نظم : نیلام کدے
نظم : نیلام کدے
Aug 12, 2018
دیدبان شمارہ۔۸
نیلام کدے
لاشیں کہ شاہ راہوں پہ جن کے لہُو کے داغ
لاشیں کہ جن کے ماتھوں سے روشن دِلوں کے شمس
لاشیں کہ جن کی پوروں میں کُل کائنات تھی
جسموں سے اُن کے کھالوں کے کمبل اتار کر
پشتارے کار خانوں کو بھجوا دئیے گئے
لاشیں کہ جن کے قدموں تلے کہکشائیں تھیں
اُن کے دَھڑوں کو آروں سے کٹوا دیا گیا
لاشیں کہ آب رُوؤں کے جو بادبان تھیں
وہیلوں کے پیٹ میں اُنہیں پہنچا دیا گیا
لاشیں کہ جن کے ہونے سے سب وارِثان ِ شہر
خائِف تھے مِثل ِ مُوش ' لرزتے تھے مِثل ِ بید
عریاں تھے جن کی آنکھوں پہ سب اُن کے مشغلے
کُتّوں سے اُن کے جسموں کو نُچوا دیا گیا
لاشیں کہ جن کی رُوحوں سے دُنیا کی طاقتیں
بے چارگی کی ریگ تلے رِینگتی رہِیں
اُن کو سجایا کُہنہ عجائب گھروں میں پھر
جذبوں کو گور ِ حرف میں دفنا دیا گیا
خوابوں کو زر کے تھیلوں میں سِلوا دیا گیا
بھیجوں کو مرتبانوں میں ڈلوا دیا گیا
( سعادت سعید )
دیدبان شمارہ۔۸
نیلام کدے
لاشیں کہ شاہ راہوں پہ جن کے لہُو کے داغ
لاشیں کہ جن کے ماتھوں سے روشن دِلوں کے شمس
لاشیں کہ جن کی پوروں میں کُل کائنات تھی
جسموں سے اُن کے کھالوں کے کمبل اتار کر
پشتارے کار خانوں کو بھجوا دئیے گئے
لاشیں کہ جن کے قدموں تلے کہکشائیں تھیں
اُن کے دَھڑوں کو آروں سے کٹوا دیا گیا
لاشیں کہ آب رُوؤں کے جو بادبان تھیں
وہیلوں کے پیٹ میں اُنہیں پہنچا دیا گیا
لاشیں کہ جن کے ہونے سے سب وارِثان ِ شہر
خائِف تھے مِثل ِ مُوش ' لرزتے تھے مِثل ِ بید
عریاں تھے جن کی آنکھوں پہ سب اُن کے مشغلے
کُتّوں سے اُن کے جسموں کو نُچوا دیا گیا
لاشیں کہ جن کی رُوحوں سے دُنیا کی طاقتیں
بے چارگی کی ریگ تلے رِینگتی رہِیں
اُن کو سجایا کُہنہ عجائب گھروں میں پھر
جذبوں کو گور ِ حرف میں دفنا دیا گیا
خوابوں کو زر کے تھیلوں میں سِلوا دیا گیا
بھیجوں کو مرتبانوں میں ڈلوا دیا گیا
( سعادت سعید )