عشرت معین سیما کی غزلیں

عشرت معین سیما کی غزلیں

Mar 24, 2024

مصنف

عشرت معین سیما


عشرت معین سیما کی غزلیں

نہ دسترس میں ہی ہونا نہ بے طلب ہونا

نہیں ہے کارِ سہل اُس کا ماہِ شب ہونا

ابھی تو خیر سے آیا ہے وصل کا لمحہ

متاعِ ہجر ملے جب اُداس تب ہونا

بدن کے دشت پر کھلنے لگیں گلاب اگر

تو میری جان نہ ایسے میں جاں بلب ہونا

ملوگے، مل کے بچھڑ جاؤ گے ، پکارو گے

لکھا ہوا تھا مرے ساتھ یہ ہی سب ہونا

تمہاری یاد مرے ساتھ ایسے رہتی ہے

اندھیری راہ میں جیسے چراغِ شب ہونا

بنا کے توڑنا پھر جوڑ کر بنا دینا

بہت کھٹن ہے ترا کائناتِ رب ہونا

یہی خیال مری جان لے کے چھوڑے گا

کسی کا مجھ سے ناراض بے سبب ہونا

یہ بات میرے لیے اک سند ہے، اک اعزاز

کہ میرا ذکر کبھی اُن کے زیرِ لب ہونا

میں سیما اپنے تعارف میں کیا کہوں کہ مرا

سخن بتائے گا خود صاحبِ نسب ہونا

۔۔۔۔

غزل

عشرت معین سیما

آزاد پرندے جہاں مر جائیں گھٹن سے

بہتر ہیں وہاں اہل قفس، اہل چمن سے

کچھ سرُخ گلابوں نے سجایا تھا گلستاں

آتی ہے مہک آج بھی اُس دار و رسن سے

کچھ خاک بسر نور کا پہنے تھے لبادہ

مٹی کی محبت تھی عیاں اُن کے بدن سے

پیغامِ محبت ہی نے مہکا دیا ایسے

اک نافہ ء خوشبو جو ملا مشکِ ختن سے

بیٹی ہوئی قربان یہاں رسمِ جنوں پر

بیٹوں کو تو پروان چڑھایا تھا جتن سے

جب عمرِ مسافت کو تمازت ہوئی درپیش

کچھ پیڑ تھے رستے میں کھڑے سایہ فگن سے

جس گردشِ دوراں میں زمیں اور قمر ہیں

کیسے وہ بچا پائیں گے سورج کو گہن سے

بدلیں گے روش لوگ، نہ بدلے گا زمانہ

اور ہوگی شکایت انہیں دنیا کے چلن سے

عاجز بھی ہیں، حاسد بھی ہیں یہ مدح سرا لوگ

سیما ترے اشعار سے ، اندازِ سخن سے

……



عشرت معین سیما کی غزلیں

نہ دسترس میں ہی ہونا نہ بے طلب ہونا

نہیں ہے کارِ سہل اُس کا ماہِ شب ہونا

ابھی تو خیر سے آیا ہے وصل کا لمحہ

متاعِ ہجر ملے جب اُداس تب ہونا

بدن کے دشت پر کھلنے لگیں گلاب اگر

تو میری جان نہ ایسے میں جاں بلب ہونا

ملوگے، مل کے بچھڑ جاؤ گے ، پکارو گے

لکھا ہوا تھا مرے ساتھ یہ ہی سب ہونا

تمہاری یاد مرے ساتھ ایسے رہتی ہے

اندھیری راہ میں جیسے چراغِ شب ہونا

بنا کے توڑنا پھر جوڑ کر بنا دینا

بہت کھٹن ہے ترا کائناتِ رب ہونا

یہی خیال مری جان لے کے چھوڑے گا

کسی کا مجھ سے ناراض بے سبب ہونا

یہ بات میرے لیے اک سند ہے، اک اعزاز

کہ میرا ذکر کبھی اُن کے زیرِ لب ہونا

میں سیما اپنے تعارف میں کیا کہوں کہ مرا

سخن بتائے گا خود صاحبِ نسب ہونا

۔۔۔۔

غزل

عشرت معین سیما

آزاد پرندے جہاں مر جائیں گھٹن سے

بہتر ہیں وہاں اہل قفس، اہل چمن سے

کچھ سرُخ گلابوں نے سجایا تھا گلستاں

آتی ہے مہک آج بھی اُس دار و رسن سے

کچھ خاک بسر نور کا پہنے تھے لبادہ

مٹی کی محبت تھی عیاں اُن کے بدن سے

پیغامِ محبت ہی نے مہکا دیا ایسے

اک نافہ ء خوشبو جو ملا مشکِ ختن سے

بیٹی ہوئی قربان یہاں رسمِ جنوں پر

بیٹوں کو تو پروان چڑھایا تھا جتن سے

جب عمرِ مسافت کو تمازت ہوئی درپیش

کچھ پیڑ تھے رستے میں کھڑے سایہ فگن سے

جس گردشِ دوراں میں زمیں اور قمر ہیں

کیسے وہ بچا پائیں گے سورج کو گہن سے

بدلیں گے روش لوگ، نہ بدلے گا زمانہ

اور ہوگی شکایت انہیں دنیا کے چلن سے

عاجز بھی ہیں، حاسد بھی ہیں یہ مدح سرا لوگ

سیما ترے اشعار سے ، اندازِ سخن سے

……


خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024