..مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

..مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

Jan 14, 2024

..مولا یا صل وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

..مولا یا صل وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سید عارف معین بلے

مولا یا صل ِ وسلم دائماً ابداً

علىٰ حبيبك خير الخلق ِکلهم

یہ متذکرہ بالا شعر قصیدۂ بردہ شریف کے حوالے سے جانا اور پہچانا ضرور جاتاہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں  کہ  یہ ایمان افروزعربی شعر حضرت محمد شرف الدین امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کے شہرہء آفاق قصیدۂ بردہ شریف  میں ہے ہی نہیں ۔ کیونکہ   عظیم المرتبت شاعر نے اسے قصیدۂ بردہ شریف میں شامل نہیں کیا  تھا ، بلکہ اسے اپنے دیباچے کی زینت بنانے پر اکتفا کیا تھا۔ اس شہرۂ   آفاق قصیدۂ بردہ شریف کے ایک ایک لفظ اور اس کے ایک ایک حرف میں معانی کے اَن گنت جہان اور مطالب و مفاہیم  کے دلکش  گلستان آباد ہیں ،یہ معانی کے جہان اور مفاہیم کے گلستان خانوادۂ چشت کےایک قادرالکلام  شاعر سید عارف معین بلے نے دریافت کئے ہیں اور انہیں بڑی دلکشی کے ساتھ شعری پیرائے میں اجاگر کرکے ارباب ِ شعرو سخن کو چونکادیا ہے۔سید عارف معین بلے نےیہ سارا تخلیقی اور تحقیقی کام قصیدۂ بردہ شریف کی زمین ہی میں انجام دیا ہے ۔قصیدۂ بردہ شریف کا یہ قصیدہ  بھی بڑا معرکۃ الآرا  ہے ، آپ  اس کے ایک ایک شعر کو پڑھئے ،اور سُنئے ۔یقین جانئے کہ اس قصیدے میں مستور نئے معانی، نئےنکات اورمخفی نئے مفاہیم آپ کے دامن ِدل و نگاہ کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے محسوس ہوں گے۔ محبت اور عقیدت سے سرشار اور اپنی  نوعیت کے اس شاہکار  کو  " دیدبان" کے صاحبان ِ شوق قارئین کرام کےذوق ِمطالعے کی نذرکیاجارہاہے۔ سید عارف معین بلے نےمولا یا صلّ وسلم دائماً ابداً ، علیٰ حبیبک  خیر خلق کلہم کے اس شعر کے مخفی معانی کھولنے کے ساتھ ساتھ   قصیدۂ بردہ شریف کا اردو میں منظوم ترجمہ بھی قصیدۂ بردہ شریف کی زمین  میں کیا ہے اور اس کے حواشی بھی منظوم لکھے ہیں ۔ انہوں نے اسی زمین میں "  نبی ء رحمت کاخاندان ، دھرتی پر آسمان " اور رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے شمائل  ِ مبارکہ  کو بھی "مرحبا، حُسن ِ سراپائے رسول ِ محترم" کاعنوان دے کر الگ سے اسی زمین میں نعت لکھی ہے ۔حضورعلیہ  الصلواۃ  والسلام کی سیرت ، شخصیت ، خدمات، تعلیمات ، عبادات اور معمولات پر بھی الگ الگ خوبصورت نعتیں مولا یا صل ّ وسلم کی بنیاد پر قصیدۂ بردہ شریف کی زمین ہی میں کہی ہیں ۔ اس سیریز کو "دید بان" کےاوراق کی زینت بنایا جارہا ہے ۔دوسرے مرحلے میں  اس شہرۂ آفاق قصیدۂ بردہ شریف کااردو میں منظوم ترجمہ بھی دیدبان کی زینت بنایا جائے گا۔ اس کے بعد " مولا یا صلّ  وسلم دائما ابداً   "کی بنیاد پر جو نعتیں قادرالکلام شاعر سید عارف معین بلے نے  کہی ہیں ، ان سے  بھی آپ اپنے ذوق کی تکمیل اوراپنی روح کی تسکین کےلئےفیض یاب ہوسکیں گے ۔ دیدبان میں

فی الحال آپ ملاحظہ فرمائیے سید عارف معین بلے کی تخلیق قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ۔ ۔۔ (ادارہ)

