لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
Mar 23, 2021
نظم
نظم : لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
راجہ یوسف
تم نے زمین کے سخت سینے پہ
خون پسینہ بہا کر ہل چلایا
کھاد ڈالا، بیج ڈالا
مناجات کی خدا سے رحمت کی
آسمان نے رحمت بھی برسائی
پر تم یہ بھول گئے
بیچ تو ڈالا، مگر دھتورے کا
آسمانی خدا نے
ذرا جو فرصت میں
اک نگاہ زمین پر ڈالی
فضا تھی زہرلی
زہریلے تھے انسان
زہر بھری تھی بولی
خدا حیران ہوا
کیا یہ واقعی ہے وہی دنیا
یہ نفرت زدہ چہرے کیسے ہیں
کون ہیں یہ
کہاں سے کس سیارے سے آئے ہیں
اس نے تو محبت اخوت بھائی چارے
مٹی میں گوندھ کر بنائے انساں سارے
ایک حسیں گلشن تھا لگایا
کہاں ہے وہ گلشن
کہاں ہے وہ حسن و جمال وہ دلکشی
کہاں ہے وہ رنگ و بو وہ روشنی
کہاں گیے وہ سارے پھول
یہاں تو چاروں اور
دھتورے ہی دھتورے اگے ہیں
کیا خدا سے ہی ہوئی کوئی بھول
سوچنے لگا فکر میں ڈوبا خدا
لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
یہ جو وائرس ہیں نفرت کے
ختم ہوگا ایک اور وائرس سے
کہا خدا نے کرونا سے
صاف کرو یہ آلودہ پیکر
ختم کرو یہ وحشی چہرے
قہر خداوندی جو جوش میں ہے آئی
اب مشکل میں ہو تم بھی
مشکل میں ہیں ہم بھی
نظم : لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
راجہ یوسف
تم نے زمین کے سخت سینے پہ
خون پسینہ بہا کر ہل چلایا
کھاد ڈالا، بیج ڈالا
مناجات کی خدا سے رحمت کی
آسمان نے رحمت بھی برسائی
پر تم یہ بھول گئے
بیچ تو ڈالا، مگر دھتورے کا
آسمانی خدا نے
ذرا جو فرصت میں
اک نگاہ زمین پر ڈالی
فضا تھی زہرلی
زہریلے تھے انسان
زہر بھری تھی بولی
خدا حیران ہوا
کیا یہ واقعی ہے وہی دنیا
یہ نفرت زدہ چہرے کیسے ہیں
کون ہیں یہ
کہاں سے کس سیارے سے آئے ہیں
اس نے تو محبت اخوت بھائی چارے
مٹی میں گوندھ کر بنائے انساں سارے
ایک حسیں گلشن تھا لگایا
کہاں ہے وہ گلشن
کہاں ہے وہ حسن و جمال وہ دلکشی
کہاں ہے وہ رنگ و بو وہ روشنی
کہاں گیے وہ سارے پھول
یہاں تو چاروں اور
دھتورے ہی دھتورے اگے ہیں
کیا خدا سے ہی ہوئی کوئی بھول
سوچنے لگا فکر میں ڈوبا خدا
لوہے کو لوہا ہے کاٹتا
یہ جو وائرس ہیں نفرت کے
ختم ہوگا ایک اور وائرس سے
کہا خدا نے کرونا سے
صاف کرو یہ آلودہ پیکر
ختم کرو یہ وحشی چہرے
قہر خداوندی جو جوش میں ہے آئی
اب مشکل میں ہو تم بھی
مشکل میں ہیں ہم بھی