غزلیں : تنویر قاضی
غزلیں : تنویر قاضی
Mar 24, 2021
غزلیں
غزلیں
خواہشِ در بدری رہتی ہے
میرے ساتھ ایک پری رہتی ہے
جمع کرتا ہوں ملاقات کے رنگ
ٹوٹتی بارہ دری رہتی ہے
دیکھے ہر گام رفو گر پھرتے
ہر گلی عشوہ گری رہتی ہے
خاک میں خاک کا ملنا بے کل
اور تری کُوزہ گری رہتی ہے
دیکھ تو لیں کبھی مڑ کر آنکھیں
جن کے کونوں میں تری رہتی ہے
چُھپتا ہے زخم انا کے پیچھے
ٹوہ میں چارہ گری رہتی ہے
چُومتا دیکھا گیا خالی پن
یاد کی ناف بھری رہتی ہے
وہ زلیخا سی کنویں کی اک بیل
بُوئے کنعاں سے ڈری رہتی ہے
تنویر قاضی
---------------
غزل
اتنا کاجل بھر لیتی ہے
پورا جنگل بھر لیتی ہے
مچھلی رُوپہلی کائی سے
صدیوں سا پل بھر لیتی ہے
لڑکی ریت پر اشک گرا کر
یادوں کی چھل بھر لیتی ہے
ناف دُھواں دینے لگتی ہے
پنڈلی صندل بھر لیتی ہے
اب کے وہ پنگھٹ پر جا کر
آنکھوں میں جل بھر لیتی ہے
موسم سے ناراض مچھیرن
دکھ کا بادل بھر لیتی ہے
چادر ایک بچھا کر میلی
رُت مارو تھل بھر لیتی ہے
کھیت کنارے وہ اپنا تن
گندل گندل بھر لیتی ہے
پیاس مسافت کے آخر میں
اونٹنی دلدل بھر لیتی ہے
----------------
تنویر قاضی
غزلیں
خواہشِ در بدری رہتی ہے
میرے ساتھ ایک پری رہتی ہے
جمع کرتا ہوں ملاقات کے رنگ
ٹوٹتی بارہ دری رہتی ہے
دیکھے ہر گام رفو گر پھرتے
ہر گلی عشوہ گری رہتی ہے
خاک میں خاک کا ملنا بے کل
اور تری کُوزہ گری رہتی ہے
دیکھ تو لیں کبھی مڑ کر آنکھیں
جن کے کونوں میں تری رہتی ہے
چُھپتا ہے زخم انا کے پیچھے
ٹوہ میں چارہ گری رہتی ہے
چُومتا دیکھا گیا خالی پن
یاد کی ناف بھری رہتی ہے
وہ زلیخا سی کنویں کی اک بیل
بُوئے کنعاں سے ڈری رہتی ہے
تنویر قاضی
---------------
غزل
اتنا کاجل بھر لیتی ہے
پورا جنگل بھر لیتی ہے
مچھلی رُوپہلی کائی سے
صدیوں سا پل بھر لیتی ہے
لڑکی ریت پر اشک گرا کر
یادوں کی چھل بھر لیتی ہے
ناف دُھواں دینے لگتی ہے
پنڈلی صندل بھر لیتی ہے
اب کے وہ پنگھٹ پر جا کر
آنکھوں میں جل بھر لیتی ہے
موسم سے ناراض مچھیرن
دکھ کا بادل بھر لیتی ہے
چادر ایک بچھا کر میلی
رُت مارو تھل بھر لیتی ہے
کھیت کنارے وہ اپنا تن
گندل گندل بھر لیتی ہے
پیاس مسافت کے آخر میں
اونٹنی دلدل بھر لیتی ہے
----------------