مولا یا صل ِ وسلم دائماً ابداً

علىٰ حبيبك خير الخلق ِکلهم

مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سیدعارف معین بلے

کیا لکھی ہے نعت بوصیری نے اے شاہ امم

ایسا لگتا ہے کہ دل کے ساتھ رویا ہے قلم

چاپ قدموں کی سنائی دے رہی ہے عرش پر

مرحبا صل ِ علیٰ، شانِ رسولِ محترم

پر فرشتوں کے جہاں پرواز کر سکتے نہیں

رفعتیں ساری مرے سرکار کے زیرِ قدم

اے مرے مولا حبیبِ پاک پر پیہم درود

بھیج رحمت اور سلام اپنا تو اِن پر دم بہ دم

تا ابد برسیں تری رحمت حبیبِ پاک پر

ہیں جو مخلوقاتِ گُل میں سب سے اعلیٰ، محترم

سچ تو یہ ہے اس قصیدے میں نہیں شامل یہ شعر

ہاں، مگر اس کے دیباچے میں ہوا ہے یہ رقم

شعر یہ سارے قصیدے کا یقیناً ہے نچوڑ

شعر کیا ہے؟ حاصلِ نعتِ رسولِ محترم

سوچئے تو شعر کے کوزے میں دریا بند ہے

بیج میں ہے پورا نخلستان اے شاہِ اُمم

غور کیجے تو معانی کا جہاں آباد ہے

منزلت سرکارِ دو عالم کی ہے اس میں رقم

کیا پروئے ہیں لڑی میں دیکھئے مدحت کے پھول

ایک مصرعے میں دُعا ہے، ایک مصرعے میں ہے دم

ایک مصرعے میں سلامی بھی، درودِ پاک بھی

دوسرا ہے پرتو ِ شانِ نبی ء محتشم

آبرو شعر و سخن کی ہے، ادب کا افتخار

ڈوب کر لکھا گیا ہے، پڑھئے تو آنکھیں ہوں نم

باقی ساری نعت میں اس شعر کی تشریح ہے

یہ خیال و فکر کی معراج، توقیرِ قلم

یہ محبت کا بیاں ہے، معرفت کا ترجماں

دھڑکنیں دل کی اگر چاہیں تو سُن سکتے ہیں ہم

سچ اگر پوچھو قصیدے کی یہی بنیاد ہے

ہے یہی بنیاد تو اس نعت کی شانِ ا َتم

گونج دنیا میں سنائی دے رہی ہے آج بھی

دُھن رہے ہیں جس پہ سر اہلِ عرب، اہلِ عجم

اِس کلی کے ہی چٹکنے سے مہک اٹھی فضا

کیا بہارِ جاوداں کی یہ بشارت سے ہے کم

یہ قصیدہ ہے اگر سورج تو یہ پہلی کرن

پہلا قطرہ اس کو بارش کا بھی کہہ سکتے ہیں ہم

گونج ہے صدیوں سے اس کی، سُن رہے ہیں اب بھی لوگ

تار دل کے بھی ہلا دیتے ہیں اس کے زیر و بم

مولا یا صلِ وسلم میں ہیں بارہ ہی حروف

لفظ بارہ دونوں مصرعوں میں، زیادہ ہیں نہ کم

دیکھئے ، مالا میں بارہ گوہر ِ نایاب ہیں

بارہ لفظوں میں دبستاں کردیا ہے یہ رقم

ٹانک کر بارہ ستارے دونوں مصرعوں میں حضور

روشنی پہنچائی ہے رُشدو ہدایت کی بہم

بارہ رنگوں کایہ گلدستہ بہاروں کا امیں

لاکھ رُت بدلے مگر خوشبو کہاں ہوتی ہے کم

برج بارہ،ماہ بارہ، بارہ ہی اپنے امام

جلوہ فرما آسمان ِ شعر میں بارہ عَلَم

بارہ گھڑیاں دِن کی ہیں ،بارہ ہی گھڑیاں رات کی

اس لئے بھی روز و شب ہے ورد اس کادم بہ دم

درحقیقت ہے یہ قصر ِ نعت کی بارہ دری

در ہو کوئی اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں ہم

