نظم : تلاش
نظم : تلاش
Jan 18, 2023
نظم : تلاش
کامران غنی صبا
مرے چاروں طرف جنگل ہے لفظوں کا
کئی الفاظ
خونی بھیڑیوں
بھوکے درندوں کی طرح
مجھ سے لپٹتے ہیں
تو میرے اندروں ایک چیخ اٹھتی ہے
پھر اک ہیبت سی مجھ پہ طاری ہوتی ہے
کئی الفاظ شاطر لومڑی جیسے
مجھے مکار لگتے ہیں
کئی الفاظ جو محراب و منبر سے
یا اوراقِ مقدس سے
نکل کر میرے کانوں میں اترتے ہیں
بظاہر وہ ہمیں شہکار لگتے ہیں
مگر تاثیر سے خالی
اک ایسے خواب کی مانند
جو آنکھوں سے نکل کر اپنی ہر تعبیر کھو بیٹھے
مجھے لفظوں کے جنگل میں
اک ایسے لفظ کی ہے جستجو اب تک
جو سچا ہو مرے جیسا
مری ہر آرزو جیسا
مری ہر جستجو جیسا
خودی جیسا
خدا جیسا
.
نظم : تلاش
کامران غنی صبا
مرے چاروں طرف جنگل ہے لفظوں کا
کئی الفاظ
خونی بھیڑیوں
بھوکے درندوں کی طرح
مجھ سے لپٹتے ہیں
تو میرے اندروں ایک چیخ اٹھتی ہے
پھر اک ہیبت سی مجھ پہ طاری ہوتی ہے
کئی الفاظ شاطر لومڑی جیسے
مجھے مکار لگتے ہیں
کئی الفاظ جو محراب و منبر سے
یا اوراقِ مقدس سے
نکل کر میرے کانوں میں اترتے ہیں
بظاہر وہ ہمیں شہکار لگتے ہیں
مگر تاثیر سے خالی
اک ایسے خواب کی مانند
جو آنکھوں سے نکل کر اپنی ہر تعبیر کھو بیٹھے
مجھے لفظوں کے جنگل میں
اک ایسے لفظ کی ہے جستجو اب تک
جو سچا ہو مرے جیسا
مری ہر آرزو جیسا
مری ہر جستجو جیسا
خودی جیسا
خدا جیسا
.