سدرہ سحر عمران کی نظمیں

سدرہ سحر عمران کی نظمیں

Mar 12, 2018

مصنف

سدرہ سحر عمران

شمارہ

شمارہ -٧

دیدبان شمارہ ۔ ۷

سدرہ سحر عمران کی نظمیں

مکوڑوں کے آ خری خطوط 

(1 )  

.......................................

ہمیں درختوں سے نہیں اتارا گیا

 ہم مکڑی کے جالوں کی طرح زمین کی چھا تیوں پر تن گئے ہیں 

ہم اپنے بدن پر رینگتے رینگتے 

ایک دن اتنے بڑے ہوجا ئیں گے

کہ۔۔۔ زمین کا سالم ٹکڑا نگل جائیں

ہم نے اچھی زندگی کے بارے میں

کبھی نہیں سوچا 

ہمیں کل کی تاریخوں میں مت ما رو

 ہم نے خدا سے وعدہ کیا ہے

 جنت کی چابیاں چرانے سے پہلے پہلے

زمینی دوزخ کی سیر کرکے آ ئیں گے

ہمارے گھروں کے باہر

نہ سڑکیں ہیں ، نہ سرسبز لان ، نہ درخت ہیں 

نہ گا ڑیاں

وہاں صرف جنا زے ہیں

ہم پھولوں سے کوئی بات نہیں کرتے 

انہیں دیکھ کر ہمیں قبریں یاد آ تی ہیں

 ہم پانیوں سے دور بھا گتے ہیں 

ایسا لگتا ہے ابھی ہمیں تختوں پر ڈال دیا جائے گا 

لوگ سفید کپڑے اور خوشبو کے تحفوں کے ساتھ 

آ ئیں گے 

جب کہیں سے صفیں کھڑکنے کی آواز آ تی ہیں 

ایسا لگتا ہے ہماری موت کا اعلان ہونے والا ہے 

خدا کے لئے ساری مسجدیں تبا ہ کردو 

سارے لاؤڈ اسپیکرز جلا کر را کھ کردو 

خدا کے لئے ۔۔۔۔

.سارے پیش اماموں کو درختوں سے الٹا ٹانگ دو

-------------------------

2 -

"زینب کی قبر وہ آ نکھ ہے جو قیا مت تک خشک نہیں ہوگی" 

سدرہ سحر عمران

.......................................................

.مردانہ طاقت کے ننگے اشتہاروں نے

اس کے سات برسوں کے دھا گے 

کھینچ کھینچ کر جدا کئے

اور۔۔۔ریشم کی گڑیا آنکھوں تک ادھڑتی چلی گئی

 اس کے سفید کُرتے سے اٹھتے بادلوں میں 

سرخ رنگ کی با رشیں تھیں 

اور۔۔۔ داغدار سورج کی اوٹ میں 

خدا دیر سے رو رہا تھا

زمین نے ایک اورقبر سے آ نکھیں ڈھانپ کر کہا 

یا۔۔ تو دیواروں سے اُن کی حرام کا ریا ں اتا ر کر

 سنگساری کا دن بڑھایاجائے

 یا ۔۔۔پہلی جما عت سے لفظ

’’ زنابالجبر ‘‘ 

لکھناسکھادیا جائے

کہ اب جب بھی باپ کے آ نگن میں

 کسی بیٹی کی کھلکھلا ہٹ جنم لے گی 

!!!اس کا نام قیامت رکھا جائے گا

----------------------

3 - 

بھیڑیوں کو تمہارے یوسف چاہئے

سدرہ سحر عمران

.........................

.اُس نے کہا 

درختو!

مجھے خود سے باندھ لو 

مجھے سیڑھیوں تک گنتی نہیں آ تی 

میں دھوپ سے رات نہیں ہونا چا ہتا 

مجھے ناف سے نیچے کا سبق یا د نہیں

اُ س نے کہا

 میں چھت پر اپنا قمیض ٹانگ آیا ہو ں 

میری ما ں کو بھیڑیئے کا خط نہیں دینا 

اُ س سے کہنا۔۔۔

تمہاری کچی فصل کو زرد کیڑوں نے کھالیا

اُ س نے یوسف کے خدا سے کہا 

مجھے دو گز کا جنگل نہیں چاہئیے 

میں اپنی قبر کے بدلے

موت کاایک درخت خریدوں گا 

!!اور بھیڑیوں کے لئے پھانسی گھاٹ

---------------------

4 -

سدر ہ سحر عمران

ہر ایک قبر میں ایک خواب دفن ہے۔

۔.....................................................

درختوں سے کہو 

موت کے بجائے 

بھوک ہڑتال ختم کریں

پتے تو کسی کا 

ایک وقت بھی نہیں کاٹ سکتے

اور نہ عاق شدہ لکڑیاں

آگ جلانے کے کام آتی ہیں

خدا روشنی کے جزیروں پر

 اس مٹی کو سمندر ہوتے دیکھ رہا ہے

جسے جنت سے بے دخل کیا گیا

آسمان خواب دیکھتے دیکھتے 

بوڑھا ہوگیا

تو اس کے لیے 

ایک قبر کی وصیت منظور کی گئی

وہ قبر میں ہوں

....................