جھانکتے ہیں اس کے ہر دَر سے معانی کے جہاں

اللہ اللہ ، کیا لکھی ہے، مدحت ِ شاہ ِ اُمم

خشت ِ اول ہے یہ قصر ِ مدحت ِ سرکار کی

اِس کو کہہ سکتے ہیں منزل کی طرف پہلا قدم

فصل ِ گُل کے رنگ ہیں چاروں طرف پھیلے ہوئے

پھولا ہے گلزار ِ مدحت، کیا لگائی ہے قَلَم

کُھل گئے دوشیزہ ء الفاظ کے بند ِ قبا

دیکھو لیلی ء معانی کیا قیامت سے ہے کم

اِس میں رعنائی غضب کی ہے، بَلا کاحسن ہے

مرمِٹے ہیں اس لئے بھی سچ اگر پوچھو ،تو ہم

عشق میں ڈوبا ہوا ہے ،مولا اس کاحرف حرف

بحر میں اس کی مچارکھا ہے موجوں نے اُدھم

سوز ہے ہرجزم میں ،ہے درد مولا پیش پیش

اِس کے ہر زیر و زَبر میں زمزمہ خواں زیر و بم

درد میں ڈوبی ہوئی آواز یہ اندر کی ہے

دھڑکنوں سے دل کی ہم آہنگ ہے ساز ِ اَلم

اس کے ہر شوشے میں ہیں ارض و سما کی وسعتیں

نکتے ہر نقطے میں ، انگشت ِ بدنداں ہے قلم

سچ اگر پوچھو قصیدے کادیباچہ ہے یہ شعر

شعر ہے آئینہ ء شان ِ نبی ء محتشم

مولا یا صل ِ وسلم ہے یقیناً اِک دُعا

اِک دُعا ایسی جو رہتی ہے لبوں پر دَم بہ دَم

یہ وظیفہ وہ ہے ،جس کورَد نہیں کرتا خُدا

ہاں ،اسی دستک سے کھل جاتے ہیں ابواب ِ کرم

یہ دُعاہے یا کلید ِ باب ِ جنت ہے حضور

لب پہ آجائے تودُنیا کاجہنم بھی اِرم

مرحبا، صل ِ علیٰ ، صل ِ علیٰ ، کہتی رہی

اللہ اللہ ، دل کی ہر دھڑکن رسول ِ محترم

مولا یا صل ِ وسلم لب پہ آجائے حضور

کرنا چاہیں ، اس قصیدے کی اگر تلخیص ہم

اس اثاثے پر بھی ہے مدحت سرائی کی اساس

چل رہے ہیں لے کے سارے نعت خواں بھی یہ عَلم

صوفیاء کا یہ وظیفہ، اولیاء کا ورد ہے

جھوم اٹھے ہیں جسے سُن کر رسولِ محترم

دل یہ کہتا ہے کہ بابِ مغفرت کی ہے کلید

کھلتے ہیں اسرار جب یہ شعر دہراتے ہیں ہم

دل گواہی دے رہا ہے ورد گر جاری رہے

رحمتیں برسیں گی، ہو گا ہم پہ مولا کا کرم

ہے غذا یہ روح کی، بیماریوں کا ہے علاج

ہیں اگر غافل تو خود پر توڑتے ہیں ہم ستم

اللہ اللہ کچھ نہ کہہ کر بھی سبھی کچھ کہہ دیا

مرحبا! مدحِ صفاتِ صاحبِ لوح و قلم

دیکھئے تو ہے دُرِ نایاب اس کا حرف حرف

ہے زباں گوہر فشاں، بے شک قلم معجز رقم

کیا سلامی دوں میں گل افشانی ء گفتار پر

ہے قلم سجدے میں میرا، احتراماً سر ہے خم

کملی ء شاہِ دو عالم میں ہے یہ لپٹا ہوا

پھیلنے سے، اس کی خوشبو ہو نہیں سکتی ہے کم

آپ نے یہ شعر کہہ کر خود کو ثابت کر دیا

اللہ اللہ! خسروِ اقلیمِ قرطاس و قلم

آخرت کا ہے یہ توشہ، ہے یہ زادِ راہ بھی

دنیا و دیں کے بھی یوں سامان پہنچائے بہم

آپ کے اس شعر میں ذکرِ حبیبِ پاک ہے

اس لیے لازم ہے اس پر بھی اٹھاؤں میں قلم

سوچئے تو کون ہے ؟ آخر حبیبِ کبریا

یہ فقط ہے آپ کا اعزاز اے شاہِ امم

