جامنی رُت کے کارڈ
جامنی رُت کے کارڈ
Mar 13, 2018
دیدبان شمارہ ۔ ۷
جاوید فیروز
...................
١- جامنی رُت کے کارڈ ۔
کبھی تم ساتھ ہوتے تھے
تو ہر دن کھلکھلاتا تھا
ہوا شاخوں سے لپٹےپالنے میں
جھولتی تھی
گنگناتی تھی
! ہر اک احساس سوچوں کےڈرائینگ روم سے باہر نکل کر مسکراتا تھا
جواں خواہش،دل ایسےپارلر میں بیٹھ کر بنتی سنورتی تھی
!!تو ایسے میں ہماریزندگی کتنی نکھرتی تھی
سفیر ایسی سبھی شامیں
ملائم ملجگیں اورکاسنی رُت کے گریٹنگ کارڈ
!دبے پاؤں مری ٹیبل پہآکے چھوڑ جاتی تھیں
یہ راتیں کہکشاؤں کیمنور ساعتوں کے پھول
گلداں میں سجاتی تھیں
!! محبت کے سلونے گیت آکر گنگناتی تھیں
مگر یوں ہے
!!بچھڑ کے تم سے اب توزندگی بھی موت کا رستہ فقط ہموار کرنے کا بہانہ ہے
بھلا اب کون آئیگا
سحر کے زرد گالوں کو
ذرا سا تھپتھپانے کو
سیہ بے نور راتوں کی اجڑتی مانگ میں
!!تارے سجانے کو
....................
٢ - نظم
جاویدفیروز
............
مرے اندر بھی سمتیں ہیں
کئی بے انت جہتیں ہیں
انہیں بھی کھوجنا ہے
سوچنا ہے
دل میں جو اک عکس بہتاہے
کہاں اس کا پڑاؤ ہے
کہاں برفاب رُت کا
آخری منظر پگھلنا ہے
کہاں سورج نکلنا ہے
ابھی دریافت کرنا ہے
.........................
TRANSLATED BY SALMA JILLANI
1 - Mauv Vernals cards
When you were around،
Each day was cherished
soft breeze swung،in the cradle of twigs
and whispered،Each of the feeling smiled
when came out of the drawing room of thinking,
young desires indulged themselves،
in the parlour of heart،and our lives were limpid،
All the envoy like evenings،crawled silently
and left on my table
Mauve Vernals tender and hazy Greeting cards
.Those nightsornamented the vases.
with flowersof dazzling and cosmic moments
and hummed sweetish love songs all around
But now without you
Life seems an evasion to clear passing away
.........................................
TRANSLATED BY SALMA Jilani
2-Javed Feroze"s poem
.................................
There are also directions in Me
The dimensions of the end
Also explores the explosives
Think
The man who is running a mirror
The story is base
............................
دیدبان شمارہ ۔ ۷
جاوید فیروز
...................
١- جامنی رُت کے کارڈ ۔
کبھی تم ساتھ ہوتے تھے
تو ہر دن کھلکھلاتا تھا
ہوا شاخوں سے لپٹےپالنے میں
جھولتی تھی
گنگناتی تھی
! ہر اک احساس سوچوں کےڈرائینگ روم سے باہر نکل کر مسکراتا تھا
جواں خواہش،دل ایسےپارلر میں بیٹھ کر بنتی سنورتی تھی
!!تو ایسے میں ہماریزندگی کتنی نکھرتی تھی
سفیر ایسی سبھی شامیں
ملائم ملجگیں اورکاسنی رُت کے گریٹنگ کارڈ
!دبے پاؤں مری ٹیبل پہآکے چھوڑ جاتی تھیں
یہ راتیں کہکشاؤں کیمنور ساعتوں کے پھول
گلداں میں سجاتی تھیں
!! محبت کے سلونے گیت آکر گنگناتی تھیں
مگر یوں ہے
!!بچھڑ کے تم سے اب توزندگی بھی موت کا رستہ فقط ہموار کرنے کا بہانہ ہے
بھلا اب کون آئیگا
سحر کے زرد گالوں کو
ذرا سا تھپتھپانے کو
سیہ بے نور راتوں کی اجڑتی مانگ میں
!!تارے سجانے کو
....................
٢ - نظم
جاویدفیروز
............
مرے اندر بھی سمتیں ہیں
کئی بے انت جہتیں ہیں
انہیں بھی کھوجنا ہے
سوچنا ہے
دل میں جو اک عکس بہتاہے
کہاں اس کا پڑاؤ ہے
کہاں برفاب رُت کا
آخری منظر پگھلنا ہے
کہاں سورج نکلنا ہے
ابھی دریافت کرنا ہے
.........................
TRANSLATED BY SALMA JILLANI
1 - Mauv Vernals cards
When you were around،
Each day was cherished
soft breeze swung،in the cradle of twigs
and whispered،Each of the feeling smiled
when came out of the drawing room of thinking,
young desires indulged themselves،
in the parlour of heart،and our lives were limpid،
All the envoy like evenings،crawled silently
and left on my table
Mauve Vernals tender and hazy Greeting cards
.Those nightsornamented the vases.
with flowersof dazzling and cosmic moments
and hummed sweetish love songs all around
But now without you
Life seems an evasion to clear passing away
.........................................
TRANSLATED BY SALMA Jilani
2-Javed Feroze"s poem
.................................
There are also directions in Me
The dimensions of the end
Also explores the explosives
Think
The man who is running a mirror
The story is base
............................