غزل دانیال طریر

غزل دانیال طریر

May 17, 2019

بشکریہ آرٹسٹ تمثیل حفصہ

مصنف

شمارہ

شمارہ - ١٠

دانیال طریر مرحوم کا غیر مطبوعہ کلام

غزل

دانیال طریر

روگ بروگ پرایا سارا مجھ میں پھیل گیا

ابو کا سرمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھوپ ترے تن میں اتری تو اور چمک اٹھی

لیکن اس کا سایا سارا مجھ میں پھیل گیا

جو بھی گرد اڑائی ساری مجھ میں آن پڑی

جو بھی رنگ جمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

جتنے سانپ پٹار میں رکھے ڈس کر مجھے گئے

جتنا زہر بنایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھجی دھجی جسم اٹھاتا رہتا ہوں اپنا

جو بارود بچھایا سارا مجھ میں پھیل گیا

ایک پتنگ اڑائی تھی جو سانس میں الجھ گئی

جب مانجھا سلجھایا سارا مجھ میں پھیل گیا

تجھ سے عشق ہوا تھا مجھ کو تجھے بتانا تھا

تجھ سے راز چھپایا سارا مجھ میں پھیل گیا

تھوڑا فلک کو چھو کے گیا تو زرد ہوا بے درد

باقی غم ہم سایہ سارا مجھ میں پھیل گیا

پھول اگانے کی خواہش میں اپنی کیاری تک

تو جو کیچڑ لایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھواں بنا کر گہرا کالا دیکھا دنیا کو

’پھیل‘ جو یہ فرمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

انشاء جی نے نظم لکھی تھی ’مایا‘ والی نظم

اس کا ’مایا‘ ’مایا‘ سارا مجھ میں پھیل گیا

برگد کے نیچے بیٹھا ابجد تک بھول گئی

ڈھیر بھبھوت رمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بشکریہ آرٹسٹ تمثیل حفصہ

دانیال طریر مرحوم کا غیر مطبوعہ کلام

غزل

دانیال طریر

روگ بروگ پرایا سارا مجھ میں پھیل گیا

ابو کا سرمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھوپ ترے تن میں اتری تو اور چمک اٹھی

لیکن اس کا سایا سارا مجھ میں پھیل گیا

جو بھی گرد اڑائی ساری مجھ میں آن پڑی

جو بھی رنگ جمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

جتنے سانپ پٹار میں رکھے ڈس کر مجھے گئے

جتنا زہر بنایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھجی دھجی جسم اٹھاتا رہتا ہوں اپنا

جو بارود بچھایا سارا مجھ میں پھیل گیا

ایک پتنگ اڑائی تھی جو سانس میں الجھ گئی

جب مانجھا سلجھایا سارا مجھ میں پھیل گیا

تجھ سے عشق ہوا تھا مجھ کو تجھے بتانا تھا

تجھ سے راز چھپایا سارا مجھ میں پھیل گیا

تھوڑا فلک کو چھو کے گیا تو زرد ہوا بے درد

باقی غم ہم سایہ سارا مجھ میں پھیل گیا

پھول اگانے کی خواہش میں اپنی کیاری تک

تو جو کیچڑ لایا سارا مجھ میں پھیل گیا

دھواں بنا کر گہرا کالا دیکھا دنیا کو

’پھیل‘ جو یہ فرمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

انشاء جی نے نظم لکھی تھی ’مایا‘ والی نظم

اس کا ’مایا‘ ’مایا‘ سارا مجھ میں پھیل گیا

برگد کے نیچے بیٹھا ابجد تک بھول گئی

ڈھیر بھبھوت رمایا سارا مجھ میں پھیل گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بشکریہ آرٹسٹ تمثیل حفصہ

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024