آپ کے سر پر حبیبِ کبریائی کا ہے تاج

یہ ہے شانِ پاسبانِ حُرمتِ بیت الحرم

حسنِ یوسف اور دم عیسیٰ، یدبیضا ہی کیا

سب صفاتِ انبیاء ہیں آپ کی ہستی میں ضم

ایک چہرے میں سبھی نبیوں کے چہروں کی جھلک

یکجا ہیں اوصاف سارے، وہ بھی با درجہ اتم

اللہ اللہ! اے مرے اللہ وہ تیرا حبیب

ہر اذاں میں لیں خدا کے ساتھ جس کا نام ہم

جن کے چہرے سے نظر ہٹتی نہیں اللہ کی

والضحیٰ کہہ کر بھی جن کے رخ کی کھائی ہے قسم

جن کا کملی اوڑھنا اللہ کو پیارا لگا

یا مزمل کہہ دیا جب دیکھا پیروں پہ ورم

چادرِ تطہیر میں لپٹے نظر آئے اگر

تو مدثر ہو گئے رب کے حبیبِ محترم

چہرہ ہو، زلفیں ہوں، ان کا شہر یا عمرِ عزیز

کھائی ہے اللہ نے کن کن حوالوں سے قسم

اِس حبیبِ پاک کی عظمت کے کیا کہنے حضور

بے زبانوں پر بھی رحمت، دشمنوں پر بھی کرم

اس حبیبِ پاک کو ہے فخر اپنے فقر پر

ہے چٹائی پر بھی ان کا دیدنی جاہ و حشم

بوریا بستر ہے، تکیہ اینٹ کا، سچ یہ بھی ہے

نعمتیں سب بانٹتے ہیں صاحبِ جو دو کرم

عہد نبیوں سے لیا ایمان ان پر لائیں گے

ہیں امام المرسلیں بے شک رسولِ مختتم

وہ حبیبِ پاک جس کی چاہتا ہے رب رضا

جاری ہے دن رات ان پر بارشِ لطف و کرم

صرف اس دنیا نہیں، دونوں جہاں کی بات ہے

چل رہا ہے آپ ہی کا حکم، سکہ اور قلم

جو بھی دیں لے لو، وہ جس سے روک دیں، رُک جاؤ تم

حکم ہے منصب رسالت کا سمجھ سکتے ہیں ہم

جب بلائیں تم چلے آؤ توقّف کے بغیر

دھیمے لہجے میں کرو تم، گفتگو بھی کم سے کم

اُن کا ہر فرمان ہے، فرمانِ رب ذوالجلال

ہے خدا کا قول، ہر قولِ رسولِ محترم

ہے یقینا ان کی طاعت، طاعتِ ربِ کریم

ہے خدا کا ہاتھ بے شک آپ کا دستِ کرم

کوئی خطبہ ہو یا کلمہ ہو، اذانیں یا نماز

ذکرِ خیرِ سیدِ لولاک بھی کرتے ہیں ہم

٭

سچ ہے یہ قرآن کی تعلیم کا بھی ہے نچوڑ

حاصلِ دنیا و دیں، حُبِ رسولِ ذی حَشم

بندگی مدحِ رسالت سے کوئی خالی نہیں

یہ ہے منشائے مشیت، شرک کب کرتے ہیں ہم

روح کو بالیدگی، جاں کو ملی آسودگی

میں ہی کیا، ایمان میرا ہو گیا ہے تازہ دم

یوں بھی رکھی ہیں خدا نے آپ کی مخفی صفات

ذہن ہیں محدود، لامحدود کو سمجھیں گے کم

آپ کے اس شعر پر لاکھوں قصیدے وار دوں

اس پہ ہے قربان میری، جان، میرا دل، قلم

سرورِ کونین نے بردہ عطا فرما دیا

ہو مبارک حضرت ِ بوصیری دامانِ کرم

سچ اگر پوچھو قصیدے کا ہے یہ عنوان بھی

ثبت فرما دی گئی مہرِ نبوت، والقلم

مل گئی ہے، جس کو دربارِ رسالت سے سند

سوچئے تو اس کی کیا توصیف کر سکتے ہیں ہم

مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سید عارف معین بلے

..مولا یا صل وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سید عارف معین بلے

