کورونا وباء کے دور کی ڈائری سے ایک ورق
کورونا وباء کے دور کی ڈائری سے ایک ورق
Mar 24, 2021
امید سے پر ایک حساس تحریر
کورونا وباء کے دور کی ڈائری سے ایک ورق
٢٨ مارچ ٢٠٢٠
تحریر سلمیٰ جیلانی
آج میں اپنی معمول کی شام کی واک پر نکلی تو آگے پیچھے چلنے والے راہگیروں میں سے کوئی بھی ساتھ نہیں تھا - گلیاں خالی اور سڑکیں سنسان پورا علاقہ کسی گھوسٹ ٹاون کا منظر پیش کر رہا تھا - ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے کسی ہارر مووی کے خوفناک سین کا حصہ بن گئی ہوں جہاں ہرطرف گہرا سناٹا کسی طوفان کے آنے کی خبر دے رہا ہو -
مگر یہاں تو طوفان آچکا ہے بہت خاموشی سے اپنے کریہہ پنجے ہم سب کی گردنوں میں پیوست کرنے کی تیاری کر لی ہے - تین ارب سے زیادہ دنیا ایسے ہی گھوسٹ ٹاون میں تبدیل ہو چکی ہے
یہی سوچتے ہوئے جس گلی میں جا نکلی ہوں وہاں ایک چرچ ہے -
ابھی دو دن پہلے تک یہاں ہر روز کچھ کاریں کھڑی ہوتی تھیں اور اندھیرا ہونے تک حضرت یسوع مسیح کے متوالے اپنے خاندانوں کے ساتھ موجود ہوتے تھے - لیکن آج وہ سب بینچیں خاموش تھیں -
اس چرچ سے ذرا آگے ہی ایک ادھورا سا جنگل نما پارک ہے - وہاں جھولے اور سلائیڈز پر بچے جھولتے دکھائی دیتے تھے -
میں اس پارک کی طرف زیادہ نہیں جاتی تھی کیونکہ وہاں پیدل چلنے والوں کے لئے فٹ پاتھ نہیں اور گھاس پھونس کی صفائی پر بھی کوئی خاص توجہ نہیں ، ویسے بھی آسٹریلیا کے بارے میں سن رکھا تھا کہ یہاں جھاڑیوں میں اکثر سانپ چھپے ہوتے ہیں جن میں سے کئی اقسام انسانوں سے بھی زیادہ زہریلی ہیں
مگر بچوں کو تو کھیلنے سے مطلب ، وہ پرواہ نہیں کرتے، جھولے فینسی ہیں یا سلائیڈز پر قیمتی لکڑی لگی ہے کہ نہیں -
لیکن آج بچوں کی چہکاریں تو کوئی پائیڈ پائپر اپنے ساتھ لے گیا تھا - اس کے ہاتھ وہ جادوئی بانسری آ گئی تھی جسے سن کر بچے اس کے پیچھے چلتے ہوئے کہیں دور انجانی وادیوں میں چھپ گئے ہوں
فضاء میں پھیلی عجیب بے نام سی اداسی اندر تک اتر گئی -
میں نے گھبرا کر جلدی سے سڑک پار کر لی اور تیز قدموں سے اپنی بیٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنے لگی جسے اکثر یہی شکایت رہتی کہ آپ کو ساتھ لانے کا فائدہ کیا جب مجھے اکیلے ہی چلنا ہوتا ہے - لیکن آج اس نے مجھے اپنے بالکل قریب چلتے ہوئے پا کر کسی حیرت کا اظہار نہ کیا - میں نے محسوس کیا اس کی کیفیت بھی مجھ سے مختلف نہیں تھی - ہمارے خاموش قدموں کے نیچے خزاں رسیدہ پتوں کی چرمراہٹ اور بھی اداس کر رہی تھی یہاں مارچ میں خزاں اپنے عروج پر ہوتی ہے یہ آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور دیگر جزیروں کا معمول ہے جنوبی دنیا اوپر کی شمالی دنیا کے متضاد موسموں کا استقبال کرتی ہے سو درختوں پر آئی خزاں کی سرخی نے فضاء میں پھیلی آسیب زدگی اور بھی بڑھا دی تھی - یہ منظر کسی بھی ہالی وڈ کی ہارر مووی کے مقابلے میں بآسانی رکھا جا سکتا ہے میرے منہ سے نکلا تب ہی اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر آسمان کی طرف اشارہ کیا -
"امی ذرا سامنے تو دیکھئے " -
بارش نہیں ہو رہی تھی پھر بھی ایک انتہائی خوب صورت قوس و قزح بادلوں سے جھانک رہی تھی - جیسے کہہ رہی ہو یہ حسین دنیا ابھی اپنے بام عروج پر ہے -- اپنے گھروں کو جاتے ہوئے شور مچاتے پرندوں کا ایک بڑا سا غول ہمارے سروں پر سے گزرا -ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھا - دل نے میں سر خوشی کا احساس جاگا "بچوں کی ہنسی آباد رہے گی -امید زندہ رہے گی -
میں نے دل میں سوچا ۔۔۔ شام ہو گئی ہے اب گھر جانا چاہئے لیکن کل پھر واپس آنے کے لئے -
