پرویز اختر کی غزلیں
پرویز اختر کی غزلیں
Apr 2, 2020
پرویز اختر کی دس غزلیں
پرویز اختر کی دس غزلیں
1.
دیکھو تو سہی زیست کے امکان بھی ہوں گے
شاید کہ اسی بھیڑ میں انسان بھی ہوں گے
گردن پہ لگے زخم کی سوزش سے کھُلی آنکھ
ہم سوچتے تھے جنگ کے اعلان بھی ہوں گے
اللہ کسی کو کبھی بھوکا نہیں رکھتا
دل اس نے دیا ہے تو کچھ ارمان بھی ہوں گے
دنیا میں کوئی چیز بھی بے وجہ نہیں ہے
میں ہوں تو مرے واسطے میدان بھی ہوں گے
دیکھو کبھی دنیا تو پریشان نہ ہونا
اب خیر سے دیدے ہیں تو حیران بھی ہوں گے
نیکی کا بدی سے ہے بہت پاس کا رشتہ
انعام کے نزدیک ہی بہتان بھی ہوں گے
لازم ہے تو ملزوم بھی ہو گا یہیں پرویزؔ
جب زخم ملے ہیں تو نمکدان بھی ہوں گے
2.
طنز کرتا ہے آئینہ مجھ پر
وقت کیسا یہ آ پڑا مجھ پر
ایک ہلکی سی ضرب ماری تھی
شہر سارا ہی آ پڑا مجھ پر
ایسا لگنے لگا ہے اب مجھ کو
ہر مصیبت کی انتہا مجھ پر
جان دے کر ہی ہو سکا ہے ادا
کئی صدیوں کا قرض تھا مجھ پر
سورہء ناس پڑھتا رہتا ہوں
کوئی جادو نہ چل سکا مجھ پر
ڈھونڈنے ایک بھی نہیں نکلا
سبھی پڑھتے ہیں فاتحہ مجھ پر
عمر گزری وفا شعاری میں
قتل ہونا بھی فرض تھا مجھ پر
لوگ کرتے گئے کرم پہ کرم
قرض بڑھتا چلا گیا مجھ پر
چلتا رہتا ہوں بِن تھگے پرویزؔ
کھُلتا جاتا ہے راستہ مجھ پر
3.
مہوئے آشفتگاں
نذر ِ میر
ہے دل توڑنا تیری فطرت سنا میں
اور اِس کی کوئی حد نہ مدّت سنا میں
ولے ابتدا جان کر پیش اپنی
محبت کی ہے یہ شریعت سنا میں
تلاشی میں سارا جہاں گھومتا ہوں
کہ جب سے جمال ِ محبت سنا میں
جو دیکھا تو جانا قیامت ہے کیا شے
جہاں سے بہت تیری بابت سنا میں
یہ رنگت، یہ خوشبو، یہ بادل یہ جھرنے
یہ سب ہیں گے تیری علامت سنا میں
اجل سے کبھو سیکھ پابندی ِ وقت
نہیں دیتی اک پل یہ مہلت سنا میں
بہت خوار پھرتی ہے در، در، فراست
بہت عیش میں ہے جہالت سنا میں
بڑی کشمکش ہوں میرے عزیزو
محبت کی بہنا ہے نفرت سنا میں
نہ کچھ فرق آیا جہاں کے چلن میں
بہت سوں سنا تیری وحشت سنا میں
کبھو آ کے پرویزؔ یہاں بھی سنا جا
ہے شعروں میں تیرے متانت سنا میں
پرویز اختر
Parvez akhtar
25, near imam bara ansariyan
Muhalla, qazi sarai
P. O. Chandpur
District. Bijnor. U. P
Pin: 246725
Cell № 9319719798
پرویز اختر کی دس غزلیں
1.
دیکھو تو سہی زیست کے امکان بھی ہوں گے
شاید کہ اسی بھیڑ میں انسان بھی ہوں گے
گردن پہ لگے زخم کی سوزش سے کھُلی آنکھ
ہم سوچتے تھے جنگ کے اعلان بھی ہوں گے
اللہ کسی کو کبھی بھوکا نہیں رکھتا
دل اس نے دیا ہے تو کچھ ارمان بھی ہوں گے
دنیا میں کوئی چیز بھی بے وجہ نہیں ہے
میں ہوں تو مرے واسطے میدان بھی ہوں گے
دیکھو کبھی دنیا تو پریشان نہ ہونا
اب خیر سے دیدے ہیں تو حیران بھی ہوں گے
نیکی کا بدی سے ہے بہت پاس کا رشتہ
انعام کے نزدیک ہی بہتان بھی ہوں گے
لازم ہے تو ملزوم بھی ہو گا یہیں پرویزؔ
جب زخم ملے ہیں تو نمکدان بھی ہوں گے
2.
طنز کرتا ہے آئینہ مجھ پر
وقت کیسا یہ آ پڑا مجھ پر
ایک ہلکی سی ضرب ماری تھی
شہر سارا ہی آ پڑا مجھ پر
ایسا لگنے لگا ہے اب مجھ کو
ہر مصیبت کی انتہا مجھ پر
جان دے کر ہی ہو سکا ہے ادا
کئی صدیوں کا قرض تھا مجھ پر
سورہء ناس پڑھتا رہتا ہوں
کوئی جادو نہ چل سکا مجھ پر
ڈھونڈنے ایک بھی نہیں نکلا
سبھی پڑھتے ہیں فاتحہ مجھ پر
عمر گزری وفا شعاری میں
قتل ہونا بھی فرض تھا مجھ پر
لوگ کرتے گئے کرم پہ کرم
قرض بڑھتا چلا گیا مجھ پر
چلتا رہتا ہوں بِن تھگے پرویزؔ
کھُلتا جاتا ہے راستہ مجھ پر
3.
مہوئے آشفتگاں
نذر ِ میر
ہے دل توڑنا تیری فطرت سنا میں
اور اِس کی کوئی حد نہ مدّت سنا میں
ولے ابتدا جان کر پیش اپنی
محبت کی ہے یہ شریعت سنا میں
تلاشی میں سارا جہاں گھومتا ہوں
کہ جب سے جمال ِ محبت سنا میں
جو دیکھا تو جانا قیامت ہے کیا شے
جہاں سے بہت تیری بابت سنا میں
یہ رنگت، یہ خوشبو، یہ بادل یہ جھرنے
یہ سب ہیں گے تیری علامت سنا میں
اجل سے کبھو سیکھ پابندی ِ وقت
نہیں دیتی اک پل یہ مہلت سنا میں
بہت خوار پھرتی ہے در، در، فراست
بہت عیش میں ہے جہالت سنا میں
بڑی کشمکش ہوں میرے عزیزو
محبت کی بہنا ہے نفرت سنا میں
نہ کچھ فرق آیا جہاں کے چلن میں
بہت سوں سنا تیری وحشت سنا میں
کبھو آ کے پرویزؔ یہاں بھی سنا جا
ہے شعروں میں تیرے متانت سنا میں
پرویز اختر
Parvez akhtar
25, near imam bara ansariyan
Muhalla, qazi sarai
P. O. Chandpur
District. Bijnor. U. P
Pin: 246725
Cell № 9319719798