مولا یا صل ِ وسلم دائماً ابداً

علىٰ حبيبك خير الخلق ِکلهم

یہ متذکرہ بالا شعر قصیدۂ بردہ شریف کے حوالے سے جانا اور پہچانا ضرور جاتاہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں  کہ  یہ ایمان افروزعربی شعر حضرت محمد شرف الدین امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کے شہرہء آفاق قصیدۂ بردہ شریف  میں ہے ہی نہیں ۔ کیونکہ   عظیم المرتبت شاعر نے اسے قصیدۂ بردہ شریف میں شامل نہیں کیا  تھا ، بلکہ اسے اپنے دیباچے کی زینت بنانے پر اکتفا کیا تھا۔ اس شہرۂ   آفاق قصیدۂ بردہ شریف کے ایک ایک لفظ اور اس کے ایک ایک حرف میں معانی کے اَن گنت جہان اور مطالب و مفاہیم  کے دلکش  گلستان آباد ہیں ،یہ معانی کے جہان اور مفاہیم کے گلستان خانوادۂ چشت کےایک قادرالکلام  شاعر سید عارف معین بلے نے دریافت کئے ہیں اور انہیں بڑی دلکشی کے ساتھ شعری پیرائے میں اجاگر کرکے ارباب ِ شعرو سخن کو چونکادیا ہے۔سید عارف معین بلے نےیہ سارا تخلیقی اور تحقیقی کام قصیدۂ بردہ شریف کی زمین ہی میں انجام دیا ہے ۔قصیدۂ بردہ شریف کا یہ قصیدہ  بھی بڑا معرکۃ الآرا  ہے ، آپ  اس کے ایک ایک شعر کو پڑھئے ،اور سُنئے ۔یقین جانئے کہ اس قصیدے میں مستور نئے معانی، نئےنکات اورمخفی نئے مفاہیم آپ کے دامن ِدل و نگاہ کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے محسوس ہوں گے۔ محبت اور عقیدت سے سرشار اور اپنی  نوعیت کے اس شاہکار  کو  " دیدبان" کے صاحبان ِ شوق قارئین کرام کےذوق ِمطالعے کی نذرکیاجارہاہے۔ سید عارف معین بلے نےمولا یا صلّ وسلم دائماً ابداً ، علیٰ حبیبک  خیر خلق کلہم کے اس شعر کے مخفی معانی کھولنے کے ساتھ ساتھ   قصیدۂ بردہ شریف کا اردو میں منظوم ترجمہ بھی قصیدۂ بردہ شریف کی زمین  میں کیا ہے اور اس کے حواشی بھی منظوم لکھے ہیں ۔ انہوں نے اسی زمین میں "  نبی ء رحمت کاخاندان ، دھرتی پر آسمان " اور رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے شمائل  ِ مبارکہ  کو بھی "مرحبا، حُسن ِ سراپائے رسول ِ محترم" کاعنوان دے کر الگ سے اسی زمین میں نعت لکھی ہے ۔حضورعلیہ  الصلواۃ  والسلام کی سیرت ، شخصیت ، خدمات، تعلیمات ، عبادات اور معمولات پر بھی الگ الگ خوبصورت نعتیں مولا یا صل ّ وسلم کی بنیاد پر قصیدۂ بردہ شریف کی زمین ہی میں کہی ہیں ۔ اس سیریز کو "دید بان" کےاوراق کی زینت بنایا جارہا ہے ۔دوسرے مرحلے میں  اس شہرۂ آفاق قصیدۂ بردہ شریف کااردو میں منظوم ترجمہ بھی دیدبان کی زینت بنایا جائے گا۔ اس کے بعد " مولا یا صلّ  وسلم دائما ابداً   "کی بنیاد پر جو نعتیں قادرالکلام شاعر سید عارف معین بلے نے  کہی ہیں ، ان سے  بھی آپ اپنے ذوق کی تکمیل اوراپنی روح کی تسکین کےلئےفیض یاب ہوسکیں گے ۔ دیدبان میں

فی الحال آپ ملاحظہ فرمائیے سید عارف معین بلے کی تخلیق قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ۔ ۔۔ (ادارہ)