----------------
کورونا وباء کے دور کی ڈائری سے ایک ورق
٢٨ مارچ ٢٠٢٠
تحریر سلمیٰ جیلانی
آج میں اپنی معمول کی شام کی واک پر نکلی تو آگے پیچھے چلنے والے راہگیروں میں سے کوئی بھی ساتھ نہیں تھا - گلیاں خالی اور سڑکیں سنسان پورا علاقہ کسی گھوسٹ ٹاون کا منظر پیش کر رہا تھا - ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے کسی ہارر مووی کے خوفناک سین کا حصہ بن گئی ہوں جہاں ہرطرف گہرا سناٹا کسی طوفان کے آنے کی خبر دے رہا ہو -
مگر یہاں تو طوفان آچکا ہے بہت خاموشی سے اپنے کریہہ پنجے ہم سب کی گردنوں میں پیوست کرنے کی تیاری کر لی ہے - تین ارب سے زیادہ دنیا ایسے ہی گھوسٹ ٹاون میں تبدیل ہو چکی ہے
یہی سوچتے ہوئے جس گلی میں جا نکلی ہوں وہاں ایک چرچ ہے -
ابھی دو دن پہلے تک یہاں ہر روز کچھ کاریں کھڑی ہوتی تھیں اور اندھیرا ہونے تک حضرت یسوع مسیح کے متوالے اپنے خاندانوں کے ساتھ موجود ہوتے تھے - لیکن آج وہ سب بینچیں خاموش تھیں -
اس چرچ سے ذرا آگے ہی ایک ادھورا سا جنگل نما پارک ہے - وہاں جھولے اور سلائیڈز پر بچے جھولتے دکھائی دیتے تھے -
میں اس پارک کی طرف زیادہ نہیں جاتی تھی کیونکہ وہاں پیدل چلنے والوں کے لئے فٹ پاتھ نہیں اور گھاس پھونس کی صفائی پر بھی کوئی خاص توجہ نہیں ، ویسے بھی آسٹریلیا کے بارے میں سن رکھا تھا کہ یہاں جھاڑیوں میں اکثر سانپ چھپے ہوتے ہیں جن میں سے کئی اقسام انسانوں سے بھی زیادہ زہریلی ہیں
مگر بچوں کو تو کھیلنے سے مطلب ، وہ پرواہ نہیں کرتے، جھولے فینسی ہیں یا سلائیڈز پر قیمتی لکڑی لگی ہے کہ نہیں -
لیکن آج بچوں کی چہکاریں تو کوئی پائیڈ پائپر اپنے ساتھ لے گیا تھا - اس کے ہاتھ وہ جادوئی بانسری آ گئی تھی جسے سن کر بچے اس کے پیچھے چلتے ہوئے کہیں دور انجانی وادیوں میں چھپ گئے ہوں
فضاء میں پھیلی عجیب بے نام سی اداسی اندر تک اتر گئی -
میں نے گھبرا کر جلدی سے سڑک پار کر لی اور تیز قدموں سے اپنی بیٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنے لگی جسے اکثر یہی شکایت رہتی کہ آپ کو ساتھ لانے کا فائدہ کیا جب مجھے اکیلے ہی چلنا ہوتا ہے - لیکن آج اس نے مجھے اپنے بالکل قریب چلتے ہوئے پا کر کسی حیرت کا اظہار نہ کیا - میں نے محسوس کیا اس کی کیفیت بھی مجھ سے مختلف نہیں تھی - ہمارے خاموش قدموں کے نیچے خزاں رسیدہ پتوں کی چرمراہٹ اور بھی اداس کر رہی تھی یہاں مارچ میں خزاں اپنے عروج پر ہوتی ہے یہ آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور دیگر جزیروں کا معمول ہے جنوبی دنیا اوپر کی شمالی دنیا کے متضاد موسموں کا استقبال کرتی ہے سو درختوں پر آئی خزاں کی سرخی نے فضاء میں پھیلی آسیب زدگی اور بھی بڑھا دی تھی - یہ منظر کسی بھی ہالی وڈ کی ہارر مووی کے مقابلے میں بآسانی رکھا جا سکتا ہے میرے منہ سے نکلا تب ہی اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر آسمان کی طرف اشارہ کیا -
"امی ذرا سامنے تو دیکھئے " -
بارش نہیں ہو رہی تھی پھر بھی ایک انتہائی خوب صورت قوس و قزح بادلوں سے جھانک رہی تھی - جیسے کہہ رہی ہو یہ حسین دنیا ابھی اپنے بام عروج پر ہے -- اپنے گھروں کو جاتے ہوئے شور مچاتے پرندوں کا ایک بڑا سا غول ہمارے سروں پر سے گزرا -ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھا - دل نے میں سر خوشی کا احساس جاگا "بچوں کی ہنسی آباد رہے گی -امید زندہ رہے گی -
میں نے دل میں سوچا ۔۔۔ شام ہو گئی ہے اب گھر جانا چاہئے لیکن کل پھر واپس آنے کے لئے -
----------------