑے بھونکتے رہے
تب مجھے خیال آتا ہے
پتھر اٹھا کر مارنے
یا
تیز آواز سے چیخنے کے بارے میں
لیکن میں خاموش رہی
تما شا دیکھتے ہجوم میں عورت کی عزت کا راز یہی ہے
ورنہ لوگ فاحشہ تصور کرتے ہیں
۔
میں زمین پر بیٹھے ہانپنے لگی
کتے ایک طرف بھاگ نکلے
اور میں
تھکن سے نڈھال
پیاسے پرندے
جیسے لفظوں سے گالیاں ایجاد کرنے لگی
ایک
دو
تین یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفیہ حیات
عنوان آپ رکھ دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت جن کے حواس پہ طاری رہتی ہے۔
وہ صنف نازک کہلانے کے زیادہ حق دار ہیں۔
بڑھتے ریپ کی تعداد بتا تی ہے
ذہنی بیمار قوم کو کونسلنگ کی ضرورت ہے۔
مسلمانیت کے دعوےدار
غسل واجب کے فرائض سے لے کر
کھیرا کاٹنے کے صحیح عمل سے واقف ہیں۔
مگر
دماغی کیڑوں سے نجات کیونکر ممکن ہے
نہیں جانتے
دور سے
جھاڑیوں پہ پڑا لال کپڑا
انکے اندر کھلبھلی مچا دیتا ہے
خارش انکے جسموں پہ رینگنے لگتی ہے۔
کاش انکی بینائی چھین لی جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفیہ حیات
لباس کی اذیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آدھا لباس پہنے
ہوائی اڈے پر اتری
اور
اجنبی زمین پر حیران ہوئے بغیر
قریبی ہوٹل کے بیش قیمت کمرے کی زینت بنی
۔
ہر رات
اجنبی مرد کے ہاتھ
اس کا لباس اتارتے مسرور ہوتے ہیں
اور وہ
آداب جانتی ہے
ان گنت ہونٹوں کا ذائقہ چھکنے کے
۔
وہ ہر شام
بالوں میں موسمی پھول لگاتے سوچتی ہے
مرد کے سامان میں عورت
گھڑی، ٹائی، اور جوتوں سے زیادہ
اہمیت نہیں رکھتی
پھر کیوں
نشئی شوہر کے بچوں کے لئے خواب دیکھتی ہے
اور مسکراتے
نئے مرد کے لئے بے لباس ہوتی ہے
صفیہ حیات