مولا یا صل ِ وسلم دائماً ابداً

علىٰ حبيبك خير الخلق ِکلهم

مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سیدعارف معین بلے

کیا لکھی ہے نعت بوصیری نے اے شاہ امم

ایسا لگتا ہے کہ دل کے ساتھ رویا ہے قلم

چاپ قدموں کی سنائی دے رہی ہے عرش پر

مرحبا صل ِ علیٰ، شانِ رسولِ محترم

پر فرشتوں کے جہاں پرواز کر سکتے نہیں

رفعتیں ساری مرے سرکار کے زیرِ قدم

اے مرے مولا حبیبِ پاک پر پیہم درود

بھیج رحمت اور سلام اپنا تو اِن پر دم بہ دم

تا ابد برسیں تری رحمت حبیبِ پاک پر

ہیں جو مخلوقاتِ گُل میں سب سے اعلیٰ، محترم

سچ تو یہ ہے اس قصیدے میں نہیں شامل یہ شعر

ہاں، مگر اس کے دیباچے میں ہوا ہے یہ رقم

شعر یہ سارے قصیدے کا یقیناً ہے نچوڑ

شعر کیا ہے؟ حاصلِ نعتِ رسولِ محترم

سوچئے تو شعر کے کوزے میں دریا بند ہے

بیج میں ہے پورا نخلستان اے شاہِ اُمم

غور کیجے تو معانی کا جہاں آباد ہے

منزلت سرکارِ دو عالم کی ہے اس میں رقم

کیا پروئے ہیں لڑی میں دیکھئے مدحت کے پھول

ایک مصرعے میں دُعا ہے، ایک مصرعے میں ہے دم

ایک مصرعے میں سلامی بھی، درودِ پاک بھی

دوسرا ہے پرتو ِ شانِ نبی ء محتشم

آبرو شعر و سخن کی ہے، ادب کا افتخار

ڈوب کر لکھا گیا ہے، پڑھئے تو آنکھیں ہوں نم

باقی ساری نعت میں اس شعر کی تشریح ہے

یہ خیال و فکر کی معراج، توقیرِ قلم

یہ محبت کا بیاں ہے، معرفت کا ترجماں

دھڑکنیں دل کی اگر چاہیں تو سُن سکتے ہیں ہم

سچ اگر پوچھو قصیدے کی یہی بنیاد ہے

ہے یہی بنیاد تو اس نعت کی شانِ ا َتم

گونج دنیا میں سنائی دے رہی ہے آج بھی

دُھن رہے ہیں جس پہ سر اہلِ عرب، اہلِ عجم

اِس کلی کے ہی چٹکنے سے مہک اٹھی فضا

کیا بہارِ جاوداں کی یہ بشارت سے ہے کم

یہ قصیدہ ہے اگر سورج تو یہ پہلی کرن

پہلا قطرہ اس کو بارش کا بھی کہہ سکتے ہیں ہم

گونج ہے صدیوں سے اس کی، سُن رہے ہیں اب بھی لوگ

تار دل کے بھی ہلا دیتے ہیں اس کے زیر و بم

مولا یا صلِ وسلم میں ہیں بارہ ہی حروف

لفظ بارہ دونوں مصرعوں میں، زیادہ ہیں نہ کم

دیکھئے ، مالا میں بارہ گوہر ِ نایاب ہیں

بارہ لفظوں میں دبستاں کردیا ہے یہ رقم

ٹانک کر بارہ ستارے دونوں مصرعوں میں حضور

روشنی پہنچائی ہے رُشدو ہدایت کی بہم

بارہ رنگوں کایہ گلدستہ بہاروں کا امیں

لاکھ رُت بدلے مگر خوشبو کہاں ہوتی ہے کم

برج بارہ،ماہ بارہ، بارہ ہی اپنے امام

جلوہ فرما آسمان ِ شعر میں بارہ عَلَم

بارہ گھڑیاں دِن کی ہیں ،بارہ ہی گھڑیاں رات کی

اس لئے بھی روز و شب ہے ورد اس کادم بہ دم

درحقیقت ہے یہ قصر ِ نعت کی بارہ دری

در ہو کوئی اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں ہم

