نظم : نئی صبح
نظم : نئی صبح
May 4, 2020
نظم : نئی صبح
شاعر :یوسف خالد
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح سے پہلے
مسلط رات کے پہلو سے
کچھ اندھی سیاہ راتیں جنم لیں گی
اندھیرا اپنے پنجے گاڑ دے گا
ہر طرف اک رائیگانی رقص کرتی
بستیوں میں پھیل جائے گی
یہ ہونا ہے
کہ اس ہونے کی تیاری مکمل ہے
ہمارے منفعل کردار نے تاریکیوں کی فصل بوئی ہے
ہمیں یہ کاٹنا ہو گی
مسلسل بے حسی کو اب نتیجہ خیز ہونا ہے
یہ فطرت کے تقاضے ہیں
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
لمبی چھٹیاں دے کے کوسوں دور بھیجا ہے
یوسف خالد
نظم : نئی صبح
شاعر :یوسف خالد
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح سے پہلے
مسلط رات کے پہلو سے
کچھ اندھی سیاہ راتیں جنم لیں گی
اندھیرا اپنے پنجے گاڑ دے گا
ہر طرف اک رائیگانی رقص کرتی
بستیوں میں پھیل جائے گی
یہ ہونا ہے
کہ اس ہونے کی تیاری مکمل ہے
ہمارے منفعل کردار نے تاریکیوں کی فصل بوئی ہے
ہمیں یہ کاٹنا ہو گی
مسلسل بے حسی کو اب نتیجہ خیز ہونا ہے
یہ فطرت کے تقاضے ہیں
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
لمبی چھٹیاں دے کے کوسوں دور بھیجا ہے