منصف ہاشمی کی تین نثری نظمیں
منصف ہاشمی کی تین نثری نظمیں
Jun 1, 2021
1نثری نظم۔
منصف ہاشمی۔
جو زیتون والانجیر کی تسبیح کرتے ہوئے۔۔۔
محبتوں ، چاہتوں میں تڑپتے ہوئے۔۔۔
بنجر زمین کو لہو سے سراب کرتا ہے۔
جو صور اسرافیل کا انتظار کرتا نہیں۔
وہ دار پر لٹکتے ہوئے۔۔۔سبز کہف کی تلاوت کرتے ہوئے۔۔۔
وقت سے بہت آگے...بہت دور نکل جاتا ہے۔
وہ عزازیل کی طرح نوری فرغل اتارتا نہیں۔
کسی کا سینہ چیرتا نہیں۔۔۔جگر کبھی کھاتا نہیں۔
منصف ہاشمی
.................
2 نثری نظم۔
یادیں۔
!ہوائیں زرد سبز خط ۔۔۔
گھر کے آنگن میں لاتی ہیں۔
!پھر دالان میں چھوڑ کر۔۔۔
!بیوفا انجم عثمان اور جواز جعفری کا۔۔۔۔
یادوں کے جھروکوں سے چہرہ دکھاتی ہیں۔
کھڑکیوں دروازوں پر دستک دیتی ہیں ۔
!پردوں سے سرگوشیاں کرتے ہوئے۔۔۔
ساجد علی ساجد اور ریاض شاہد کے وعدے یاد دلاتی ہیں۔
پھر گمنام جزیروں کی طرف نکل جاتی ہیں ۔
بس یادیں چھوڑ جاتی ہیں
منصف ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3.نثری نظم۔
(ستیہ پال آنند کو یاد کرتے ہوئے۔)
!آنند جی۔۔
!آپ تو جانتے ہیں۔۔۔
خانہ بدوشوں کے پاس بس محبت اثاثہ ہوتی ہے۔
!وہ دھڑکنوں کے افسانوں میں۔۔۔
!حساسیت کی اذانوں میں۔۔۔
مقطعات آرزو کی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔
!ہم خانہ بدوش ، سیلانی ، آوارہ۔۔۔
!حلقۂ بگوش خمار انجیل وفا کی تلاوت کرتے ہوئے۔۔۔
زبور بہار کی نظموں کو گنگناتے رہتے ہیں۔
!عقیلۂ بنی سحر کے خطبوں کو سنتے ہوئے ۔۔۔
!قمر بنی عشق کی چاندنی میں
!صالحین وفا کی خاطر ۔۔۔
مقتل میں بھی کسی کی ہمسائیگی قبول نہیں کرتے۔
تنہاء ہی قتل ہوجاتے ہیں۔
...................
منصف ہاشمی۔۔۔فیصل آباد
1نثری نظم۔
منصف ہاشمی۔
جو زیتون والانجیر کی تسبیح کرتے ہوئے۔۔۔
محبتوں ، چاہتوں میں تڑپتے ہوئے۔۔۔
بنجر زمین کو لہو سے سراب کرتا ہے۔
جو صور اسرافیل کا انتظار کرتا نہیں۔
وہ دار پر لٹکتے ہوئے۔۔۔سبز کہف کی تلاوت کرتے ہوئے۔۔۔
وقت سے بہت آگے...بہت دور نکل جاتا ہے۔
وہ عزازیل کی طرح نوری فرغل اتارتا نہیں۔
کسی کا سینہ چیرتا نہیں۔۔۔جگر کبھی کھاتا نہیں۔
منصف ہاشمی
.................
2 نثری نظم۔
یادیں۔
!ہوائیں زرد سبز خط ۔۔۔
گھر کے آنگن میں لاتی ہیں۔
!پھر دالان میں چھوڑ کر۔۔۔
!بیوفا انجم عثمان اور جواز جعفری کا۔۔۔۔
یادوں کے جھروکوں سے چہرہ دکھاتی ہیں۔
کھڑکیوں دروازوں پر دستک دیتی ہیں ۔
!پردوں سے سرگوشیاں کرتے ہوئے۔۔۔
ساجد علی ساجد اور ریاض شاہد کے وعدے یاد دلاتی ہیں۔
پھر گمنام جزیروں کی طرف نکل جاتی ہیں ۔
بس یادیں چھوڑ جاتی ہیں
منصف ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3.نثری نظم۔
(ستیہ پال آنند کو یاد کرتے ہوئے۔)
!آنند جی۔۔
!آپ تو جانتے ہیں۔۔۔
خانہ بدوشوں کے پاس بس محبت اثاثہ ہوتی ہے۔
!وہ دھڑکنوں کے افسانوں میں۔۔۔
!حساسیت کی اذانوں میں۔۔۔
مقطعات آرزو کی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔
!ہم خانہ بدوش ، سیلانی ، آوارہ۔۔۔
!حلقۂ بگوش خمار انجیل وفا کی تلاوت کرتے ہوئے۔۔۔
زبور بہار کی نظموں کو گنگناتے رہتے ہیں۔
!عقیلۂ بنی سحر کے خطبوں کو سنتے ہوئے ۔۔۔
!قمر بنی عشق کی چاندنی میں
!صالحین وفا کی خاطر ۔۔۔
مقتل میں بھی کسی کی ہمسائیگی قبول نہیں کرتے۔
تنہاء ہی قتل ہوجاتے ہیں۔
...................
منصف ہاشمی۔۔۔فیصل آباد