جھانکتے ہیں اس کے ہر دَر سے معانی کے جہاں

اللہ اللہ ، کیا لکھی ہے، مدحت ِ شاہ ِ اُمم

خشت ِ اول ہے یہ قصر ِ مدحت ِ سرکار کی

اِس کو کہہ سکتے ہیں منزل کی طرف پہلا قدم

فصل ِ گُل کے رنگ ہیں چاروں طرف پھیلے ہوئے

پھولا ہے گلزار ِ مدحت، کیا لگائی ہے قَلَم

کُھل گئے دوشیزہ ء الفاظ کے بند ِ قبا

دیکھو لیلی ء معانی کیا قیامت سے ہے کم

اِس میں رعنائی غضب کی ہے، بَلا کاحسن ہے

مرمِٹے ہیں اس لئے بھی سچ اگر پوچھو ،تو ہم

عشق میں ڈوبا ہوا ہے ،مولا اس کاحرف حرف

بحر میں اس کی مچارکھا ہے موجوں نے اُدھم

سوز ہے ہرجزم میں ،ہے درد مولا پیش پیش

اِس کے ہر زیر و زَبر میں زمزمہ خواں زیر و بم

درد میں ڈوبی ہوئی آواز یہ اندر کی ہے

دھڑکنوں سے دل کی ہم آہنگ ہے ساز ِ اَلم

اس کے ہر شوشے میں ہیں ارض و سما کی وسعتیں

نکتے ہر نقطے میں ، انگشت ِ بدنداں ہے قلم

سچ اگر پوچھو قصیدے کادیباچہ ہے یہ شعر

شعر ہے آئینہ ء شان ِ نبی ء محتشم

مولا یا صل ِ وسلم ہے یقیناً اِک دُعا

اِک دُعا ایسی جو رہتی ہے لبوں پر دَم بہ دَم

یہ وظیفہ وہ ہے ،جس کورَد نہیں کرتا خُدا

ہاں ،اسی دستک سے کھل جاتے ہیں ابواب ِ کرم

یہ دُعاہے یا کلید ِ باب ِ جنت ہے حضور

لب پہ آجائے تودُنیا کاجہنم بھی اِرم

مرحبا، صل ِ علیٰ ، صل ِ علیٰ ، کہتی رہی

اللہ اللہ ، دل کی ہر دھڑکن رسول ِ محترم

مولا یا صل ِ وسلم لب پہ آجائے حضور

کرنا چاہیں ، اس قصیدے کی اگر تلخیص ہم

اس اثاثے پر بھی ہے مدحت سرائی کی اساس

چل رہے ہیں لے کے سارے نعت خواں بھی یہ عَلم

صوفیاء کا یہ وظیفہ، اولیاء کا ورد ہے

جھوم اٹھے ہیں جسے سُن کر رسولِ محترم

دل یہ کہتا ہے کہ بابِ مغفرت کی ہے کلید

کھلتے ہیں اسرار جب یہ شعر دہراتے ہیں ہم

دل گواہی دے رہا ہے ورد گر جاری رہے

رحمتیں برسیں گی، ہو گا ہم پہ مولا کا کرم

ہے غذا یہ روح کی، بیماریوں کا ہے علاج

ہیں اگر غافل تو خود پر توڑتے ہیں ہم ستم

اللہ اللہ کچھ نہ کہہ کر بھی سبھی کچھ کہہ دیا

مرحبا! مدحِ صفاتِ صاحبِ لوح و قلم

دیکھئے تو ہے دُرِ نایاب اس کا حرف حرف

ہے زباں گوہر فشاں، بے شک قلم معجز رقم

کیا سلامی دوں میں گل افشانی ء گفتار پر

ہے قلم سجدے میں میرا، احتراماً سر ہے خم

کملی ء شاہِ دو عالم میں ہے یہ لپٹا ہوا

پھیلنے سے، اس کی خوشبو ہو نہیں سکتی ہے کم

آپ نے یہ شعر کہہ کر خود کو ثابت کر دیا

اللہ اللہ! خسروِ اقلیمِ قرطاس و قلم

آخرت کا ہے یہ توشہ، ہے یہ زادِ راہ بھی

دنیا و دیں کے بھی یوں سامان پہنچائے بہم

آپ کے اس شعر میں ذکرِ حبیبِ پاک ہے

اس لیے لازم ہے اس پر بھی اٹھاؤں میں قلم

سوچئے تو کون ہے ؟ آخر حبیبِ کبریا

یہ فقط ہے آپ کا اعزاز اے شاہِ امم

