نظم : سورج کا بانجھ پن
نظم : سورج کا بانجھ پن
Aug 13, 2024


سورج کا بانجھ پن
سدرہ سحر عمران
ہم نہیں جانتے دھوپ کا ذائقہ کیا ہے
روشنی کی شکل کس سے ملتی جلتی ہے
یہ پرندے کون ہیں
ہم درختوں کو چراغ لکھتے ہیں
ہوا کو موت
یہ پتے ہمارے آنسو ہیں
ہمیں کیا خبر کہ آسمان کا رنگ
تمہارے لہجے کی طرح
نیلا کیوں ہے ؟
ہم نے سیڑھیوں کے ہجے نہیں سیکھے
ہم دیواروں میں آنکھیں لپیٹ کے سوتے ہیں
ہم نے پھولوں کو جنازگاہوں سے پہچانا ہے
بارشوں کو اپنی آنکھوں سے
جس رات ہماری باتوں میں کم نمک ہوتا ہے
ہم سوکھی لکڑیوں پر
اپنے دن پینٹ کرتے ہیں
دیکھو ہمارے خواب سوکھ گئے
اب ہمارے لئے
بغیر کھڑکیوں والے مکان پیدا کرو
سورج کا بانجھ پن
سدرہ سحر عمران
ہم نہیں جانتے دھوپ کا ذائقہ کیا ہے
روشنی کی شکل کس سے ملتی جلتی ہے
یہ پرندے کون ہیں
ہم درختوں کو چراغ لکھتے ہیں
ہوا کو موت
یہ پتے ہمارے آنسو ہیں
ہمیں کیا خبر کہ آسمان کا رنگ
تمہارے لہجے کی طرح
نیلا کیوں ہے ؟
ہم نے سیڑھیوں کے ہجے نہیں سیکھے
ہم دیواروں میں آنکھیں لپیٹ کے سوتے ہیں
ہم نے پھولوں کو جنازگاہوں سے پہچانا ہے
بارشوں کو اپنی آنکھوں سے
جس رات ہماری باتوں میں کم نمک ہوتا ہے
ہم سوکھی لکڑیوں پر
اپنے دن پینٹ کرتے ہیں
دیکھو ہمارے خواب سوکھ گئے
اب ہمارے لئے
بغیر کھڑکیوں والے مکان پیدا کرو