دیدبان شمارہ ۔ ۷

سدرہ سحر عمران کی نظمیں

مکوڑوں کے آ خری خطوط 

(1 )  

.......................................

ہمیں درختوں سے نہیں اتارا گیا

 ہم مکڑی کے جالوں کی طرح زمین کی چھا تیوں پر تن گئے ہیں 

ہم اپنے بدن پر رینگتے رینگتے 

ایک دن اتنے بڑے ہوجا ئیں گے

کہ۔۔۔ زمین کا سالم ٹکڑا نگل جائیں

ہم نے اچھی زندگی کے بارے میں

کبھی نہیں سوچا 

ہمیں کل کی تاریخوں میں مت ما رو

 ہم نے خدا سے وعدہ کیا ہے

 جنت کی چابیاں چرانے سے پہلے پہلے

زمینی دوزخ کی سیر کرکے آ ئیں گے

ہمارے گھروں کے باہر

نہ سڑکیں ہیں ، نہ سرسبز لان ، نہ درخت ہیں 

نہ گا ڑیاں

وہاں صرف جنا زے ہیں

ہم پھولوں سے کوئی بات نہیں کرتے 

انہیں دیکھ کر ہمیں قبریں یاد آ تی ہیں

 ہم پانیوں سے دور بھا گتے ہیں 

ایسا لگتا ہے ابھی ہمیں تختوں پر ڈال دیا جائے گا 

لوگ سفید کپڑے اور خوشبو کے تحفوں کے ساتھ 

آ ئیں گے 

جب کہیں سے صفیں کھڑکنے کی آواز آ تی ہیں 

ایسا لگتا ہے ہماری موت کا اعلان ہونے والا ہے 

خدا کے لئے ساری مسجدیں تبا ہ کردو 

سارے لاؤڈ اسپیکرز جلا کر را کھ کردو 

خدا کے لئے ۔۔۔۔

.سارے پیش اماموں کو درختوں سے الٹا ٹانگ دو

-------------------------

2 -

"زینب کی قبر وہ آ نکھ ہے جو قیا مت تک خشک نہیں ہوگی" 

سدرہ سحر عمران

.......................................................

.مردانہ طاقت کے ننگے اشتہاروں نے

اس کے سات برسوں کے دھا گے 

کھینچ کھینچ کر جدا کئے

اور۔۔۔ریشم کی گڑیا آنکھوں تک ادھڑتی چلی گئی

 اس کے سفید کُرتے سے اٹھتے بادلوں میں 

سرخ رنگ کی با رشیں تھیں 

اور۔۔۔ داغدار سورج کی اوٹ میں 

خدا دیر سے رو رہا تھا

زمین نے ایک اورقبر سے آ نکھیں ڈھانپ کر کہا 

یا۔۔ تو دیواروں سے اُن کی حرام کا ریا ں اتا ر کر

 سنگساری کا دن بڑھایاجائے

 یا ۔۔۔پہلی جما عت سے لفظ

’’ زنابالجبر ‘‘ 

لکھناسکھادیا جائے

کہ اب جب بھی باپ کے آ نگن میں

 کسی بیٹی کی کھلکھلا ہٹ جنم لے گی 

!!!اس کا نام قیامت رکھا جائے گا

----------------------

3 - 

بھیڑیوں کو تمہارے یوسف چاہئے

سدرہ سحر عمران

.........................

.اُس نے کہا 

درختو!

مجھے خود سے باندھ لو 

مجھے سیڑھیوں تک گنتی نہیں آ تی 

میں دھوپ سے رات نہیں ہونا چا ہتا 

مجھے ناف سے نیچے کا سبق یا د نہیں

اُ س نے کہا

 میں چھت پر اپنا قمیض ٹانگ آیا ہو ں 

میری ما ں کو بھیڑیئے کا خط نہیں دینا 

اُ س سے کہنا۔۔۔

تمہاری کچی فصل کو زرد کیڑوں نے کھالیا

اُ س نے یوسف کے خدا سے کہا 

مجھے دو گز کا جنگل نہیں چاہئیے 

میں اپنی قبر کے بدلے

موت کاایک درخت خریدوں گا 

!!اور بھیڑیوں کے لئے پھانسی گھاٹ

---------------------

4 -

سدر ہ سحر عمران

ہر ایک قبر میں ایک خواب دفن ہے۔

۔.....................................................

درختوں سے کہو 

موت کے بجائے 

بھوک ہڑتال ختم کریں

پتے تو کسی کا 

ایک وقت بھی نہیں کاٹ سکتے

اور نہ عاق شدہ لکڑیاں

آگ جلانے کے کام آتی ہیں

خدا روشنی کے جزیروں پر

 اس مٹی کو سمندر ہوتے دیکھ رہا ہے

جسے جنت سے بے دخل کیا گیا

آسمان خواب دیکھتے دیکھتے 

بوڑھا ہوگیا

تو اس کے لیے 

ایک قبر کی وصیت منظور کی گئی

وہ قبر میں ہوں

....................

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024