آپ کے سر پر حبیبِ کبریائی کا ہے تاج

یہ ہے شانِ پاسبانِ حُرمتِ بیت الحرم

حسنِ یوسف اور دم عیسیٰ، یدبیضا ہی کیا

سب صفاتِ انبیاء ہیں آپ کی ہستی میں ضم

ایک چہرے میں سبھی نبیوں کے چہروں کی جھلک

یکجا ہیں اوصاف سارے، وہ بھی با درجہ اتم

اللہ اللہ! اے مرے اللہ وہ تیرا حبیب

ہر اذاں میں لیں خدا کے ساتھ جس کا نام ہم

جن کے چہرے سے نظر ہٹتی نہیں اللہ کی

والضحیٰ کہہ کر بھی جن کے رخ کی کھائی ہے قسم

جن کا کملی اوڑھنا اللہ کو پیارا لگا

یا مزمل کہہ دیا جب دیکھا پیروں پہ ورم

چادرِ تطہیر میں لپٹے نظر آئے اگر

تو مدثر ہو گئے رب کے حبیبِ محترم

چہرہ ہو، زلفیں ہوں، ان کا شہر یا عمرِ عزیز

کھائی ہے اللہ نے کن کن حوالوں سے قسم

اِس حبیبِ پاک کی عظمت کے کیا کہنے حضور

بے زبانوں پر بھی رحمت، دشمنوں پر بھی کرم

اس حبیبِ پاک کو ہے فخر اپنے فقر پر

ہے چٹائی پر بھی ان کا دیدنی جاہ و حشم

بوریا بستر ہے، تکیہ اینٹ کا، سچ یہ بھی ہے

نعمتیں سب بانٹتے ہیں صاحبِ جو دو کرم

عہد نبیوں سے لیا ایمان ان پر لائیں گے

ہیں امام المرسلیں بے شک رسولِ مختتم

وہ حبیبِ پاک جس کی چاہتا ہے رب رضا

جاری ہے دن رات ان پر بارشِ لطف و کرم

صرف اس دنیا نہیں، دونوں جہاں کی بات ہے

چل رہا ہے آپ ہی کا حکم، سکہ اور قلم

جو بھی دیں لے لو، وہ جس سے روک دیں، رُک جاؤ تم

حکم ہے منصب رسالت کا سمجھ سکتے ہیں ہم

جب بلائیں تم چلے آؤ توقّف کے بغیر

دھیمے لہجے میں کرو تم، گفتگو بھی کم سے کم

اُن کا ہر فرمان ہے، فرمانِ رب ذوالجلال

ہے خدا کا قول، ہر قولِ رسولِ محترم

ہے یقینا ان کی طاعت، طاعتِ ربِ کریم

ہے خدا کا ہاتھ بے شک آپ کا دستِ کرم

کوئی خطبہ ہو یا کلمہ ہو، اذانیں یا نماز

ذکرِ خیرِ سیدِ لولاک بھی کرتے ہیں ہم

٭

سچ ہے یہ قرآن کی تعلیم کا بھی ہے نچوڑ

حاصلِ دنیا و دیں، حُبِ رسولِ ذی حَشم

بندگی مدحِ رسالت سے کوئی خالی نہیں

یہ ہے منشائے مشیت، شرک کب کرتے ہیں ہم

روح کو بالیدگی، جاں کو ملی آسودگی

میں ہی کیا، ایمان میرا ہو گیا ہے تازہ دم

یوں بھی رکھی ہیں خدا نے آپ کی مخفی صفات

ذہن ہیں محدود، لامحدود کو سمجھیں گے کم

آپ کے اس شعر پر لاکھوں قصیدے وار دوں

اس پہ ہے قربان میری، جان، میرا دل، قلم

سرورِ کونین نے بردہ عطا فرما دیا

ہو مبارک حضرت ِ بوصیری دامانِ کرم

سچ اگر پوچھو قصیدے کا ہے یہ عنوان بھی

ثبت فرما دی گئی مہرِ نبوت، والقلم

مل گئی ہے، جس کو دربارِ رسالت سے سند

سوچئے تو اس کی کیا توصیف کر سکتے ہیں ہم

مولا یا صل ِ وسلم ۔ قصیدۂ بردہ شریف کا قصیدہ

قصیدہ نگار: سید عارف معین بلے

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024