رزمِ گاہِ فنا
رزمِ گاہِ فنا
Mar 14, 2018
بریدہ سر اور بدن دریدہ
دیدبان شمارہ۔۷
رزمِ گاہِ فنا
کہکشاں تبسم
بریدہ سر اور بدن دریدہ
ہزاروں قصے
ہجوم صورت پکارتے ہیں
مجھے سناﺅ....مجھے سناﺅ
مقامِ حیرت پہ ایستادہ ہے شہرزاد
اور سوچتی ہے
نہ جن ہے کوئی
نہ ساحرہ نہ کوئی پری ہے
تو کس نے قالب بدل دئے ہیں
چرند سارے،پرند سارے،درند سارے
بہ شکلِ انسان رزم گاہِ فنا میں اترے
لہو کی چھاگل سے گھونٹ بھرتے
زمیں پہ لاشے بچھا رہے ہیں
جوان، بچّے، بزرگ ،سب ہیں
نہ مرد و زن کا شمار کچھ ہے
دہک رہا شعلہ زار سا کچھ
نہ شہر ےارِ صدی کوئی ہے
اگر کہیں ہے
تو شاےد اس کی سماعتےں بھی
بصارتےں بھی،جسارتےں بھی
صدائے گریہ،
ہجومِ غوغا کو سن کے مفلوج ہو چکی ہیں
بدن دریدہ یہ داستانیں
بریدہ سر یہ کہانیاں سب
سیاہ دن کی یہ وارداتےں
دریدہ شب کے ہزاروں قصے
کسے سنائے
کھڑی ہوئی شہرزاد گم سم
لرزتے نوکِ مژہ پہ قطرے
چمک چمک کے یہ کہ رہے ہیں
کہ دیدنی جو حکایتےں ہیں
وہ سب کی سب ان سنی رہیں گی !
٭.............
دیدبان شمارہ۔۷
رزمِ گاہِ فنا
کہکشاں تبسم
بریدہ سر اور بدن دریدہ
ہزاروں قصے
ہجوم صورت پکارتے ہیں
مجھے سناﺅ....مجھے سناﺅ
مقامِ حیرت پہ ایستادہ ہے شہرزاد
اور سوچتی ہے
نہ جن ہے کوئی
نہ ساحرہ نہ کوئی پری ہے
تو کس نے قالب بدل دئے ہیں
چرند سارے،پرند سارے،درند سارے
بہ شکلِ انسان رزم گاہِ فنا میں اترے
لہو کی چھاگل سے گھونٹ بھرتے
زمیں پہ لاشے بچھا رہے ہیں
جوان، بچّے، بزرگ ،سب ہیں
نہ مرد و زن کا شمار کچھ ہے
دہک رہا شعلہ زار سا کچھ
نہ شہر ےارِ صدی کوئی ہے
اگر کہیں ہے
تو شاےد اس کی سماعتےں بھی
بصارتےں بھی،جسارتےں بھی
صدائے گریہ،
ہجومِ غوغا کو سن کے مفلوج ہو چکی ہیں
بدن دریدہ یہ داستانیں
بریدہ سر یہ کہانیاں سب
سیاہ دن کی یہ وارداتےں
دریدہ شب کے ہزاروں قصے
کسے سنائے
کھڑی ہوئی شہرزاد گم سم
لرزتے نوکِ مژہ پہ قطرے
چمک چمک کے یہ کہ رہے ہیں
کہ دیدنی جو حکایتےں ہیں
وہ سب کی سب ان سنی رہیں گی !
٭.............