قندیل بدر کا کلام
قندیل بدر کا کلام
May 17, 2019
قندیل بدر کا کلام
تجھ کو آتی ہے اگر کاری گری، سنگ تراش
میرا چہرہ، مرا پیکر، مرا کوئی انگ تراش
یا تو پانی سے کوئی شیشہ بنا میرے لیے
یا تو آئینے سے یہ دھول ہٹا زنگ تراش
میرے آنچل کو بنانے کے لیے گھول دھنک
اور پھر پھول سے تتلی سے کئی رنگ تراش
تیرے ہاتھوں میں کئی سر ہیں، یہ دعوی ہے ترا
چل کوئی ساز ہی لکڑی سے بنا، چنگ تراش
جیسے ترشا ہے یہ سورج کسی پرکار کے ساتھ
تو بھی آوزار اٹھا ایسا کوئی شنگ تراش
کورے کاغذ پہ بھی کاڑھے ہیں شجر، پھول، ثمر
شعر کہنا ہے تو کچھ ذائقہ کچھ ڈھنگ تراش
تو تو مٹی کے طلسمات سے واقف تھا حسن
کیوں جہاں زاد کے جلوے سے ہوا دنگ، تراش!
قندیل بدر کا کلام
تجھ کو آتی ہے اگر کاری گری، سنگ تراش
میرا چہرہ، مرا پیکر، مرا کوئی انگ تراش
یا تو پانی سے کوئی شیشہ بنا میرے لیے
یا تو آئینے سے یہ دھول ہٹا زنگ تراش
میرے آنچل کو بنانے کے لیے گھول دھنک
اور پھر پھول سے تتلی سے کئی رنگ تراش
تیرے ہاتھوں میں کئی سر ہیں، یہ دعوی ہے ترا
چل کوئی ساز ہی لکڑی سے بنا، چنگ تراش
جیسے ترشا ہے یہ سورج کسی پرکار کے ساتھ
تو بھی آوزار اٹھا ایسا کوئی شنگ تراش
کورے کاغذ پہ بھی کاڑھے ہیں شجر، پھول، ثمر
شعر کہنا ہے تو کچھ ذائقہ کچھ ڈھنگ تراش
تو تو مٹی کے طلسمات سے واقف تھا حسن
کیوں جہاں زاد کے جلوے سے ہوا دنگ، تراش!