لوئس گلک کی نظموں کا اردو ترجمہ
لوئس گلک کی نظموں کا اردو ترجمہ
Oct 26, 2020
ادب کا نوبل انعام برائے 2020 حاصل کرنے والی شاعرہ کی نظموں کے اردو تراجم
A Myth of Devotion
Poet Louise Gluck Noble prize winner 2020
Urdu Translation Salma Jilani
(دوہزار بیس میں ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والی امریکی شاعر لوئس گلک کی نظموں کا اردو ترجمہ /سلمیٰ جیلانی )
نظم : نذرانہ محبت کی دیومالا
جب ہیڈییس کو یقین ہوگیا کہ
وہ اس لڑکی سے محبت کرتا ہے
اس نے اس کے لئے زمین کی نقل تیار کی ،
سب کچھ ایک جیسا ،
دور تک سبز رنگ گھاس کے میدانوں سے بھری زمین ،
ایک خواب گاہ کے اضافے کے ساتھ
سب کچھ ایک جیسا ، سورج کی روشنی کے ساتھ ،
کیونکہ ایک نو جوان لڑکی کے لئے مشکل ہوگا کہ
دن کی تابناکی سے یکدم گہری تاریکی میں چلی جائے
اس نے سوچا
وہ اسے دھیرے دھیرے رات سے متعارف کروائے گا
ابتدا میں لہراتے ہوئے پتوں کے سائے
پھر چاند ،اور پھر ستارے
اور اس کے بعد
چاند اور تاروں کے بغیر
پرسیفنی کو اہستگی سے رات سے مانوس کرانا ہے
آخر میں اس نے سوچا
یہ سب اس کے لئے آرام دہ ہوگا
دنیا کی ایسی نقل
جو محبت سے بھری ہوگی
لیکن کیا ہر ایک کو محبت کی ضرورت بھی ہے؟
اس نے بہت سال انتظار کیا
اور ایک دنیا تعمیر کی ، پرسیفن کو
گھاس کے میدانوں میں اٹھکیلیاں کرتے ،
خوشبو کو ڈونڈھتے اور
زائقے سے لطف اندوز ہو تے دیکھتا رہا ۔
تمھیں جس چیز کی طلب ہو وہ مل جائے گی
کیا ہر کوئی
رات میں یہ سب کچھ محسوس کرنا نہیں چاہتا؟
اپنے محبوب کی قربت، کمپاس، مخملیں بستر،
خاموشی میں ابھرتی ہوئی سانسوں کی اواز
جو کہہ رہی ہوں
میں زندہ ہوں، جس کا مطلب ہے ،
تم بھی زندہ ہو ، کیونکہ تم مجھے سن سکتے ہو
تم میرے پاس ہو
اور جب ایک دوسرے کی طرف بڑھے تو
دوسرا بھی ایسا ہی چاہے___
یہ سب اس نے محسوس کیا،
اندھیرے کے دیوتا نے،
دنیا کی طرف دیکھتے ہوئے
جو اس نے پرسیفنی کے لئے
تعمیر کی تھی ۔
لیکن اس کے گمان میں کبھی نہ آیا
کہ یہاں کوئی خوشبو باقی نہ رہے گی
اور نہ ہی کچھ کھانا پینا ممکن ہو گا
احساس جرم؟ دہشتگردی ؟
محبت کا خوف؟
وہ ان میں سے کسی کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا
کوئی بھی عاشق ان کا تصور تک نہیں کرسکتا
وہ خواب دیکھتا ہے
اور سوچتا ہے
اس حیرت کدے کو کیا نام دے
کیا اسے ایک نئی دوزخ کہے
نہیں ایک باغیچہ
آخر میں وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے
اسے پرسیفنی کی نسائت کہے گا
سبز میدانوں کے نرم و گداز ابھار کی طرح
بستر کے عقب میں
وہ اسے اپنی بانہوں میں لے لیتا ہے
وہ اس سے کہنا چاہتا ہے
میں تم سے محبت کرتا ہوں،
تمھیں کوئی شے نقصان نہیں پہنچا سکتی
لیکن وہ سوچتا ہے
یہ سراسر جھوٹ ہے
بالآخر وہ کہتا ہے
تم مر چکی ہو ،
تمھیں کوئی شے نقصان نہیں پہنچا سکتی
اس کے نزدیک یہ زیادہ مناسب شروعات تھی
اور زیادہ سچی بھی
------------
The Night Migration
Louise Gluck
نقل مکانی کی رات
لوئس گلک/آردو ترجمہ سلمی جیلانی
یہ وہ لمحہ ہے
جب تمھیں ایک بار پھر سے دیکھنے کو ملتی ہیں،
پہاڑ کی راکھ میں دبی سرخ بیریاں اور
تاریک رات میں
آسمان پر پرندوں کی نقل مکانی
مجھے یہ سوچ کر دکھ ہوتا ہے
جو مرچکے ہیں یہ سب نہیں دیکھ پائیں گے -
یہ چیزیں جن پر ہم انحصار کرتے ہیں ،
ان کے لئے مٹ چکی ہیں ۔
روح پھر سکون دل کے لئے کیا کرے گی؟
میں خود کو تسلی دیتی ہوں
تب انھیں ان مسرتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔
