غزل پریتپال سنگھ بیتاب
غزل پریتپال سنگھ بیتاب
Feb 9, 2019
اپنے ہمراہ کبھی تھوڑا سا چل کر دیکھو
غزل
اپنی رفتار کا انداز بدل کر دیکھو
خود سے دو چار قد آگے نکل کر دیکھو
آسماں چھونا کچھ ایسا بھی نہیں ہے مشکل
اپنی دھرتی سے ذرا اونچا اُچھل کر دیکھو
وسعتیں راستوں میں آنکھیں بچھا ئے کھڑی ہیں
ذات کے خول سے باہر تو نکل کر دیکھو
پکے رستے سے اُتر کر کسی پگڈنڈی پر
گر کے دیکھو تو کبھی خود کو سنبھل کر دیکھو
پیر و مُرشد کوئی رستے پہ نہ لائے تم کو
کوئی دن اپنے تفکر پہ عمل کر دیکھو
ہر قدم دیکھتے رہتے ہو رہ ِ ہمسفراں
اپنے ہمراہ کبھی تھوڑا سا چل کر دیکھو
برف موسم کے پرندے ہو تمہےں کےا معلوم
کبھی قُقنوس کی مانند بھی جل کر دےکھو
دوسروں سے رکھے رہتے ہو اُمیدیں جھوٹی
خود سے بہلائو کبھی خود سے بہل کردیکھو
یہاں من مرضی کا سانچہ نہیں ملتا بےتاب ؔ
اپنی اوقات کے سانچے میں ہی ڈھل کر دےکھو
_________
پرتپال سنگھ بیتاب
غزل
اپنی رفتار کا انداز بدل کر دیکھو
خود سے دو چار قد آگے نکل کر دیکھو
آسماں چھونا کچھ ایسا بھی نہیں ہے مشکل
اپنی دھرتی سے ذرا اونچا اُچھل کر دیکھو
وسعتیں راستوں میں آنکھیں بچھا ئے کھڑی ہیں
ذات کے خول سے باہر تو نکل کر دیکھو
پکے رستے سے اُتر کر کسی پگڈنڈی پر
گر کے دیکھو تو کبھی خود کو سنبھل کر دیکھو
پیر و مُرشد کوئی رستے پہ نہ لائے تم کو
کوئی دن اپنے تفکر پہ عمل کر دیکھو
ہر قدم دیکھتے رہتے ہو رہ ِ ہمسفراں
اپنے ہمراہ کبھی تھوڑا سا چل کر دیکھو
برف موسم کے پرندے ہو تمہےں کےا معلوم
کبھی قُقنوس کی مانند بھی جل کر دےکھو
دوسروں سے رکھے رہتے ہو اُمیدیں جھوٹی
خود سے بہلائو کبھی خود سے بہل کردیکھو
یہاں من مرضی کا سانچہ نہیں ملتا بےتاب ؔ
اپنی اوقات کے سانچے میں ہی ڈھل کر دےکھو
_________