شاید یہ نہ ہونا اتنا ہی آسان ہے ،
جتنا اس کا تصور کرنا مشکل ہے۔
-------------
A Myth of Devotion
Poet Louise Gluck Noble prize winner 2020
Urdu Translation Salma Jilani
(دوہزار بیس میں ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والی امریکی شاعر لوئس گلک کی نظموں کا اردو ترجمہ /سلمیٰ جیلانی )
نظم : نذرانہ محبت کی دیومالا
جب ہیڈییس کو یقین ہوگیا کہ
وہ اس لڑکی سے محبت کرتا ہے
اس نے اس کے لئے زمین کی نقل تیار کی ،
سب کچھ ایک جیسا ،
دور تک سبز رنگ گھاس کے میدانوں سے بھری زمین ،
ایک خواب گاہ کے اضافے کے ساتھ
سب کچھ ایک جیسا ، سورج کی روشنی کے ساتھ ،
کیونکہ ایک نو جوان لڑکی کے لئے مشکل ہوگا کہ
دن کی تابناکی سے یکدم گہری تاریکی میں چلی جائے
اس نے سوچا
وہ اسے دھیرے دھیرے رات سے متعارف کروائے گا
ابتدا میں لہراتے ہوئے پتوں کے سائے
پھر چاند ،اور پھر ستارے
اور اس کے بعد
چاند اور تاروں کے بغیر
پرسیفنی کو اہستگی سے رات سے مانوس کرانا ہے
آخر میں اس نے سوچا
یہ سب اس کے لئے آرام دہ ہوگا
دنیا کی ایسی نقل
جو محبت سے بھری ہوگی
لیکن کیا ہر ایک کو محبت کی ضرورت بھی ہے؟
اس نے بہت سال انتظار کیا
اور ایک دنیا تعمیر کی ، پرسیفن کو
گھاس کے میدانوں میں اٹھکیلیاں کرتے ،
خوشبو کو ڈونڈھتے اور
زائقے سے لطف اندوز ہو تے دیکھتا رہا ۔
تمھیں جس چیز کی طلب ہو وہ مل جائے گی
کیا ہر کوئی
رات میں یہ سب کچھ محسوس کرنا نہیں چاہتا؟
اپنے محبوب کی قربت، کمپاس، مخملیں بستر،
خاموشی میں ابھرتی ہوئی سانسوں کی اواز
جو کہہ رہی ہوں
میں زندہ ہوں، جس کا مطلب ہے ،
تم بھی زندہ ہو ، کیونکہ تم مجھے سن سکتے ہو
تم میرے پاس ہو
اور جب ایک دوسرے کی طرف بڑھے تو
دوسرا بھی ایسا ہی چاہے___
یہ سب اس نے محسوس کیا،
اندھیرے کے دیوتا نے،
دنیا کی طرف دیکھتے ہوئے
جو اس نے پرسیفنی کے لئے
تعمیر کی تھی ۔
لیکن اس کے گمان میں کبھی نہ آیا
کہ یہاں کوئی خوشبو باقی نہ رہے گی
اور نہ ہی کچھ کھانا پینا ممکن ہو گا
احساس جرم؟ دہشتگردی ؟
محبت کا خوف؟
وہ ان میں سے کسی کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا
کوئی بھی عاشق ان کا تصور تک نہیں کرسکتا
وہ خواب دیکھتا ہے
اور سوچتا ہے
اس حیرت کدے کو کیا نام دے
کیا اسے ایک نئی دوزخ کہے
نہیں ایک باغیچہ
آخر میں وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے
اسے پرسیفنی کی نسائت کہے گا
سبز میدانوں کے نرم و گداز ابھار کی طرح
بستر کے عقب میں
وہ اسے اپنی بانہوں میں لے لیتا ہے
وہ اس سے کہنا چاہتا ہے
میں تم سے محبت کرتا ہوں،
تمھیں کوئی شے نقصان نہیں پہنچا سکتی
لیکن وہ سوچتا ہے
یہ سراسر جھوٹ ہے
بالآخر وہ کہتا ہے
تم مر چکی ہو ،
تمھیں کوئی شے نقصان نہیں پہنچا سکتی
اس کے نزدیک یہ زیادہ مناسب شروعات تھی
اور زیادہ سچی بھی
------------
The Night Migration
Louise Gluck
نقل مکانی کی رات
لوئس گلک/آردو ترجمہ سلمی جیلانی
یہ وہ لمحہ ہے
جب تمھیں ایک بار پھر سے دیکھنے کو ملتی ہیں،
پہاڑ کی راکھ میں دبی سرخ بیریاں اور
تاریک رات میں
آسمان پر پرندوں کی نقل مکانی
مجھے یہ سوچ کر دکھ ہوتا ہے
جو مرچکے ہیں یہ سب نہیں دیکھ پائیں گے -
یہ چیزیں جن پر ہم انحصار کرتے ہیں ،
ان کے لئے مٹ چکی ہیں ۔
روح پھر سکون دل کے لئے کیا کرے گی؟
میں خود کو تسلی دیتی ہوں
تب انھیں ان مسرتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔
شاید یہ نہ ہونا اتنا ہی آسان ہے ،
جتنا اس کا تصور کرنا مشکل ہے۔
-------------